"FBC" (space) message & send to 7575

کائنات اور انسان : دلچسپ حقائق

سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ کائنات، کرّہء ارض، انسان اور دیگر جانداروں میں کوئی بڑا فرق نہیں۔ کائنات 92 عناصر سے مل کر بنی ہے۔ مثلاً سورج ہائیڈروجن اور ہیلیم گیس کا بنا ہوا ہے۔ یہی 92 عناصر کرّہء ارض کی تشکیل میں استعمال ہوئے ہیں، جیسا کہ لوہا، سونا، کاربن، آکسیجن وغیرہ۔ یہی ہمارے جسموں میں بھی استعمال ہوئے ہیں۔ انسانی جسم میں ان میں سے کم و بیش 60 عناصر پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک میں ذرا سی کمی بیشی بیماری کا سبب بنتی ہے۔ مثلاً خون میں لوہا ہوتا ہے۔ ہڈیوں میں کیلشیم۔ آکسیجن اور ہائیڈروجن کا مجموعہ پانی کی شکل میں موجود ہوتا ہے۔ ہاں یہ بات البتہ عجیب ہے کہ ہم انسان کچھ عناصر کا مجموعہ ہوتے ہوئے بھی سوچ سکتے ہیں۔ نت نئے تصورات پیش کر سکتے ہیں۔ کائنات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ ایجادات کر سکتے ہیں۔ باقی سب بھی انہی عناصر کا مجموعہ ہیں لیکن وہ سوچ نہیں سکتے۔ ایسا کیوں ہے؟ خدا تو یہ کہتا ہے کہ ہر چیز میری تسبیح بیان کر رہی ہے۔ اگر میں تسبیح پڑھتا ہوں ایک انسان ہونے کے ناتے سے تو بھی میں بنا تو ہائیڈروجن، آکسیجن وغیرہ ہی سے ہوں۔ اگر میرے جسم کی ہائیڈروجن اور آکسیجن تسبیح بیان کر سکتی ہے تو سورج کی ہائیڈروجن کیوں نہیں۔ یہی خدا کہتا ہے لیکن ایک پردہ ہمارے اور ان کے درمیان حائل ہے اور ہم اسے تسبیح بیان کرتے ہوئے دیکھ نہیں سکتے۔ یہی ہماری عقل کا امتحان ہے۔ اگر ہر چیز ہمارے سامنے خدا کی تسبیح بیان کر رہی ہوتی تو پھر ایمان جبر ہو جاتا، فیصلہ (Choice) نہ رہتا۔
انسانوں کی منفرد خصوصیات یہ ہیں کہ انسان حرکت کرتے ہوئے دو ٹانگوں پر سیدھا کھڑا ہوتا ہے۔ ہاتھ اوزار استعمال کرنے کے لیے آزاد ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ہماری جسمانی ہیئت میں جو تبدیلی آئی ہے، وہ بچّے کی پیدائش میں انسانی مادہ کو بہت تکلیف دیتی ہے‘ جبکہ چمپینزی سمیت دوسرے جانوروں کو ایسی تکلیف نہیں ہوتی۔ وہ سب جنگلوں میں آسانی سے بچے پیدا کرتے ہیں۔ اکثر تو کئی کئی بچّوں کو ایک ساتھ جنم دیتے ہیں۔ انسان کو ریڑھ کی ہڈی کا درد ہونے کا خدشہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ انسانی ہاتھ کا سٹرکچر ایسا ہے، کلائی کی ہڈی کے ساتھ انگلیاں اس طرح سے جڑی ہوئی ہیں کہ ہم اوزار استعمال کرتے ہوئے زیادہ قوت صرف کر سکتے ہیں۔ انسانوں کا دماغ کرّہء ارض پر سب سے بڑا نہیں بلکہ سپرم وہیل کا سب سے بڑا ہے۔ انسانی دماغ کا وزن صرف تین پائونڈ ہوتا ہے جوان ہو جانے کے بعد لیکن اس کا معیار بہت اعلیٰ ہے۔ انسان کرّہء ارض پر لباس زیبِ تن کرنے والا واحد جانور ہے لیکن اب کچھ حیوان نما انسانوں نے کپڑے پہننے چھوڑ دیے ہیں۔ 
انسان واحد جانور ہے، جو آگ پر کنٹرول حاصل کر سکا ہے۔ وہ مصنوعی روشنی پیدا کرتا ہے۔ خوراک پکا کر کھاتا ہے۔ آگ سے گرمی حاصل کرتا ہے۔ انسان واحد جانور ہے جو شرماتا ہے۔ ڈارون اس بارے میں کہتا ہے: "The most peculiar and the most human of all expressions"۔ دوسرے پرائمیٹس کی نسبت انسان کو دیر تک اپنے والدین کا تحفظ چاہیے ہوتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ہمارے بڑے دماغوں کو بہت وقت چاہیے ہوتا ہے سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت میں طاق ہونے میں۔ زیادہ تر جانور مرنے سے پہلے تک بچے دیتے رہتے ہیں جبکہ انسانوں میں مادائیں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہونے کے بعد بہت دیر تک زندہ رہتی ہیں۔ 
پلوٹو ہم سے 4.7 ارب کلومیٹر دور ہے۔ وہاں موجود نیو ہوریزان مشن جو ڈیٹا بھیج رہا ہے، وہ 4.5 گھنٹے بعد پہنچتا ہے زمین پر اور صرف چند کلو بٹس kb/seconds کی رفتار سے۔ 
سٹیون ہاکنگ کہتا ہے کہ ہم یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ ہم زیادہ جانتے ہیں۔ کیا ہم جانتے ہیں کہ کائنات کہاں سے آئی اور کہاں جا رہی ہے۔ کیا اس کا کوئی نقطہء آغاز تھا اور اگر تھا تو اس سے پہلے کیا تھا؟ وقت کیا ہے؟ کیا کبھی وقت بھی ختم ہو جائے گا؟ کیا ہم ماضی کا سفر کر سکتے ہیں؟ کہتا ہے کہ فزکس میں کچھ ایسے break throughs ہوئے ہیں کہ جو ان سوالات کا جواب کسی حد تک دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ایک دن یہ سوالات ہمارے لیے اتنے ہی واضح ہو جائیں جیسے کہ زمین کا سورج کے گرد گردش کرنا یا اتنے مضحکہ خیز نظر آئیں، جیسے کہ یہ تصور کہ کرّہء ارض کو ایک بہت بڑا کچھوا اپنی پشت پر اٹھائے ہوئے ہے۔ وہ کہتا ہے کہ یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ ان سوالات کا جواب کیا نکلتا ہے۔ ہاکنگ کہتا ہے کہ یونان اور مصر میں قطبی ستارے کی پوزیشن میں فرق کا مشاہدہ کرکے ارسطو نے ایک اندازہ یہ قائم کیا تھا کہ زمین کا قطر چار لاکھ فٹ بال سٹیڈیم کے برابر ہے۔ اب سٹیڈیم کا رقبہ کتنا تھا، یہ معلوم نہیں لیکن اگر 200 گز لگا لیجیے تو ارسطو کا اندازہ آج کے ثابت شدہ سائز سے دو گنا تھا (اور یہ بھی بہت بڑے کمال کی بات تھی)۔ 
ہائیڈروجن کائنات کا سب سے وافر مقدار میں پایا جانے والا عنصر ہے۔ سارے سورج اسی سے بنے ہیں۔ اسی سے heavier elements پیدا ہوتے ہیں لیکن آکسیجن بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اسی ہائیڈروجن کے دو اور آکسیجن کے ایک ایٹم سے پانی بنا ہے کرّہء ارض کا۔ 
دور دراز کے ستاروں کو سمجھنے میں ہماری رہنمائی صرف روشنی کرتی ہے۔ 
ماں کے پیٹ میں سب سے پہلے بچّے کا دماغ اور ریڑھ کی ہڈی بنتی ہے۔ پھر اس کے گرد پورا جسم تشکیل پاتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی سے نکل کر تاریں (Nerves) پورے جسم میں پھیل جاتی ہیں۔ انہی تاروں کی مدد سے جسم حرکت کرتا ہے، ہر چیز کو محسوس کرتا ہے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں