"JDC" (space) message & send to 7575

محمد امین ایم بی ای

میں عام طور پر شخصیات کے بارے میں کم اور ایشوز پر زیادہ لکھتا ہوں اور اگر آپ ایسی شخصیت کے بارے میں لکھ رہے ہوں جس سے آپ کا ذاتی تعلق بھی ہو تو عین ممکن ہے کہ آپ کی ذاتی پسند یا ناپسند کالم میں سرائت کر جائے۔ کوئی دس سال پہلے برطانوی سروے کے مطابق پاکستانی نژاد چارٹرڈ اکائونٹنٹ محمد امین یو کے میں سو معتبر ترین مسلمانوں کی لسٹ میں شامل کئے گئے۔ پچھلے سال جون میں ملکہ الزبتھ نے اپنی سالگرہ کے موقع پر جو ایوارڈ اور القاب تقسیم کئے ان میں محمد امین بھی شامل تھے اور انہیں ماسٹر آف برٹش ایمپائر یعنی ایم بی ای کا لقب دیا گیا۔ محمد امین میرے اس کالم کے حق دار پچھلے سال ہو گئے تھے لیکن میں پھر بھی متذبدب رہا۔
محمد امین کے والد مہربان علی کا تعلق جالندھر سے تھا بے حد غریب خاندان میں پیدا ہوئے۔ چٹے ان پڑھ رہے دوسری جنگ عظیم کے فوراً بعد ان کی شادی ہوئی تو ذمہ داریاں بڑھ گئیں۔ ان پڑھ ہونے کے باوجود مہربان علی کو ترقی کا شوق تھا اور تعلیم کی اہمیت سے واقف تھے۔ ادھر ادھر سے پیسے اکٹھے کیے انگلینڈ کے لیے بحری جہاز کا ٹکٹ خریدا اور ممبئی سے لندن چلے گئے۔ نوجوان مہربان علی کو اللہ تعالیٰ نے مضبوط اور کسرتی بدن عطا کیا تھا۔ جالندھر میں کشتی لڑنے کا شوق ہوا جو برطانیہ میں بڑے کام آیا۔ برٹش گیس میں عام مزدورکی حیثیت سے کام کیا دست و بازو سے سڑکوں کی کھدائی کی۔ اور پھر وہ کام شروع کیا جو اکثر انڈین کرتے تھے یعنی سائیکل کے پیچھے گارمنٹس سے بھرا ٹرنک رکھ کر گھر گھر دستک۔ انگریز فری سٹائل ریسلنگ کے رسیا ہیں اور شرط لگا کر کشتی لڑتے ہیں۔ مہربان علی اکثر انگریز پہلوانوں کو چیلنج کرتے اور کشتی جیت جاتے اور اس طرح شوق بھی پورا ہو جاتا اور اضافی انکم بھی حاصل ہو جاتی۔
آزادی کے چند سال بعد مہربان علی نے اپنی بیوی کو انگلستان بلا لیا۔ ننھا مُنا محمد امین ماں کے ہمراہ تھا۔ یہ فیملی مانچسٹر کے ایک غریب محلے میں رہتی تھی۔ محمد امین اسی محلے کے ایک سرکاری سکول میں جانے لگا۔ جب اسے سکول داخل کرایا گیا تو محمد امین کو انگریزی کا ایک لفظ بھی نہیں آتا تھا۔ گھر میں صرف پنجابی بولی جاتی تھی۔ بہت جلد انگریز استادوں نے بھانپ لیا کہ یہ کوئی غیر معمولی بچہ ہے۔ سکول کی پرنسپل نے حکومت کو خط لکھا کہ اس بچے کو مانچسٹر کے گرامر سکول میں داخل کیا جائے گرامر سکول سے محمد امین نے اے لیول امتیازی مارکس کے ساتھ پاس کیا۔
اسی سال ذہانت ماپنے کے لیے آئی کیو ٹیسٹ ہوا تو پتہ چلا کہ امین صاحب ذہانت کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ اگر شماریات کی زبان میں بتایا جائے تو امین صاحب کا آئی کیو برطانیہ کی آبادی میں صرف اعشاریہ صفر چار لوگوں کو حاصل تھا دوسرے لفظوں میں یہ کہہ لیں کہ اس وقت کے برطانیہ میں دو سو پچاس لوگوں میں صرف ایک شخص ایسا تھا جو ذہانت میں محمد امین کا مقابلہ کر سکے۔
محمد امین کو کورس کی کتابوں کے علاوہ مطالعے کا بہت شوق تھا اور آفرین اس ان پڑھ باپ پر جو ہونہار بیٹے کو مانچسٹر کی لائبریریوں میں مسلسل لے کر جاتا رہا۔ اے لیول کے شاندار رزلٹ کی بنیاد پر محمد امین کو کیمبرج یونیورسٹی کے کلیرClareکالج میں داخلہ ملا یہاں سے ریاضی اور فزکس کے مضامین میں گریجوایشن کی ایک سال مانچسٹر کے سکول میں پڑھایا اور پھر چارٹرڈ اکائونٹنٹ بننے کا شوق چرایا۔ مانچسٹر کی ہی ایک اکائوٹنگ فرم کے ساتھ آرٹیکل شپ کے سال گزارے جب فائنل امتحان ہوا تو محمد امین ہزاروں امیدواروں میں سے پانچویں نمبر پر تھا اور ہر اکائوٹنگ فرم اسے جاب دینے کو تیار تھی امین صاحب نے ٹیکس لاء میں اختصاص حاصل کیا اور متعدد فرموں میں کام کیا ان میں مشہور زمانہ اکائوٹنگ فرم پرائس واٹر ہائوس کوپرز بھی شامل تھی جہاں وہ پارٹنر کے عہدے تک پہنچے۔ اس فرم میں پارٹنر کے عہدے تک پہنچنے والے وہ پہلے برطانوی مسلمان تھے۔
محمد امین کا سارا کیرئر مانچسٹر میں گزرا اس کی ایک وجہ وہ بزرگ والدین کی خدمت کی خواہش بیان کرتے ہیں۔ محمد امین کے والد اور والدہ آخری وقت تک اپنے بیٹے کے پاس رہے اور بیٹے نے بھی بوڑھے والدین کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ امین صاحب کو اب بھی اس بات پر یقین ہے کہ والدین کی محنت اور راہنمائی کے بغیر وہ اس قدر ترقی نہ کر سکتے تھے۔ عام طور پر محمد امین کو ملے بغیر ذہن میں خیال آتا ہے کہ دو جمع دو چار کرنے والا یہ شخص خاصی بورنگ شخصیت کا مالک ہو گا۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں۔ محمد امین شطرنج کا مشاق کھلاڑی ہے اور دو سال مانچسٹر کے چیس کلب کا صدر بھی رہا ہے۔ وہ برطانیہ کی مسلم کمیونٹی کا متحرک رکن ہے۔ ٹوری یعنی کنزر ویٹو پارٹی کا فعال ممبر ہے۔ ادیان سماویہ یعنی یہودیت عیسائیت اور اسلام کے پیرو کاروں میں مفاہمت پیدا کرنا اس کا نصب العین ہے۔
محمد امین کو برطانیہ میں اسلامک فنانس پر اتھارٹی تسلیم کیا جاتا ہے۔ مختلف موضوعات پر لکھنا اور بولنا اس کے محبوب مشغلے ہیں برطانوی اور یورپین میڈیا اسلام اور مسلمان کمیونٹی کے بارے میں محمد امین کی رائے کو معتبر سمجھتا ہے۔1979 ء میں محمد امین کی شادی میری فرسٹ کزن طاہرہ سے ہوئی جو کہ خود بھی پڑھی لکھی خاتون ہیں اور دس سال تک مانچسٹر کے اسلامک سکول کی پرنسپل رہی ہیں۔ انہی کے زمانے میں یہ سکول شمالی برطانیہ کے اسلامک سکولوں میں بہترین قرار پایا تھا۔ طاہرہ کا اختصاص بایو کیمسٹری ہے اور وہ مسلمان بچوں کی تعلیم میں سائنس اور اخلاقیات کو برابر اہمیت دینے کی حامی ہیں اس کے علاوہ ان کی بھر پور کوشش رہی کہ سکول کے مسلمان بچوں کا انگریز بچوں کے ساتھ کھیلوں اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کے ذریعے رابطہ قائم رہے۔
2003ء میں محمد امین اور طاہرہ نے فریضۂ حج ادا کیا۔ محمد امین کا کہنا ہے کہ رکن حج کی ادائیگی کے بعد ان کی زندگی میں بڑی تبدیلی آئی۔ وہ اسلامک فنانس کی طرف راغب ہوئے۔ مانچسٹر کی جامع مسجد بنوانے میں محمد امین کے والد کا لیڈنگ رول تھا۔ اپنے والد مرحوم کے نقش قدم پر چلتے چلتے امین صاحب بھی فلاحی کاموں میں آگے آگے رہتے ہیں۔ اپنی وصیت میں وہ لکھ چکے ہیں کہ ان کے کل اثاثوں کا نصف کیمبرج میں کلیر کالج کو دیا جائے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق محمد امین کے کل اثاے ایک اور سوا ارب روپے کے درمیان ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ساٹھ کروڑ روپے کالج کو ملیں گے۔ امین صاحب کے چاروں بچے والدین کی طرح ذہین ہیں اور معاشی طور پر خودکفیل۔ اس جوڑے نے دینی اور دنیاوی طور پر بھر پور اور بامقصد زندگی گزاری ہے اور آج بھی نیک کاموں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ اس کالم کا اصل مقصد محمد امین کی شخصیت کو اجاگر کرنے کے علاوہ یہ بھی ہے کہ جو معاشرے ذہانت اور محنت کی قدر کرتے ہیں وہ ترقی پاتے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں