"JDC" (space) message & send to 7575

Well Played Tariq Fatemi

1969ء کی بات ہے ڈھاکہ سے ایک دھان پان سا لڑکا ایسٹ پاکستان کے کوٹے پر فارن سروس میں سلیکٹ ہو کر لاہورٹریننگ کیلئے آتا ہے۔ میرٹ لسٹ میں پوزیشن خاصی نیچی ہے۔ اس کے ساتھی انڈر ٹریننگ افسروں میں ریاض محمد خان‘ آصف ایزدی‘ عزیز احمد خان شفقت کا کا خیل اور سربلند خان جیسے لوگ شامل ہیں۔ ساتھی افسر اسے زیادہ اہمیت نہیںدیتے۔ 2013ء میں یہی افسر وزیراعظم کا سپیشل اسسٹنٹ برائے امورخارجہ بنتا ہے۔ اقتدار کے ایوانوں میں اس کی رائے خاص اہمیت کی حامل ٹھہرتی ہے۔ ساڑھے چار عشروں پر محیط ترقی کا یہ سفرشبانہ روز محنت کی لمبی کہانی ہے۔ جن لوگوں نے طارق فاطمی کا الوداعی خط پڑھا ہے وہ فوراً محسوس کر گئے ہونگے کہ مصنف فارن سروس کا منجھا ہوا افسر ہے۔
میری طارق فاطمی سے کوئی دوستی نہیں لیکن سچ پوچھیں تو مجھے ان کے جانے کا افسوس ضرور ہوا ہے کہ فارن آفس ایک تجربہ کار اورصائب الرائے شخص سے محروم ہوگیا ہے۔ مجھے اس بات کا بخوبی علم ہے کہ فاطمی صاحب متنازع شخصیت بھی رہے ہیں لیکن ان کے محاسن کا پلڑا عیوب سے بھاری ہے۔ ان کی حب الوطنی پر فتوے دینے والوں کو علم ہی نہیںکہ پاکستان سے ان کی محبت اور اخلاص غیر متزلزل تھے اور ہیں۔ ان کے مخالفین کہتے ہیں کہ وہ شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار ہیں‘ تو کیا وفاداری کوئی جرم ہے۔ یار لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہیں ترقی پانے کی اندھی دھن تھی اور ذاتی مفاد کے حصول کے لیے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں‘ لیکن یہ بھی کوئی گناہ کبیرہ نہیں کیونکہ ہر شخص اپنے مفاد کوعزیز رکھتا ہے۔ مجھے تو اتنا علم ہے کہ آج سے کوئی تیس سال پہلے‘ جب ہسپتال میں ان کی بیٹی کی ولادت ہوئی تو وہ دفتر میںکام میں مصروف تھے۔ 
اکیڈمی سے ٹریننگ مکمل کرکے فاطمی صاحب روسی زبان سیکھنے ماسکو چلے گئے۔ وہ ماسکو ہی میں تھے کہ پاکستان دو لخت ہوگیا۔ پاکستان کے ٹوٹنے اور اس عمل میں عالمی قوتوں کے رول کو قریب سے دیکھا۔ دو مرتبہ ماسکو اور پھر واشنگٹن اور بیجنگ میں پوسٹنگ ہوئی تو امور خارجہ کے حوالے سے ذہنی افق اور وسیع ہوگیا۔ اتنے مفید تجربے کے بعد وہ وزیرخارجہ صاحبزادہ یعقوب خان کے آفس میں ڈی جی متعین ہوئے۔ صاحبزادہ یعقوب پاک امریکہ تعلقات کو خوب سمجھتے تھے کیونکہ واشنگٹن میں سفیر رہے تھے۔ انہی دنوں افغانستان کے ساتھ جنیوا میں مذاکرات بھی چل رہے تھے۔ اس تجربے نے طارق فاطمی کی سفارتی فہم و فراست میں مزید نکھار پیدا کیا۔
میاں نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں طارق فاطمی وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بطور ایڈیشنل سیکرٹری متعین ہوئے۔ یہاں وہ امور خارجہ کے علاوہ وزارت دفاع کا کام بھی دیکھتے تھے۔ شنید ہے کہ میاں صاحب کو پڑھنے لکھنے کا زیادہ شوق نہیں‘ ایسے لیڈر کو مستعد افسروںکی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ سنا ہے کہ میاں صاحب طارق فاطمی کی کارکردگی سے بہت متاثر ہوئے۔ 1998ء میں انڈیا نے ایٹمی دھماکے کیے تو طارق فاطمی ان عقابوں میں شامل تھے جو جوابی دھماکوں کی زور دار حمایت کر رہے تھے۔
1999ء میں ہم کارگل کی حماقت کے مرتکب ہوئے۔ راوی کہتا ہے کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں اہم اجلاس ہو رہا تھا۔ آرمی چیف جنرل پرویز مشرف بھی موجود تھے۔ طارق فاطمی نے جنرل مشرف سے چند تندوتیز سوال کر دیئے۔ یہ بات ایک عرصے تک جنرل مشرف بھول نہ پائے۔ ادھر یہ کوشش بھی جاری تھی کہ امریکہ بیچ بچائو کرادے تاکہ معاملہ پرامن طریقے سے حل ہوجائے۔ سنا ہے کہ میاں نواز شریف صدر بل کلنٹن سے ٹیلی فون پر بات کرنے سے پہلے طارق فاطمی کو ضرور کنسلٹ کرتے تھے۔ جلد ہی فاطمی صاحب کو واشنگٹن میں سفیر لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ اس سے پہلے وہ صرف ہرارے میں سفیر رہے تھے۔ فاطمی صاحب کی قسمت کا ستارہ اپنی اوج پر تھا۔ وہ جلدی جلدی رخت سفر باندھ کر واشنگٹن روانہ ہوئے۔ ابھی چارج سنبھالے چند ہفتے ہی ہوئے تھے کہ پاکستان میں حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ اب فاطمی صاحب مشرف کے زیرعتاب تھے۔:ع 
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
چند ہفتے کے قیام کے بعد فاطمی صاحب کو واشنگٹن سے اردن جانا پڑا کہ حکم حاکم تھا۔ فوجی ڈکٹیٹر کا عتاب سخت تھا۔ اردن کے شاہی خاندان کی ایک اہم شخصیت نے سفارش کی تو حکمران کے غصے میں قدرے کمی آئی۔ فاطمی صاحب کو عمان سے برسلز ٹرانسفر کر دیا گیا۔ برسلز میں وہ پھر سے اپنی مادر وطن کی خدمت میں جت گئے۔ یورپی یونین اور پاکستان کے مابین تعاون کا معاہدہ 1999ء کے فوجی انقلاب کے بعد سردخانے میں ڈال دیا گیا تھا۔ فاطمی صاحب کی شبانہ روز محنت کے بعد اس معاہدے پر پاکستان میں فوجی حکومت ہوتے ہوئے بھی دستخط ہوئے۔ یہ ایک بڑی سفارتی کامیابی تھی اور ایسی کامیابی فاطمی جیسا ذہین اور یکسو سفیر ہی حاصل کرسکتا تھا۔
طارق فاطمی سول ملٹری تعلقات میں منتخب حکومت کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں کہ ساری مہذب دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات درست کیے بغیر پاکستان اقتصادی ترقی نہیں کرسکتا۔ پاکستان سے ان کی کمٹمنٹ اٹل ہے۔ ان کے مخالف یہ کہتے ہیں کہ اصل محبت صرف میاں نواز شریف سے ہے یا اپنی کرسی سے تو جناب یہ بتائیے کہ جب برسلز میں فاطمی صاحب یورپی پارلیمنٹ اور یورپی کمشن کے ممبران سے تواتر سے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کی غرض سے رابطے میں رہتے تھے‘ کیا اس وقت پاکستان میں میاں صاحب کی حکومت تھی؟ بالآخر ان کے مادر وطن کے لیے مفید کاموں کا پرویز مشرف کو بھی اعتراف کرنا پڑا۔ گریڈ بائیس میں ترقی کے لیے میٹنگ ہو رہی تھی۔ پرویز مشرف انہیں ترقی دینے پر مائل تھے۔ اتنے میں ایک صاحب بولے کہ اس شخص کی ہمدردی دوسری پارٹی کے ساتھ رہی ہے۔ مشرف بولے کہ میں نے اسے معاف کر دیا ہے۔ یہ مشرف کا بڑا پن بھی تھا اور فاطمی صاحب کی اعلیٰ کارکردگی کا اعتراف بھی۔ مشکِ آہو جہاں بھی ہوگا اس کی خوشبو ضرور آئے گی۔
اگلے روز شیخ رشید ٹی وی پر کہہ رہے تھے کہ فاطمی صرف نوازشریف کا خدمتی ہے‘ اسے سفارت کاری کا کوئی زیادہ علم نہیں‘ صرف واشنگٹن میںچند ہفتے سفیر رہا ہے۔ شیخ صاحب کی معلومات خاصی ناقص ہیں۔ فیس بک پر ایک صاحب نے لکھا ہے کہ طارق فاطمی اور حسین حقانی میں بڑی مماثلت ہے۔ دونوں اپنے اپنے آقا کے بے حد مخلص ہیں۔ دونوں کی بیگمات مخصوص نشستوں پر ایم این اے بنائی گئیں اور پھریہ صاحب دونوں کی حب الوطنی پر شکوک ظاہر کرتے پائے گئے۔ چہ نسبت خاک رابہ عالم پاک۔ طارق فاطمی اور حسین حقانی میں مماثلت ڈھونڈنا دور کی کوڑی لانے کے مترادف ہے۔ طارق فاطمی نے پاکستان کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ اپنا خونِ جگر دیا ہے۔ وہ مشرف کے سامنے کارگل کے معاملے پر ڈٹ کربولے۔ 1998ء میں امریکی وفود کے سامنے کھل کر کہا کہ انڈیا نے ایٹمی دھماکے کرکے برصغیر میں طاقت کا توازن بگاڑ دیا ہے اورپاکستان اس توازن کو بحال کرنے کا پورا حق رکھتا ہے۔
اپنے الوداعی خط میں فاطمی صاحب نے فارن سروس کی تعریف کی ہے‘ جس کے افسر تمام نامساعد حالات کے باوجود پوری دنیا میں پاکستان کا پرچم بلند رکھتے ہیں۔ یہ ادارہ یقیناً ایک قومی اثاثہ ہے‘ لیکن مجھے یہ خوف بھی لاحق ہے کہ طارق فاطمی کے جانے کے بعد فارن پالیسی کے شعبے میں فارن آفس کی آواز مزید کمزور ہوگی اور میری رائے میں یہ ایک المیہ ہوگا۔
ڈان لیکس میں طارق فاطمی کا کیا کردارتھا؟ یہ بات ابھی تک مبہم ہے اور ابہام تب تک رہے گا جب تک پوری رپورٹ شائع نہیں ہوتی۔ بہرحال ایک ایماندار افسر کی طرح طارق فاطمی نے کہا ہے کہ میں نے پچاس سال تک قومی سلامتی کے رازوں کی حفاظت کی ہے۔ فاطمی صاحب نے پوری استعداد اورجانفشانی سے اس ملک کی شاندار خدمت کی ہے۔
well played Tariq Fatemi

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں