پاکستان سمیت دنیا بھر میں رواج ہو گیا ہے کہ شادیوں پر نمود و نمائش کرنی ہے، کچھ بھی ہو جائے‘ بھلے سڑک پر آ جائیں لیکن شادی والے دن اپنی جعلی امارت ضرور ظاہر کرنی ہے۔ پہلے دُلہا سہرے میں آتا تھا اور دلہن گھونگھٹ میں ہوتی تھی۔ گھر کے باہر دیگوں میں کھانا پکتا، محلے میں شامیانے لگتے اور وہیں پہ شادی‘ ولیمہ ہو جاتے تھے۔ اکثر لوگ تو اپنے گھر کے آنگن میں ہی اس فریضے سے سبکدوش ہو جاتے تھے مگر اب کی نسل کہتی ہے کہ پہلے دھوم دھام سے منگنی ہو گی، پھر ڈانس پارٹی، پھر برائیڈل شاور ہو گا، پھر مایوں اور مہندی، پھر سنگیت، پھر جا کر شادی یعنی بارات ہو گی اور اس کے بعد ولیمہ۔ لیکن یہ بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔ اس کے بعد بھی دعوتیں چلتی رہتی ہیں۔ اب تو شادی سے قبل دلہا دلہن کے ''فل ڈریس‘‘ فوٹو شوٹ کے لیے بھی علیحدہ سے دن مقرر ہوتے ہیں۔ ستم یہ ہے کہ وہی لوگ‘ جو سولہ‘ سترہ دن شادی کی تقریبات چلاتے رہتے ہیں‘ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ عید قربان پر جانور کیوں ذبح کر رہے ہیں، اس کی جگہ واٹر کولر لگا دیں، اتنے پیسوں میں کسی غریب کا بھلا ہو سکتا ہے، سادگی اپنائیں، جہیز ایک لعنت ہے وغیرہ وغیرہ۔ ان سے کوئی پوچھے کہ اپنی ہیش ٹیگ وِڈیو اور فوٹو گرافی کا پیسہ کسی غریب کو کیوں نہیں دے دیتے؟ منافقت کی کوئی حد نہیں۔
پاکستانی اداکار‘ سیاست دان‘ امرا اور سوشل میڈیا انفلونسرز وغیرہ دس دس دن تک اپنی شادیوں کی تقریبات چلاتے ہیں۔ مہنگے برانڈز کے ملبوسات پہنتے ہیں، شادیوں کے ہیش ٹیگ بناتے ہیں، کوریوگرافی ہوتی ہے، موسیقی‘ رقص‘ انواع و اقسام کے کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔ بلاگزر اور وی لاگرز کو خاص طور پر ہائر کیا جاتا ہے کہ وہ پل پل ان کی شادی کی نمود و نمائش کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کریں۔ لاکھوں روپے تو صرف ناچ گانے میں اڑا دیے جاتے ہیں۔ پیسے خرچ کر کے یہ سب کچھ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرایا جاتا ہے، اس کی تشہیر کی جاتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ وہ امیر خاندان‘ جن کو سستی شہرت چاہیے‘ وہ بھی اب یہ کام کرنے لگے ہیں۔ اس سے ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ ان کو ان کی امیری‘ برانڈز اور نمود و نمائش کی وجہ سے یاد رکھیں۔
شادی کی تقریبات میں اب ایک اور چیز لازمی قراد دے دی گئی ہے اور وہ ہے دُلہا دلہن کی ''یونیک اینٹری‘‘ اور ان کی ڈانس پرفارمنس۔ اس کے لیے نئے جوڑے جتن کرتے ہیں کہ وہ سب سے الگ نظر آئیں۔ کوئی کرین سے آتا ہے، کوئی پھولوں سے سجی سواری پر آتا ہے اور کوئی ہیلی کاپٹر سے اترتا ہے۔ حال ہی میں ایک شادی کی تقریب میں دلہا دلہن نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ جب وہ ایک دوسرے کو انگوٹھی پہنائیں تو پیچھے ایک جہاز کے ذریعے رنگ گرائے جائیں۔ جہاز آیا‘ اس نے رنگ بھی گرائے لیکن اگلے ہی لمحے وہ جہاز زمین پر گر گیا۔ اسی طرح ایک شادی میں دلہا دلہن ہیلی کاپٹر میں اپنے محل کے لان میں لینڈنگ کر رہے تھے کہ عین لینڈنگ کے وقت ہیلی کاپٹر کریش کر گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔ اس افسوسناک حادثے میں دلہا‘ دلہن دونوں جاں بحق ہو گئے۔
ایک امیر باپ کی بیٹی اپنی سہیلیوں کے ساتھ پرائیوٹ جیٹ میں محو پرواز تھی، اپنی شادی سے پہلے سہیلیوں کے ساتھ گھومنے پھرنے اور شاپنگ کی خواہش مند تھی، اس کا پرائیوٹ جیٹ فنی خرابی کی وجہ سے کریش کر گیا اور عین شادی کے روز اس کا جنازہ تھا۔ اب عراق میں جو کچھ ہوا وہ اتنا خوفناک ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ ایک خوبصورت جوڑا اپنی شادی میں محو رقص تھا، سب ان کی شادی کی خوشیاں منا رہے تھے، ان کے اردگرد آتش بازی کی جا رہی تھی کہ شاٹ اور وِڈیو اچھی آئے۔ اسی میں سے ایک شعلہ چھت پر سجاوٹ کی غرض سے لگائے گئے کپڑوں پہ جا پڑا جس سے آگ لگ گئی۔ یہ آگ دیکھتے ہی دیکھتے اس تیزی سے پھیلی کہ لوگوں کو باہر نکلنے کا بھی موقع نہیں ملا اور یوں شادی کا تہوار یکدم ماتم کدہ بن گیا۔ لگ بھگ 100 افراد جل کر اور گھٹن سے چل بسے۔ 100 لوگ یعنی خاندان کے خاندان اس آتشزدگی میں مٹ گئے۔ عمارت کے اندر محدود پیمانے کی آتش بازی سے اتنا بڑا سانحہ ہو گیا۔
پاکستانی شادیوں میں بھی عام دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک چھوٹا سا ڈبہ رکھا جاتا ہے جس سے شعلے تیزی سے نکلتے ہیں۔ اسی دوران دلہا دلہن کی اینٹری کرائی جاتی ہے۔ جس عمارت میں ایمرجنسی ایگزٹ ہی نہی،جہاں آگ بجھانے کے آلات ہی نہیں، وہاں یہ سب نہیں کرنا چاہیے ۔ مگر نئی نسل کو تو سلیبرٹیز جیسی شادیاں چاہئیں، اداکاروں جیسے قیمتی لباس اور جیولری چاہیے۔ اتنی ہی رسمیں چاہئیں، شادی بھی کم از کم دو ہفتے تک چلنی چاہیے۔ اس مقابلے بازی کی وجہ ہی سے اب سانحات اور حادثات پیش آ رہے ہیں۔ یہی شادی اگر سادگی سے ہو جائے تو کیا ہی بات ہے، لیکن نکاح کو مشکل سے مشکل تر بنایا جا رہا ہے۔ ان رسومات کی وجہ سے نوجوان شادی نہیں کر پا رہے۔ عراق میں ہونے والی مذکورہ شادی میں ایک ہزار کے قریب افراد شریک تھے۔ آتش بازی کی وجہ سے آگ لگی اور سیکنڈوں میں پھیل گئی۔ یہ مارکی کی طرح کی عمارت تھی جس میں کھڑکیاں بہت اونچائی پر تھیں۔ اوپر سے آگ برس رہی تھی، نیچے ٹیبل اور کرسیوں پر آگ کے گولے گرنا شروع ہوئے تو وہاں بھی آگ بھڑک اٹھی۔ دلہا کی ماں‘ دلہن کے اہلِ خانہ، بچے بوڑھے جوان سب اس کی زد میں آ گئے۔ یوں صرف ایک آگ کے شعلے کی وجہ سے سب کچھ تہس نہس ہو گیا۔ کسی نے سوچا بھی نہیں ہو گا ایک چنگاری، محض ایک شعلہ یہ قیامت برپا کر دے گا۔ مجھے ان تمام لوگوں سے ہمدردی ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس خوفناک حادثے میں کھو دیا۔ ان کی تکلیف اور کرب بیان سے باہر ہے۔ مگر کیا اب اس سانحے کے بعد شادیوں میں آتش بازی سے اجتناب کیا جائے گا؟ کیا ہر شادی ہال، مارکی میں ایمرجنسی ایگزٹ کا اہتمام کیا جائے گا؟ ہر ایسی جگہ جہاں سینکڑوں، ہزاروں لوگ جمع ہوں، وہاں کم از کم ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے کچھ تو بندوبست ہونا ہی چاہیے۔
دلہا اور دلہن اس سانحے کے بعد بہت صدمے میں ہیں۔ دلہن نے اپنی والدہ اور بھائی کو کھو دیا ہے، اس کے والد کی حالت بھی نازک ہے۔ دلہا کے مطابق یہ آگ چھت کی سجاوٹ میں لگی چونکہ چھت شامیانے کی طرح تھی تو جو کچھ اوپر لگا تھا، وہ مہمانوں پر آ گرا۔ دلہا نے بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ کو لے کر ہال کے کچن سے باہر آیا اور اس جدوجہد میں وہ بھیڑ اور بھگدڑ میں پھنس گئے جس سے دلہن زخمی بھی ہو گئی۔ یہ سب سن اور دیکھ کر ہی اتنا دکھ ہو رہا ہے تو جن پر بیتا ہو گا، ان پر کیا گزری ہو گی۔
شادیاں سادگی سے کریں، ان فضول رسومات سے پیچھا چھڑائیں۔ جہیز اور نمود و نمائش کے بنا بھی شادیاں ہوسکتی ہیں۔ Destination Wedding کے بغیر بھی شادی یادگار بنائی جا سکتی ہے۔ میں اس تمام کلچر کا ذمہ دار اشرافیہ اور سلیبرٹیز کو سمجھتی ہوں جو نمود و نمائش سے دنیا کو اپنی دولت دکھاتے ہیں، عوام میں احساسِ کمتری پیدا کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ دیکھ دیکھ کر عوام بھی یہ سب اپنے محدود بجٹ میں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے مقابلہ بازی کی فضا پیدا ہوتی ہے ۔ شادی خوشی کا موقع کم اور مقابلے کا میدان زیادہ بن جاتی ہے۔ یہ دن دلہا دلہن کے لیے سب سے زیادہ یادگار ہونا چاہیے۔ فضول رسومات، پیسے کی دوڑ اور عجیب و غریب ٹرینڈز ان کے یادگار دن اور آنے والی زندگی کو تباہ کر سکتے ہیں، لہٰذا سادگی اپنائیں اور اسراف سے دور رہیں۔ اللہ تعالیٰ اس عراقی جوڑے کو صبر دے اور جو لوگ اس سانحے سے متاثر ہوئے ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ جو لوگ اس آگ میں جھلس کر زخمی ہوئے‘ دعا ہے کہ ان کو جلد صحت یابی ملے۔ یہ جوڑا اس وقت تکلیف اور صدمے میں ہے، اس کے لیے دعا کریں کہ وہ صبر و استقامت سے اس مشکل گھڑی کا سامنا کرے۔ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یوں چند لمحوں میں ان کی خوشیاں آگ میں بدل جائیں گی۔ تمام جوڑوں کو سادگی کے ساتھ شادی کرنی چاہیے اور بے جا رسموں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔