14 فروری 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کے قافلے سے ایک گاڑی ٹکرائی جس میں دھماکہ خیز مواد تھا۔ یہ بھارتی فوجیوں پر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والا ایک بڑا حملہ تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجی تعینات ہیں‘ وہاں کسی باہر کے بندے کیلئے ایسا حملہ کرنا ناممکن ہے۔ اس حملے میں زیادہ تر نچلی ذات کے ہندو اور نچلے رینک کے جوان مارے گئے۔ ایک ایسی جگہ جہاں لاکھوں فوجی تعینات ہوں‘ چپے چپے پر سکیورٹی چیک پوسٹیں ہوں‘ نہتے شہریوں کی چیکنگ ہوتی ہو‘ وہاں اتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد کا آ جانا‘ بھارتی فورسز کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔بہت دیر تک بھارتی حکومت اور میڈیا یہی تلاش کرتا رہا کہ بھارتی فوجیوں پر حملے کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے۔پھر انہوں نے اس حملے کا ماسٹر مائنڈ عبد الرشید غازی کو قرار دیا جو کہ اس حملے سے کئی برس قبل لال مسجد آپریشن میں دنیا سے جا چکے تھے۔ جب میں نے ٹویٹ کرکے اس غلطی کی نشاندہی کی تو بھارتی چینلز نے اپنی خبر ڈیلیٹ کردی۔
کشمیری عوام بے شک بھارتی حکومت اور فوج سے نفرت کرتے ہیں‘ ان کے مظالم سے تنگ ہیں لیکن اتنا منظم حملہ کرنے کیلئے سخت ٹریننگ اور فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعد ازاں جب یہ کہا گیا کہ کشمیر کے ایک نوجوان عادل ڈار نے یہ حملہ کیا ہے اور اُس کی تصویر بھارتی میڈیا پر نشر کی گئی تو میں نے دوبارہ ٹویٹ کرکے نشاندہی کی کہ اس تصویر کو فوٹو شاپ کیا گیا ہے‘ عادل کے چہرے کے ساتھ جو دھڑ جوڑا گیا تھا وہ ایک ایسے برازیلین گارڈ کا تھا جو کچھ عرصہ قبل برازیل کا سب سے ہینڈسم گارڈ قرار پایا تھا۔ لیکن بھارت نے عادل ڈار کو جیش محمد نامی تنظیم سے جوڑ کر اس حملے کا الزام پاکستان پر لگانا شروع کر دیا گیا کیونکہ مودی سرکار نے الیکشن جو جیتنا تھا۔ اُس وقت ارشد بھی حیات تھے‘ وہ تو پاکستان کے حق میں اتنا آگے تھے کہ ہندوستان میں ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا اور ہندوستان کی حکومت نے ٹویٹر انڈیا سے گزارش کی کہ ارشد شریف کا اکاؤنٹ بند کردیا جائے۔ تاہم وہ ڈرے نہیں‘ اپناکام جاری رکھا۔ پاکستانی عوام بھی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹس سے اپنی قوم کا پیغام دنیا تک پہنچا رہے تھے۔ ہمارے ہاں نہ تو کوئی بڑا انگریزی ٹی وی چینل اور نہ ہی انگریزی ریڈیو چینل ہے‘ ایسے میں پاکستان کے عوام فیس بُک اور ٹویٹر کا سہارا لے کر پاکستان کا پیغام دنیا بھر میں پہنچاتے ہیں۔
اس فالس فلیگ آپریشن کے بعد ہندوستان نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا۔ عالمی سرحدی خلاف وزری کرتے ہوئے ہندوستان کے جہاز بالا کوٹ کے علاقے جابہ میں اپنا پے لوڈ گرا کر بھاگ گئے۔ اس کارروائی کے بعد انڈیا کے گودی میڈیا نے یہ شور مچا دیا کہ بھارتی ائیر فورس نے بالاکوٹ میں جیش محمد کا ہیڈکوارٹر تباہ کردیا ہے اور 300بندے مارے گئے ہیں۔ اس پروپیگنڈا کے بعد افواجِ پاکستان کا شعبۂ تعلقاتِ عامہ اُسی روز قومی اور عالمی میڈیا کو جائے وقوعہ پر لے کر گیا تو وہاں ایک دو مرے ہوئے کوؤں اور چار پانچ گرے درختوں کے علاوہ سب کچھ سلامت تھا۔ ارشد شریف سب سے پہلے اس جگہ پر کوریج کیلئے پہنچے تھے اور انہوں نے اصل حقائق سے پاکستانیوں کو آگاہ کیا تھا۔ بھارت کی اس کارروائی کے بعد 27فروری 2019ء کو پاک فضائیہ نے بھارت کا ایک مگ21 اور ایک ایس یو 30طیارہ مار گرایا۔ بھارت کا ایک پائلٹ ابھینندن گرفتار ہوا۔ ہندوستان نے اس معرکے میں بری طرح شکست کھائی۔
مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی کے ائیر ڈیفنس سسٹم نے غلطی سے اپنے ہی ایم آئی 17ہیلی کاپٹر کو ٹارگٹ کیا جس سے وہ ہیلی کاپٹر تباہ ہو گیا اور اس پر سوار تمام افراد بھی مارے گئے۔ بھارت نے شرمندگی سے بچنے کیلئے یہ شور مچا دیا کہ ابھینندن نے کریش سے پہلے پاکستان کا ایک ایف16 طیارہ گرایا تھا لیکن افواجِ پاکستان نے جب میڈیا کو ابھینندن کے جہاز تک رسائی دی تو میڈیا نے دیکھا کہ اسکے میزائل استعمال ہی نہیں ہوئے تھے۔ چار میزائل میں سے دو سالم تھے اور دو جزوی جلے ہوئے تھے اور ان کی راکٹ موٹر بھی موجود تھی۔ ابھینندن کے جہاز میں آر 73 آرچر میزائل اور آر 77ریڈار سسٹم نصب تھا۔ جب ابھینندن کے جہاز کے میزائل استعمال ہی نہیں ہوئے تھے تو ایف16 کو ٹارگٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پاکستانی قوم اس وقت اتنی متحد اور سوشل میڈیا پر اس بھارتی کارروائی کے خلاف اتنی متحرک تھی کہ فیک سرجیکل سٹرائیک ٹو کا ٹرینڈ پوری دنیا میں ٹاپ پر آ گیا۔ اُس وقت جہاں پاکستان کی مسلح افواج بھارت کے خلاف آن گراؤنڈ لڑ رہی تھیں وہیں پاکستانی عوام سوشل میڈیا پر ہندوستانی میڈیا کے جھوٹ کا پردہ چاک کر رہے تھے۔ اس وقت ہندوستان کے ایک اینکر ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹ بھی لیک ہوئی جس کے مطابق وہ نہ صرف بالا کوٹ پر ہونے والے حملے سے پہلے سے واقف تھا بلکہ اس بات سے بھی آگاہ تھا کہ جلد ہی کشمیر کی جداگانہ حیثیت کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔ اس چیٹ میں پلوامہ حملے سے چینل کی ریٹنگ میں اضافے کی بات زیر بحث تھی اور اپنے فوجیوں کے مرنے پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ ارنب اور بی اے آر سی کے سربراہ کے درمیان یہ چیٹ اس بات کا اظہار تھی کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا اور یہ مودی سرکار کی پلاننگ تھی۔
پاکستان کے لوگ وار ہسٹریا میں مبتلا نہیں ہیں‘ ناں ہی یہاں کی سیاست ہندوستان کی دشمنی کے گرد گھومتی ہے اس لیے سب یہ سمجھ رہے تھے کہ ہندوستان دوبارہ کوئی فالس فلیگ آپریشن کرواکر اس کا الزام پاکستان پر نہیں لگائے گا لیکن مودی سرکار اپنی مسلمان اور پاکستان دشمنی سے باز نہیں آسکتی۔ پہلگام میں نہتے سیاحوں پر حملہ بھارتی حکومت کا نیا فالس فلیگ آپریشن ہے۔جس جگہ اتنی زیادہ سیاحت ہو‘ وہاں سکیورٹی کے مناسب انتظامات کیوں نہ کیے گئے۔یہ ہندوستانی حکومت‘ پولیس اور فوج کی ناکامی ہے۔ مجھے صہیونی اور ہندتوا کے پیروکار ایک جیسے لگتے ہیں جن کی زندگی کا مقصد جنگ اور نہتے لوگوں کا قتلِ عام ہے۔ ہندوستانی میڈیا کے بعد رہی سہی کسر ان کی حکومت نے پوری کردی۔ حملے کے بعد بھارتی حکومت نے پاکستانیوں کے ویزے معطل کر دیے‘ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا اور پاکستان کے سفارتی عملے کی تعداد کم کرنے کا بھی کہہ دیا۔ بھارت کیلئے پاکستان کا پانی روکنا آسان نہیں ہے کیونکہ اسکے پاس یہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے میں 133ملین ایکڑ فٹ پانی آتا ہے جبکہ اس علاقے میں بھارت کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش صرف تین ملین ایکڑ فٹ ہے۔ دوسرا اس معاہدے کا ثالث ورلڈ بینک ہے تو کوئی بھی فریق ازخود اس کو معطل نہیں کرسکتا۔ علاوہ ازیں اس معاہدے کو ویانا کنونشن کی پروٹیکشن بھی حاصل ہے۔دوسری غور طلب چیز اس حملے کی ٹائمنگ ہے جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس انڈیا میں موجود تھے۔ یہ حملہ کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کیلئے کیا گیا ہے تاکہ امریکہ سمیت دنیا کو باور کروایا جاسکے کہ ہندوستان دہشت گردی کا شکار ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ہندوستان اپنی اقلیتوں پر ظلم کرکے اور ہمسایہ ملک میں دراندازی کراکر خطے میں امن کے توازن کو بگاڑ رہا ہے۔ کشمیر میں ہر دس شہریوں پر ایک فوجی نظر رکھے ہوئے ہے تو جہاں دو ہزار کے قریب سیاح جمع تھے وہاں کوئی پولیس اہلکار یا فوجی کیوں موجود نہیں تھا؟ پہلگام قتلِ عام کا ذمہ دار صرف اور صرف بھارت ہے‘ پاکستان کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔ بھارتی ائیرفورس اس صورتحال میں بوکھلائی نظر آرہی ہے۔ کل اپنی ہی آبادی پر پے لوڈ گراکر پھر ٹویٹر پر معافیاں مانگ رہی تھی۔ ہندوستان آخرکب تک فالس فلیگ آپریشنز سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکے گا‘ عنقریب اسے مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کروانا ہی پڑے گا۔