ایک زمانہ تھا جب کھیل کُود میں کھیل کُود کے سِوا کچھ نہ تھا۔ پھر یہ ہوا کہ کھیل کُود میں کُودنے کا تناسب بڑھ گیا۔ لوگ تھوڑا سا کھیل کر، ذرا سا نام کمانے کے بعد دوسرے شعبوں میں کُودنے لگے۔ تھوڑی بہت اداکاری کی آمیزش ہوئی تو معاملہ کچھ کا کچھ ہوگیا۔ فلمی ستاروں نے کھیل کُود میں دلچسپی لینا شروع کی تو کھلاڑیوں نے سیکھا کہ کھیلنے کے نام پر اداکاری میں زیادہ چانس اور مال ہے! ہم بھی کتنے خوش نصیب ہیں کہ ایک ٹکٹ میں کئی مزے لُوٹتے ہیں۔ کرکٹ دیکھنے بیٹھتے ہیں تو بہترین قسم کی اداکاری کے درشن ہوتے ہیں اور اداکاری سے محظوظ ہونے کا سوچیں تو کچھ اندازہ نہیں ہو پاتا کہ اسکرین پر کون کون سے کھیل کھیلے جارہے ہیں! ہمارے ہاں کھیل اور اداکاری کو یہ کمال حاصل ہے کہ ایک رنگ میں سو رنگ دِکھاتے ہیں اور ہم، بخدا، بخوشی دیکھتے ہیں! خبر گرم ہے کہ سابق مِس یونیورس سُشمیتا سین اپنی اصلی دُنیا کی تنہائی سے گھبراکر ایک نئی کائنات تلاش کر رہی ہیں اور ساڈے شہر لہور دے اوکھے مُنڈے وسیم اکرم کو محبت کے فریم میں لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وسیم اکرم بھی خیر ننھے کاکے نہیں ہیں۔ اُنہوں نے بھی کئی دُنیائیں بلکہ کائناتیں دیکھ رکھی ہیں! کِسی زمانے میں وہ گیند گھماتے تھے، اب فلمی ستاروں کے دِماغ گھماتے ہیں۔ میڈیا پر جب وسیم اکرم اور سُشمیتا سین کی شادی کے حوالے سے قیاس آرائیاں نشر ہوئیں تو وسیم اکرم نے کہا کہ یہ شادی میڈیا والے کرا رہے ہیں! وسیم اکرم کا یہ جوابی ’’یارکر‘‘ ہمیں پسند نہیں آیا۔ آتا بھی کیسے؟ ہمارے پیٹی بھائی یعنی الیکٹرانک میڈیا والے رائی کو پربت بناتے ہیں مگر صاحب! رائی ہوتی ہے تبھی تو پربت بنتا ہے! ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں وسیم اکرم نے ہنستے ہنستے کہا۔ ’’میری شادی ہو رہی ہے اور مُجھی کو معلوم نہیں!‘‘ یہ کوئی انوکھی بات نہیں۔ محبت میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ خود جوڑے کو بھی پتہ نہیں چلتا کہ محبت ہوگئی ہے۔ پھر جب میڈیا والے کاندھے پکڑ کر ہلاتے ہیں اور یاد دِلاتے ہیں تب یاد آتا ہے کہ پیار ویار ہوگیا ہے اور اقرار وقرار بھی کرنا ہے! اب تو عالم یہ ہے کہ محبت پائی جاتی ہو نہ شادی کا ارادہ تب بھی ’’کمپنی کی مشہوری‘‘ کے لیے میڈیا والوں کو دور کی کوڑیاں لانے اور جی بھر کے ہانکنے سے نہیں روکا جاتا! باٹم لائن یعنی حتمی نتیجے پر نظر ہوتی ہے۔ دیکھا یہ جاتا ہے کہ کسی کام کے نتیجے میں بالآخر حاصل کیا ہوگا۔ بات میڈیا تک پہنچ جائے تو بگڑی ہوئی بات بھی کچھ نہ کچھ دے جاتی ہے! گویا بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا! ایک زمانہ تھا جب کھیل کُود میں کھیل کُود کے سِوا کچھ نہ تھا۔ پھر یہ ہوا کہ کھیل کُود میں کُودنے کا تناسب بڑھ گیا۔ لوگ تھوڑا سا کھیل کر، ذرا سا نام کمانے کے بعد دوسرے شعبوں میں کُودنے لگے۔ تھوڑی بہت اداکاری کی آمیزش ہوئی تو معاملہ کچھ کا کچھ ہوگیا۔ فلمی ستاروں نے کھیل کُود میں دلچسپی لینا شروع کی تو کھلاڑیوں نے سیکھا کہ کھیلنے کے نام پر اداکاری میں زیادہ چانس اور مال ہے! کرکٹ میں رینا رائے کی دلچسپی بڑھی تو اُنہوں نے محسن حسن خان سے محبت پر مبنی فلم تیار کی جو شادی کے تھیٹر پر ریلیز ہوئی! اِس کے بعد رینا رائے تو جیسے تیسے اداکاری کرتی رہیں مگر محسن خان کرکٹ کے نہ رہے۔ اُنہوں نے پہلے تو فلموں میں انٹری دی اور ’’بٹوارہ‘‘ میں ونود کھنہ اور دھرمیندر کے مقابل کام کیا۔ پھر یہ ہوا کہ اُن کی شخصیت کا بٹوارہ ہوگیا اور وہ کرکٹ کے رہے نہ شوبز کے۔ ہاں، اداکاری کچھ کچھ باقی رہی۔ کرکٹ کی کوچنگ اور رننگ کمنٹری اب اداکاری ہی کے زُمرے میں آتی ہیں! ویسے محسن خان ہیں بہت خوش نصیب۔ کرکٹ کی دنیا سے نکل کر شوبز کی طرف گئے اور وہاں بھی خاصی اچھی اننگز کھیلی اور پھر کرکٹ کی دنیا میں واپس آکر چند ایک اضافی فوائد بٹور ہی لیے۔ یہ اُن کے لیے خسارے کا سَودا نہیں رہا کیونکہ ع رند کے رند رہے، ہاتھ سے ’’جنت‘‘ نہ گئی! رینا رائے کو کامیاب دیکھا تو زینت امان نے ہماری ٹیم کی زینت عمران خان کو اپنی امان میں لینا چاہا! عمران خان نے زینت امان کی تحریک بر وقت سمجھ لی اور اپنے آپ سے انصاف کرتے ہوئے ایک طرف ہٹ گئے! کرکٹر تھے، گیند کی لائن میں آکر کھیلنا جانتے تھے! مگر اُن کا یہ فن کرکٹ ہی تک محدود رہا۔ سیاست میں وہ کئی بار باہر جاتی ہوئی گیندوں کو خواہ مخواہ کھیل کر نتیجہ بُھگت چکے ہیں! شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی نے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا تھا مگر لوگوں کو زیادہ حیرت اِس شادی کے اب تک برقرار رہنے پر ہے! بہتوں کو اِس پر بھی حیرت ہے کہ ایک کرکٹر کو اچانک ٹینس کی کھلاڑی سے محبت کیسے ہوگئی۔ ہوسکتا ہے کہ ہارڈ بال سے پہلے شعیب ٹینس بال سے کرکٹ کھیلتے رہے ہوں جیسا کہ پاکستان میں عام ہے۔ وسیم اکرم کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ شادی میڈیا نے نہیں کرائی تھی۔ اور اُن دونوں نے بھی تاحال انکشاف نہیں کیا کہ شادی کرائی کس نے تھی! وسیم اکرم خواہ مخواہ شرما رہے ہیں۔ اُنہیں دوستی کا قافلہ چلتا رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت کو کسی نہ کسی طرح جوڑے رکھنے کا ٹھیکا اب کھلاڑیوں نے لے رکھا ہے یا فنکاروں نے! بھارت سرکار ہماری کرکٹ پر اِتنا دباؤ ڈالے رکھتی ہے کہ اب وینا ملک اور سارہ لورین (مونا لیزا) کو بولی وڈ کی پچ پر آگے بڑھ کر چَھکّے لگانے پڑ رہے ہیں! پاک بھارت دوستی کو مضبوط کرنے کی میرا نے اپنی سی کوشش کی تھی۔ وینا ملک نے زیادہ جی داری کا مظاہرہ کیا اور تھوڑا آگے نکل گئیں۔ رہی سہی کسر سارہ لورین نے پوری کی ہے۔ مرڈر تھری میں اُنہوں نے اپنی آبرو اور قوم کے وقار کو مردانہ وار داؤ پر لگایا ہے! میڈیا اگر شادی کرا رہا ہے تو اِس میں کچھ ہرج بھی نہیں۔ کمپنی کی تھوڑی مشہوری اور سہی۔ وسیم اکرم اور سُشمیتا سین چاہیں تو کچھ دِن دِل پشوری ہی کے لیے ہنس ہنس کر مِلتے رہیں۔ اچھا ہے، شُغل میلے میں ایک بڑے اسٹال کا اضافہ ہو جائے گا۔ اور ویسے بھی دونوں فارغ ہی ہیں۔ وسیم اکرم کوچنگ کو ایک طرف ہٹاکر اب واشنگ پاؤڈر اور دیگر مصنوعات کی فروخت بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ سُشمیتا سین بالی وُڈ کو تو بہت پال چکیں، اب گود لیے ہوئے بچوں کی پرورش پر توجہ دے رہی ہیں۔ اداکارائیں تو اب پوری پوری ٹیموں کو ’’ایڈاپٹ ‘‘کر رہی ہیں۔ ایسے میں ایک کامیاب کرکٹر کو ’’ایڈاپٹ ‘‘کرنے میں کون سا امر مانع ہے؟ کرکٹرز تو شلپا سیٹھی اور پریتی زنٹا کی طرف سے بولی لگائے جانے کے منتظر رہتے ہیں اور کبھی کبھی تو بندۂ بے دام نظر آتے ہیں! ایسے میں ہمارے وسیم اکرم کو شرمانے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے سابق یارکر اسپیشلسٹ کے لیے بھارت نیا اور انوکھا نہیں۔ وہاں وہ بہت کھیل چکے ہیں۔ آنا جانا اب بھی لگا ہی رہتا ہے۔ ایسے میں کہانیوں کا سینہ در سینہ چلتے رہنا فطری امر ہے۔ لوگ داستانوں کے تانے بانے تو بُنتے ہی رہیں گے۔ جب اپنی کرکٹ کے میدان سے نکل کر وسیم اکرم بھارتی سرزمین تک پہنچ ہی گئے ہیں تو چند گام اور چل کر بالی وُڈ میں بھی قدم رکھ دینے میں کیا مضائقہ ہے؟ ع سیر کے واسطے تھوڑی سی فضاء اور سہی!