"MIK" (space) message & send to 7575

گدھوں کی ’’رخصتی‘‘

سُنا ہے سو سال میں گھوڑے کے بھی دن پھرتے ہیں۔ سو، ہمارے گدھوں کے بھی دن پھرے ہیں یا پھرنے ہی والے ہیں۔ چین ہمارا بے مثال، روایتی اور ازلی دوست بن کر ایسا اُبھرا ہے کہ اب اُس کی دوستی کا اُبھار ختم ہونے کے دور دور تک خفیف سے بھی آثار نہیں۔ چین نے ہر مشکل وقت میں دامے، درمے، سُخنے ہمارا ساتھ دیا ہے اور دے رہا ہے۔ پیداوار انسانوں کی ہو یا اشیاء کی، چینی ہر معاملے میں حد ہی کردیتے ہیں۔ اور اب تو اُنہوں نے دوستی کی بھی حد کردی ہے۔ چین نے ہمارا دل رکھنے کے لیے ہمارے گدھے قبول کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کردی ہے! 
ویسے تو خیر اِکّا دُکّا گدھے کاروبار کے نام پر ویزا لے کر چین جاتے رہے ہیں مگر حال ہی میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے دوسرے معاملات کے ساتھ ساتھ اپنے صوبے کے (یقیناً اضافی) گدھے برآمد کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے ساتھ رکنی وفد کے ساتھ چین کا دورہ کیا۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ کوئی نمونہ بھی ساتھ لے گئے تھے یا نہیں! 
امریکا اور یورپ کا معاملہ ہو تو ہم کچھ بھی لکھ ڈالیں مگر چین کے معاملے میں کورے ہیں اس لیے کالم کی تیاری کے دوران کی بورڈ پر کئی بار انگلیاں رک گئیں۔ پھر یاد آیا کہ ہمارے حلقۂ احباب میں ایک کمال بھائی ہیں جن کا چین آنا جانا لگا رہتا ہے۔ سوچا اُن سے کچھ پوچھ لیا جائے۔ ویسے بھی ایک چینی خاتون سے شادی کے بعد وہ پاکستان اِس طرح آتے ہیں جیسے سُسرال آرہے ہوں! ہم نے کمال بھائی سے پوچھا کہ پاکستانی گدھے چین کو برآمد کرنے کا آئیڈیا کیسا ہے۔ جواب ملا ''خیر سے یہ بھی ایک چشم کشا حقیقت ہے کہ پاکستان سے جو کوئی بھی چین جاتا ہے اُسے وہ لوگ عجیب و غریب مخلوق کے زُمرے میں رکھتے ہیں! مگر سچ یہ ہے کہ چین کو پاکستان سے باضابطہ گدھے برآمد کرنے کی کچھ خاص ضرورت نہیں کیونکہ ہمارے لوگ اپنی سرزمین پر خواہ کتنے ہڈ حرام ہوں، ملک سے باہر محنت کے معاملے میں گدھوں کو بہت پیچھے چھوڑ دیتے ہیں! اور اس معاملے میں ہمارے لوگوں نے چین کو بھی استثناء نہیں دیا! اگر ہم چین اور دیگر ممالک میں پاکستانیوں کو کام کرتے ہوئے دیکھیں تو شاید اُنہیں پاکستانی تسلیم کرنے ہی سے انکار کر بیٹھیں!‘‘ 
جو کچھ کمال بھائی نے کہا اُس سے کسی کو ذرا بھی حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ کون سی نئی بات ہے؟ ہمارے ہاں جو لوگ گھر میں بستر یا کُرسی سے اٹھ کر پانی بھی نہیں پیتے وہ بیرون ملک ایسی لگن اور اولو العزمی سے کام کرتے ہیں کہ چار ٹانگوں والے اصلی گدھے بھی اُنہیں دیکھ کر اپنی ''محنت پسندی‘‘ پر شرم سی محسوس کرنے لگتے ہیں! 
ہمیں حیرت اِس بات پر نہیں کہ پرویز خٹک صاحب نے برآمدات کی مد میں ایک معقول اضافے کا کیسے سوچ لیا۔ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اُن کے پاس کرنے کو اور بھی بہت کچھ ہے۔ دھرنوں کی منصوبہ بندی کے علاوہ بھی اُنہیں کئی ٹاسک اور مشن سونپے گئے ہوں گے۔ ایسے میں گدھے برآمد کرنے کے بارے میں سوچنے کے لیے وقت نکالنا کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔ مگر اِس سے زیادہ حیرت انگیز امر تو یہ ہے کہ کئی بار چین جاکر بھی ''بزنس مائنڈیڈ‘‘ آصف زداری نے گدھے برآمد کرنے کا نہ سوچا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف اِتنی بار چین گئے اور اُنہیں بھی گدھے برآمد کرنے کی نہ سُوجھی۔ چلیے، ہم مان لیتے ہیں کہ ہماری طرح میاں صاحب بھی زیادہ سوچنے کے عادی نہیں مگر برادرِ خورد شہباز شریف تو خاصے طبّاع ہیں۔ اُنہیں تو امکانات کے بارے میں سوچنا خوب آتا ہے۔ اُنہیں تو ضرور سوچنا چاہیے تھا۔ اُن کے ذہن کی نظر سے بھی یہ معاملہ کیسے چُوک گیا؟ ہم کیسے مان لیں کہ شہباز شریف نے گدھے نہیں دیکھے؟ حق تو یہ ہے کہ وہ اِس مخلوق سے بہت اچھی طرح واقف ہیں! وہ ایک صوبے کو چلا رہے ہیں اور یہ بات تو اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ گھر ہو، ادارہ، صوبہ یا پھر ملک ... اِن کو صرف گدھے چلاتے ہیں، باقی سب تو راج کرتے ہیں یا آرام! سچ تو یہ ہے گدھے برآمد کرنے کے معاملے میں تحریک انصاف نے ن لیگ کو پچھاڑ دیا ہے، پیچھے چھوڑ دیا ہے! 
ویسے گدھوں کی برآمد سے ہم بھی بہت خوش ہیں۔ نہیں نہیں، آپ کچھ غلط اندازہ نہ لگائیں۔ چین تو ہم ویزا لے کر بھی جاسکتے ہیں! گدھوں کی برآمد سے اور کچھ ہو نہ ہو، کم از کم اپنی پسندیدہ ڈش نہاری کے حوالے سے تو اِس قوم کے خدشات اور 
تحفظات ضروری منطقی انجام کو پہنچیں گے۔ میڈیا میں گدھے کے گوشت کی نہاری سے متعلق خبروں کی اشاعت نے ایک زمانے سے ہماری طبیعت کو مکدّر کر رکھا ہے۔ ہم نے بارہا احباب کی عدالت میں دلائل بھی دیئے ہیں کہ اس ملک میں گدھے کے گوشت کی نہاری ممکنات میں سے نہیں۔ جہاں تگڑا گدھا کسی بھی گائے اور بیل سے کہیں زیادہ قیمت میں ملتا ہوں وہاں کوئی بے وقوف ہوٹل مالک ہی ہوگا جو گدھے کے گوشت کی نہاری پکوائے! ہماری دوسری دلیل یہ رہی ہے کہ جب تک یہ معاشرہ، یہ ملک اور یہ نظام چل رہا ہے تب تک ہم کیسے مان لیں کہ نہاری میں گدھے کا گوشت ڈالا جارہا ہے! جن کے دم قدم سے ملک چل رہا ہے اُنہیں کوئی کاٹ کر نہاری کی دیگ میں کیوں ڈالے گا؟ 
گدھوں کی برآمد اچھی بات ہے مگر حکومت کو یہ معاملہ خاصی باریک بینی سے مانیٹر کرنا پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ سارے گدھے برآمد کردیئے جائیں۔ چینی زبان میں کہیں تو ''پونگ شِنگ چانگ، بونگ بِنگ ڈانگ‘‘ یعنی ملک میں بھی کچھ گدھے رہنے چاہئیں۔ سب بیچ دیئے تو ملک کون چلائے گا ... اور سیاسی جلسوں کی رونق کا غالب حصہ دم توڑ دے گا! 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں