ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ انہیں قدم قدم پر تنازعات کھڑے کرنے کا شوق ہے۔ جب سے وہ امریکی صدر کے منصب پر فائز ہوئے ہیں، ایگزیکٹِو آرڈر کی طرح تنازعات بھی جاری کرتے رہے ہیں! اگر یہی حال رہا تو امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کے لان پر جگہ جگہ اُن کے پیدا کردہ تنازعات کی یادگاریں گاڑ دی جائیں گی اور اس کے بعد کسی کے لیے چہل قدمی کی تو کیا، کھڑے رہنے کی گنجائش بھی نہ رہے گی!
ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد کے بعد سے وائٹ ہاؤس تھوڑا تھوڑا نان وائٹ دکھائی دینے لگا ہے۔ اور اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ صدر ٹرمپ ایسے اقدامات کرتے رہے ہیں جن سے اُجالے کی ایک بھی کرن نہیں پُھوٹی، صرف تاریکی برآمد ہوئی ہے!
گزشتہ روز انٹر نیٹ پر ٹرمپ کے ایک جملے نے نیا ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ امریکی ریاست میری لینڈ میں سیکریٹری سروس کے ٹریننگ سینٹر کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل انہوں نے اپنی اہلیہ میلانیا کے ساتھ وائٹ ہاؤس کے لان پر میڈیا والوں سے بات کی۔ فوٹو سیشن ہوا‘ جس کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک ایسی بات کہی کہ لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی متوجہ ہونے پر مجبور ہوئے۔ انہوں نے کہا: ''یہ ہیں میری اہلیہ میلانیا‘ جو اس وقت میرے ساتھ کھڑی ہیں۔‘‘
میڈیا کے نمائندے حیران ہوئے کہ امریکی صدر کو اپنی اہلیہ کے بارے میں اس طور بتانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ بہت سوں نے محسوس کیا کہ کوئی گڑبڑ ضرور ہے۔ بس، یاروں نے نظریۂ سازش کی بُو سُونگھنے کی کوشش شروع کر دی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ٹرمپ اور میلانیا کی تصویر کے ساتھ ساتھ یہ جملہ بھی وائرل ہوگیا۔ دنیا بھر میں قیاس کے گھوڑے دوڑانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ لوگ سوچنے لگے کہیں صدر ٹرمپ نے کوئی ''بہروپن‘‘ اپنے ساتھ کھڑی کر کے میڈیا اور باقی دنیا کو بے وقوف بنانے کی کوشش تو نہیں کی! یہ قیاس آرائی بالکل بے بنیاد بھی نہیں تھی۔ آج کل ہر الٹا سیدھا معاملہ سکیورٹی کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ سکیورٹی کے نام پر کچھ بھی کر گزرنے کی اجازت ہے۔ کسی کو خواہ مخواہ پریشان ہونا چاہیے نہ شرمندہ۔
اور پھر یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ صدر ٹرمپ سیکریٹ سروس کے ٹریننگ سینٹر کا دورہ کرنے جا رہے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ سیکریٹ سروس والوں نے میلانیا کی ہم شکل فراہم کر کے صدر کی اہلیہ کو سکون سے گھر میں بیٹھے رہنے کا موقع فراہم کیا ہو!
ٹوئٹر اور دیگر سوشل ویب سائٹس پر میلانیا کے بارے میں صدر ٹرمپ کا جملہ اور دونوں کی تصویر کے وائرل ہوتے ہی تبصروں کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ لوگوں نے موقع دیکھتے ہی دل کی بھڑاس نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
بعد میں تردیدی بیان جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ میلانیا بالکل اصلی تھیں یعنی کسی 'بہروپن‘ کو زحمت نہیں دی گئی تھی۔ ہمیں حیرت ہے کہ ٹرمپ فیملی کے حوالے سے ابھرنے والے کسی تنازع کی تردید کرنے کی زحمت کیوں گوارا کی گئی۔ سیدھی سی بات ہے، پوری کی پوری ٹرمپ فیملی ہی ابتداء سے اچھی خاصی ''فیک‘‘ دکھائی دیتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ جس انداز سے امریکا کے صدر منتخب ہوئے ہیں وہ پورا کا پورا معاملہ ہی لوگوں کی نظر میں فیک رہا ہے۔ ان کی فیملی نے جو کچھ کیا ہے وہ اب تک اس بات کو ثابت کرنے کے لیے انتہائی کافی ہے کہ امریکی ایوان صدر میں اس وقت کوئی اصلی تے نسلی ''فرسٹ فیملی‘‘ قیام پذیر نہیں!
انہوں نے قدم قدم پر جو انداز اختیار کیا ہے وہ بھی کسی بھی سطح پر اصلی دکھائی نہیں دیا۔ یہ بات بھی اچنبھے کی ہے۔ امریکا کو لاحق تمام کے تمام خطرات انتہائی اصلی ہیں۔ شمالی کوریا ہی کو لیجیے۔ اُس نے جوہری اور میزائل پروگرام کے حوالے سے امریکا کو تِگنی کا ناچ نچا رکھا ہے۔ مشرق بعید کا پورا خطہ ہی امریکی بالا دستی کے لیے ایک بڑے اور حقیقی چیلنج کی شکل میں کھڑا ہے۔ ایسے میں انتہائی اصلی اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے مگر امریکی سسٹم نے ایک ایسی شخصیت کو صدر کے منصب پر بٹھا دیا ہے جس کے قول و فعل میں کہیں بھی اصلیت نہیں جھلکتی۔ صدر ٹرمپ نے اب تک جو کچھ بھی کیا ہے وہ بہت حد تک فیک ہی کے زُمرے میں آتا ہے۔ تارکینِ وطن کے خلاف اقدامات کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بناکر‘ اُنہیں امریکی معاشرے کے مرکزی دھارے سے مزید الگ کرنے کی اُن کی تمام کوششیں تاحال غیر معمولی حد تک ناکام رہی ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف امتیاز پر مبنی پابندیوں کے حوالے سے ان کا تازہ ترین وار بھی خالی گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کھلنڈرا مزاج چین اور روس کو بھی سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔ وہ اب تک یہ سمجھ رہے ہیں کہ چند بڑھکیں لگانے سے سی پیک اور ون بیلٹ‘ ون روڈ کی بساط لپٹ جائے گی۔ یہ بات شاید اُن کے ذہن نشین نہیں رہی کہ دنیا بدل گئی ہے اور مزید بدلتی جا رہی ہے۔ ایسے میں جو کچھ بھی کرنا ہے وہ اصلیت کے ساتھ کرنا ہے۔ اب کوئی بھی فیک معاملہ چل نہیں سکے گا یا زیادہ دیر دنیا کو بے وقوف بنائے رکھنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
دنیا امریکی صدر سے سنجیدگی کا تقاضا کر رہی ہے۔ امید بھی یہی ہے کہ وہ عالمی سطح پر بگڑتے ہوئے معاملات کو درست کرنے کے لیے ایسے اقدامات کریں گے جن کے اصلی ہونے میں کسی کو کچھ بھی شک یا شبہ نہ رہے۔
امریکی سیاسی نظام نے دنیا کے ساتھ جو مذاق کیا ہے وہ اب تک بہت سوں کی سمجھ میں نہیں آیا۔ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات اس بات کے متقاضی تھے کہ امریکی ایوان صدر میں انتہائی سنجیدہ شخصیت براجمان دکھائی دے۔ اور ہوا ہے اِس کے برعکس۔ لوگ میلانیا کے اصلی یا نقلی ہونے کی بحث میں پڑے ہوئے ہیں، یہاں تو خود امریکی صدر کا معاملہ شکوک کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے۔ دنیا کو پورا یقین ہے کہ اُن کے سامنے جو ڈونلڈ ٹرمپ ہیں وہی اصلی ڈونلڈ ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ اصلی امریکی صدر کہیں دکھائی نہیں دے رہا! کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ اِس وقت سب سے بڑا نظریہ کسے قرار دیں؟ نظریۂ سازش کو یا اِس نظریے کو کہ اب تو ہر نظریے کو بالآخر نظریۂ سازش کی منزل پر پہنچ کر سکون کا سانس لینا ہے!
ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار سنبھالے ہوئے ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا اور معاملہ یہ ہے کہ دنیا امید ہار بیٹھی ہے۔ کسی کو یقین یا امید نہیں کہ چار سالہ دور میں ڈونلڈ ٹرمپ کچھ ایسا کر گزریں گے جس سے عالمی سطح پر کچھ بہتری ہو، افلاس کا گراف نیچے آئے، پس ماندہ خطوں کے لیے ڈھنگ سے جینا ممکن ہو اور جنگوں کا خطرہ ٹلے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو اور بہت کچھ کرکے بھی دکھانا ہے مگر سب سے بڑھ کر تو اُنہیں یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ اصلی امریکی صدر ہیں تاکہ کم از کم اس حوالے سے تو لوگوں کی تلاش ختم ہو!