"MIK" (space) message & send to 7575

جی ہاں، ون مین شو!

کبھی آپ نے اداکاری کی ہے؟ ہوسکتا ہے کہ آپ اداکاری دیکھنے کے شوقین ہوں، کرنے میں زیادہ دلچسپی نہ لیتے ہوں۔ اگر ایسا ہے تو شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ لازم نہیں کہ ہر شخص ہر کام کرسکتا ہو۔ بہت سے کام ہمیں پسند تو ہوتے ہیں اور ہم دوسروں کو وہ کام کرتے ہوئے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں مگر خود وہ کام نہیں کرتے۔ کھیلوں اور فنونِ لطیفہ کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ ہم کھلاڑیوں کو ریکارڈز بناتے ہوئے دیکھتے ہیں، بڑے فنکاروں کی بنائی ہوئی تصاویر بہت شوق سے دیکھتے ہیں اور داد بھی دیتے ہیں مگر خود کبھی بیٹ، ہاکی یا برش نہیں تھامتے۔ 
اداکاری کی طرح گلوکاری بھی لازمی طور پر اپنانے کا شعبہ نہیں۔ جسے شوق ہو وہی اِس طرف جائے۔ اور اداکاری یا گلوکاری پر کیا موقوف ہے، ہر شعبے کا یہی حال ہے۔ اگر بھرپور شوق و شوق ہو تو کیجیے، ورنہ مت کیجیے۔ اداکاری کے شوق سے متعلق سوال اس لیے کیا گیا کہ اگر آپ کاروبار میں ہیں تو سمجھ لیجیے کہ آپ کا تعلق شو بزنس سے ہے۔ آپ کچھ بھی کرتے ہوں، جب آپ دوسروں کے سامنے ہوتے ہیں تو طرزِ عمل ایسی اپنانا پڑتی ہے جیسے آپ اسٹیج پر ہوں۔ جو کبھی اسٹیج پر کھڑے ہوئے ہوئے ہوں وہی بتاسکتے ہیں کہ وہاں کھڑے ہوکر حاضرین کا سامنا کرنا، ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا کیا ہوتا ہے۔ اسٹیج پر محض کھڑا ہونا بھی دل گردے کا کام ہے۔ اور اگر اداکاری یا گلو کاری کرنا پڑے تو؟ اِس کے لیے تو بہت لگن اور مشق چاہیے۔ 
اگر آپ کاروباری ہیں یعنی کوئی بھی کاروبار کر رہے ہیں تو لوگوں کے سامنے آنے پر یہی تصور کیجیے کہ آپ کسی اسٹیج پر ہیں اور آپ کو بھرپور تیاری کے ساتھ پرفارم کرنا ہے۔ اسٹیج پر غلطی کی گنجائش برائے نام بھی نہیں ہوتی۔ اگر کوئی چھوٹی موٹی کوتاہی سرزد ہو تو چلتی ہے مگر ''بھنڈ‘‘ نہیں چل سکتا۔
نوکری ہو یا کاروبار، کوئی ایک بڑی غلطی معاملات کو اتنا بگاڑ سکتی ہے کہ پھر درستی پر وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور توانائی بھی۔ نوکری کی طرح کاروبار میں بھی پُھونک پُھونک کر قدم رکھنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگوں کے ذہنوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ کاروبار کی صورت میں انسان پر زیادہ بوجھ نہیں ہوتا کیونکہ اُسے برطرف کیے جانے کا خوف نہیں ہوتا۔ یہاں تک تو بات درست ہے مگر برطرفی کا خطرہ نہ بھی ہو تو خسارے کا خطرہ ضرور ہوتا ہے۔ نوکری میں کوئی ''بھنڈ‘‘ ہو جائے تو زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ نوکری چلی جائے گی۔ کاروبار میں کوئی ایک غلط فیصلہ یا بلا جواز و بے وقت اقدام غیر معمولی خسارے کا باعث بن سکتا ہے۔ کبھی کبھی نوکری جانے سے انسان کا کچھ خاص نقصان نہیں ہوتا مگر کاروبار میں کوئی ایک غلط فیصلہ اتنا نقصان کر بیٹھتا ہے کہ پورے کاروبار کا وجود ہی داؤ پر لگ جاتا ہے۔ 
کاروبار کرنا شوبز سے کم نہیں۔ اسٹیج پر، حاضری کے سامنے پرفارم کرنے والے جانتے ہیں کہ اُنہیں بہترین کوشش کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے اور غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ کاروبار میں بھی بہترین پرفارمنس دینا ہوتی ہے۔ جب ہم کوئی کاروباری ادارہ چلا رہے ہوتے ہیں تب لائیو پرفارمنس دے رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں اپنی تمام صلاحیت اور سکت کو بروئے کار لانا ہوتا ہے۔ ایسا کیے بغیر ہم دوسروں کو متاثر نہیں کرسکتے۔ یہ کاروبار کا انتہائی بنیادی اُصول اور طریق ہے۔ 
کاروباری ادارہ چلانے والوں سے لوگ ہمیشہ بہترین پرفارمنس کی توقع رکھتے ہیں۔ ادارے کے کسٹمرز چاہتے ہیں اُنہیں اشیاء و خدمات کا بہترین معیار ملے۔ وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اُس کا بھرپور نعم البدل چاہتے ہیں۔ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کیونکہ انسانی فطرت ایسی ہی ہے۔ آپ بھی تو جو کچھ خرچ کرتے ہیں اُس کا بھرپور نعم البدل چاہتے ہیں۔ جب آپ کسی کاروباری ادارے سے کوئی شے یا کوئی خدمت حاصل کرتے ہیں تو آپ کی خواہش ہوتی ہے کہ بہترین معیار ملے تاکہ آپ کی خواہش یا ضرورت کی تشفّی ہو۔ اِسی طور جب آپ کوئی کاروباری ادارہ چلاتے ہیں تو کسٹمرز آپ سے اشیاء و خدمات کا بہترین معیار چاہتے ہیں کیونکہ اپنی ضرورت کے مطابق اشیاء و خدمات میسر ہونے ہی سے اُن کی تشفّی ہو پاتی ہے۔ یہ سب کچھ اُسی وقت ممکن ہے جب آپ پوری تیاری کے ساتھ میدان میں آئیں اور اپنی صلاحیت و سکوت کو پوری دیانت اور دل جمعی سے بروئے کار لائیں۔ 
کبھی آپ نے اسٹیج پر ون مین شو دیکھا ہے؟ کوئی گلوکار یا کامیڈین جب اسٹیج پر کھڑا ہوکر ہزاروں افراد کے سامنے پرفارمنس دے رہا ہوتا ہے تب لوگ اُسی وقت محظوظ ہوسکتے ہیں جب وہ پوری تیاری کے ساتھ آیا ہو۔ اگر وہ تیاری نہ کرسکا ہو تو کچھ ہی دیر میں آئیں بائیں شائیں کرنے لگتا ہے۔ تب آپ سمجھ جاتے ہیں کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔ کسی بھی گلوکار کے لیے گانا یا کامیڈین کے لیے ہنسانا روز کا یا معمول کا کام ہے۔ وہ تو روزانہ ہی کہیں نہ کہیں لائیو پرفارمنس دے رہا ہوتا ہے۔ آپ اُس کی لائیو پرفارمنس کبھی کبھی دیکھتے ہیں۔ آپ کے لیے معاملہ انوکھا ہے، اُس کے لیے نہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جب بھی پرفارم کرے بھرپور تیاری کے ساتھ سامنے آئے تاکہ کسی کو اُس کی پرفارمنس میں کوئی بڑی کمی محسوس نہ ہو، کوئی کسر نہ رہ جائے۔ اگر اسٹیج پر کوئی فنکار اپنی پرفارمنس کا اعلٰی معیار برقرار نہ رکھ پائے، لوگ محظوظ نہ ہوں تو بات بنتی نہیں اور ہوٹنگ شروع ہو جاتی ہے یا لوگ ایک ایک کرکے ہال سے باہر جانا شروع کردیتے ہیں۔ 
کاروباری معاملات بھی اسٹیج پرفارمنس والے اُصول ہی کی بنیاد پر نمٹائے جانے چاہئیں۔ اگر آپ کا ادارہ کسٹمرز کو اُن کی خواہش اور ضرورت کے مطابق اشیاء و خدمات فراہم نہ کر پائے تو اُسی ویسی ہی صورتِ حال کا سامنا ہوسکتا ہے جیسی اسٹیج پر کمزور پرفارمنس پیش کرنے پر کسی فنکار کو جھیلنا پڑتی ہے۔ شو بزنس کی طرح کاروبار کی دنیا میں بھی غیر معمولی مسابقت ہے۔ کوئی بھی ادارہ بہترین پرفارمنس دیئے بغیر بہترین معاوضہ نہیں پاسکتا۔ کمزور پرفارمنس کسٹمرز کو دور کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اسٹیج پر لائیو پرفارم کرنے والوں کو خراب کارکردگی پر ہوٹنگ کا سامنا رہتا ہے۔ کاروباری معاملات میں ہوٹنگ کی شکل یہ ہے کہ کسٹمرز رفتہ رفتہ پتلی گلی سے نکلتے چلے جاتے ہیں اور دوسرا دَر ڈھونڈتے ہیں۔ کسی بھی کاروباری ادارے کی اِس سے بڑی بدنصیبی کیا ہوسکتی ہے کہ کسٹمرز کا اعتماد مجروح ہو جائے، وہ بھروسہ ہی کرنا چھوڑ دیں؟ دنیا بھر میں کاروباری ادارے اپنی ساکھ بہتر بنانے پر خاص توجہ دیتے ہیں۔ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کارکردگی ہی کی بنیاد پر کسٹمرز اُنہیں قابلِ اعتماد سمجھتے رہیں گے۔ اشیاء و خدمات کا معیار ہی کسی ادارے کو لوگوں کے لیے قابلِ قبول بناتا ہے۔ 
اچھی طرح ذہن نشین کرلیجیے کہ کاروباری ہونے کی صورت میں آپ کو ہمیشہ لائیو اور بھرپور پرفارمنس دینا ہے۔ آپ میں اعتماد کا گراف کبھی نہیں گرنا چاہیے۔ اعتماد میں واقع ہونے والی کمی کارکردگی پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ جو کچھ بھی کرنا ہے وہ آپ ہی کی مرضی کے تابع ہوگا اور آپ ہی مرکزی یا کلیدی کردار ادا کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کاروبار یا ہو نوکری، آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ ون مین شو ہی ہے۔ اگر آپ ڈھیلے پڑگئے تو سب کچھ بگڑ جائے گا۔ شوبز میں فنکار جس طور اپنے ماحول کے حوالے سے بہت حسّاس ہوتے ہیں بالکل اُسی طرح آپ کو بھی اپنے ماحول اور کارکردگی کے حوالے سے غیر معمولی حد تک حسّاس رہنا ہے۔ اِسی صورت آپ کی کارکردگی کا گراف بلند ہوسکے گا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں