ہر انسان کو دوستوں اور ہم خیال لوگوں کے کئی گروپ میسر ہوتے ہیں۔ ایک گروپ محلے میں ہوتا ہے، دوسرا دوستوں میں اور تیسرا دفتر یا فیکٹری میں۔ اگر آپ آجر ہیں تو آپ کو ایک گروپ ہم خیال آجروں کا بھی میسر ہو گا۔ ان تمام گروپس سے تبادلۂ خیالات کے ذریعے آپ اپنے دل کی بات بیان کرتے اور رائے لیتے ہیں۔ آپ نے غور کیا ہو گا کہ بہت سے لوگ دن رات آپ سے رابطے میں رہنے کے باوجود لیے دیئے سے رہتے ہیں یعنی کوئی بات کھل کر بیان نہیں کرتے۔ انہیں یہ خوف دامن گیر رہتا ہے کہ کہیں کوئی بات بُری نہ لگ جائے اور آپ بات چیت بند نہ کر بیٹھیں، ملنا جلنا ہی ترک نہ کر دیں۔ اِسی طور کچھ لوگ انتہائی منہ پھٹ ہوتے ہیں اور کوئی بھی بات دھڑلّے سے کہہ دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو آپ زیادہ پسند نہیں کرتے۔ ٹھیک ہے، کوئی بھی بات دھڑلّے سے کہہ دینے کے نتیجے میں دل آزاری کا امکان نمایاں اور قوی ہوتا ہے مگر کبھی اس نکتے پر بھی غور کیجیے کہ ایسے لوگ بہت کام کے ہوتے ہیں۔ جی ہاں، جو لوگ لگی لپٹی کے بغیر کوئی بھی بات متعلقہ سیاق و سباق میں بروقت اور ڈھنگ سے بیان کر دیں وہ اگر بُرے بھی لگیں تو کوئی بات نہیں۔ اُن سے تعلق ختم نہیں کرنا چاہیے۔
آپ کو قدم قدم پر دوسروں سے بھی بہت کچھ جاننے کی ضرورت پڑتی ہے۔ دوسروں کی آراء آپ کی سوچ میں بہت سی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ آپ کو کیسی آراء درکار ہیں۔ کیا ایسی آراء جو آپ کو بہت اچھی لگیں، خواہ مفاد میں نہ ہوں؟ یا ایسی آراء جو کھردری اور تکلیف دہ ہوں؛ تاہم حقیقی فائدے کی راہ ہموار کرتی ہوں؟ آپ کا جواب اصولی طور پر موخر الذکر قسم کی آراء کے حق میں ہونا چاہیے۔
ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کرنا آپ کے مفاد میں ہے جو آپ کے ادارے کے بارے میں کھل کر اور پوری ایمان داری کے ساتھ کوئی بھی بات کرنے کے لیے تیار ہوں یعنی سچ بولنے کی ہمت رکھتے ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ وہ آپ کے کسٹمرز کے بارے میں بھی دیانت دارانہ رائے رکھتے ہوں۔ اس بات کو یوں بھی بیان کیا جا سکتا ہے کہ آپ کو اپنے قریبی یا اندرونی حلقے میں ایسے لوگ شامل کرنے چاہئیں جو بیشتر معاملات میں صاف گو ہوں اور کسی بھی نوع کی لگی لپٹی کے بغیر اپنے دل کی بات کھل کر بیان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ صاف گو افراد کا معاملہ یوں ہے کہ وہ کسی بھی موضوع پر اپنی رائے پوری دیانت سے ظاہر کرتے ہیں اور اگر کوئی بُرا مان رہا ہو تو وہ اِس کی بھی پروا نہیں کرتے۔
اب یہ طے کرنا آپ کا کام ہے کہ آپ کو صاف گو انسانوں کی صحبت اختیار کرنا ہے یا بات کو سات پردوں میں لپیٹ کر بیان کرنے والوں کی۔
جو لوگ بات کو بہت ہی رازدارانہ انداز سے، بہت سے پردوں میں لپیٹ میں کر بیان کرتے ہیں وہ درحقیقت بہت سے معاملات میں دوسروں کو نقصان سے بچانے میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔ کبھی کبھی کسی کو کوئی بھی ناخوشگوار بات بروقت بتانا ہوتی ہے مگر ہم نہیں بتاتے۔ اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ متعلقہ فرد یا افراد کو ناخوشگوار صورتِ حال سے بچنے کی تیاری کا موقع نہیں مل پاتا۔
صاف گوئی اب ایک کمیاب وصف ہے۔ لوگ چاہتے ہیں کہ اُن سے کوئی بھی ایسی ویسی بات نہ کی جائے جو تکلیف دے۔ یہ تو اچھی بات ہے کہ کسی کو باتوں سے تکلیف نہ دی جائے مگر کبھی کبھی سچ بولنا لازم ہوتا ہے تاکہ کسی ناپسندیدہ نتیجے کو رونما ہونے سے روکا جائے۔ اگر ہم صرف اچھی اور میٹھی باتیں سننے کے عادی ہوں تو لوگ ہمیں کوئی بھی ایسی تلخ بات نہیں بتائیں گے جو حقیقت پر مبنی ہو اور جس کا بیان کر دیا جانا ناگزیر ہو۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کرنے کی عادت اچھی ہے مگر کڑوا کڑوا تُھو تُھو کی عادت کسی بھی طور اچھی نہیں۔ ہمیں ہر حال میں سچائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ جو لوگ رات دن ہمارے ارد گرد رہتے ہوں اور ہم سے کوئی بھی سچ پوری طرح اور پوری ایمان داری سے بیان کرنے کی ہمت اپنے اندر نہ پاتے ہوں ان سے ہماری ذات کو کچھ خاص فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ ہمارے لیے کارآمد لوگ وہی ہیں جو ہمارے مفاد کی ہر بات کھل کر بیان کرنے کی ہمت اپنے اندر رکھتے ہوں اور ایسا کر گزرنے سے دریغ نہ کرتے ہوں۔ جو لوگ ہر وقت میٹھی میٹھی باتیں کرکے آپ کا دل بہلانے پر یقین رکھتے ہیں وہ آپ کے لیے کبھی زیادہ سود مند ثابت نہیں ہو سکتے۔
اگر آپ کاروبار کرتے ہیں تو آپ کو اپنے کرم فرماؤں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہونی چاہئیں۔ ساتھ ہی ساتھ کاروبار کے بارے میں بہت سی دوسری بنیادی باتیں جاننا بھی لازم ہے۔ آپ کو اپنے کاروبار سے متعلق تمام اہم نکات بروقت معلوم ہونے چاہئیں اور باریکیوں سے کماحقہٗ واقفیت ہونی چاہیے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو آپ کے لیے بہتر ڈھنگ سے کاروبار جاری رکھنا کسی طور ممکن نہ ہو سکے گا۔ جو لوگ آپ سے رابطے میں رہتے ہیں اور کاروباری معاملات پر بھی نظر رکھتے ہیں اُن سے آپ کو بہت کچھ معلوم ہونا چاہیے مگر اس کا مدار اس بات پر بھی ہے کہ آپ کچھ سننے کے لیے تیار ہوں۔ اگر آپ کاروبار کے معاملے میں حقیقت پسند ہیں تو کسی سے کوئی بھی بات سننے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
ایک کاروبار ہی پر کیا موقوف ہے، زندگی کا ہر معاملہ حقیقت پسندی چاہتا ہے۔ اگر آپ حقیقت پسند ہوں تو زندگی کے ہر اہم معاملے کو اُسی طور لیں گے جس طور لینا چاہیے۔ کسی بھی معاملے میں آپ تک بنیادی اور کارآمد معلومات پہنچنی چاہئیں۔ یہ معلومات جن ذرائع سے ملتی ہوں اُن تمام ذرائع کی قدر کرنا آپ کا فرض ہے۔ اس حوالے سے اپنے ذہن میں پائی جانے والی ہر کجی اور کمی کو دور کیجیے۔ زیادہ سے زیادہ سننے اور ہر معقول بات ہضم کرنے کی عادت پروان چڑھائیے۔ عقل سے تعلق رکھنے والی ہر بات آپ کے لیے سود مند ہے اور معاشی معاملات میں تو آپ کو عقل کے مطابق ہی چلنا ہے۔ مگر اس کے لیے آپ کو پہلے ذہنی تیاری کرنی ہے۔ آپ کا مزاج اگر حقیقت پسند نہ ہو تو لازم ہے کہ مزاج تبدیل کریں۔ ممکن ہی نہیں کہ غیر حقیقت پسند انسان کچھ بن پائے، کامیابی حاصل کر پائے۔
صاف گو انسانوں کی صحبت آپ کی زندگی کا رخ تبدیل کر دے گی۔ جو لوگ بہت کچھ جانتے ہیں اور بتانے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کرتے اُن کے ساتھ بیٹھنا زیادہ سود مند ثابت ہوتا ہے کیونکہ وہ آپ کو بہت سے ایسے معاملات سے باخبر کر دیں گے جن سے دوسرے لوگ آپ کو شاید بے خبر ہی رکھنا چاہیں۔ کام کی جو باتیں آپ کے کان تک پہنچنی چاہئیں وہ جس کسی کے ذریعے بھی پہنچ رہی ہوں وہ آپ کے لیے اہم ہے۔ ایسے تمام لوگ آپ کے لیے اثاثے کی طرح ہیں۔ ان سے تعلقات بہتر بنائے رکھیے تاکہ اُن کی صاف گوئی آپ کو بہتر زندگی بسر کرنے اور کاروباری معاملات میں زیادہ سے زیادہ فوائد کے حصول میں بھرپور مدد کرے۔