"MIK" (space) message & send to 7575

مطمئن کر پانا ہی شاہ کلید

ہر چیز اور ہر معاملے کی ایک شاہ کلید (master-key) ہوتی ہے۔ شاہ کلید یعنی وہ چابی جو کسی بھی تالے کو کھول دے۔ کاروباری دنیا میں کوئی ایک شاہ کلید نہیں۔ کسی کو کاروبار میں شاندار کامیابی سے ہم کنار کرنے والے معاملات متعدد ہوتے ہیں اور اُن میں سے ہر معاملہ شاہ کلید کا درجہ رکھتا ہے۔ کبھی آپ نے سوچا ہے کہ کسی بھی معاملے میں آپ کے لیے حقیقی کامیابی کب یقینی ہو پاتی ہے؟ آپ میں صلاحیت کی بھی کمی نہیں اور سکت کی بھی۔ کام کرنے کی لگن بھی پائی جاتی ہے مگر پھر بھی آپ زیادہ کامیاب نہیں۔ کیوں؟ آپ محنت تو بہت کرتے ہیں۔ وقت بھی ضائع نہیں کرتے۔ تو پھر ناکامی کیوں ہاتھ لگتی ہے؟ یا غیر معمولی کامیابی آپ سے دور کیوں بھاگتی ہے؟ اس کی ویسے تو بہت سی وجوہ ہوسکتی ہیں؛ تاہم سب سے نمایاں وجہ ہے فریقِ ثانی کا مطمئن نہ ہونا۔ کسی بھی کاروباری معاملے یا لین دین میں فریقِ ثانی کا ہر اعتبار سے مطمئن ہونا انتہائی بنیادی چیز ہے۔ اِسی سے طے ہوتا ہے کہ معاملات آگے بڑھ سکیں گے یا نہیں۔
مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کہتے ہیں کہ آپ کا سب سے غیر مطمئن گاہک ہی آپ کا حقیقی اُستاد ہے کیونکہ اُسے مکمل طور پر مطمئن کرنے کے لیے جو کچھ آپ کو کرنا پڑے گا اُسی سے آپ جان سکیں گے کہ کاروبار کی دنیا میں حقیقی اور دیرپا کامیابی دلانے والا ماسٹر سٹروک کیا ہے! کسی بھی شعبے میں فریقِ ثانی کو مطمئن کرنا ہی ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہم آگے جائیں گے۔ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ کسی نہ کسی کے اطمینان کے لیے ہوتا ہے۔ آپ یہ کالم کیوں پڑھ رہے ہیں؟ کیا محض وقت گزارنے کے لیے؟ ایسا نہیں ہوسکتا! وقت گزارنا کوئی عمل نہیں ہوتا۔ وقت کو محض گزارا جاسکتا ہے نہ قتل ہی کیا جاسکتا ہے۔ وقت سے صرف مستفید ہوا جاسکتا ہے یا پھر اُسے ضائع کرکے نقصان کا سامنا کیا جاسکتا ہے۔ یہ کالم اس لیے لکھا گیا ہے کہ آپ اِس سے مستفید ہوں۔ مستفید ہونے کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ ہوسکتا ہے کسی کو زبان کا لطف آئے۔ ممکن ہے کوئی خیالات پر غور کرے۔ شاید کسی کو کچھ نیا اور زیادہ کرنے کی تحریک مل جائے۔ ہوسکتا ہے کسی کو اس کالم کا بنیادی آئیڈیا کلک کر جائے۔ بہرکیف‘ یہ کالم آپ کو کچھ دے تو سمجھا جائے گا کہ خاکسار کی محنت ٹھکانے لگی۔ اگر ایسا نہ ہو یعنی کالم میں قارئین کے لیے کچھ بھی نہ ہو تو پھر لکھنے کا کچھ فائدہ نہیں۔
ہر شعبے میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو اپنے کام کا معیار بلند کرتے رہتے ہیں۔ کام کا بلند معیار ہی انسان کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے کسی کو مطمئن کرے اور کچھ پانے کے امکانات بڑھائے۔ کسی بھی شعبے میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں۔ پُرجوش نوجوان بھی ہر شعبے میں پائے جاتے ہیں مگر سب بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے۔ بہتر بلکہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے منصوبہ سازی کرنا پڑتی ہے۔ بہت سے عوامل کو ذہن نشین رکھنا پڑتا ہے۔ دیکھنا پڑتا ہے کہ جس کے لیے کام کیا جارہا ہے اُس کی توقعات اور ضرورتیں کیا ہیں۔ اگر کسی کو آپ سے بہت کچھ چاہیے اور آپ بہت محنت کر بھی گزریں تو لازم نہیں کہ وہ مطمئن ہو کیونکہ اُس کا اطمینان اپنی ضرورتوں کی تکمیل کی صورت میں ممکن ہے۔ آپ بہت محنت کریں مگر اُس کی ضرورتوں کو نظر انداز کریں تو کچھ خاص حاصل نہیں ہو پاتا۔
معاشی معاملات یا لین دین میں متعلقین کے اطمینان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی ضرورت کی تکمیل کی خاطر لین دین کرتا ہے، کسی کی خدمات حاصل کرتا ہے یا کچھ خریدتا ہے۔ اگر وہ ضرورت پوری نہ ہو تو ساری محنت بے کار جاتی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ بیشتر شعبوں میں لوگ اپنے آپ کو منوانے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں، وقت بھی دیتے ہیں مگر فریقِ ثانی کے اطمینان کے بارے میں زیادہ سنجیدہ یا متوجہ نہیں ہوتے۔ دیکھنا پڑتا ہے کہ آپ کسی کو کیا دے رہے ہیں۔ کیا وہ اُس کی ضرورت کے مطابق ہے؟ اگر ہاں تو سمجھیے آپ کی محنت ٹھکانے لگی۔ اگر نہیں تو پھر بے سمت محنت کا کوئی فائدہ نہیں۔ سوال یہ نہیں کہ آپ کیا کر سکتے ہیں، سوال یہ ہے کہ جو کچھ فریقِ ثانی چاہتا ہے وہ آپ کر پارہے ہیں یا نہیں۔ کوئی بھی آجر اپنے ہر اجیر سے کیا چاہتا ہے؟ اطمینان۔ کس بات کا؟ اس بات کا جو کچھ وہ دے رہا ہے اُس کا پورا نعم البدل مل رہا ہے۔ آپ بھی تو یہی چاہتے ہیں۔ اگر آپ آجر ہیں تو چاہتے ہوں گے کہ ہر اجیر سے کماحقہٗ مستفید ہوں یعنی وہ ایسی کارکردگی کا مظاہرہ کرے جو ہر اعتبار سے مطمئن کرے کیونکہ اِسی کے نتیجے میں آپ کا کاروبار فروغ پاسکتا ہے۔ اگر آپ اجیر ہیں تو یاد رکھیے کہ آپ کا آجر آپ کی بھرپور کارکردگی دیکھنے کا شائق ہے۔ جب آپ اپنی پوری صلاحیت و سکت کو بروئے کار لاتے ہیں تب ہی کچھ ایسا ہو پاتا ہے جو آپ کو آگے لے جاسکتا ہے۔
کوئی نوکری کر رہا ہو یا اپنا ذاتی کام کر رہا ہو، بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرنے ہی پر کچھ حاصل ہو پاتا ہے۔ کاروبار کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جو کچھ بھی کیجیے، پورے من سے کیجیے۔ ادھورے من سے کی جانے والی محنت کسی کام کی نہیں ہوتی۔ کسی کو بار بار بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ لوگ جب کسی سے مطمئن نہیں ہوتے تو زیادہ سے زیادہ ایک موقع اور دیتے ہیں۔ اِس کے بعد بھی بات نہ بنے تو سات سلام کرکے اپنی اپنی راہ لی جاتی ہے۔ پروفیشنل معاملات میں اس بات کی اہمیت بہت زیادہ ہے کہ انسان کو جو کچھ بھی آتا ہے وہ پورا کا پورا پیش کرے، اپنی صلاحیت و سکت کو اس طور بروئے کار لائے کہ متعلقہ فرد یا افراد مستفید ہی نہیں، متاثر بھی ہوں اور تعلق اُستوار رکھنے کو ترجیح دیں۔ کسی بھی پروفیشنل کا کیا ہوا ہر کام اُس کی صلاحیتوں کا بھرپور عکاس ہونا چاہیے۔ لوگ کسی کی کارکردگی دیکھ کر ہی تو مطمئن اور متاثر ہوتے ہیں۔
اگر بیک وقت کئی فن پارے پیش کرنا ممکن نہ ہو تو پھر کوشش کی جانی چاہیے کہ جو کام لوگوں کو دکھائی دے وہ جاندار ہو‘ شاندار ہو۔ ایک صابن کے حوالے سے آپ نے یہ جملہ سُنا ہی ہوگا کہ لوگ آخر ہمارا چہرہ ہی تو دیکھتے ہیں۔ بالکل یہی معاملہ آپ کے کام کا بھی ہے۔ آپ جو کچھ کرتے ہیں وہی آپ کا چہرہ ہوتا ہے۔ اپنے کام کو اِتنا جاندار بنائیے کہ لوگ دیکھتے ہی آپ کو پہچان لیں‘ آپ تک پہنچ جائیں۔ ایسا صرف اُس وقت ہوسکتا ہے جب آپ اپنے کام سے جنون کی حد تک عشق کرتے ہوں۔ جو لوگ کام کو زندگی سمجھتے ہیں وہ اپنے پورے وجود کو بروئے کار لانے پر یقین رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ جب کام کرتے ہیں تو اُنہیں کچھ بولنا نہیں پڑتا کیونکہ اُن کا کام بولتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ آپ بھی اپنے کام کو بولنے دیجیے۔
آج کی دنیا قدم قدم پر مسابقت کا سامنا کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ ہر شعبے میں مسابقت اِتنی زیادہ ہے کہ ڈھنگ سے کام کرنا صرف اُن کے لیے ممکن ہے جو فضول خیالات اور لایعنی سرگرمیوں کو بالائے طاق رکھ کر کام پر بھرپور توجہ مرکوز کریں۔ زیادہ کامیابی اُنہیں ملتی ہے جو طے شدہ اُجرت کا نعم البدل دینے کے بجائے اُس سے کچھ زیادہ دیں۔ آپ بھی تو یہی چاہتے ہیں۔ جب آپ کچھ خریدتے ہیں تو خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ جو کچھ آپ دے رہے ہیں اُس کے بدلے جو کچھ مل رہا ہے وہ پورا نہ ہو بلکہ زیادہ ہو۔ لوگ بھی آپ سے ایسی ہی توقعات وابستہ رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ جب آپ کام کریں تو اُجرت سے بڑھ کر اور کچھ دیں تو قیمت سے بڑھ کر۔ اِسی صورت حقیقی اطمینان یقینی ہو پاتا ہے۔
ہر عہد کی دنیا میں اطمینان یقینی بنانے کی غیر معمولی اہمیت رہی ہے۔ یہ اصول آج بھی نہیں بدلا۔ آپ اگر اپنے شعبے میں مثالی نوعیت کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں تو دیگر تمام امور پر اس بات کو ترجیح دینا ہوگی کہ لوگ آپ سے اگر کوئی توقع وابستہ کیے ہوئے ہیں تو آپ ان کو اپنی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن کریں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں