"MMC" (space) message & send to 7575

روزے کے چند ضروری مسائل

(1)بلڈ ٹیسٹ کے لئے اپنا خون نکلوانے یاکسی شدید ضرورت مند مریض کو خون کا عطیہBlood Donation)) دینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، حدیث پاک میں ہے:'' نبی ﷺ نے روزے اور احرام کی حالت میں فصد (Bled)لگوایا‘‘(بخاری:1938) ۔ فصد یا حِجَامہ میں بدن سے خون نکالا جاتاہے ، داخل نہیں کیا جاتا۔
(2)کان میں دوا یا تیل ٹپکانے یا دانستہ پانی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ کان سے معدے یا دماغ تک کوئی مَنفَذْیا سوراخ نہیں ہے اورعبداللہ بن عباس اور عکرمہ رضی اللہ عنہما کا قول ہے:''روزہ بدن میں کسی چیز کے جانے سے ٹوٹتا ہے، کسی چیز کے خارج ہونے سے نہیں ٹوٹتا‘‘(بخاری،باب الحجامۃ والقیٔ للصائم)۔
(3)آنکھ میں سرمہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ،کیونکہ شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اِس کی اجازت دی ہے ۔تاہم ہماری تحقیق کے مطابق آنکھ میں دواڈالنے یا کسی بھی قسم کایعنی گوشت (Muscle)یا نَس(Vein)انجکشن لگانے سے روزہ فاسد ہوجاتاہے ،بعض علماء کے نزدیک اِس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ جس مسئلے کے بارے میں قرآن وحدیث میں صریح حکم نہ ہو ،وہ مسئلہ اجتہادی کہلاتاہے ،اس میں لوگوں کو جس عالم یا فقیہ پر اعتماد ہو ،اُس کے فتوے پر عمل کریں ۔ اجتہادی مسائل میں فقہاء کا اختلاف ایساہی ہے ،جس طرح ہمارے اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا ماخَذ آئین ،قانون اور مُسلَّمہ عدالتی نظائر (Judicial Precedents)ہوتے ہیں ،لیکن بعض اوقات اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے فیصلے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔ اجتہادی مسائل میں فقہاء کے اختلاف کی صورت بھی یہی ہے ۔
شام کے مشہور حنفی فقیہ ڈاکٹر وھبہ الزوحیلی لکھتے ہیں: ''انجکشن پٹھوں میں جلد کے اندر (Inter Muscular)لگانا ہو یا رگوں میں (Inter Vein) لگانا ہو،بہتر یہ ہے کہ روزے کی حالت میں نہ لگائے اور افطار کے وقت تک انتظار کرے ،اگر رگوں (Inter Vein)میں خون لگائے گا ، توروزہ فاسد ہوجائے گا ،(فقہ الاسلامی وادِلّتہ،جلد3،ص: 1412)‘‘۔ پاکستان کے ممتاز مفسر ، محدّث اور فقیہ علامہ غلام رسول سعیدی کی یہی تحقیق ہے۔ 
(4)روزے کی حالت میں قَے (Vomiting)آنے کی فقہاء کرام نے24ممکنہ صورتیں بیان کی ہیں،ان میں سے صرف دو صورتوں میں روزہ ٹوٹ جاتاہے :(الف) بے اختیار منہ بھر کر قَے (Full Mouth Vomit)آئے اور اُس میں سے کچھ مواد واپس نگل لے ۔(ب) طبعی مجبوری کے تحت جان بوجھ کر قَے کرے ،جسے عربی میں ''اِسْتِقَاء‘‘ (To Make Vomit)کہتے ہیں، اگر ایسی قَے منہ بھر (Full Mouth)آجائے ،تو خواہ واپس حلق میں کچھ بھی نہ نگلے ،روزہ ٹوٹ جائے گا۔(ج) باقی صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹتا۔رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:''تین چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا : فصد لگانا، قے آجانااور احتلام،(ترمذی:719)‘‘۔
(5)نیت دل کے ارادے کا نام ہے ،زبانی نیت ضروری نہیں ہے ،مستحب ہے ۔لہٰذا اگر رات ہی سے نیت کرنا چاہے ،تو کرسکتاہے ،اِس صورت میں ان الفاظ کے ساتھ نیت کرے :'' میں اللہ تعالیٰ کے لئے کل کے روزے کی نیت کرتاہوں ‘‘۔اور صبح صادق یعنی سَحری کے وقت یا سَحری کے بعد کرنا چاہے ،تو ان الفاظ کے ساتھ نیت کرے :'' میں اللہ تعالیٰ کے لئے آج کے روزے کی نیت کرتاہوں ‘‘۔رات کو نیت کرنے کی صورت میں سحری کرسکتے ہیں۔ 
(6)سَحری سے پہلے غسل جنابت واجب ہوچکاہو اور سَحر ختم ہونے سے پہلے غسل نہ کرسکاہو یا دن میں روزے کے دوران نیند کی حالت میں جنبی (Impure)ہوجائے ،تو روزہ فاسد نہیں ہوتا اور نہ ہی اِس سے اجر میں کمی واقع ہوتی ہے ۔البتہ غُسلِ واجب کو اتنی دیر تک مؤخر کرنا کہ ایک فرض نماز کا وقت گزرجائے ،مکروہ تحریمی ہے،کیونکہ اِس سے نماز قضا ہوجائے گی ۔
(7)وضو کے دوران مسواک کرنا عام دنوں میں بھی سنّت ہے اور رمضان المبارک کے دوران روزے کی حالت میں بھی سنّت ہے،خواہ عصر کے وقت یا عصر کے بعد بھی کرے ۔روزے کی حالت میں برش کے ساتھ دانتوں کو پیسٹ کرنایاکسی بھی پاؤڈر کے ذریعے دانتوں کو صاف کرنا احتیاط کے خلاف ہے اور کراہت کا سبب ہے ،لیکن ایسا کرنے سے اگر ذرات حلق میں نہ جائیں ،تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
(8)غیبت کرنا ،جھوٹ بولنا ،چغلی کھانا ،دوسروں پر بہتان تراشی کرنا اور اُن کی عیب جوئی کرنا ،دوسروں کو ایذا پہنچانا ،بیہودہ یا جنسی تَلذّذ کی باتیں کرنا عام حالت میں بھی منع ہیں اور روزے کی حالت میں ان کی ممانعت وحُرمت اورزیادہ ہوجاتی ہے ۔اِن باتوں سے فقہی اعتبارسے توروزہ فاسد ہونے کا حکم نہیںلگایاجاتا ، یعنی ضابطے کی حدتک فرض ادا ہوجاتاہے اور قضا لازم نہیں آتی ، لیکن روزہ مکروہ ہوجاتاہے اور روزے دار روزے کے اجر کامل سے محروم ہوجاتاہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''بہت سے روزے دار ایسے ہیںجن کو روزے سے پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتاہے اور بہت سے راتوں کو نوافل میں قیام کرنے والے ایسے ہیں جن کو بیداری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا،(سنن ابن ماجہ:1690)‘‘۔یہ کلمات وعید کے لئے ہیں ، اس لئے نہیں کہ روزہ اور نماز ہی سے دست بردار ہوجائے، بلکہ اس لئے ہیں کہ اپنی عبادت کو کامل اجر کا حق دار بنائے۔
(9)روزے کی حالت میں خوشبو استعمال کرسکتے ہیں،بالوں کو تیل لگاسکتے ہیں،اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے ۔ 
(10)دَمَہ یا ضِیْقَ النَّفْسکا مریض (Asthmatic)جو آلۂ تَنَفُّس (Inhaler)کے استعمال کے بغیر دن نہیں گزارسکتا،تووہ معذور ہے اور اس کو اس بیماری کی بناپر روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے ،وہ فدیہ اداکرے ۔اگرروزہ رکھ لیاہے اورمرض کی شدّت کی بناپر (Inhaler)استعمال کیا، تو روزہ ٹوٹ جائے گا،روزہ رکھنے کی استطاعت ہوتو بعد میں قضاکرے ، ورنہ فدیہ اداکرے۔
(11)انتہائی درجے کے ذیابیطس (Diabetese)کے مریض یا ایسے تمام اَمراض میں مبتلا مریض جن کو خوفِ خدا رکھنے والا کوئی دین دار ماہر ڈاکٹر مشورہ دے کہ وقفے وقفے سے دوااستعمال کرو یا پانی پیو یا خوراک استعمال کرو ،ورنہ مرض بے قابو ہوجائے گا اورکسی عضو یاجان کے تلف ہونے کا اندیشہ ہے ،تو ایسے تمام لوگ معذور ہیں ، اُنہیں شریعت نے رخصت دی ہے کہ روزہ نہ رکھیں اورفدیہ اداکریں ۔ایسے لوگ ''دائمی مریض‘‘ کہلاتے ہیں۔
(12)قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کا (دووقت کا) کھانا مقرر کیاہے ،ہر روزے دار اپنے معیار اور مالی استطاعت کے مطابق فدیہ اداکرے ۔اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایاہے کہ جو شخص فدیے کی مُقرر ہ مقدار سے خوش دلی کے ساتھ زیادہ رقم دے ،تو یہ اُس کے لئے بہتر ہے ۔
(13)اِسی طرح قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے دوران مسافر یا عارضی مریض کو روزہ چھوڑنے کی رخصت دی ہے ،لیکن یہ بھی فرمایا کہ اگرایسے لوگ روزہ رکھ لیں ،تویہ اُن کے لئے بہترہے ۔مسافر یا عارضی مریض فدیہ دینے سے نہیں چھوٹیں گے بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اُنہیں رمضان المبارک کے بعد عذر کی بناپر چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہوگی ۔
(14)حاملہ عورت یا دودھ پلانے والی عورت اپنی یا بچے کی صحت کے بگڑنے سے بچنے کے لئے رمضان کا روزہ چھوڑ سکتی ہے ،لیکن اِس کی تلافی فدیے سے نہیں ہوگی بلکہ بعد میں قضاروزے رکھنے ہوں گے ۔اِسی طرح ایامِ مخصوص کے دوران عورت روزہ نہیں رکھ سکتی ،ایام ختم ہونے پرغُسلِ واجب کرکے پاک ہوجائے اورروزے رکھے ، جتنے دنوں کے روزے چھوٹ گئے ہیں ،اُن کی تلافی فدیے سے نہیں ہوگی بلکہ بعد میں اتنے دنوں کے قضا روزے رکھنے ہوں گے ۔
(15)نوجوان اور جوان عمر حضرات روزے کے دوران بیوی کے ساتھ بوس وکنار سے اجتناب کریں ،اگرچہ یہ جائز ہے لیکن شَہوت کے غلبے کے پیش نظر روزے کے فاسد ہونے کا خطرہ رہتاہے ۔
(16)روزے کی حالت میں ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرنے یا سر پر پانی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ صحابی بیان کرتے ہیں :میں نے دیکھا:عَرج کے مقام پر رسول اللہ ﷺ پیاس یا گرمی کے سبب اپنے سر پر پانی ڈال رہے تھے،(سنن ابوداؤد:2378)‘‘۔
(17)روزے کی حالت میں بھول کرکھانے یا پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:بھولے سے کچھ کھا پی لیا، تو اپنے روزے کو پورا کرے ،(یہ وہ کھانا ہے، )جو اللہ نے اسے کھلایا اور پلایا،(بخاری:1933)‘‘۔
نوٹ:روزہ کھولنے اور بند کرنے کا تعلق وقت کے ساتھ ہے اذان کے ساتھ نہیں ہے ، اذان چند منٹ بعد بھی ہوسکتی ہے، لہٰذا یہ تصور غلط ہے کہ جب تک اذان ہورہی ہو تو کھا پی سکتے ہیں، وقتِ مقررہ پر روزہ بند کردینا چاہئے اور آج کل ہر ایک کے پاس گھڑی بھی ہے اور ریڈیو ٹیلیویژن کی سہولت بھی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں