'' سرکاری محکموں کے گریڈ 17 سے گریڈ21 تک کے قریباً2543 افسران ‘ ہر مہینے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی ) کے تحت گزشتہ گیارہ برسوں سے رقم لے رہے ہیں ‘‘یہ بات میرے لیے ناقابل یقین تھی‘ لیکن مجھے اس وقت یقین آیا‘ جب بی آئی ایس پی کے حکام نے اس بابت گزشتہ دنوں متعلقہ سیکرٹریز اور وزارتوں کو ایک مراسلہ ارسال کیا‘ جس کے مطابق؛ واقعی گریڈ17 سے 21 کے اعلیٰ سرکاری افسران اس فہرست میں شامل ہیں۔مراسلے کے مطابق‘ بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والوں میں گریڈ 21 کے تین‘گریڈ 20 کے59 افسران وظیفہ لیتے رہے ‘ جبکہ گریڈ 19 کے 429 افسران بھی مستفیدہونے والوں میں شامل ہیں‘سندھ میں گریڈ 18 کے 342 افسران وظیفہ لیتے رہے ‘نیزبینظیر بھٹوانکم سپورٹ پروگرام کے 6 افسران بھی مستفیدہوتے رہے اور متعدداعلیٰ سرکاری افسران اپنی بیویوں کے نام پر پیسے وصول کرتے رہے ہیں۔
چند روز قبل وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے احساس کفالت پروگرام ثانیہ نشتر نے بی آئی ایس پی سے 8 لاکھ 20 ہزار غیر مستحق افراد کو نکالنے کا اعلان کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد 2011ء سے مستحق افراد کا حق کھا رہے تھے‘ نکالے گئے افراد کی جگہ نئے لوگوں کو شامل کیا جائے گا اور ہر سال فہرست کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ محترمہ ثانیہ نشتر نے پریس کانفرنس میں یہ بتایا کہ یتیموں اور بیوائوں کیلئے مخصوص اس فنڈ سے پی پی پی اور نواز لیگی دورِ حکومت میں8 لاکھ سے زائد ایسے لوگ مستفید ہو تے رہے ہیں‘ جن کے نام پر قیمتی گاڑیاں‘ لگژری گھر ہیںاور وہ بیرون ِ ممالک کے سفر بھی کر چکے ہیں ‘ لہٰذا ایسے لوگوں کے نام نکالے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو پیپلز پارٹی سندھ کی قیادت نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا‘ لیکن یہ تو غریبوں سے ان کا حق بھی چھین رہے ہیں۔ثانیہ نشتر صاحبہ نے اپنی پریس کانفرنس میںبلاول بھٹو کے ان ریمارکس پر کہ عمران خان اب ‘غریبوں کی امداد بھی چھیننا شروع ہو گئے ہیں ‘ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ دل گرفتہ ہو کر کہہ رہی ہیں کہ آکسفورڈ سے تعلیم یافتہ اس نوجوان کو پہلے تحقیق کرنی چاہیے تھی کہ ان کی مرحومہ ماںنے یتیموں‘ ناداروں اور بیوائوں کیلئے یہ پروگرام شروع کیا تھا‘ جبکہ اس سے ان کی سیاسی پارٹی کے ورکرز اور سرکاری افسران مستفید ہو رہے تھے‘ جن کے اب‘ نام نکالے جا رہے ہیں۔
حکومت نے کم آمدنی والے طبقات کی مالی معاونت پرمشتمل بے نظیر بھٹوانکم سپورٹ پروگرام کے تحت ''احساس کفالت پروگرام‘‘ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے‘پروگرام کا مقصد بی آئی ایس پی کے دائرہ کار مزید وسیع کرنا ہے۔بے نظیر بھٹوانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے خواتین کو غیر مشروط مالی معاونت کی بجائے حکومت اب‘ احساس کفالت پروگرام کے تحت راشن کے لیے پیسے دے گی۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اس نئے پروگرام کو شروع کر کے یتیموں‘ ناداروں اور بیوائوں کا حق‘ ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کا تہیہ رکھتے ہیں‘ نیز ذہن نشین رہے کہ بی آئی ایس پی ایک ادارے کا نام ہے‘ جو کہ ایک ایکٹ کے ذریعے وجود میں آیا ‘ لہٰذا نہ تو ادارہ ختم ہو رہا ہے اور نہ ہی قانون میں تبدیلی کرنے جارہے ہیں ‘بلکہ حکومت نے اس کے نظام میں بہتری اور شفافیت لا کر ادارے کو مزید مضبوط بنا دیا ہے۔ غریب خاندانوں کو سہ ماہی بنیادوں پر مالی معاونت کیلئے امدادی رقوم کی ادائیگی کا نیا ڈیجیٹل نظام لایا جا رہا ہے‘جس کے ذریعے شفافیت آئے گی۔''احساس کفالت پروگرام‘‘ کے تحت مستحق افراد کو اتنی رقوم دی جائیں گی کہ ان کے راشن کی ضروریات پوری ہو سکیں۔بی آئی ایس پی کے پروگرام وسیلہ حق‘وسیلہ روزگاراوروسیلہ صحت کو بدعنوانی کے باعث ختم کیا گیا ‘تاہم و سیلہ تعلیم اب‘ بھی جاری ہے‘ جس کا دائرہ کار مزید پھیلایا جا رہا ہے۔ حکومت غربت سروے کرا رہی ہے‘ جس سے وہ مستحق افراد کے بارے میں جان سکے گی ۔ حکومت غربت کے حوالے سے نیا سروے کرارہی ہے ‘جو کہ50 فی صد مکمل ہو چکا‘جسے امسال جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔ اس غربت سروے کی بنیاد پر نئے خاندانوں کو مالی معانت کے پروگرام کا حصہ بنایا جائے گا‘ جبکہ غیر مستحق افراد کو خارج کر دیا جائے گا۔ غربت کے حوالے سے سروے مختلف مراحل میں کیا جا رہا ہے ‘جو کہ بلوچستان‘ سندھ اور پنجاب کے زیادہ اضلاع میں مکمل کرلیا گیا ہے ‘تاہم خیبر پختونخوا‘ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر‘ گلگت بلتستان اور سابق قبائلی اضلاع میں سکیورٹی اداروں سے اجازت میں تاخیر کے باعث تاحال شروع نہیں کیا جا سکا ۔
وزیر اعظم کی معان خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے بقول‘ لنگر خانوں اور پناہ گاہوں پر تنقید ناقابل فہم ہے‘ تنقید کرنے والے افراد کو پہلے ان پناہ گاہوں اور لنگر خانوں میں جا کر مستفید ہونے والے افراد سے ملنا چاہیے۔حکومت‘ لنگرخانوں اور پناہ گاہوں کے پروگرام کو ملک بھر میں پھیلا رہی ہے اور اسے مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کیلئے سماجی بہبود کی تنظیموں کے ساتھ اشتراک کیا جائے گا۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ان کی وزارت سماجی تحفظ‘ غربت مٹانے اور اداروں کے مابین شفافیت لانے کیلئے کام کر رہی ہے۔ احساس پروگرام کے تحت بی آئی ایس پی‘پاکستان بیت المال‘پاورٹی ایلیویشن فنڈ سمیت 134 ایسے اقدامات پر کام کیا جا رہا ہے‘جس کے ذریعے ضرورت مند افراد کی بہبود اور انہیں غربت کی لکیر سے اوپر لایا جا سکے گا۔احساس پروگرام کے سماجی تحفظ اور غربت میں کمی کے دو طرح کے اہداف ہیں اور آئندہ تین چار سال میں اس پروگرام کے ذریعے حکومت ایک کروڑ لوگوں کو سماجی تحفظ فراہم کرے گی۔
احساس کفالت اور بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن محترمہ ثانیہ نشتر کا تعلق قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا ساتھ دینے والے خاندان سے ہے اور ان کے خاندان کے بزرگوں کا ذکر آج بھی انتہائی احترام سے کیا جاتا ہے۔ ان سے ملنے کے بعد احساس ہوا کہ انہیں اپنے عہدے پر کام کرتے ہوئے‘ نہ توانہیں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کوئی سیا سی ٹاسک دیا گیا اور نہ ہی ان کی جماعت کے کسی رکن کی طرف سے ان پر کوئی دبائو ہوتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ان سے صرف ایک بات کی کہ یہ پیسہ ہر ضرورت مندوں ‘ یتیموں‘ بیواؤں اور مفلسوں کے دروازے پر بغیر کسی رشوت اور لالچ کے پہنچنا چاہیے۔ 31دسمبر کومحترمہ ثانیہ نشتر سے اسلام آباد میں ان کے دفتر میں اس سلسلے میں انتہائی تفصیلی ملاقات ہوئی‘ جس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں گزشتہ دس برسوں سے ہونے والی کھربوں روپے کی خرد برد اور لوٹ مار کا ریکارڈ دیکھنے کا اتفاق ہوا اور متعلقہ محکمے کے سیکرٹری جوا س ملاقات میں موجود تھے۔ انہوں نے یہ بتا کر اور بھی حیران کر دیا کہ یہ تو ابھی ابتدائی ریکارڈ ہے‘ یہ لوٹ مار تو اس قدر زیا دہ ہے کہ جس پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہے۔
ثانیہ نشتر کے بقول‘ انہوں نے‘ جو آٹھ لاکھ بی آئی ایس پی کارڈز بلاک کئے ہیں‘ ان سے ایک سال میں16 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ یتیموں‘ ناداروں اور بیوائوں کا حق ہے‘جو صرف انہیں کو ملنا چاہیے۔