"SUC" (space) message & send to 7575

لہو کا رنگ ایک ہے

میں تو ایسی وِڈیوز‘ تصاویر دیکھ ہی نہیں سکتا‘ نہ کسی کو بھیجنے یا منگوانے کی ہمت کر سکتا ہوں جن میں انسان کی ایسی تذلیل ہو جیسی بھارت کی ریاست منی پورکی اُس وِڈیو اور اُن تصاویر میں ہے‘ جن پر پوری دنیا سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے۔ شروع شروع میں منی پور میں فسادات کی خبریں آئیں تو یہ معمولی لگتی رہیں۔ ایسا لگا جیسے ہندوؤں اور عیسائیوں میں نسلی فسادات کے واقعات ہوئے ہیں جو اب بھارت میں معمول کی بات لگتی ہے۔ پھر ان نسلی اور مذہبی فسادات کی مزید بھیانک خبریں آئیں جو خود بھی دہلا دینے کے لیے بہت تھیں۔ پتا چلا کہ ان نسلی فسادات میں جو بنیادی طور پر غلبے‘ حقوق اور زمین کی لڑائی تھی‘ 130 لوگ ہلاک ہوئے اور 60 ہزار کے لگ بھگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ گرجا گھروں اور مندروں کو آگ لگائی گئی اور پولیس کی گاڑیاں تک لوٹی گئیں۔ بھارت میں ان خبروں اور واقعات کی تفصیل پھیلنی شروع ہوئی تو ایک سرے سے سے دوسرے تک آگ لگتی چلی گئی۔ ایوانوں کے منتخب نمائندوں کے بیچ بھی شور و غل شروع ہوا۔ اخبارات اور ٹی وی چینلز‘ جو دنیا بھر میں ایسا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے‘ اس طرف متوجہ ہوئے اور ایک سے بڑھ کر ایک واقعہ سامنے آنے لگا۔ سڑکوں پر احتجاجی جلوس نکلنے لگے اور چیخ و پکار شروع ہو گئی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مخالف جماعتوں نے اس عوامی ردِ عمل کا فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور انڈین نیشنل ڈویلپمنٹ انکلوسو الائنس (INDIA) کے نام سے ایک سیاسی اتحاد بنا لیا۔ اسی اتحاد نے ایوان میں مودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا بھی اعلان کیا۔ ابھی یہ سب کچھ چل ہی رہا تھا اور شدت میں کچھ کمی آئی ہی تھی کہ منی پور‘ جہاں انٹرنیٹ پر کئی ماہ پابندی رہی اور حال ہی میں یہ پابندی اٹھائی گئی تھی‘ بھارت ہی نہیں بلکہ عالمی توجہ کا مرکز بھی بن گیا۔ ایک وِڈیو سامنے آئی جس میں ''میتی‘‘ قبیلے کے ہندوؤں کا ایک ہجوم عیسائی''کوکی زو‘‘ قبیلے کی دو عورتوں کو برہنہ سڑکوں پر گھما رہا ہے‘ ان کا گینگ ریپ کیا جا رہا ہے‘ ان پر آوازے کسے جارہے ہیں اور تمسخر اڑایا جارہا ہے۔ مئی 2023ء میں بنائی گئی اس وِڈیو کے ساتھ تصویریں بھی سامنے آئیں اور معلوم ہوا کہ یہ واقعہ ایسے کئی واقعات کا ایک حصہ ہے جو نسلی فسادات کے دوران وقوع پذیر ہوئے تھے اور جو دنیا کے سامنے کبھی آئے ہی نہیں تھے۔ بھارت میں بتدریج کم ہوتی ہوئی شدید آگ ایک بار پھر بھڑک اٹھی۔ وِڈیو وائرل ہوئی تو دنیا‘ خاص طور پر عیسائی دنیا میں احتجاج شروع ہوا اور کئی حکومتوں نے اس پر اپنا ردِ عمل دیا۔ امریکی حکومت کو بھی بالآخر اپنا ردِ عمل دینا پڑا‘ جہاں مودی کے حالیہ کامیاب دورے نے امریکہ اور بھارت کو ایک بار پھر قریب کر دیا تھا۔ امریکی ترجمان نے اس وِڈیو اور بھارت میں مذہبی اور نسلی فسادات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ دباؤ اتنا بڑھا کہ نریندر مودی کو‘ جو منی پور کے فسادات اور شرم ناک واقعات پر چپ کا بھرت رکھے بیٹھا تھا‘ اپنا یہ بھرت توڑنا پڑا۔ کچھ واضح اور کچھ گول مول الفاظ میں اس نے دنیا کو اطمینان دلانے کی کوشش کی اور کچھ گرفتاریوں کی اطلاعات بھی میڈیا پر آنے لگیں۔ لیکن یہ معاملہ مودی کے گلے میں پھنسا ہوا ہے اور اندرونِ ملک بھی اسے شدید ردِ عمل کا سامنا ہے۔
بھارت کا نقشہ دیکھیں تو شمال مشرقی پہاڑی ریاست منی پور دوسری ریاستوں مثلاً ناگا لینڈ‘ میزو رام اور آسام وغیرہ میں گھری ہوئی ہے جس کا دارالحکومت امپھال ہے۔ ایک طرف یہ میانمار یعنی برما سے بھی جڑتی ہے۔ اس میں 33لاکھ کے لگ بھگ لوگ آباد ہیں جن میں نصف آبادی میتی نسل کے لوگوں کی ہے۔ سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ''میتی‘‘ ہے جو ریاست کی سرکاری زبان بھی ہے۔ میتی نسل کی اکثریت کے ساتھ مختلف چھوٹی اقلیتیں بھی اسی ریاست میں موجود ہیں۔ یہاں ہندومت اور عیسائیت دو بڑے مذاہب کے پیروکار تناسب کے معمولی فرق کے ساتھ موجود ہیں۔ اور یہ تناسب گزشتہ 60‘ 70سال میں حیرت انگیز طریقے سے تبدیل ہوا ہے۔ 1961ء سے 2011ء تک ہندوؤں کی آبادی 62 فیصد سے کم ہوکر 41 فیصد پر آگئی جبکہ اسی دوران مسیحیوں کی آبادی 19 فیصد سے بڑھ کر 41 فیصد تک پہنچ گئی۔ گویا اس وقت صورت یہ ہے کہ ہندو 41.39 فیصد اور مسیحی 41.29 فیصد کے تناسب سے ریاست میں موجود ہیں۔ مسلمان صرف 8.4 فیصد ہیں اور باقی مذاہب اس سے بھی کم۔ میتی نسل کے ہندو سب سے زیادہ ہیں۔ شہری آبادی خاص طور پر امپھال وادی زیادہ تر میتی افراد کی ہے جبکہ مسیحی افراد کوکی زو دیہات اور پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں۔ فسادات کا سلسلہ منی پور ہائیکورٹ کے اس عدالتی حکم کے بعد شروع ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت ملازمتوں اور زمینوں کی ملکیت کے معاملات پر اکثریتی ''میتی‘‘ نسل کے ہندوؤں کو بھی وہی مراعات دے جو مسیحی اقلیتی نسل ''کوکی زو‘‘ کو حاصل ہیں۔ یہ مقدمہ میتی افراد نے ہائیکورٹ میں دائر کیا تھا۔ میتی افراد کا مطالبہ تھا کہ انہیں بھی قبائلیوں کا درجہ دیا جائے۔ کوکی قبائل سمجھتے تھے کہ اس سے میتی لوگوں کو ریاست میں معاشرے اور حکومت میں غلبہ حاصل ہو جائے گا۔ اور اس طرح انہیں ان زمینوں کی خریداری کا حق بھی مل جائے گا جو کوکی قبائل کی ہیں۔ اس فیصلے پر کوکی زو افراد نے تین مئی کو احتجاج کا اعلان کیا۔ میتی افراد نے اس پر اس سے پہلے ہی اپنا احتجاج دو مئی کو کرنے کا اعلان کیا اور اس دن کوکی دیہات کو جانے والے سارے راستے بند کردیے۔ معاملے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ کوکی قبائل کے بارے میں یہ بات سامنے آتی رہی ہے کہ وہ پہاڑیوں میں افیون کی کاشت کرتے ہیں اور حکومت نے اسے ختم کرنے کے قدامات بھی کیے تھے۔ کوکی زو قبائل میں یہ تاثر پہلے سے موجود تھا کہ ریاستی حکومت ان کے خلاف ہے اور انہیں دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک اور پس منظر بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔ میانمار میں فوجی انقلاب کے بعد بہت سے افراد نقل مکانی کرکے منی پور ریاست میں آبسے ہیں۔ اس سے مقامی آبادی پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ عشروں سے ناگا‘ کوکی اور میتی نسلیں آپس میں زمین اور مذہبی اختلاف پر لڑتی آئی ہیں۔ یہ تینوں سکیورٹی فورسز سے بھی ٹکراتے رہے ہیں لیکن اس وقت مسئلہ کوکی اور میتی کے بیچ ہے۔ یہ سب باتیں پس منظر میں چل رہی تھیں۔
چھ مئی کو ایک مسیحی قبرستان کے دروازے کو آگ لگا دی گئی۔ یہ افواہ بھی پھیل گئی کہ کوکی قبائل نے میتی عورتوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ہے۔ اس بات نے ریاست میں ایک نہ بند ہونے والے تشدد کا دروازہ کھول دیا۔ اس اشتعال میں مخالفوں کو قتل کرنے‘ گھروں کو آگ لگانے اور عورتوں کی عصمت دری کرنے کے اَن گنت واقعات ہوئے۔ یہ وِڈیو تو اس سلسلے کا محض ایک حصہ ہے۔ نریندر مودی نے ان سب معاملات پر چپ سادھے رکھی لیکن اب جب بات دنیا بھر میں گونج رہی ہے اور ہر طرف سے بھارت کی حکومت نشانے پر ہے‘ انہیں مجبوراً کہنا پڑا کہ اس واقعے نے بھارت کو شرمندہ کردیا ہے۔
میں یہ خبریں پڑھتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ مودی حکومت کے سابقہ اور حالیہ ادوار میں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ جو بدترین سلوک کیا گیا‘ کیا اس پر بھی دنیا میں ایسا ہی احتجاج ہوا؟ کیا مسلمانوں پرگائے ذبح کے الزام پر ہجوم کے حملوں نے بھی انسانی حقوق کے علمداروں پر کچھ اثر کیا؟ کیا مسلمانوں کے خون نے بھی دل دہلائے؟ کیا مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں قبریں دنیا کو دکھائی دیں؟ کیا وہاں ریپ کے واقعات نے دنیا کا ضمیر جھنجھوڑا؟ اگر ایسا نہیں‘ اور ہم سب کے سامنے ہے کہ ایسا نہیں تو کیا فرق عیسائی اور مسلمان خون کا ہے؟ وہ خون جس کا رنگ ایک ہے۔ ایک رنگ کے خون پر دنیا کے اتنے مختلف رنگ کیوں ہیں؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں