کسی بھی خواب کی تعبیر کے لیے تخلیقی صلاحیت، بے انتہا جذبہ اور ان تھک محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ وباء کے زمانے میں ایک اہم اور اچھی خبر اس وقت سامنے آئی جب 30 مئی کو امریکی خلائی ادارے ناسا اور ایلان مسک (Elon Musk) کے پرائیوٹ ادارے SPACE X نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ناسا کے خلا باز امریکی سرزمین سے ایک پرائیویٹ کمپنی کے تیار کردہ سپیس کرافٹ میں خلا میں قائم بین الاقوامی خلائی سٹیشن گئے۔ اس کمرشل پرواز کے بعد مستقبل میں خلائی سفر کے نئے امکانات کے دروازے کھل گئے ہیں۔ اس پرائیویٹ کمپنی SPACE X کے مالک کا نام ایلان مسک ہے۔ کامیاب تجربے کے بعد انٹرویو میں ایلان مسک کا کہنا تھا کہ آج مجھے اس خواب کی تعبیر مل گئی ہے جو میں نے بہت پہلے دیکھا تھا۔ اس خواب کی تعبیر تک پہنچنے کی کہانی مسلسل محنت جدوجہد اور ان تھک حوصلے کی کہانی ہے۔ اس کہانی میں ہمارے نوجوانوں کے لیے بہت سے سبق موجود ہیں۔
اس کہانی کا آغاز جنوبی افریقہ سے ہوتا ہے جہاں 28 جون 1971ء کو ایلان مسک پیدا ہوا۔ اس کے والد بیک وقت ایک انجینئر اور پائلٹ تھے۔ اس کی ماں کا آبائی وطن کینیڈا تھا‘ اور وہ ایک ماڈل کے طور پر کام کرتی تھی۔ ایلان پیدائش سے ہی ایک منفرد بچہ تھا۔ تین سال کی عمر تک تو والدین کو یہ دھڑکا لگا رہا کہ شاید وہ سننے کی صلاحیت سے محروم ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔ اس کی دنیا کتابوں کی دنیا تھی۔ کہتے ہیں وہ چھوٹی عمر میں ہی دس دس گھنٹوں تک کتابوں کی دنیا میں رہتا تھا۔ آٹھ سال کی عمر میں اس نے سکول کی لائبریری کی کتابیں پڑھ لی تھیں‘ اور اس نے بریٹینیکا انسائیکلوپیڈیا کو بھی ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑھ ڈالا تھا۔ چیزوں کو جاننے کی کوئی پیاس تھی جو ختم ہونے میں نہیں آرہی تھی۔ اس کی زندگی کو پہلا دھچکا لگا جب اس کے والدین میں علیحدگی ہو گئی۔ اس وقت اعلان کی عمر 9 سال تھی۔ ایلان نے اپنے والد کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔
وہ اپنے تصورات میں کھویا ہوا بچہ تھا جسے سکول میں بچے تنگ کرتے تھے اور ایک بار تو اسے سیڑھیوں سے دھکا دے کر نیچے گرا دیا گیا تھا‘ لیکن وہ اپنی دھن کا پکا تھا۔ اسی دوران اس نے چھ مہینے کا ایک بنیادی کمپیوٹر کورس کر لیا۔ وہ جو کام بھی کرتا اپنی پوری توانائی اس پر صرف کر دیتا۔ اس کی عمر 9 سال ہوئی تو اس نے ایک وڈیو گیم بنانے کا ارادہ کیا اور پھر Blaster کے نام سے وڈیو گیم بنانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس نے اپنی بنائی ہوئی وڈیو گیم 500 ڈالر میں بیچ دی۔ یہ عملی زندگی میں اس کی پہلی کامیابی تھی۔ کتابوں نے سوچنے کے نئے زاویے دیے تھے۔ ہیچکاک کی Guide to the Galaxy پڑھ کر وہ پہروں اپنے ہی سوالات کے جوابات تلاش کرتا رہتا۔ اس کا شوق دیکھ اس کے والد‘ جو پیشے کے لحاظ سے انجینئر تھے‘ اسے کام پر اپنے ساتھ لے جاتے جہاں اسے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا۔ جب وہ سترہ سال کو پہنچا تو پڑھائی کیلئے کینیڈا آ گیا۔ کینیڈین ماں کی وجہ سے اسے کینیڈا کی مستقل شہریت حاصل کرنے میں مشکل پیش نہ آئی۔ اونٹیریو کی کوئینز یونیورسٹی میں اسے داخلہ مل گیا۔ پڑھائی کے ساتھ وہ چھوٹی موٹی نوکری بھی کرنے لگا۔وہ اکثر اپنے بھائی کے ساتھ مل کر اپنا کاروبار کرنے کا سوچتا۔ پھر اس کا داخلہ امریکی یونیورسٹی Stanford میں ہو گیا۔ اس یونیورسٹی میں داخلہ نوجوانوں کا خواب ہوتا ہے‘ لیکن دو دن کے بعد ایلان مسک نے یونیورسٹی چھوڑ دی‘ اور اپنے بھائی کے ساتھ مل کر سافٹ ویئر ہاؤس بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس کمپنی کا نام Zip2 رکھا گیا۔ تین سال بعد اس نے 22 ملین میں کمپنی کو بیچ ڈالا۔ اس کے سامنے اب ایک نیا خواب تھا۔ 1999ء میں اس نے X.Com کے نام سے آن لائن بینک کا آغاز کیا۔
2000ء میں ایلان نے اپنی کمپنی X.Com کو ایک اور کمپنی Confinity میں شامل کر دیا‘ اور یوں معروف کمپنی PayPal وجود میں آئی۔ لیکن یہ سفر اتنا ہموار نہیں تھا۔ وہ شادی کے بعد ہنی مون منا رہا تھا کہ اسے خبر ملی‘ اسے اپنی ہی کمپنی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ یہ اس کیلئے ایک بڑا دھچکا تھا لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور دلچسپ بات یہ کہ اس نے PayPal میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ اب ایلان کو بچپن میں پڑھی کتاب Guide to the Galxay یاد آرہی تھی۔ خلا کی دنیا اسے اپنی طرف بلا رہی تھی۔ ایلان نے سوچا کیوں نہ خلا میں جانے کیلئے راکٹ بنایا جائے۔ وہ خود ایک انجینئرنگ ڈیزائنر تھا۔
ایلان خلائی تحقیق میں کام کرنا چاہتا تھا اس لیے اس نے لاس اینجلس میں منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔ اس نے راکٹ بنانے کی ترکیب جاننے کیلئے کتابوں کا مطالعہ شروع کر دیا۔ اور پھر اپنے خواب کی تکمیل کے لیے روس جانے کا فیصلہ کیا‘ لیکن مذاکرات میں اسے راکٹ کی قیمت بہت زیادہ بتائی گئی اس طرح مذاکرات ناکام ہو گئے؛ تاہم ایلان دھن کا پکا تھا۔ اس نے SpaceX کے نام سے ایک کمپنی بنائی اور خود سے راکٹ بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس کیلئے وسیع و عریض زمین لی گئی۔ اس دوران اس نے PayPal کمپنی 250 ملین ڈالر میں بیچ دی اور الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی Telsa میں سرمایہ کاری کی جہاں اسے بورڈ کا چیئرمین بنا دیا گیا۔ SpaceX قائم ہوئے چار سال ہو گئے تھے۔ اسے پہلی کامیابی اس وقت ملی جب 2006ء میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی طرف سے اسے بین الاقوامی خلائی سٹیشن تک کارگو ڈلیوری کا کنٹریکٹ ملا لیکن اس میں اسے تین بار ناکامی ہوئی۔ لیکن ہر ناکامی اسے ایک نیا حوصلہ دیتی تھی۔ وہ بیک وقت کئی خوابوں کے پیچھے بھاگ رہا تھا۔ اس کا نیا خواب سولر سٹی کمپنی تھی جس نے توانائی کے مسئلے کا ایک سستا اور مؤثر حل پیش کیا۔ ادھر وہ خلا میں جانے کی کوششوں میں جُتا رہا‘ اور پھر 2008ء میں اسے پہلی کامیابی ملی جب خلا میں اس کے راکٹ نے کامیابی سے سفر کیا اس کامیابی پر اسے ناسا سے بارہ پروازوں کا ایک اور کنٹریکٹ مل گیا۔
2012ء میں اس نے الیکٹرک گاڑیوں کے طویل سفر کے لیے Super Charger کا ایک نیٹ ورک متعارف کرایا۔ اب ایلان کے ذہن میں ایک تیز ترین ٹرین کا خواب روشن ہوا۔ اور 2020ء میں پہلی Hyperloop Train چلنے کی تاریخ دے دی۔ اس کے ساتھ اس نے سڑکوں پر ٹریفک بھیڑ سے بچنے کے لیے انڈرگراونڈ تیز ترین سفر کا خیال پیش کیا اور اس کے لیے ایک کمپنی قائم کی جس کا نام Boring Company رکھا گیا۔ ابھی تک اس نے جتنے خواب دیکھے اس کی تعبیر پا لی تھی، Zip2 کمپنی، X.Com، آن لائن بینکنگ، PayPal، SpaceX، Solar City، Hyperloop Train اور Boring Company‘ پھرOpen AI اور Neuralink‘ اس کی کامیابیوں کی ایک طویل فہرست ہے‘ لیکن ایلان مسک کسی ایک خواب کی تعبیر پر قناعت کرنے والا نہیں۔ اب اس کے سامنے ایک اور خواب ہے‘ مریخ کو اپنی کالونی بنانا۔ اسے یقین ہے کہ 2025ء تک مریخ کیلئے اس کی کمپنی SPACE X کے سپیس کرافٹ میسر ہوں گے اور عام جہازوں کی طرح لوگ ان میں مریخ تک کا سفر کر سکیں گے۔ کیا ایلان مسک اپنے دوسرے خوابوں کی طرح اس خواب کی تعبیر بھی پا لے گے؟ 30 مئی 2020ء کی کامیابی کے بعد اسے اپنی کامیابی کا اور بھی یقین ہو گیا ہے۔ اس خواب کی تعبیر کیلئے اس نے اپنے آپ کو 2025ء تک وقت دیا ہے۔ کہتے ہیں کسی بھی خواب کی تعبیر کے لیے تخلیقی صلاحیت، بے انت جذبہ اور ان تھک محنت کی ضرورت ہوتی ہے اور ایلان مسک کی شخصیت میں قدرت نے یہ ساری چیزیں اکٹھی کر دی ہیں۔