"TSC" (space) message & send to 7575

میچ فکسنگ

کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی بُری کارکردگی چیف سلیکٹر معین خان پرڈال دی گئی ہے۔ نیوزی لینڈ میں معین خان کرائسٹ چرچ کے ایک کسینو میں گئے اور پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز سے بُری طرح ہار گئی۔ پاکستانی الیکٹرانک میڈیا نے مقدمہ یہ بنایاکہ معین خان جوا خانوں میں مصروف رہے اور کرکٹ ٹیم گرائونڈ میں ہارتی رہی۔ پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز سے ہاری، بعدازاں ویسٹ انڈیزکی ٹیم سائوتھ افریقہ کی ٹیم سے ہار گئی۔ سراغ لگانا چاہیے کہ ویسٹ انڈیز کے چیف سلیکٹر اور معین خان کسینو اکٹھے تو نہیں گئے تھے؟
گزشتہ سال ستمبر میں برادرم حسن نثار کے ساتھ امریکہ اور کینیڈا کے دورے پر تھا۔ یوں تو ہم شبانہ روز اکٹھے ہوتے، لیکن حسن نثار صاحب دوروز کے لیے واشنگٹن گئے تو میرے دوست مجھے نیویارک سے نیوجرسی لے گئے۔ دوستوں نے اپنے تئیں سوچاکہ وہ مجھے نیوجرسی کے مضافات میں واقع اٹلانٹک سٹی کے جوئے خانوں میں لے جائیں گے تو میں وہاں بہت خوش ہوں گا۔ اٹلانٹک سٹی ساحل سمندرکے بہت بڑے حصے پر وا قع ہے جہاں دنیا کے 8 بڑے اور بیسیوں چھوٹے کسینوز ہیں۔ مس ورلڈ کانٹسٹ (مقابلہ حسن) انہی کسینوز میں منعقد ہوتے اور دنیا کی ٹاپ ماڈلز مقابلے میں حصہ لیتی ہیں۔ دوست مجھے تاج محل کسینو لے گئے جس کا بیرونی حصہ مشرقی طرز تعمیرکا نادر نمونہ ہے۔ اندر داخل ہوئے تونقشہ کچھ ایساتھاکہ مصرکے وہ بازار ہیچ دکھائی دیے جن کے بارے میں تصورکیاجاتا ہے کہ خوبصورتی اورحُسن وہاں ارزاں ہوتے تھے۔
گورے، کالے، عربی، بھارتی، پاکستانی، ایرانی ،لبنانی اوردنیاکے دوسرے ممالک سے آئے ہوئے لوگ کروڑوں روپے کا جواکھیلنے میں مصروف تھے۔ میرے دوست نے مجھے 2 ہزار امریکی ڈالر تھماتے ہوئے کہاکہ میں اپنی پسند کی گیم کھیلوں۔ جب میں نے اسے بتایاکہ زندگی میں مجھے کبھی جواکھیلنا نہیں آیا اور مجھے تو تاش کے پتوں تک کی پہچان نہیں ہے‘ تو میری بات سن کر وہ خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوگیا اورکہا، ہماری نظر میں تو آپ اس کام کے ڈبل ایم اے ہونے چاہئیں یعنی صحافت اور ثقافتی صحافت سے وابستگی جوئے کے لیے میری کوالیفکیشن سمجھی گئی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے میرے دوست جوا کھیلنے میں مصروف رہے اورمیں ساری رات سخت بورہوتا رہا۔ صبح کے قریب جب نیند نے مجھے شکست دی تو میں پارکنگ میں کھڑی گاڑی میں آکر سوگیا، لیکن میرے دوست تاج محل میں ہارتے اور جیتتے رہے۔ جوئے سے عدم دلچسپی کے باعث مجھ پر تو وہ رات بھاری گزری لیکن میرے میزبانوں کے لیے وہ رات فیض احمد فیض کی اس شام سے ملتی جلتی تھی جس کے لیے انہوں نے کہاتھا:
شام کے پیچ و خم ستاروں سے
زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات
جس روز سے پاکستانی میڈیا میں قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر معین خان کے ''پروموز‘‘ نشر کیے جا رہے ہیں مجھے اپنا اٹلانٹک سٹی جانا ایک قومی جرم لگ رہاہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں بھی اس جرم میں معین خان کے ساتھ برابرکا شریک ہوں۔ اپنی حساس طبع کی وجہ سے میرے دل میں یہ خیال آگیا وگرنہ میں چیف سلیکٹر ہوں نہ کرکٹ ٹیم میری وجہ سے ہاری ہے، لہٰذا مجھے اس ایڈوانس کنفیشن (پیشگی اعتراف) کی ضرورت نہیں۔ صحافت میں رائج روایتی رگڑے کا بھی قائل نہیںہوںکہ بیک جنبش قلم معین خان کو قومی امنگوں کا قاتل قرار دے دوں، لیکن واقعات اورشواہد پر انحصار کرکے استغاثہ دائرکیاجائے تومنیرنیازی والا مقدمہ بنتا ہے:
کجھ شہر دے لوک وی ظالم سن
کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی
دنیا نیوز کے پروگرام ''یہ ہے کرکٹ دیوانگی‘‘ میں سرفراز نواز نے بیان کیاکہ معین خان ماضی میں میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔ معین خان چونکہ نجم سیٹھی کے اپوائنٹ کردہ ہیں اس لیے یہ انہیں کچھ نہیں ہونے دیںگے اور بچالیںگے۔ دنیا نیوزہی کے پروگرام ''مذاق رات‘‘ میں سابق کرکٹر اور چیف سلیکٹر عبدالقادر نے انکشاف کیاکہ وہ اس انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معین خان سمیت بعض دوسرے کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے۔ ماضی میں ملک کی اعلیٰ عدالتوں سمیت کرکٹ کے بین الاقوامی اداروں ،کھلاڑیوں اور میچ فکسرز نے انکشاف کئے کہ ہمارے بعض ''نیشنل ہیروز‘‘ جوا کھیلتے ہوئے قوم کی امیدوں اور وقارکو دائو پر لگاتے رہے ہیں۔ پاکستان کی طرح سائوتھ افریقی کھلاڑیوں پر بھی جوئے میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔گریم سمتھ اور ہنسی کرونے اس کی مثالیں ہیں۔ ہنسی کرونے وہ کھلاڑی ہیں جن کے خلاف کوئی گواہی اورثبوت نہیں تھا مگر انہوں نے ضمیرکی آواز پر اپنے آپ کوکٹہرے میں لاکھڑا کیا تھا۔
2010ء میں انگلینڈ کے دورے پر پاکستانی کرکٹرز سلمان بٹ، محمد آصف اور عامرکے نام سپاٹ فکسنگ کے حوالے سے سامنے آئے اورانہیں پانچ پانچ سال سزا سنائی گئی۔ ماضی کے نامورکرکٹر سلیم ملک پر تاحیات پابندی لگائی گئی تھی۔ ایک سابق جسٹس نے ایک انکوائری میں پاکستان کے عظیم کرکٹر وسیم اکرم کو بھی جوئے میں ملوث قرار دیا تھا۔ 1999ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں‘ جس کے میزبان انگلینڈ اور سکاٹ لینڈ تھے، بنگلہ دیش کی ٹیم سے پاکستان کی ہار نے کئی سوالات پیدا کیے تھے۔ اس وقت پاکستانی ٹیم کے گیارہ کے گیارہ کھلاڑی سُپرفٹ تھے۔ وقار یونس جیسے فاسٹ بائولر کی حیثیت اس ٹیم میں بارہویں کھلاڑی کی سی تھی، لیکن وہ میچ ہم ہار گئے۔ بعد ازاں انکشاف ہواکہ میچ فکس تھا۔ حُسن اتفاق کہیے کہ اس وقت بھی ملک پر میاں نوازشریف کی حکومت تھی اور کرکٹ بورڈ کا سربراہ انہی کا نامزد کردہ تھا۔
عمران خان نے ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار بھی وزیراعظم میاں نوازشریف کو ٹھہرایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میاں نوازشریف نے نجم سیٹھی کو پی سی بی کا چیئرمین محض اس لیے بنایا کہ انہوں نے 2013ء کے انتخابات میں پنکچر لگائے تھے۔ عمران خان نے سوال کیاکہ نجم سیٹھی کا کرکٹ کے ساتھ کیاتعلق ہے؟ انہوں نے کہا، پاکستان میںکرکٹ سے ریٹائر ہونے والے اچھی خاصی تعداد میں موجود ہیں۔ میرے کزن اور عظیم کرکٹر ماجد خان کیمبرج سے پڑھے ہوئے ہیں‘ وہ ایک ایماندار شخص ہیں اورکرکٹ کی باریکیوں سے بھی اچھی طرح واقف ہیں، انہیں پی سی بی کا چیئرمین لگایا جاسکتا تھا مگر میاں برادران ہمیشہ ایسے لوگوں کو نوازتے ہیں جو ان کے لیے ہر جائزوناجائز کام کرتے رہیں۔ ان کے نزدیک میرٹ کچھ نہیں۔ آپ سوچیں، جو شخص سفارش اورکرپشن کی پیداوار ہوگا اس سے ایمانداری اورمیرٹ کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟
عمران خان نے الزام لگایاکہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران حکمرانوں اور ان کے بچوں نے 430 ارب روپے کی دبئی میں انویسٹ منٹ کی۔ انہوں نے کہاکہ میاں نوازشریف ہارس ٹریڈنگ کے خلاف قانون لانا چاہتے ہیں، لیکن اپنی ذاتی ٹریڈنگ کو اور بھی وسیع کررہے ہیں۔ عمران خان نے یہ بھی کہاکہ حکومت میں آنے کے بعد میاں نوازشریف اوراسحاق ڈار کے اثاثے بڑھ رہے ہیں۔ اسی طرح سابق صدر آصف زرداری کی پراپرٹی بھی بیرونی ممالک میں بڑھ رہی ہے۔ عمران خان ہمیشہ حکمران ایلیٹ کی کرپشن کی بات کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہ سیاسی میچ فکسنگ میں ملوث ہیں،لیکن وہ دستاویزی ثبوت پیش نہیں کرپاتے۔
عمران خان نے خود تسلیم کیا تھا کہ وہ بھی میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہ پاکستان کی جیت پر جوا کھیلا کرتے تھے۔ دیکھنا ہے کہ کون مالی مفادات اور ذاتی فوائد کے لئے میچ فکس کرتا ہے اور کون قوم کے دکھ درد مٹانے کے لئے میدان میں اترتا ہے؟ طاہرالقادری تبدیلی اور انقلاب کی منزل کی طرف بڑھتے ہوئے دھواں دار بیٹنگ کر رہے تھے لیکن حکومتی ہاتھوں میں کیچ پکڑوا کر باونڈری پار کر گئے۔ یہ میچ فکس تو نہیں تھا؟ 22ویں ترمیم پر اب بھی حکومت کے ساتھ میچ فکس تو نہیں کر لیا گیا؟ کپتان اگر اب بھی وہی طریق کار اپناتے ہوئے دکھیارے عوام کے مسائل کے خلاف میچ فکس کر لیں کسی کو اعتراض نہ ہو گا۔ حکومت، عسکری قیادت، اپوزیشن جماعتوں اور خصوصاً کپتان کو چاہیے کہ وہ بے روزگاری، مہنگائی، بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف میچ فکس کر لیں۔ اس ضمن میں صرف اتنی استدعا ہے کہ وہ پاکستان کی جیت کے لئے ہر میچ فکس کر لیں‘ دہشت گردی کا میچ فکس کئے بغیر کھیلیں اور دہشت گردوں کو کلین بولڈ کریں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں