کرپٹ سیاستدانوں کا کوئی مستقبل نہیں: نوازشریف مستقبل کے ممکنہ امیر المومنین اور قائد انقلاب کامریڈ نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’کرپٹ سیاستدانوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے‘‘ چنانچہ اس لحاظ سے تو ہمارا بھی کوئی خاص مستقبل نظر نہیں آتا کیونکہ ہم بھی فرشتے نہیں بلکہ انسان ہیں جسے سجدہ کرنے کا اللہ میاں نے حکم دیا تھا لیکن ابلیس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا شاید اسے معلوم تھا کہ ہم زمین پر پہنچ کر کیا کیا گل کھلائیں گے۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ’’حکمرانوں کو قوم پر مظالم کا حساب دینا ہوگا‘‘ اور یہ حساب طوعاً و کرہاً ہمیں بھی دینا پڑے گا کیونکہ تین سال تک ہم بھی ان کے ساتھ ہی رہے ہیں بلکہ ابھی تک تعاون کر رہے ہیں تاکہ جمہوریت قائم رہے اور ہماری باری بھی آرام سے آ جائے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ اس کے لیے پرامن الیکشن ہونا ضروری ہیں جو کہ دہشت گردی کی نذر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور دہشت گردی صرف فوج ختم کر سکتی ہے جبکہ حکومت اور ہم فوجی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ فوج نے دہشت گردوں کے ساتھ ہم سیاستدانوں کا حساب کتاب بھی کرنا ہے جس سے لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں۔ اس لیے فوجی آپریشن ہوگا نہ دہشت گردی رکے گی اور نہ الیکشن ہوں گے، اللہ اللہ خیر سلّا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ڈاکٹر علی حیدر کی تعزیت کر رہے تھے۔ عوام کو الگ صوبہ دینے کا وعدہ پورا کریں گے: زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’عوام کو الگ صوبہ دینے کا وعدہ پورا کریں گے‘‘ جس طرح ہم نے روٹی، کپڑا اور مکان سمیت باقی تمام وعدے پورے کر دیے ہیں اور اب عوام کا کام صرف ہمیں انتخابات میں کامیاب کرانا ہے جو الگ صوبے کے لیے بہت بے تاب نظر آتے ہیں اور ہم انتخابات تک اس دعوے پر انشاء اللہ قائم رہیں گے اور اس کے بعد وہی ہوگا جو خدا کو منظور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم سے کوئی جمہوریت نہیں چھین سکتا۔‘‘ کیونکہ یہ جمہوریت ہے ہی نہیں جس کے چھن جانے کا کوئی سوال پیدا ہو سکتا ہو جبکہ یہ تو اقتدار کی دیگ سے مل جل کر مستفید ہونے کا ایک بہانہ ہے جس کے لیے اب نئی دیگ چڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ یہ پکی پکائی دیگ حسب روایت کسی اور کے ہتھے نہ چڑھ جائے حالانکہ ماسوائے گیلانی صاحب کے کسی نے پیٹ بھر کر اس میں سے چاول کھائے ہی نہیں ہیں۔ اسی لیے انہیں انتخابی مہم کا نگران بنایا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اس دیگ کی اہمیت کا پورا پورا احساس ہو سکے، باقی کسر انشاء اللہ وٹو صاحب پوری کر دیں گے کیونکہ گیلانی صاحب کے بعد ہمارے پاس پہنچے ہوئے بزرگ یہی رہ گئے ہیں۔ چشم بددور! آپ اگلے روز ملتان میں بعض ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کر رہے تھے۔ وفاقی حکومت پانچ سال بھنگ پی کر سوئی رہی: شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ’’وفاقی حکومت پانچ سال تک بھنگ پی کر سوئی رہی‘‘ حالانکہ اس کام کے لیے دیگر کارآمد نشے بھی موجود ہیں کیونکہ اصل کام بھنگ کا گھوٹنا ہے جس میں بہت سا قیمتی وقت برباد ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔‘‘ اور انہیں نماز جنازہ پڑھنے کی بھی توفیق نہیں ہوئی حالانکہ ہم نے پنجاب میں اس کی تدفین پورے احترام سے کر دی ہے اور اس کی قبر پر پہرہ بھی بٹھا دیا ہے تاکہ وہ کہیں قبر پھاڑ کر باہر ہی نہ نکل بھاگے۔ انہوں نے کہا کہ ’’قوم کو اندھیروں میں ڈبو دیا گیا ہے‘‘ جبکہ وہ ہمارے رخ روشن سے پھوٹنے والی تب و تاب پر ہی گزارہ کر رہی ہے جس پر میں ابھی حبیب جالب کی نظم بھی گا کر سنا سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’زرداری حکومت نے ملک کو بھکاری بنا دیا‘‘ جبکہ ہمارے بنائے ہوئے بھکاریوں کو بھیک مانگنا نہیں پڑتی کیونکہ ان کی حالت زار دیکھ کر صاحبِ حیثیت لوگ ان کے کشکول میں خود ہی کچھ نہ کچھ ڈال دیتے ہیں بلکہ اب تو بھیک دینے والے بھی کنگال ہوتے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز بہاولپور اور رحیم یار خان میں خطاب کر رہے تھے۔ حالات جیسے بھی ہوں‘ الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے: کائرہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ’’حالات جیسے بھی ہوں، الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے‘‘ البتہ منسوخ ضرور ہو سکتے ہیں کیونکہ امن و امان کی جو صورت حال ہے اور جس قسم کے خون آشام حالات کی پیشین گوئیاں برادرم رحمن ملک کرتے رہتے ہیں اور جو رفتہ رفتہ پوری بھی ہو رہی ہیں، ان میں الیکشن کے انعقاد کے بارے میں کوئی احمق ہی سوچ سکتا ہے جبکہ لوگ کافی عقلمند واقع ہو گئے ہیں، اور ہمیں بھی اچھی طرح سے پہچاننے لگ گئے ہیں؛ اگرچہ ہماری ذات بابرکات پہلے ہی ایک کھلی کتاب کی طرح ہے اور اس کا جو باب ہمارے جس ساتھی سے متعلق ہے اس کے ذریعے اس کے بارے میں پوری معلومات مہیا ہو سکتی ہیں اور ہم نے چھپا کر کبھی کچھ بھی نہیں کیا بلکہ ملک و قوم کی خدمت علی الاعلان کی ہے جو کہ چار دانگ عالم میں شہرت کے تمام ریکارڈ توڑ چکی ہے، ماشاء اللہ۔ انہوں نے کہا کہ ’’عدلیہ پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔‘‘ جبکہ ہم کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں کیونکہ اللہ میاں نے ہماری رسی کافی دراز کر رکھی ہے اور انشاء اللہ یہ ابھی مزید طول پکڑے گی بشرطیکہ درمیان میں انتخابات نے سارا کام ہی خراب نہ کر دیا جبکہ ہمارا کامیاب نہ ہونا ملک و قوم کے مفاد میں ہرگز نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایڈیٹرز فورم کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ قومی مفاد جب سے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ تمام فیصلے قومی مفاد میں کیے جا رہے ہیں، قوم کے کان مزید کھڑے ہو گئے ہیں اور اس کی فکرمندی میں انتہا درجے کا اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ پرویز مشرف سے لے کر اب تک تمام فیصلے جو قومی مفاد میں کیے جاتے رہے ہیں، قوم کی صحت پر اس کا الٹا ہی اثر پڑا ہے لیکن اس کے باوجود اگر موجودہ حکمران بھی یہ فیصلے قومی مفاد میں کرنے پر مصر ہیں تو ان کے حوصلے کی داد واقعی دینی پڑتی ہے چنانچہ کیا ان سے درخواست کی جا سکتی ہے کہ خدارا کچھ فیصلے قومی مفاد کے خلاف بھی کر دیکھیں، شاید اسی سے اس بدنصیب قوم کا کچھ بھلا ہو جائے کیونکہ قومی مفاد میں کیے گئے فیصلوں سے تو اب پوری قوم کا ناک میں دم آ چکا ہے۔ حکومت کی اپنی دستاویزات کے مطابق وفاقی بورڈ آف ریونیو کے مطابق مہنگائی میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ غالباً یہ بھی قومی مفاد ہی میں کیا گیا ہے کیونکہ شاید قومی مفاد کو بھی ایسے فیصلوں کی عادت پڑ گئی ہے اور جب تک قوم آخری سانس نہیں لے لیتی، اسے اسی طرح کے فیصلوں سے سرفراز کیا جاتا رہے گا۔ اس لیے ظاہر ہے کہ تقدیر کے لکھے کو کوئی نہیں ٹال سکتا۔ اس لیے سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں۔ آج کا مطلع حالات اِدھر بھی زور کی طغیانیوں میں ہیں اور، آپ بھی کچھ اپنی پریشانیوں میں ہیں