5سالوں میں عوامی خدمت کے دعوے ثابت کردیئے…گیلانی نااہل اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’ہم نے پانچ سالوں میں عوامی خدمت کے دعوے پورے کردیئے ہیں‘‘ کیونکہ روپے پیسے جیسی فتنہ انگیز چیز سے عوام کی گلوخلاصی کرانا ہی دراصل ان کی سب سے بڑی خدمت تھی جس میں خاکسار نے دن رات ایک کردیئے اور اس فتنے کا سارا بوجھ اس عاجز مسکین کے ساتھ ساتھ جملہ اہل خانہ اپنے ناتواں کندھوں پرخود ہی اٹھانے کا اہتمام کرتے رہے جس میں اللہ تعالیٰ نے بھرپور کامیابی عطا کی اور وہ سارے کا سارا فتنہ بینکوں کے سپرد کررکھا ہے کہ اسے بھگتیں اور اپنی دعائوں میں یاد رکھیں کیونکہ یہ بارِ کثافت بینک ہی اٹھا سکتے ہیں، تاہم خدمت کا یہ جذبہ ابھی تک دل میں زندہ ہے جس کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کررہا ہوں تاکہ نہایا دھویا ہوکر دوبارہ الیکشن لڑکر اس خدمت پر کمر باندھ سکوں اور اپنی عاقبت بھی زیادہ سے زیادہ سنوار سکوں حالانکہ میں تو پہلے ہی ایک بخشا ہوا روح ہوں اور اپنا دامن کبھی کسی برائی سے آلودہ نہیں ہونے دیا اور جس طرح دنیا میں کئی گھر مفت میں مل گئے ہیں اور دینے والوں کا بھی کچھ پتہ نہیں چلا، اسی طرح غیب سے جنت کے اندر بھی کسی ایسی ہی کوٹھی کا انتظام ہوسکے۔ آپ اگلے روز مظفر گڑھ میں ایک پروجیکٹ کا افتتاح کررہے تھے۔ نگران وزیراعظم پر قوم کو جلد بحران سے نکالیں گے …چانڈیو پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ’’قوم کو نگران وزیراعظم پر جلد بحران سے نکالیں گے ‘‘ اگرچہ پہلے تو اسے کسی بحران سے نہیں نکال سکے بلکہ آئے دن نئے نئے بحرانوں کا ذائقہ چکھاتے رہے البتہ جاتے جاتے اس بحران سے ضرور نکال جائیں گے، یہ قوم بھی کیا یاد کرے گی کہ کس رئیس پارٹی سے پالا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دنیا میں ہرچیز کو زوال ہے‘‘ اس لیے ہمارے زوال پر کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ ہم ہی تھے جنہوں نے کرپشن‘ مہنگائی اور بے روزگاری سمیت ہرچیز کو نقطۂ کمال تک پہنچادیا تھا، اللہ تعالیٰ قبول ومنظور فرمائے، آمین، ثُمَّ آمین ۔ بلکہ وزرائے اعظم کو تو ان کے کمالات پر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے اگرکچھ اچھا نہیں کیا تو لوگ ہمیں مبارکبادیں کیوں دے رہے ہیں‘‘ اگرچہ یہ کچھ احتجاجی مبارکبادیں ہی ہیں کہ ہم نے ضرورت سے کچھ زیادہ ہی اچھاکردیا ہے، اس لیے آئندہ اس فضول خرچی کی تلافی کی بھی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری وجہ سے جمہوری سسٹم پورا ہوا‘‘ البتہ اس کے خوفناک نتائج کھل کر آہستہ آہستہ ہی سامنے آئیں گے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی ٹاک میں گفتگو کررہے تھے۔ فاٹا میں امن کے لیے تمام جماعتیں کردا ر ادا کریں …شجاعت ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ’’فاٹا میں قیام امن کے لیے تمام جماعتیں کردار ادا کریں ’’جبکہ صوفیائے کرام نے بھی امن وآشتی ہی کا پیغام دیا تھا، چنانچہ اسی مقصد کے لیے ہم نے بھی اگلے روز ایک عدد صوفیانہ دھمال کا اہتمام کیا تھا جس دوران مشاہد حسین اور میں نے دھمال ڈالنے والی حسینہ کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا اور کچھ ضروری معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے دھمال پر مٹی پاتے رہے، اگرچہ روٹی شوٹی ہضم کرنے کے لیے دھمال بھی ایک نسخہ کیمیا کی حیثیت رکھتی ہے ، تاہم میں اس دوران ڈرتا ہی رہا کہ کہیں دھمال ڈالتی ہوئی اس مہ لقا سے ’’وج‘‘ نہ جائوں کیونکہ صوفی حنیف کو میں اس لیے ساتھ رکھتا ہوں کہ میرے ’’وجنے ‘‘ پر نظر رکھا کرے کیونکہ میں جس چیز سے وجوں، اس کا نقصان بھی ہوسکتا ہے، اور، اسی لیے میں نے اپنا نام بطور نگران وزیراعظم پیش کیا تھا کہ جس کسی کے ساتھ ’’وجوں‘‘، کچھ اس کا بھی بھلا ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے ہمیشہ ظلم اور جبر کے خلاف آواز بلند کی‘‘ اور اسی لیے جنرل مشرف کے ساتھ شامل ہوگئے کہ اس کے ظلم اور جبر کے خلاف آواز بلند کریں اور جو آخر دم تک کرتے بھی رہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مسلم لیگ فاٹا کے عہدیداروں کے ایک وفد سے ملاقات کررہے تھے۔ نواز شریف سے اچھے تعلقات ہیں …ارباب غلام رحیم سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے کہا ہے کہ ’’نوازشریف سے اچھے تعلقات ہیں‘‘ کیونکہ ہم دونوں اپنی اپنی ہنرمندیوں کا آپس میں تبادلہ اکثر کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ان سے تعلقات مزید اچھے کرنا چاہتا ہوں‘‘ کیونکہ الیکشن آرہا ہے اور کچھ ضروری صدری نسخے مزید تبادلہ کرنا چاہتا ہوں کیونکہ پیپلزپارٹی کے ساتھ افہام وتفہیم کے بعد نگران وزیراعظم پیپلزپارٹی کی مرضی کا ہوگا اور پنجاب میں وزیراعلیٰ میاں صاحب کی مرضی کا اور الیکشن کمیشن بے چارہ منہ ہی دیکھتا رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جو سندھ میں پورا کیک کھانے کی کوشش کرے گا، نقصان اٹھائے گا‘‘ کیونکہ کیک کا تقاضا ہی یہ ہے کہ اس کے ٹکڑے آپس میں بانٹ کر کھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’زرداری سب کو حصہ ادا کرتے ہیں‘‘ اگرچہ اپنا حصہ کچھ زیادہ ہی رکھ لیتے ہیں جوان کا حق بھی ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی ایسا ہی کریں گے۔ وہ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں عمران خان سے گفتگو کررہے تھے۔ خبردار …ہوشیار چونکہ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے واضح امکانات پیدا ہوگئے ہیں اس لیے اہل پاکستان کو اپنی فکر کرلینی چاہیے کیونکہ یہ تاریخ کی مجبوری ہے کہ ہمیشہ اپنے آپ کو دہراتی ہے، اس لیے وہ اس بار بھی وہی کچھ کریں گے جو اپنے سابقہ ادوار حکومت میں کرتے رہے ہیں بلکہ امید ہے کہ پچھلے سارے ریکارڈ بھی توڑ دیں گے۔ ع پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی نیز ،عوام کو ان کے ہاتھ کی صفائی دیکھنے کا بھی موقعہ ملے گا کہ ساراکام اپنی روایتی وضعداری ہی کے ساتھ کریں گے جبکہ پیپلزپارٹی والوں نے تو سرعام گودام بھی بھرے اور بدنام بھی ہوئے۔ لیکن یہاں معاملہ سراسر مختلف ہوگا اور عوام کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ خفیہ طورپر ان کی کس قدر خدمت کردی گئی ہے! آج کا مقطع پانی سا بہتا پھرتا تھا میں پانی کے ساتھ، ظفرؔ کوئی بہت منہ زور لہر تھی جس نے مجھے اچھال دیا