"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ‘متن اور ٹوٹا

کرپٹ اور شعبدہ باز سیاستدانوں کو عوام مسترد کردیں گے۔…نوازشریف قائداعظم ثانی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’کرپٹ اور شعبدہ باز سیاستدانوں کو عوام مسترد کردیں ‘‘ اور تو میں جیسا بھی ہوں، کم ازکم شعبدہ باز ہرگز نہیں ہوں، اس لیے امید ہے کہ مسترد کرنے کے لیے عوام اپنا سارا زور شعبدہ بازسیاستدانوں کے خلاف ہی لگائیں گے۔ البتہ خاکسار کے اثاثوں میں جو انتہائی قلیل عرصے میں ناقابلِ یقین اضافہ ہوا ہے، وہ اگر شعبدہ ہے تو تقدیر کا ہے، میرا اس میں کوئی دخل نہیں ہے، البتہ امیرالمومنین بننے کے بعد مجھ میں یہ خاصیت بھی پیدا ہوجائے گی، جس کے امکانات روز بروز روشن ہوتے جارہے ہیں کہ آخر قوم کب تک کفر اور جہالت کے اندھیروں میں بھٹکتی رہے گی، ہیں جی؟انہوں نے کہا کہ ’’سندھ کے دکھوں کا مداوا نہایت ضروری ہے ‘‘ چنانچہ پنجاب بلکہ لاہور کے دکھوں کا مداوا کرنے کے بعد سندھ پر بھی بھرپور توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’سندھ کی ترقی کے ساتھ پاکستان کی خوش حالی جُڑی ہے‘‘ اس لیے سندھ کے عوام ووٹ دیتے وقت میری خوشحالی کو ضرور ملحوظِ خاطر رکھیں کہ اگر میں معمولی کوشش سے اپنے آپ کو اس قدر خوشحال کرسکتا ہوں تو سندھ کیا چیز ہے ؟ آپ اگلے روز لاہور میں ارباب غلام رحیم سے ملاقات کررہے تھے۔ پاکستان خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا… زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’پاکستان خطّے میں امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا ’’بشرطیکہ میرے آئندہ صدر بننے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی گئی کیونکہ صدارت نہ رہی تو میں سوئس عدالتوں میں بیحد مصروف ہوجائوں گا اور میرے پاس خطّے میں امن قائم کرنے کا وقت کہاں رہے گا جبکہ پارٹی کے اندر امن اور خاموشی کا عالم یہ ہے کہ لاہور کے لیے مناسب امیدوار ہی سامنے نہیں آرہے ، اوپر سے الیکشن کمیشن نے انتخابات میں کامیابی کے لیے جملہ شریفانہ طریقے ویسے ہی ممنوع قرار دے دیئے ہیں اور الیکشن والے دن بھی رونق میلے کی بجائے ہرطرف قبرستان کا سماں نظرآئے گا۔ انہوں نے کہا ’’ہم نے اقوام متحدہ کے فورم سے بین الاقوامی امن میں نمایاں کردار ادا کیا‘‘ اور مفاہمتی پالیسی کے ذریعے ملک کے اندر بھی امن وامان کا دور دورہ رہا کیونکہ خزانے کے دروازے اپنے ہمسفروں اور خود پرپوری طرح سے کھول دیئے گئے تھے حتیٰ کہ کسی کو ڈکار لینے کی بھی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ متعلقہ معززین کا ہاضمہ خداکی قدرت سے روز بروز تیز سے تیز تر ہوتا چلا جارہا تھا حتیٰ کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر تو لکڑ ہضم ، پتھر ہضم کی کیفیت طاری رہی، جس سے دیگر زعماء بھی اسی سانچے میں ڈھلتے چلے گئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل جیفری فیلٹمین سے گفتگو کررہے تھے۔ پرویز مشرف اور نواز شریف کے درمیان برف پگھلی ہے…ارباب رحیم ہم خیال مسلم لیگ کے صدر ارباب غلام رحیم نے کہا ہے کہ ’’پرویز مشرف اور نواز شریف کے درمیان برف پگھلی ہے‘‘ اور ، یہ بھی محض ایک تکلف تھا ورنہ میاں صاحب نے پہلے سے ہی پرویز مشرف کے جملہ سابقہ ساتھی چن چن کر اپنی جماعت میں شامل کرلیے تھے، علاوہ ازیں گرمیوں کا موسم آرہا ہے اور برف پگھلتے دیر بھی نہیں لگتی جبکہ بعض کالعدم تنظیموں اور صاحب موصوف کے درمیان برف بہت پہلے ہی پگھل چکی تھی، بلکہ برف سے نکلا ہوا پانی سر سے بھی گزرچکا ہے اور ان کے گھنے بال مکمل طورپر شرابور ہوچکے ہیں جنہیں خشک کرنے میں خاصا وقت لگے گا ، اور صاحب موصوف اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان جو برف جمنے لگی تھی وہ بھی رفتہ رفتہ پگھلنے لگی ہے، صرف مولانا کو مزید ایک بار حلوہ کھلانے کی ضرورت ہے کیونکہ میاں صاحب کی طرح مولانا صاحب بھی کسی نعمت کا ہرگز کفران نہیں کرتے، اور، اسی طرح جماعت اسلامی کی برف کا زور بھی پی ٹی آئی کی طرف زیادہ ہوگیا ہے اور یہ پگھلائو میاں صاحب کی طرف آرہا ہے، چنانچہ اس بات کا قومی امکان ہے کہ پرویز مشرف اور میاں صاحب قوم کے بہترین مفاد میں اکٹھے ہی انتخابی میدان میں اتریں، آپ اگلے روز اپنا دورہ لاہور مکمل کرنے کے بعد ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ پی پی اور ق لیگ کا اتحاد برقرار رہے گا…منظور وٹو پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو نے کہا ہے کہ ’’پی پی اور ق لیگ کا اتحاد برقرار رہے گا‘‘ اور اگرچہ ایم کیوایم اور اے این پی کے ساتھ بھی اتحاد برقرار رہنے کے لیے قائم ہواتھا جو قضائے الٰہی سے ختم ہوگیا، البتہ ایم کیوایم کے ساتھ اندر خانے اتحاد اسی طرح قائم رہے گا جس طرح اب تک نواز لیگ کا ہمارے ساتھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے‘‘، اور ہمارے جو سابق ارکان اسمبلی پارٹی چھوڑ کر ن لیگ میں گئے ہیں وہ بھی جمہوریت کے اسی حسن کا مظاہرہ تھا جبکہ میں تو سب کے سامنے جمہوریت کے مجسم حسن کی صورت میں پہلے ہی موجود ہوں کیونکہ سارے کارہا ئے نمایاں اسی حسن کے پردے میں سرانجام دیئے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ’’ملک کی جمہوری تاریخ میں پہلی بار ایک وزیراعظم نے عزت واحترام کے ساتھ حلف لیا‘‘جبکہ پہلے دووزرائے اعظم بھی اسی عزت واحترام سے رخصت ہوئے ہیں، اگرچہ انہیں اس قدر عزت واحترام حاصل نہیں تھا‘ جس قدر خاکسار کو ودیعت ہوا ہے، اور ، یہ سب اللہ میاں کی طرف سے ہے، وہ جس کو چاہتا ہے عزت اور جس کو چاہتا ہے مزید عزت سے سرفراز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ جوڑ توڑ کے ماہر نہیں بلکہ سیدھی سیاست کرتے ہیں‘‘ اور اب تک جوکچھ بھی کیا ہے سیدھے طریقے سے ہی کیا ہے جو کھلی کتاب کی طرح سب کے سامنے ہے اور کسی کو چُوں کرنے کی جرأت نہیں ہوئی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ مبارک باد ایک تازہ خبر تو یہ ہے کہ میاں عامر محمود اور عاصمہ جہانگیر نے انتہائی وقار کے ساتھ نگران وزیراعلیٰ بننے سے معذرت کی جبکہ نجم سیٹھی نے اپنے نام کا اعلان ہونے سے پہلے ہی ایک چینل پر یہ خبر جاری کردی ۔ اور یہ تو ہونا ہی تھا ورنہ ان کی چڑیا کس مرض کی دوا تھی۔ صاحب موصوف اس سے پہلے بھی ملک معراج خالدکی نگران کابینہ کے وزیر رہ چکے ہیں جبکہ ان کا امتیاز یہ بھی ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں نے باری باری انہیں قیدوبند کا مزہ چکھایا۔ آپ سینئر صحافی ہیں اور’نیا نودن، پرانا سودن‘ کے مصداق یہ سودن اپنی صاف ستھری شہرت کے باعث ضرور پورے کریں گے۔ اگرچہ نگران وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ انتخابات سے آگے نہیں جائیں گے لیکن اس سے آگے بھیجنے والوں نے مناسب سمجھا تو ایسا بھی ہوسکتا ہے کیونکہ نگرانوں کا کام اس سب کچھ کی نگرانی ہے جو ملک میں ہونے جارہا ہوگا۔ چنانچہ دونوں مذکورہ بڑی پارٹیوں کے حسن سلوک کے حوالے سے سیٹھی صاحب سے بھی امید کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی ان دونوں کی خدمت اسی طرح بجا لائیں گے۔ ہرصورت میں سیٹھی صاحب کو دلی مبارکباد! آج کا مطلع اس کی ہرطرز تغافل پہ نظر رکھتی ہے آنکھ ہے، دل تو نہیں، ساری خبر رکھتی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں