پیارے شوہرو! آپ کا یہ شکوہ بالکل بجا ہے کہ اس صفحے کے اجرا میں اس قدر تاخیر ہوگئی کیونکہ مردوں کے صفحے سے آپ کے جذبات کی صحیح اور مکمل ترجمانی نہیں ہوتی کہ اس صفحے کو رنڈوے بھی پڑھتے ہیں کنوارے حضرات بھی۔ حتیٰ کہ ہیجڑے خواتین و حضرات کا گزارہ بھی اسی صفحے سے ہوجاتا ہے جبکہ شادی شدہ لوگ اپنی نمائندگی سے یکسر محروم چلے آتے ہیں اوران کی بیویوں نے طعنے دے دے کر ان کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ خود اپنا بھی یہی عالم ہے اور اس صفحے کی غیر موجودگی میں ہم بھی نِکُّو بنے رہتے ہیں اور اپنی بیویوں کے آگے دم نہیں مار سکتے۔ اس کا مطلب خدانخواستہ یہ نہیں کہ ہماری ایک سے زیادہ بیویاں ہیں، کیونکہ اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو ایک بھی زیادہ ہے۔ چنانچہ اس مظلوم طبقے کی ترجمانی بہت ضروری ہوگئی تھی، لہٰذا یہ ادنیٰ سی کاوش حاضر خدمت ہے جو امید ہے کہ آپ کے لیے باعث صد اطمینان ہوگا۔ براہ کرم اس بارے اپنی قیمتی رائے سے ضرور اور جلد از جلد آگاہ کریں کہ بالآخر ہم اس سلسلے میں سرخرو ہوئے اور آپ کی خدمت کا مسلسل موقع بھی ملتا رہے گا۔ سبق آموز واقعات ٭ ایک صاحب اپنی بیوی کے ہمراہ بازار میں گھوم رہے تھے کہ بیوی بھیڑ میں کہیں گم ہوگئی۔ وہ پریشانی کے عالم میں اسے ڈھونڈنے کے لیے ادھر ادھر پھر رہے تھے کہ ایک دوست سے ان کی مڈبھیڑ ہوگئی جن کی بیوی بھی کہیں ادھر ادھر ہوگئی تھی۔ چنانچہ جب موصوف کو معلوم ہوا کہ ان کے دوست کی بیوی بھی گم ہوگئی ہے تو انہوں نے اپنے دوست کے پوچھنے پر بتایا کہ ان کی بیوی کا قد چھوٹا، رنگ سانوالا اور چہرے پر چیچک کے داغ ہیں۔ ان کے دریافت کرنے پر دوست نے بتایا کہ اس کی بیوی سنہرے بالوں والی گوری چٹی اور لامبے قد والی ہے تو وہ بولے، چلو پھر میری بیوی پر لعنت بھیجتے ہیں اور دونوں مل کر تمہاری بیوی کو ڈھونڈتے ہیں! ٭ میاں بیوی کی لڑائی جب تیز ہوگئی تو میاں ڈر کے مارے پلنگ کے نیچے جا گھسا جس پر بیوی بولی اب باہر نکلو، پلنگ کے نیچے جا کر کیوں بیٹھ گئے ہو، تو میاں بولے کہ یہ میرا اپنا گھر ہے، جہاں میری مرضی آئے، بیٹھوںگا! ٭ بیمار بیوی کی حالت زیادہ خراب ہوگئی تو وہ اپنے میاں سے بولی، میں یہ سوچ رہی ہوں کہ اگر میں مر گئی تو تمہارا کیا بنے گا۔ میاں نے جواب دیا، میں یہ سوچ رہا ہوں کہ تم اگر نہ مریں تو میرا کیا بنے گا! ٭ لڑائی جب اپنے نقطہ کمال کو پہنچی تو بیوی نے سینڈل میاں کی طرف زور سے پھینکا۔ میاں وار بچانے کے لیے بیٹھ گیا تو سینڈل سیدھا جا کر کھڑکی کے شیشے پر لگا اور وہ ٹوٹ گیا۔ میاں بولے، یہ نقصان تمہاری وجہ سے ہوا ہے، جس پر بیوی بولی کہ اس کے ذمے دار تم ہو۔ اگر تم سامنے سے نہ ہٹتے تو جوتا کھڑکی کے شیشے تک ہرگز نہ پہنچتا ٭ضیافت کے دوران مہمان نے میزبان سے پوچھا، ابھی ٹی وی کے پاس جو بدصورت عورت کھڑی تھی، وہ کون ہے تو میزبان نے بتایا کہ وہ میری بیوی ہے، جس پر مہمان بولا، معاف کرنا، مجھ سے غلطی ہوگئی، میزبان نے جواب دیا کہ غلطی تو میری تھی۔ ٭بیگم نے میاں سے شکایت کی کہ جو نیا ڈرائیور رکھا ہے یہ گاڑی دھیان سے نہیں چلاتا، دوبار تو یہ میری موت کا سبب بننے لگا تھا، اسے فوراً ہٹا دو! جس پر میاں بولے، اسے ایک اور چانس تو دینا ہی چاہیے! ایک صاحب سے ان کے دوست نے کہا، اوئے، تمہیں شرم نہیں آتی، کل میں نے دیکھا تم اپنی بیوی کے ساتھ مل کر برتن صاف کررہے تھے تو وہ بولے، اس میں شرم کی کیا بات ہے، اگر وہ میرے ساتھ مل کر کپڑے دھو سکتی ہے تو میں اس کے ساتھ مل کر برتن کیوں صاف نہیں کرسکتا! پسندیدہ اشعار ایک بیوی ہے، چار بچے ہیں عشق جھوٹا ہے، لوگ سچے ہیں گھر والی کے واسطے بچی نہ پیالی چائے کی کتے بلے آن کر کھا گئے کیک مٹھائیاں ایک حد تک ہے یہ آوارہ خرامی میری جا بھی سکتا ہوں کہاں تیرا نکیلا ہوا میں جب سے دل اندھا ہوا، آنکھیں کھلی رکھتا ہوں میں اس پہ مرتا بھی ہوں، غافل بھی نہیں گھر بار سے ادھر ادھر یونہی منہ مارتے بھی ہیں، لیکن یہ مانتے بھی ہیں دل سے کہ ہم کو تُو ہے بہت پکڑے گئے تو وہ بھی بھگت لیں گے، اے ظفر فی الحال اس کے آگے مکرنا تو چاہیے موت کے ساتھ ہوئی ہے میری شادی سو، ظفر عمر کے آخری لمحات میں دولہا ہوا میں ایڈیٹر کی ڈاک مکرمی! میرے دائیں ہاتھ پر شادی کی دو لکیریں ہیں حالانکہ پچاس سال کا ہونے والا ہوں اور فقط ایک ہی شادی ہوئی ہے اور دوسری کا کہیں نام و نشان ہی نہیں ہے اور، اگر یہ لکیریں سچی ہیں تو اب تک میری دوسری شادی ہوجانی چاہیے تھی۔ اگرچہ میں اللہ کے فضل سے اپنی بیوی سے کافی مطمئن ہوں اور دوسری شادی کا کچھ اتنا شوق بھی نہیں ہے۔ لیکن آخر ہاتھ کی ، ان لکیروں کا بھی کچھ نہ کچھ مطلب تو ہوتا ہی ہوگا، ورنہ یہ اتنی ساری لکیریں ہاتھ پر کیا کررہی ہیں اور حق تو یہ ہے کہ جو لکیر جس چیز کی نشاندہی کرتی ہے وہ وجود میں بھی آنی چاہیے۔ تاہم میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مجھے دوسری شادی کا ہرگز کوئی شوق نہیں ہے، صرف یہ الجھن دور کرانا چاہتا ہوں (متوکل خان، گلی نمبر4، چونا منڈی، لاہور) آج کا مطلع دور و نزدیک بہت اپنے ستارے بھی ہوئے ہم کسی اور کے تھے، اور تمہارے بھی ہوئے