عام انتخابات میں (ن) لیگ کی کامیابی یقینی ہے…نوازشریف مستقبل کے امیر المومنین میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی یقینی ہے۔‘‘ کیونکہ میرا دانشمندانہ تجزیہ یہی کہتا ہے، اس لیے اگر دوسری جماعتیں بھی اپنا اپنا تخمینہ لگوانا چاہیں تو میرے ساتھ رابطہ کرسکتی ہیں، خاص طور پر جب سے میں نے ایک وقت کے کھانے کا ناغہ کیا ہے، میرے دماغ اور سوچ میں خاصی تیزی آگئی ہے چنانچہ دوسری سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں دیر نہ کریں کیونکہ یہ ناغہ ختم ہوتے ہی پرانی صورتحال بحال ہوجائے گی۔ع پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی انہوں نے کہا کہ’’ عوام انتخابات کو ملتوی کرانے کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے تیار رہیں‘‘ ورنہ اپنے امیر المومنین کی زیارت کرنے میں جتنی تاخیر پیش آئے گی ان کی عاقبت سنورنے کے امکانات اتنے ہی معدوم ہوتے جائیں گے وگرنہ انہیں ہماری طرف سے ملک کو سنوارے جانے پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہمارے پاس ٹھوس حکمت عملی موجود ہے۔‘‘ جسے ظاہر اس لیے نہیں کیا جارہا کہ ہوسکتا ہے، اس دوران ہمیں کوئی اس سے بھی بہتر حکمت عملی سوجھ جائے، ہیں جی؟ چنانچہ جو نئے نئے آئیڈیاز مجھے سوجھتے رہتے ہیں، ملک کو ان سے استفادہ کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے… منور حسن امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ ’’چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے‘‘ اگرچہ الیکشن میں تو ہماری کامیابی حسب معمول بے حد مشکوک ہے، تاہم دعائیں مانگ مانگ کر اس کا خاتمہ ممکن ہے جبکہ ہماری جماعت ویسے بھی دعائوں اور بددعائوں جوگی ہی رہ گئی ہے، اوپر سے (ن) لیگ سمیت کوئی ہمارے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہی نہیں کررہا، لیکن یہ لوگ یاد رکھیں، بہت جلد ان کی توپوں میں کیڑے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’توانائی بحران مصنوعی ہے۔‘‘ اور اسی لیے ہم نے اسے چھ ماہ میں ختم کرنے کی ہامی بھری ہے کیونکہ اگر یہ مصنوعی ہے تو اسے ختم بھی مصنوعی طریقے سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مشرف کسی کے اشارے پر آئے‘‘ جبکہ اشارے بازی ویسے بھی اخلاقیات کے دائرے میں نہیں آتی لہٰذا ہم نہ اشارہ کرتے ہیں نہ کسی کے اشارے پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن کے التوا کی کوئی وجہ نہیں‘‘ اگرچہ موجودہ حالات میں الیکشن کے انعقاد کی بھی کوئی وجہ نہیں کیونکہ جس الیکشن میں ہم کامیاب نہ ہوسکتے ہوں، اسے ہم الیکشن تسلیم ہی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن لُولے لنگڑے بھی ہوں، وقت پر ہونے چاہئیں‘‘ کیونکہ لُولے لنگڑوں کا ویسے بھی خیال رکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں روزنامہ ’’دنیا‘‘ اور ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ ایسٹر ملن مشاعرہ پچھلے دنوں ایف جی اے بائبل کالج کوٹ لکھپت میں ایسٹر کی تقریب سعید کے موقع پر ایک خوبصورت محفل مشاعرہ منعقد کی گئی جس میں مقامی خواتین و حضرات کے علاوہ دیگر چیدہ چیدہ شعراء نے بھی حصہ لیا جن میں نسرین انجم بھٹی، کنول فیروز، انجم سلیمی، ڈاکٹر ناہید شاہد، حسن عباسی، ڈاکٹر اختر شمار، ڈاکٹر جواز جعفری، اعجاز فیروز اعجاز، افضل ساحر، پروین سجل، منور سلطانہ، عمرانہ مشتاق اور دیگران نے حصہ لیا۔ مشاعرہ کے دوران حضرت عیسیٰ کے اس جنم دن کے حوالے سے ثنائی نغمے بھی پیش کیے گئے جبکہ سینئر شاعر اور ماہنامہ ’’شاداب‘‘ کے مدیر ڈاکٹر کنول فیروز کی 75ویں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔ اہتمام کرنے والوں میں پرنسپل ڈاکٹر لیاقت قیصر اور شاعر اعجاز اللہ ناز شامل تھے۔ مشاعرہ میں پیش کیے گئے چند شعر: اگر میں سانس لیتا ہوں یہاں پر تو اس کی پوری قیمت دے رہا ہوں اکٹھے ہنسنا، اکٹھے رونا سکھا دیا ہے ہمیں محبت نے ایک جیسا بنا دیا ہے (حسن عباسی) کیا یہی ہجر ہے سب جس سے ڈراتے ہیں مجھے نیند بھی لیتا ہوں اور خواب بھی آتے ہیں مجھے (انجم سلیمی) بچا ہے کون یہاں جو زباں بریدہ نہیں ہمارا جرم کہ ہم تیرے ہم عقیدہ نہیں (جواز جعفری) سارے رل کے اوہنوں پتھر مار رہے نیں اک پاگل نے سبھ نوں پاگل کر دتا اے (ناہید شاہد) یہ کون شخص مجھے کرچیوں میں بانٹ گیا یہ آئینہ تو مرا آخری ٹھکانہ تھا (اختر شاد) باپ کی محبت میں تشنگی سی رہتی ہے جس کسی گھرانے میں لڑکیاں نہیں ہوتیں (یوسف نیّر) کیا وجود خام سے لپٹی تھکن اپنے سائے ہی کو بستر کرلیا (پروین سجل) ان کے علاوہ نسرین انجم بھٹی اور افضل ساحر نے اپنی خوبصورت پنجابی نظمیں پیش کیں۔