لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج انتخابات کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے: سیٹھی نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ’’لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج انتخابات کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے‘‘ علاوہ ازیں یہ بھی عرض کر چکا ہوں کہ اگر کسی لیڈر کو کچھ ہوگیا تو انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں۔ اس لیے جملہ لیڈر حضرات اپنے اپنے رسک پر گھروں سے باہر نکلیں کیونکہ ہونی کسی وقت بھی وارد ہوسکتی ہے اور ایسی ہی کسی وجہ سے الیکشن ملتوی ہوگئے تو یہ تھوڑے عرصے کیلئے ملتوی نہیں ہوں گے بلکہ اس میں مہینوں کی بجائے سال بھی لگ سکتے ہیں اور خدا جانے ہمارے ناتواں کندھوں کو یہ بوجھ کب تک اٹھانا پڑے ؛چنانچہ احتیاطاً کندھوں وغیر ہ کی مالش ابھی سے کروانا شروع کردی ہے‘ تاہم اگر انتخابات ملتوی بھی ہوتے ہیں تو شفاف طریقے سے ملتوی ہونا چاہئیں تاکہ لوگوں کو ہماری شفافیت کا یقین آجائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے بسنت نہیں منائی جاسکے گی‘‘ اور جب میں نے اس کی اجازت کا اعلان کیا تھا تو قانون دیگر معاملات میں بری طرح مصروف تھا اور خیال یہی تھا کہ قانون لاگو ہوتے ہوتے بسنت بھی آرام سے گزر جائے گی لیکن ہائیکورٹ اور قدرت کو ایسا منظور نہیں تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں گفتگو اور خطاب کررہے تھے۔ دوبارہ اقتدار ملا تو دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے… رحمان ملک سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ ’’دوبارہ اقتدار ملا تو دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے‘‘ کیونکہ حالیہ اقتدار میں تو بسیار تلاش کے باوجود دہشت گردی کی جڑ ہی دستیاب نہ ہوئی تھی‘ علاوہ ازیں وزیراعظم اور دیگر شرفاء ملک کی دونوں ہاتھوں سے خدمت کرنے میں ہی اس قدر مصروف تھے کہ اس پر خاطر خواہ توجہ نہ دی جا سکی‘ اس لیے یہ کام اگلی بار یقینی طور پر کیا جائے گا کیونکہ پارٹی کو عوام کی مزید خدمت کی اب ضرورت نہیں رہی‘ ویسے بھی اس خدمت کی وجہ سے ہی بجلی‘ گیس اور بیروزگاری وغیرہ جیسے مسائل پیدا ہوئے ہیں؛ چنانچہ مذکورہ زعماء کی آئندہ نسلیں اُسی خدمت پر گزارہ کر لیں گی‘ مزید برآں‘ کوئی بندۂ خدا اگر دہشت گردی کی جڑ کی نشاندہی کردے تو ہمار ے لیے اسے اُکھاڑنا کافی آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہوئی‘‘ کراچی‘ بلوچستان اور خیبرپختونخوا اس کی روشن مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’طالبان کے خلاف پہلے بھی لڑتا رہا ہوں‘ اب بھی جنگ جاری رکھوں گا‘‘ اور ان کے بارے میں حسبِ معمول پیش گوئیاں کرتا رہوں گا‘ جس میں اب کافی طاق ہو چکا ہوں اور اگر آئندہ خدمت کا موقعہ نہ ملا تو بہت اچھا نجومی بن کر بھی خدمات سرانجام دے سکتا ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ متحدہ کو بالواسطہ یا بلاواسطہ ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے… الطاف حسین ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ ’’متحدہ کو بالواسطہ یا بلاواسطہ ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے‘‘ حالانکہ صرف ایک طریقہ بروئے کار لانا چاہیے کہ دوغلی پالیسی سے ہم اتفاق نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مہاجر بستیوں پر چھاپے مار کر کراچی میں غیر اعلانیہ ریاستی آپریشن شروع کردیا گیا ہے‘‘ جبکہ یہ کام پہلے اعلان کر کے کیا جانا چاہیے تھا جیسا کہ پہلے کیا جاتا رہا ہے تاکہ امن پسند عوام اِدھر اُدھر ہو جائیں اور ہم اس سازش کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ایم کیو ایم کے خلاف ریاستی سازشی ہتھکنڈے ختم کیے جائیں‘‘ کیونکہ جو کچھ بھی کیا جانا مطلوب ہو وہ کسی سازش کے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے‘ اس لیے ایسے معاملات میں سازشوں پر وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’گھروں میں چھاپے مار کر بے گناہ افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ وہ خود کہتے ہیں کہ وہ بے گناہ ہیں اور کسی کی بے گناہی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے‘ بے شک ان سے دوبارہ پوچھ لیا جائے کیونکہ ہر آدمی اپنے آپ بلکہ اپنے ہمسائے سے بھی خوب اچھی طرح واقف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسلحہ برآمدگی کی کارروائیاں عوام کو الیکشن سے دور رکھنے کی سازش ہے‘‘ کیونکہ اب تو کوئی کام بھی اسلحے کے بغیر نہیں ہو سکتا اور شہر کو اسلحے سے پاک کرنا ایک طرح سے اسے ناکارہ کر دینے کے مترادف ہے۔ آپ اگلے روز لندن سے ٹیلیفونک خطاب کر رہے تھے۔ ملک بھر میں ہم خیال جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے… بلاول پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’ملک بھر میں ہم خیال جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے‘‘ اس لیے ہم خیال جماعتوں کی تلاش کے لیے اخبار میں اشتہار جاری کیا جا رہا ہے کہ جہاں اور جس حال میں بھی ہوں‘ ہم سے رابطہ کریں‘ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا حتیٰ کہ جو حضرات ہمارے ساتھ مل کر ایک ہی دستر خوان پر کھاتے پیتے رہے ہیں‘ وہ بھی نخروں سے کام لے رہے ہیں جس سے زیادہ کُفرانِ نعمت اور کوئی نہیں ہو سکتا حالانکہ ان سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ دستر خوان آئندہ بھی کھلا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیپلز پارٹی نے ملک میں جمہوری نظام کو مستحکم کیا‘‘ جبکہ اس دوران ممکنہ وسائل اکٹھے کر کے محفوظ کر لیے گئے ہیں جس کے لیے سابق وزرائے اعظم جیسے صادق اور امین حضرات کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری رکھ دی گئی ہے کیونکہ ہمارے خیال میں یہی جمہوریت کا حُسن ہے کہ ملک قلّاش ہو کر نئے سرے سے ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے سرگرم عمل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئندہ عام انتخابات میں فیصلہ عوام اپنے ووٹ سے کریں گے‘‘ جس میں پہلے اگرچہ جعلی ووٹوں کا جُھرلو بھی شامل تھا لیکن امید ہے کہ عوام اپنی عادت سے مجبور ہو کر حسبِ سابق ہمیں ہی کامیاب کریں گے تاکہ ان کی حالت مزید سُدھاری جا سکے۔ آپ اگلے روز کراچی میڈیا سیل میں پارٹی رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ مختصر نظم پچھلے دنوں ہم جدید نظم نگار فرخ پار کی نظموں پر تبصرہ کے علاوہ ان کی متعدد نظمیں بھی پیش کر چکے ہیں۔ ہم ان کی مزید خوبصورت نظمیں بھی آپ کی تفنن طبع کے لیے پیش کریں گے۔ فی الحال تین سطروں پر مشتمل ان کی ایک نظم دیکھیے جو ہماری رائے میں دنیا کی خوبصورت ترین مختصر نظموں میں سے ہے: میں نے اسے اتنا دیکھا ہے جتنا دو آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے لیکن آخر دو آنکھوں سے کتنا دیکھا جا سکتا ہے آج کا مطلع اس نئے طرزِ تغافل کا بیاں کیسے ہو اب تو یہ بھی نہیں معلوم کہاں‘ کیسے ہو؟