11مئی کو ہر گھر سے نوازشریف نکلے گا …نواز شریف قائدِ انقلاب نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’11مئی کو ہر گھر سے نواز شریف نکلے گا‘‘ کیونکہ پہلے ہر گھر سے بھٹو نکلا کرتا تھا لیکن وہ کافی نکل چکا ہے اس لیے اب میری باری ہے البتہ اس کا اندازہ خود عوام لگائیں گے کہ ہر گھر میں آخر میرا کام کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام سابق حکمرانوں کا احتساب کریں گے ‘‘ بشرطیکہ اس سے پہلے انہوں نے میرا احتساب نہ کردیا کیونکہ میں بھی نہ صرف سابقہ حکمرانوں میں شامل ہوں بلکہ حالیہ حکمرانوں کے ساتھ بھی دلی تعاون کرتا رہا ہوں جبکہ پنجاب، جو نصف پاکستان سے بھی زیادہ ہے، پر بلاشرکت غیرے ہماری حکومت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’پاکستان اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے‘‘ اور جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ حکمران جو کچھ بھی کرتے رہیں ، کسی کو کچھ پتہ نہیں چلتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بلوچستان کے حالات کشیدہ ہیں‘‘ اور، یہ اندازہ میں نے اپنی شہرۂ آفاق فہم وفراست کے بل بوتے پر لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام ملک کو ٹھگوں سے بچانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں‘‘ جبکہ ولی را ولی می شناسدکے مصداق ہم انہیں خوب جانتے ہیں ۔آپ اگلے روز حافظ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ الیکشن کے بعد والا منظر زیادہ خطرناک نظر آرہا ہے …چودھری شجاعت مسلم لیگ ق کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ’’الیکشن کے بعد والا منظر زیادہ خطرناک نظر آرہا ہے ‘‘ کیونکہ اس میں ہمارا اگر پتہ ہی صاف ہوجاتا ہے تو اس سے زیادہ خطرناک منظر اور کیا ہوسکتا ہے جبکہ بیچارے جنرل صاحب کے کاغذات نامزدگی چترال سے بھی خارج کردیئے گئے ہیں، اور، یہ سارا وقت سے پہلے ہی وردی اتار دینے کا شاخسانہ ہے حالانکہ ہم دونوں بھائی یقین دلاتے رہے کہ انہیں ابھی دس بار مزید وردی میں منتخب کروائیں گے اور خود ہماری بھی پانچوں انگلیاں گھی میں رہیں گی، لیکن انہوں نے اپنا بستر بھی گول کروالیا اور ہمارے ٹھوٹھے پر بھی ڈانگ ماردی ، اس لیے اب انہیں یہی کہا جاسکتا ہے کہ ہور چوپو! انہوں نے کہا کہ ’’بھانت بھانت کے لوگ ممبر بن جائیں گے ‘‘ اور، اس موروثی حکمرانی کو لوگ ترس جائیں گے جس نے ملک کو اس بام ترقی پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے ووٹرسائیکلوں پر آئیں گے ‘‘ چنانچہ اسی طرح نواز لیگ کے ووٹروں کو شیر پر سوار ہوکر آنا چاہیے کیونکہ صحیح مقابلہ تو اسی طرح ہوسکتا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ہرضلع میں غریبوں کے لیے دوہزار مکانات تعمیر کریں گے…بلاول پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’ہر ضلع میں دو ہزار مکانات غریبوں کے لیے تعمیر کریں گے‘‘ کیونکہ پانچ سال میں جو دال دلیا اکٹھا کیا ہے، سارا عوام پر لگا دیں گے بلکہ پروگرام تو یہ ہے کہ الیکشن کے موقعہ پر ہر ووٹر کی خدمت 5ہزار روپے سے کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’جمہوری انداز میں اپنے سیاسی مخالفین کا سامنا کریں گے ‘‘ کیونکہ ووٹ خریدنا بھی جمہوریت کا حسن ہے، جواگرچہ ہماری خدمات کی وجہ سے پہلے ہی بہت حسین و جمیل ہوچکی ہے لیکن اگر خدا نے موقعہ دیا تو اسے مزید چارچاند لگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی رہنما اور کارکن گھر گھر جاکر عوام سے رابطہ کریں اور انہیں پیپلزپارٹی کے منشور سے آگاہ کریں‘‘ کیونکہ نانا جی والا منشور تو کب کا ترک کیا جاچکا ہے اس لیے انہیں نئے منشور کا جلوہ بھی دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بینظیر سپورٹ پروگرام کی طرح ایک بڑی روزگار سکیم شروع کی جائے گی‘‘ بشرطیکہ ہم خود ہی بیروزگار نہ کردیئے گئے ، کیونکہ ایک بیروزگار آدمی اور کتنوں کو روزگار دلاسکتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سیل سے ویڈیو لنک پر مختلف ڈویژنوں سے آئے ہوئے پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے خطاب کررہے تھے۔ عمران کی حکمت عملی سے نواز لیگ بوکھلا گئی …عبدالعلیم خاں تحریک انصاف لاہور کے صدر عبدالعلیم خاں نے کہا ہے کہ ’’عمران خان کی حکمت عملی سے نواز لیگ بوکھلا گئی ہے ‘‘ بلکہ سب سے پہلے تو ٹکٹوں وغیرہ کی تقسیم کے مسئلے پر خود تحریک بوکھلائی ہوئی ہے لیکن میں ان کے حوصلے بندھانے کی کوشش کررہا ہوں کہ کوئی بات نہیں، اگر زیادہ تر مستحق افراد کو ٹکٹ نہیں بھی مل رہے تو اس لیے کہ ان کی قسمت ہی ایسی ہے، ہم اس میں کیا کرسکتے ہیں ، بلکہ مجھے تو اپنی فکر پڑی ہوئی ہے کہ بالآخر کہیں میرے ساتھ بھی وہی سلوک نہ کیا جائے جو یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کرپشن میں ڈوبے سیاستدان کبھی اقتدار میں نہیں آئیں گے‘‘ اس لیے میرا معاملہ بھی کافی مخدوش ہوچکا ہے لیکن مجھ پر اگر کوئی ایسا الزام ہے تو اس کی جواب طلبی نواز لیگ کو کرنی چاہیے جس کے عہد میں ، میں وزیر تھا، عمران خان کا میں نے کیا بگاڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لاہور سمیت ملک بھر میں کامیابی پی ٹی آئی کا مقدر بنے گی ‘‘کیونکہ خاکسار جیسے افراد کی اسے مکمل حمایت حاصل ہے اور جو اپنی نیک کمائی سے تحریک کی حسبِ توفیق خدمت بھی کررہا ہے ۔ آپ اگلے روز حلقہ این اے 127میں خطاب کررہے تھے۔ اندھا انصاف ؟ بیشک سپریم کورٹ نے سابق حکومت کی بدعنوانیوں پر ازخود نوٹس لے لیا ہے کہ حکومت کے خاتمے سے فوراً پہلے سابق ارکان اسمبلی کو اربوں روپے کے فنڈز کیوں تقسیم کیے گئے لیکن یہ فنڈز تو انہیں ڈویلپمنٹ اور مختلف منصوبوں کے لیے دیئے گئے تھے کیونکہ الیکشن سرپر ہیں اور ان مسکینوں کو اپنی ڈویلپمنٹ بھی مطلوب تھی، کیونکہ ان کے مردے میں جان پڑے گی تبھی وہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کے جھنڈے گاڑیں گے کیونکہ جوکچھ پانچ سال کی جمع پونجی تھی وہ تو ان شرفا نے ٹیکسوں میں ادا کردی اور سابقہ وزراء اعظم سمیت سب کے سب قلاش ہوکر رہ گئے ع عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو ! اوپر سے عدلیہ نے نامزدگی اپیل خارج کرکے پرویز اشرف غریب کے تابناک حال کو تاریک کرکے رکھ دیا ہے اور پاکستان کے عوام کو ان کی شہرۂ آفاق خدمات سے محروم کردیا ہے۔ دل صاحبِ اولاد سے انصاف طلب ہے۔ آج کا مطلع ہمارے ساتھ وہ، ظاہر ہے، جوکچھ کرنے والا ہے اور ، اس کے ساتھ ہی، الزام جس پر دھرنے والا ہے