"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

بے گناہی ثابت کیے بغیر بیرون ملک نہیں جائوں گا …مشرف سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ’’بے گناہی ثابت کیے بغیربیرون ملک نہیں جائوں گا‘‘ البتہ ریمنڈ ڈیوس کی طرح کچھ مہربان مجھے اٹھا کر کہیں لے گئے تو کیا کہا جاسکتا ہے جن میں اندروالوں کا حصہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ جن حضرات نے مجھے دھکا دے کر ملک میں بھیجا تھا وہ مجھے ملک سے باہر بھی دھکیل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے پاکستان آیا ہوں ‘‘ اگرچہ دوسرے معاملات میں استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت کرتا ہے اور اس وقت تک ملزم بے گناہ تصور ہوتا ہے لیکن میں چونکہ کمانڈوہوں اور کمانڈو کبھی دوسروں کے رحم وکرم پر نہیں رہا، اس لیے اپنی بے گناہی میں خود ہی ثابت کروں گا اور اگر کسی طریقے سے مجھے ملک سے باہر بھی کھسکا دیا گیا تو اپنی خاموش اکثریت کے لیے میرا پیغام یہی ہے کہ اس نے کافی دیر خاموش رہ لیا ہے، اب منہ سے کچھ پھُوٹ کر بھی دکھائے اور اس نے منہ میں جو گھنگھنیاں ڈال رکھی ہیں انہیں چبا کر نگل لے یا اُگل دے کیونکہ شاعر نے اسی کے لیے کہا ہے کہ بول کہ لب آزاد ہیں تیرے، جس طرح کبھی میرے لب آزاد ہوا کرتے تھے۔ آپ اگلے روز اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر سے بات کررہے تھے۔ تیر اور بلا ایک ہوچکے ہیں …شہباز شریف سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’تیر اور بلا ایک ہوگئے ہیں‘‘ جس طرح ہم ان تمام لوگوں کے ساتھ ایک ہوگئے جنہیں ہم لوٹے اور اپنے خون کا پیاسا سمجھتے تھے۔ بھائی صاحب کی حکمت عملی کے تحت کچھ نئے اصول وضع کرنے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دونوں کی تقریر لکھنے والا ایک شخص ہے‘‘ حالانکہ تقریر نویسوں کی ملک عزیز میں کوئی کمی نہیں ہے اور ہم دونوں نے علیحدہ علیحدہ تقریر نویسوں کی خدمات حاصل کررکھی ہیں۔ کبھی ان کے لیے لکھی گئی تقریر میںپڑھ دیتا ہوں اور کبھی میرے لیے لکھی گئی وہ۔ انہوں نے کہا کہ ’’بلاول اور عمران ایک ہی زبان میں بات کرتے ہیں ‘‘ حالانکہ انہیں انگریزی وغیرہ میں بھی کوشش کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز خانیوال میں خطاب کررہے تھے ۔ شریف برادران پنجاب میں حکومت بنانے کے قابل نہیں رہے …وٹو پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظوراحمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ’’شریف برادران پنجاب میں حکومت بنانے کے قابل نہیں رہے‘‘ اگرچہ ہم تو کسی قابل بھی نہیں رہے لیکن کم ازکم ہمارے ارادے تو بلند ہیں بیشک ہمارے ٹکٹ ہولڈرز جگہ جگہ ٹکٹ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں لیکن بہرحال اخلاقی فتح ہماری ہی ہوگی کیونکہ اخلاق ہی ہمارا سب سے بڑا نشان امتیاز ہے اور یہ سارے کا رہائے نمایاں اخلاق ہی اخلاق مَیں سرانجام دیے گئے ہیں تاکہ سندرہیں اور زندگی بھر کام آتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’خراب حکمرانی کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں شریفوں کے خلاف سخت نفرت پیدا ہوچکی ہے‘‘ جبکہ ہمارے لیے ایسا نہیں ہے کیونکہ ہمارے کمالات کی وجہ سے لوگوں میں نفرت کرنے کی بھی سکت باقی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ ’’شہباز شریف جھوٹ بولنے کی عادت میں مبتلا ہیں کیونکہ وہ ڈرپوک آدمی ہیں‘‘ جبکہ ہم نے جوکچھ کیا علی الاعلان اور ڈنکے کی چوٹ پر کیا جسے چھپانے کے لیے ہمیں جھوٹ بولنے کی ضرورت ہی نہیں تھی اور اتنی دلیری کا تو شریف برادران تصور تک نہیں کرسکتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے سب کو متحد ہونا ہوگا …نجم سیٹھی نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ’’لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے سب کو متحد ہونا ہوگا ‘‘ اس لیے اس کی امید کم ہی رکھی جائے کیونکہ ماشاء اللہ سب کا متحد ہونا چڑیوں کا دودھ لانے کے مترادف ہوگا یعنی نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی ، بلکہ آنے والی حکومت کو بھی یہی مؤقف اختیار کرنا ہوگا کیونکہ یہ پل صراط وہ سر نہیں کرسکے گی۔ عوام کو چاہیے کہ ناممکنات کے پیچھے نہ پڑے رہیں اور انہی مسائل کے متعلق سوچیں جوحل ہونے والے ہیں، اگرچہ ماشاء اللہ ہمارا کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو حل ہونے والا ہو بلکہ ان میں روز بروز اضافہ ہونے کا خدشہ کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ کی بحران پر قابو پانا ایک قومی مسئلہ ہے‘‘ اس لیے پوری قوم کو اس بے سود کام پر توجہ دینے اور اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے سے احتراز کرنا چاہیے اور قیمتی چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے عہدیداروں سے گفتگو کررہے تھے۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے …نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے‘‘ جنہوں نے خاکسار کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے خطیر رقوم ارسال کی تھیں اور اقتدار میں آنے کے بعد میں ان سے پھر یہی اپیل کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے حکم پر عمل ہونا چاہیے‘‘ اگرچہ اصغر خاں والے کیس کے حکم پر عملدرآمد کی نوبت تو نہیں آئی کیونکہ یہ بھی حکومت کی طرف سے خیرسگالی کے جذبات ہی کا مظاہرہ تھا جس کی ملک کو جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں اوورسیز پاکستانیوں کے ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کامقطع سفینہ سمت بدلتا ہے اپنے آپ ظفرؔ کوئی بتائو، مرا بادباں کہاں گیا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں