بینظیر کو فون پر قتل کی دھمکی نہیں دی: مشرف سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ’’میں نے بینظیر کو فون پر دھمکی نہیں دی‘‘ صرف یہی کہا تھا کہ مت آئیے‘ اگر آگئیں تو آپ کی سکیورٹی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی اور اسے دھمکی ہر گز نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سکیورٹی وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ذمہ داری تھی‘‘ جبکہ میں تو صرف اوپر سے اشارہ کیا کرتا تھا‘ اب ظاہر ہے کہ اشاروں کے ذریعے تو سکیورٹی ویسے بھی نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’بینظیر کے قتل میں ملوث نہیں ہوں‘‘ اور اگر وہ گاڑی سے سر باہر نہ نکالتیں تو یہ سانحہ نہ ہوتا‘ جبکہ گاڑی سے سر نکالنے کے لیے انہیں میں نے ہرگز نہیں کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ صرف سیاسی الزام ہے‘‘ جبکہ ایک کمانڈو سیاسی کیونکر ہوسکتا ہے بلکہ سیاست کو کمانڈو طرز پر کام کرنا چاہیے جس کی میں نے مخلصانہ کوشش بہرحال کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے محترمہ کا پوسٹ مارٹم نہیں رکوایا‘‘ کیونکہ میں نے تو ہر چیز کو جاری کر رکھا تھا، کسی چیز کو روکنے کا حکم کیسے دے سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں شہادت کی جگہ دُھلوانے میں بھی ملوث نہیں ہوں‘‘ کیونکہ یہ دھوبیوں اور ماشکیوں کا کام ہے۔ آپ اگلے روز مشترکہ تفتیشی ٹیم کو اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے تھے۔ برسراقتدار آ کر جگہ جگہ بینک کھولیں گے: نوازشریف نوازلیگ کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’برسرِاقتدار آ کر جگہ جگہ بینک کھولیں گے‘‘ کیونکہ حسب سابق ملک وقوم کی جتنی خدمت کرنی ہے اس کے لیے بینک بھی اتنے ہی درکار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ’’صرف کرکٹ نہیں کھیلی، ملک کی خدمت بھی کی‘‘ کیونکہ کرکٹ میں اگر میری مرضی کا امپائر ہوا کرتا جو مجھے آئوٹ قرار دینے کی جرأت ہی نہیں کرسکتا تھا تو اسی طرح اقتدار حاصل کرنے میں بھی کچھ خصوصی مہربانوں کا کردار ہوا کرتا تھا تاکہ ملک کی واقعی خدمت کر سکوں لیکن اب وہ حضرات کسی اور پر مہربان ہوگئے ہیں حالانکہ میں نے ان کا کچھ نہیں بگاڑا تھا اور صرف آرمی چیف کو آرام کرنے کا موقع دینا چاہتا تھا لیکن نہ صرف وہ خود بے آرام رہے بلکہ دس سال تک مجھے بھی بے آرام رکھا۔انہوں نے کہا کہ ’’ ہم نوجوانوں کو قرضے دیں گے ‘‘ اگرچہ ہزاروں لیپ ٹاپس لے کر بھی ان کے ارادے خاصے مشکوک لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے ہوم ورک مکمل کرلیا ہے‘‘ کیونکہ کھانے وغیرہ سے جو وقت بچتا تھا‘ سارے کا سارا ہوم ورک کے لیے مختص کردیا تھا کہ آخر ہوم میں کچھ ورک بھی کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز جڑانوالہ میں جلسے سے خطاب اورایرانی سفیر سے ملاقات کررہے تھے۔ کاغذی شیرکچھ بھی کرلیں‘ تبدیلی آ کر رہے گی: عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’کاغذی شیر کچھ بھی کرلیں، تبدیلی آ کر رہے گی‘‘ اور اس مناسبت سے یہ تبدیلی بھی کاغذی ہوسکتی ہے چنانچہ اگر کاغذ کے شیر اور کاغذ کے پھول ہوسکتے ہیں تو کاغذی تبدیلی کیوں نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’بم دھماکے کرنے والوں سے کہتا ہوں کہ انتخابی مہم چلانے دیں۔‘‘ جیسا کہ وہ نواز لیگ والوں سے تعاون کر رہے ہیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ ان کو قلع قمع کرنے کی روزانہ کی دھمکیوں کے بعد میں بھی شہباز شریف کی طرح ان سے درخواست کررہا ہوں جسے منظور کرکے وہ خیرسگالی کا ثبوت دے سکتے ہیں جیسا ثبوت میں نے بعض امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے دیا ہے، اب اس کا نتیجہ جو بھی ہو‘ کیونکہ یہ کوئی کرکٹ میچ نہیں ہے جس کا نتیجہ نکال سکوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’آصف زرداری نے تو ملک لوٹا لیکن شریف برادران نے بھی ان کی مدد کی‘‘ البتہ زرداری کا نام تو بس مذاق مذاق میں لے رہا ہوں کیونکہ میرے لیے ان کے دل میں جو نرم گوشہ ہے‘ اسے دوبارہ سخت کرنا نہیں چاہتا۔ آپ اگلے روز خانپور، صادق آباد اورشیدانی شریف میںجلسوں سے خطاب کررہے تھے۔ سائیکل پر مہر لگا کر پنجاب اور پاکستان کو خوشحال بنائیں سابق سینئر وفاقی وزیر اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ سائیکل پر مہر لگا کر پنجاب اورپاکستان کو خوشحال بنائیں‘‘ جہاں جہاں سائیکل پنکچر نظر آئے، اس کا پنکچر بھی لگا کر شکریے کا موقع دیں، اگرچہ وہ پہلی سی بات نہیں ہے کیونکہ مشرف دور میں جو خدمت کا موقع ملا تھا، اس میں زیادہ تر تو ہماری اپنی خدمت ہی شامل تھی کیونکہ خیرات ہمیشہ گھر سے شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن میں لوگ کارکردگی دیکھ کر ووٹ دیں‘‘ اور یہ دیکھنے کا تردد ہرگز نہ کریں کہ ہر منصوبے کا جو ٹھیکہ دیا جاتا تھا‘ اس میں خدمت کا کتنا فیصد شامل تھا کیونکہ اس سے کوئی نتیجہ نہیں نکالا جاسکتا کہ ہر تعمیراتی منصوبہ کا ریٹ حالات کے مطابق مختلف ہوا کرتا تھا۔ لہٰذا بال کی کھال اتارنے سے پرہیز کیا جائے جو ویسے بھی بہت مشکل کام ہے کیونکہ اتنا باریک کام ماشااللہ ہم ہی کرسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آج اپنے ووٹ کی طاقت سے ظلم کرنے والوں سے بدلہ لے سکتے ہیں‘‘ اگر ووٹروں نے ہم سے بدلہ لینا نہ شروع کردیا کیونکہ انتقام کا جذبہ کوئی اچھی چیز نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز انتخابی مہم کے دوران اجتماعات سے خطاب کررہے تھے۔ انتخابات بروقت ہونے چاہئیں: بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلزپارٹی کے سرپرست بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’انتخابات بروقت ہونے چاہئیں‘‘ اگرچہ والد صاحب تو ایسا نہیں چاہتے کیونکہ وہ جلد بازی میں یقین نہیں رکھتے اور سمجھتے ہیں کہ یہ شیطان کا کام ہے جو اللہ کے نیک بندوں کو زیب نہیں دیتا‘ حالانکہ وہ بصورت دیگر بھی صحیح کہتے ہیں کیونکہ وقت پر انتخابات کا مطلب وہ وقت ہے جس پر انتخابات کو بالآخر منعقد ہونا ہے اور جو اللہ میاں کی طرف سے مقرر کیا جا چکا ہے اور جس میں ایک منٹ کی بھی تبدیلی نہیں ہوسکتی اور ہم اللہ والوں کو یہ بات خاص طور پر معلوم ہے اور دوسروں کو بھی بتاتے رہے ہیں تاکہ ساری قوم کا بھلا ہوتا رہے۔ اگرچہ گزشتہ پانچ برسوں میں قوم کا بھلا کافی حد تک کر بھی چکے ہیں، اس لیے ہمیں خدمت کا موقع ملنا چاہیے تاکہ کچھ اپنا بھلا بھی کرسکیں، جزاک اللہ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم جیبیں نہیں بھرتے‘‘ کیونکہ آخر بینک کس مرض کی دوا ہیں ،جیب تو خدانخواستہ کٹ بھی سکتی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ اور منظور احمد خان وٹو و دیگران سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع میں چوم لیتا ہوں اس راستے کی خاک‘ظفرؔ جہاں سے کوئی بہت بے خبر گزرتا ہے