ایران کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے …زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’ایران کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے‘‘ اگرچہ ان کے ساتھ گیس پائپ لائن کا جو منصوبہ طے کیا ہے وہ پانچ سال پہلے ہی کرلینا چاہیے تھا تاکہ گیس کی ترسیل اب تک شروع بھی ہوچکی ہوتی لیکن ہم لوگ دیگر مفید کاموں میں کچھ زیادہ ہی مصروف ہوگئے کیونکہ جمہوریت کے حسن کا زیادہ سے زیادہ فائدہ نہ اٹھانا بھی کفران نعمت کے برابر ہے جبکہ مومن کا کام ہے کہ اللہ میاں کی دی ہوئی نعمتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرکے شکریے کی سعادت بھی حاصل کی جائے بلکہ ہم تو اُس کرم فرما کے بھی بیحد مشکور ہیں جنہوں نے رہنے کے لیے لاہور میں جھونپڑا مہیا کیا ہے، اگرچہ رہنے کے لیے وزیراعظم گیلانی کی کوٹھیاں ہی کافی تھیں لیکن ہم دوسروں کے مال پر نظر رکھنے کے قائل نہیں اور اپنا شکار خود مارکر کھاتے ہیں جس کی اللہ میاں نے بھرپور توفیق دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مستقبل میں ایران کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری آئے گی‘‘ اور اسی طرح اگر ایک بار پھر موقعہ ملتا ہے تو ہمارے کاروبار میں بھی مزید بہتری آئے گی، جلنے والے جلا کریں ۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایرانی سفیر سے ملاقات کررہے تھے۔ کھلاڑی اور زرداری ملے ہوئے ہیں …نواز شریف مسلم لیگ (ن ) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’کھلاڑی اور زرداری آپس میں ملے ہوئے ہیں‘‘ جبکہ برادر خورد بھی یہی فرما رہے ہیں لیکن اس کا ایک نقصان یہ ہوا ہے کہ غیرجانبدار ووٹر پلڑہ بھاری دیکھ کر اسی طرف مائل ہونا شروع ہوگئے ہیں اور اس حکمت عملی کا اثر الٹا پڑ رہاہے ، اس لیے بہتر ہوتا کہ وہ یہ بات شروع کرنے سے پہلے میرے ساتھ مشورہ کرلیتے کہ میں اب معاملات کو کچھ کچھ سمجھنے لگ گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کمزور حکومت بحرانوں سے نہیں نمٹ سکے گی‘‘ اور اگر ہم کامیاب ہوبھی گئے تو حکومت بنانے کے لیے لوٹوں کا ایک بازار پھر سے سجانا پڑے گا جس کا خاطرخواہ تجربہ اب تک ماشاء اللہ کافی حاصل ہوچکا ہے، ہیں جی ؟انہوں نے کہا کہ بندوقیں تان کر ’’مجھے وزیراعظم ہائوس سے گرفتار کیا گیا‘‘ حالانکہ بندوقیں تاننے کی ضرورت ہی نہیں تھی، ویسے ہی کہہ دیتے تو میں ساتھ چلا جاتا کیونکہ جنہوں نے اقتدار دلایا ہو، اقتدار چھوڑنے کے لیے ان کا ایک اشارہ ہی کافی ہونا چاہیے، بیشک مجھ ایسے تابعدار کو وہ ایک بار پھر آزما کر دیکھ لیں، انہیں مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں جلسے سے خطاب اور سفیروں اور وفود سے ملاقاتیں کررہے تھے۔ مخالفین ہمارا حوصلہ کم نہیں کرسکتے …بلاول پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’مخالفین ہمارا حوصلہ کم نہیں کرسکتے ‘‘کیونکہ وہ پہلے ہی اتنا کم اور برائے نام رہ گیا ہے کہ مخالفین کو اس تکلف میں پڑنے کی ضرورت ہی نہیں ہے نیز جس حوصلہ مندی اور دیدہ دلیری سے ہم نے پانچ سال گزارے ہیں، سارا حوصلہ تو اس میں خرچ ہوگیا ہے اس لیے عوام کے لیے ہماری حوصلہ افزائی بیحد ضروری ہوچکی ہے تاکہ نیا حوصلہ پکڑکر ملک وقوم کی اس خدمت کو منطقی انجام تک پہنچا دیں جس پر دنیا بھر میں دادو تحسین کے ڈونگر ے برسائے جارہے ہیں حالانکہ اس پھوکی داد میں کچھ دولت کا بھی اضافہ کیا جاسکتا تھا کیونکہ اس کے بغیر تو گاڑی چل ہی نہیں سکتی جیسی کہ ماضی قریب میں یہ فراٹے بھرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پنجاب میں انتخابی مہم کو تیز کیا جائے اور عوام سے رابطوں کو بڑھایا جائے‘‘ اور عوام اس پر جس ردعمل کا بھی مظاہرہ کریں اسے خوش دلی سے برداشت کیا جائے کیونکہ پانچ سال تک وہ ہمیں جس جوانمردی اور صبرواستقلال سے برداشت کرتے رہے ہیں، یہ بھی انہی کا کام تھا جبکہ ہم انہیں اپنا حوصلہ آزمانے کا مزید موقع دینا چاہتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہمارے نیک ارادوں کی زیادہ سے زیادہ تکمیل فرمائیں، آمین ۔ آپ اگلے روز کراچی پہنچنے کے بعد قائم علی شاہ اور منظور وٹو سے ملاقات کررہے تھے ۔ شیر پر اتنے ٹھپے لگائیں کہ بلے اور تیر کو کھاجائے …شہباز شریف سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’شیر پر اتنے ٹھپے لگائیں کہ بلے اور تیر کو کھاجائے‘‘ کیونکہ اسے گوشت تو میسر نہیں آرہا اور سارا قورمے وغیرہ کی دیگوں میں استعمال ہورہا ہے ، اس لیے اسے بلے اور تیر پر ہی گزارہ کرنا پڑے گا اگرچہ بلے اور خصوصاً تیر کھانے سے اس کے لیے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں؛ تاہم بھائی صاحب جو پھکی استعمال کرتے ہیں اس کا کچھ حصہ شیر کے لیے بھی بچایا جاسکتا ہے تاکہ وہ بلے اور تیر کو ہضم کرسکے اور جس کے ساتھ ساتھ اسے ڈنڈبیٹھکیں بھی نکالنا ہوں گی تاکہ بلا اور تیر پیٹ میں زیادہ گڑبڑ پیدا نہ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لائیں گے ‘‘ البتہ جو دال دلیہ ہم نے کیا تھا وہ تو اب ماشاء اللہ قصۂ ماضی بن چکا ہے، اسے کریدنے کی بجائے ہمیں قوم کے مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے جوکہ چند روز پہلے تک تو ہمارے ہاتھ میں تھا لیکن اب کھسکتا ہوا محسوس ہوتا ہے کیونکہ کم بخت کھلاڑی روز بروز لوگوں کو گمراہ کرتا چلا جارہا ہے اور ہماری اتنی بدعائوں کے باوجود اس کے بلے میں کیڑے نہیں پڑے پتہ نہیں سارے کے سارے کیڑے ملک سے کہاں چلے گئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک قومی روزنامہ کے موبائل فورم میں گفتگو کررہے تھے۔ زرداری نے پیپلزپارٹی پر خود کش حملہ کیا …عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’زرداری نے پیپلزپارٹی پر خودکش حملہ کیا‘‘ اس لیے ان کے ساتھ دلی ہمدردی ہے کیونکہ وہ بھی ہمارے لیے خیرسگالی کے جذبات رکھتے ہیں جن کو ہم انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں؛ تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان کا دھوپی پٹڑہ صرف نواز لیگ کا پٹڑہ کرتا ہے یا اپنے سمیت ہم سب کا بستر بھی گول کردیتا ہے کیونکہ موصوف کے پاس ترپ کا ایک پتہ اب بھی موجود ہے جس سے ساری انتخابی بساط ہی لپیٹی جاسکتی ہے کیونکہ ہمیں جتوا کر بھی ان کا مسئلہ تو ویسے کا ویسا ہی رہے گا چنانچہ جنہیں موصوف کے ہاتھ لگ چکے ہیں انہیں فکر مند ہونے کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بڑے بڑے ڈاکو اسمبلیوں تک پہنچ گئے‘‘ اگرچہ نئے ڈاکوئوں سے بچنے کی عوام کو زیادہ ضرورت ہے جوکہ خالی پیٹ ہوں گے، لیکن خالی پیٹ آدمی آخر کب تک زندہ رہ سکتا ہے اور آدمی کے ساتھ پیٹ لگا ہوا بھی اسی لیے ہے کہ اسے بھرا رکھے اور عوام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرسکے کیونکہ یہ نظام ہی ایسا ہے کہ پیٹ پوجا کرنی ہی پڑتی ہے، بیشک اس کے خلاف ہم جتنی بھی تقریریں کرتے رہیں۔ آپ اگلے روز مظفر گڑھ، پیروالا اور کبیر والا میں جلسوں سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مقطع تغافل اس کا توجہ سے کم نہیں ، ظفرؔ کہ یہ سلوک بھی ہرایک سے نہیں ہوتا