"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

ہمارے دور میں کسی کو نوکریوں کے لیے باہر نہیں جانا پڑے گا …عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ہمارے دور میں کسی کو نوکریوں کے لیے باہر نہیں جانا پڑے گا‘‘ کیونکہ کسی کے پاس باہر جانے کا کرایہ ہی نہیں ہوگا تو کوئی باہر کیسے جائے گا جبکہ اندرون ملک بیروزگاروں کو کرکٹ کھیلنے پر لگادیا جائے گا کہ اگر بلے کو ووٹ دیا ہے تو اب اس کا مزہ بھی چکھو یعنی ہورچوپو! انہوں نے کہا کہ ’’پرانی جماعتیں 11مئی کو دفن ہوجائیں گی‘‘ کیونکہ اگر وہ جیت کربرسراقتدار بھی آگئیں تو ہم انہیں دفن ہی سمجھیں گے اور یہی کہیں گے کہ یہ کفن پھاڑ کر باہر آگئی ہیں اور اس طرح محاورے پر عمل ہوگا، تبدیلی نہیں آئے گی جو ہم لانا چاہتے تھے لیکن ہم سے پہلے کسی اور کے ساتھ فرار ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’سونامی مری کے پہاڑوں تک بھی پہنچ گیا ‘‘ اور میں خود بہت حیران ہوں کہ یہ میدانی علاقوں میں تو نظر نہیں آرہا، پہاڑوں پر کیسے چڑھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’11مئی کو عوام کے مستقبل کی فیصلہ کن جنگ ہوگی‘ اگرچہ اصل میں تو یہ سیاستدانوں کے مستقبل ہی کی جنگ ہوتی ہے البتہ یہ عوام کے نام پر ضرورلڑی جاتی ہے۔ آپ نے کہا کہ ’’شریف برادران قوم کو مزید بیوقوف نہیں بناسکتے‘‘ کیونکہ اب ہماری باری ہے اور یہ نیک کام اب ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’11مئی کو نئے پاکستان کی بنیاد رکھی جائے گی‘‘ اس لیے عوام خبردار رہیں کیونکہ بنگلہ دیش قائم ہونے کے بعد بھی یہی کہا گیا تھا۔ آپ اگلے روز مری اور دیگر علاقوں میں اجتماعات سے خطاب کررہے تھے۔ 11مئی کو شیردھاڑے گا اور سب بھاگ جائیں گے… میاں نوازشریف قائدانقلاب نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’11مئی کو شیردھاڑے گا اور سب بھاگ جائیں گے ‘‘ اور ظاہر ہے کہ بھاگنے والوں میں ہم خود بھی شامل ہوں گے اور کچھ نہیں کرسکیں گے کیونکہ اس کے بعد تو جوکچھ کرنا ہے، شیر نے ہی کرنا ہے، تاہم میں نے یہ معلوم کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی ہے کہ شیر جیسے خطرناک انتخابی نشان لینے کا مشورہ کس بیوقوف نے دیا تھا ، ہیں جی؟کیونکہ شیر بھوکا ہوتو اپنا پرایا نہیں دیکھتا اور ایسا لگتا ہے کہ اس میں عقل کی بھی کمی ہوتی ہے، جبکہ اس کی اس کمی کویہ خاکسار بھی پورا کرسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے صرف دوٹوٹی پھوٹی باریاں لیں ‘‘ اور ان ٹوٹی پھوٹی باریوں میں بھی اللہ میاں نے وہ چھپرپھاڑ کردیا کہ سارا زمانہ دنگ رہ گیا۔ چنانچہ اگر اب کوئی ثابت وسالم باری مل گئی تو جوکچھ ہوگا وہ بھی دنیا دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب ووٹ کی طاقت سے حکومت آئے اور جائے گی ‘‘ کیونکہ پہلے تو دوبار ہم جن کی طاقت سے آئے تھے، انہی کی طاقت سے چلے بھی گئے تھے اور فرمانبرداروں کا کام بھی یہی ہوتا ہے البتہ اس دفعہ اگر ہم نہ آئے تو یہی سمجھیں گے کہ اسی طاقت نے ہمیں آنے نہیں دیا ۔بیشک وہ ہمیں لاکر اسی طرح دوبارہ واپس بھیج دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’20,20 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے مت ماردی ہے‘‘ اگرچہ یہ مت کافی حدتک پہلے بھی ماری ہوئی تھی۔ آپ اگلے روز اوکاڑہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ پیپلزپارٹی عمران کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کرسکتی ہے…منظور احمد وٹو سابق وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی عمران کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کرسکتی ہے‘‘ کیونکہ جب سے پنجاب خاکسار کے سپرد ہوا ہے، ہم خود تو کچھ حاصل کرنے کے قابل نہیں رہ گئے، صرف دوسروں کو پیشکش ہی کرسکتے ہیں کیونکہ ایسے کاموں کے نتائج ایسے ہی ہوا کرتے ہیں جو اپنی روایات کے مطابق ہم نے سرانجام دیئے لیکن اس بات کا اندازہ لگائے بغیر کہ عوام بھی اب پہلے جیسے عوام نہیں رہے بلکہ کم بخت کافی سیانے ہوچکے ہیں اور دوست ، دشمن کی تمیز کرنے لگ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’صدر مفاہمتی سیاست پر یقین رکھتے ہیں‘‘ کہ مل جل کر کھانے میں ہی برکت ہوتی ہے جس سے اب باقی جماعتیں بھی اچھی طرح روشناس ہوچکی ہیں اور کیک کا اپنا اپنا حصہ حاصل کرنے کے لیے چھریاں تیز کررہی ہیں کہ بھوکے ننگے عوام کے نام پر حاصل کیے گئے اقتدار کے کیک سے زیادہ لذیذ کوئی اور چیز ہو بھی نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ہرگائوں میں بجلی پہنچائوں گا‘‘ بشرطیکہ کھمبوں اور تاروں وغیرہ کی سپلائی کا کام میرے سپرد کردیا جائے کیونکہ میں یہ کام زیادہ بہتر طورپر کرسکتا ہوں جبکہ اعلیٰ درجے کے کھمبے باہر سے درآمد بھی کرسکتا ہوں کہ درآمد برآمد کا بھی مجھے وسیع تجربہ حاصل ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک روزنامہ کو انٹرویو دے رہے تھے۔ بجلی چوری روکنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے… میاں شہباز شریف سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’بجلی چوری روکنا میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے‘‘، اور گزشتہ پانچ سال میں یہ کام اس لیے نہیں کیا جاسکا کہ خاکسار کا بایاں ہاتھ سستی روٹی، میٹروبس ، لیپ ٹاپس اور ییلوٹیکسیوں کی فراہمی میں مصروف رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ن لیگ کا ووٹ توڑنے کے لیے پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں ملی بھگت ہوچکی ہے ‘‘ البتہ اس بات کا پتہ نہیں چل رہا ہے کہ اس میں بھگت کون ہے اور ملی کون۔ انہوں نے کہا کہ ’’میٹروبس سروس کراچی اور دیگر شہروں میں بھی چلائیں گے‘‘ کیونکہ لاہور میں بھی اس سے کافی نیک نامی حاصل ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’دوبارہ اقتدار میں آکر بے روزگاری کا خاتمہ کریں گے ‘‘ کیونکہ ہمیں اب آکر معلوم ہوا ہے کہ بیروزگاری بھی کوئی مسئلہ ہے جس سے نمٹنا ضروری ہے ، چنانچہ اہل خبر سے درخواست ہے کہ ملک میں موجود دیگر مسائل کی بھی نشاندہی کی جائے تاکہ اقتدار ملتے ہی انہیں حل کردیا جائے ۔ آپ اگلے روز خوشاب میں جلسۂ عام سے خطاب کررہے تھے۔ ہمارے بغیر آئندہ حکومت نہیں بنے گی… مولانا فضل الرحمن جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’ہمارے بغیر آئندہ حکومت نہیں بنے گی ‘‘ کیونکہ ہم ماشاء اللہ حسب روایت ہرحکومت میں شامل ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہوتے ہیں کیونکہ ہم نہایت دیانتداری سے سمجھتے ہیں کہ حکومت میں شامل ہوئے بغیر نہ عوام کی خدمت ہوسکتی ہے نہ اپنی، اگرچہ اپنی خدمت تو حزب اختلاف میں رہتے ہوئے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے اور کم ازکم تجربے سے یہی بات ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے بغیر اگر حکومت بن بھی گئی تو چل نہیں سکے گی‘‘ کیونکہ ہمارے ساتھ مل کر حکومت بہتر طورپر چلائی جاسکتی ہے جبکہ ہمارے مطالبات اتنے زیادہ بھاری نہیں ہوتے اور اب تک ہمیں اپنے ساتھ شامل کرنے والی جماعتیں اس سہولت سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’مخالفین دولت کی بنیاد پر ہم سے جیتنے کی کوشش کررہے ہیں، حالانکہ دولت اگر دستیاب ہوبھی جائے تو اسے برے وقتوں کے لیے سنبھال کر رکھنا چاہیے جو کسی وقت بھی آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری جماعت انتخابات میں تاریخی فتح حاصل کرے گی‘‘ اور یہ سب کو معلوم ہے کہ اس دن 11تاریخ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئندہ حکومت سازی میں ماشاء اللہ ہمارا کردار کلیدی ہوگا‘‘ اور، یہ چابی ہم نے احتیاطاً پہلے ہی بنوارکھی ہے اور اسے ’’ماسٹر کی‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ یہ ماشاء اللہ ہرتالے کو لگ جاتی ہے۔ آپ اگلے روز ٹانک کے علاقے ملازئی میں انتخابی جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مطلع منزل الگ تراشی، رستہ الگ بنایا پھر ڈوبنے کو ہم نے دریا الگ بنایا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں