محنت کشوں کے حقوق کے لیے عملی اقدامات کیے گئے …صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’محنت کشوں کے حقوق کے لیے عملی اقدامات کیے گئے‘‘ لیکن ان کا مثبت نتیجہ اس لیے نہ نکل سکا کہ محنت کش خود ہی سست الوجود ہوگئے اور انہوں نے ہم سے بھی کوئی سبق نہ سیکھا کہ کس محنت مشقت سے ہم نے ملک کی خدمت کی جس کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب تک کمزور طبقے کو بااختیار اور بحال نہیں کیا جاتا ملکی ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا‘‘ اور چونکہ حکومت میں شامل جملہ عناصر کمزور طبقے سے تعلق رکھتے تھے اس لیے انہیں بااختیار بنایا گیا جنہوں نے اپنے اختیارات کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنے دوستوں کو بھی نوازا اور اس طرح حقوق العباد پر پوری طرح عمل کیا اور باقی ماندہ اختیارات طوعاً وکرہاً اپنے لیے استعمال کیے اور اپنی ترقی کا خواب پورا کیا جس کی تعبیریں جگہ جگہ پھیلی نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم معاشرے میں مزدوروں کے جائز مقام کے حصول کی کوششیں ترک نہیں کریں گے‘‘اگرچہ اس کا نتیجہ الٹا ہی نکلتا ہے جیسا کہ مزدورطبقے کے حالات سے ظاہر ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے یوم مزدور پر اپنا پیغام نشر کروارہے تھے۔ 11مئی کو ہر گھر سے شیر نکلے گا …نواز شریف نواز لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’11مئی کو ہرگھر سے شیر نکلے گا ‘‘ لیکن اس سے یہ پوچھنا مناسب نہیں ہوگا کہ وہ گھروالوں سے کیا سلوک کرکے نکلا ہے۔ کیونکہ اس کا اندازہ ایک معمولی عقل وفہم رکھنے والا آدمی بھی لگاسکتا ہے جو یہ بات جانتا ہے کہ شیر کیا چیز ہوتی ہے اور اس کے بارے میں یہ بات یوں ہی نہیں کہی گئی کہ جوکچھ کرنا ہے شیر نے ہی کرنا ہے، ایک اکیلا اور نہتا آدمی اس کے مقابلے میں کیا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مخالفین شیر کے لیے ووٹ مانگنے لگے‘‘ لیکن ہمیں اس میں بھی کوئی سازش نظر آتی ہے، لوگ مخالفین کے بھرے میں نہ آئیں اور جہاں انہوں نے فیصلہ کررکھا ہے وہیں ووٹ دیں کیونکہ ہم دشمن کی چالوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں؛ اگرچہ اکثر باتیں ذرا دیر سے سمجھ میں آتی ہیں شاید اس لیے کہ ہماری سوچ کچھ اتنی جلد باز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دہشت گردی کا واحد حل الیکشن ہیں‘‘ کیونکہ اب دہشت گرد بھی اس کے قائل ہوگئے ہیں۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ اور سانگلہ ہل میں جلسوں سے خطاب کررہے تھے۔ پیپلزپارٹی اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے …عبدالعلیم خان تحریک انصاف لاہور کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے ‘‘ جس طرح خاکسار تحریک انصاف کے لیے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور حیران ہوں کہ پیپلزپارٹی میری کوششوں کے بغیر ہی کیسے اپنے انجام کو پہنچ گئی کیونکہ اصولی طورپر اسے اس کام کے لیے میری خدمات حاصل کرنی چاہیے تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر لاہور میں اس کا کوئی چاہنے والا بچا تھا تو 5سالہ دور نے اسے ختم کرکے چھوڑا‘‘ لیکن اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ہمارا دور 5سال سے بھی بہت کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’نوازشریف قوم کو گمراہ کررہے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں یہ بھی پتہ نہیں کہ قوم کو گمراہ کیسے کیا جاتا ہے جس کے لیے انہیں کچھ دن کے لیے میری ٹیوشن رکھنی چاہیے کیونکہ ہم بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’قومی اسمبلی کی 150سیٹیں جیتیں گے ‘‘ اگرچہ جیت تو زیادہ سکتے ہیں لیکن ہم کفایت پسند لوگ ہیں اور زیادہ لالچ نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز ایک مقامی روزنامہ کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ حکومت محنت کش طبقے کے مسائل سے آگاہ ہے …گورنر پنجاب گورنر پنجاب سید احمد محمود نے کہا ہے کہ ’’حکومت محنت کش طبقے کے مسائل سے آگاہ ہے‘‘ البتہ ان کے حل کے لیے کوئی کوشش نہیں کرسکی اس لیے ہم نے گزشتہ پانچ برسوں میں ان کے مسائل سے جو آگاہی حاصل کی ہے، یہ طبقہ فی الحال اسی کو کافی سمجھے کیونکہ یہ بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مزدور اللہ کا دوست ہوتا ہے‘‘ چنانچہ جواللہ کا دوست ہواسے ہم جیسے گنہگاروں کی دوستی کی کیا ضرورت ہے اور اسی لیے ہم اللہ میاں کے کاموں میں مداخلت کرنے سے ڈرتے ہیں، چنانچہ مزدور طبقہ ہم پر راضی اور جہاں رہے خوش رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسلام ہمیں محنت کی عظمت کا درس دیتا ہے‘‘ اور مجھے خود محنت سے بہت محبت ہے اور جب بھی موقعہ ملتا ہے میں مزدوروں کو محنت کرتے ہوئے دیکھتا رہتا ہوں اور حق بات تو یہ ہے کہ مزدور طبقے کے لیے محنت کی عظمت ہی کافی ہے، اس لیے انہیں کسی اور چیز کا لالچ ہی نہیں کرنا چاہیے اور محنت بھی خوب محنت سے کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں محنت کشوں کے جائز حقوق کے لیے جانیں نچھاور کرنے والے شکاگو کے شہیدوں کو سلام پیش کرتا ہوں ‘‘ اگرچہ انہوں نے کبھی مجھے وعلیکم السلام نہیں کہا، لیکن کوئی بات نہیں، ہم شہیدوں کی کسی بات کا برا نہیں مناتے۔ آپ اگلے روز لاہور سے یوم مزدور پر اپنا پیغام جاری کررہے تھے ۔ کھرب پتی لٹیروں سے جان چھڑانے کا وقت آگیا… امیرالعظیم جماعت اسلامی پنجاب کے نائب امیر اور حلقہ پی پی 147سے امیدوار امیرالعظیم نے کہا ہے کہ ’’کھرب پتی لٹیروں سے جان چھڑانے کا وقت آگیا ہے‘‘ اور اگرچہ یہ وقت کافی سال پہلے کا آیا ہوا ہے اور یہ محض اتفاق ہے کہ ہمیں اس کا پتہ ہی اب چلا ہے جس کی خبر عوام کو دے کر ہم خوشی محسوس کررہے ہیں تاہم ہرطرح کے وقت سے گزارش ہے کہ جب بھی آیا کرے، براہ کرم ہمیں بتاکر آیا کرے تاکہ ہم بھی لوگوں کو اس کے بارے میں آگاہ اور خبردار کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ترازو عدل وانصاف کا نشان ہے‘‘ لیکن شرپسندوں نے نہ تو (ن) لیگ کے ساتھ ہماری سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے دی نہ تحریک انصاف کے ساتھ، اس لیے ہماری اکیلی جان ہی نے یہ بوجھ اٹھایا ہوا ہے، اس لیے عوام سے یہی کہہ سکتے ہیں کہ اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں اور اگر ضمیر سویا ہوا ہے تو اسی حالت میں ووٹ دے دیں، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’جماعت اسلامی نے حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی وہ کام کیے جو حکومت نہ کرسکی‘‘ لیکن جو اصل کام کررہی تھی اسے نہ کرسکی کیونکہ اس کے لیے خود حکومت میں ہونا ضروری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف انتخابی جلسوں اور کارنر میٹنگز سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مقطع برا ہوں جن کی نظر میں انہی میں خوش ہوں، ظفرؔ میں چھپتا پھرتا ہوں اچھا سمجھنے والوں سے