"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

کھوسو زرداری کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں …شہباز شریف متوقع وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’کھوسو زرداری کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں‘‘ اول تو وہ بزرگ ہیں اور ناچتے ہوئے ویسے بھی اچھے نہیں لگتے اور اگر انہوں نے صرف زرداری صاحب کے اشاروں پر ہی ناچنا ہے تو ہم نے کیا تربوز بیچنے کے لیے اتنے ووٹ لیے ہیں، تاہم کھوسو صاحب تھوڑا ہمارے اشاروں پر بھی ناچ کر دیکھ لیں کیونکہ حلف اٹھانے کے بعد تو پورے ملک نے ہی رقص میں مشغول ہوجانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت چند روز میں آنے والی ہے، اس لیے سب متعلقہ اور غیرمتعلقہ حضرات خبردار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دوسرے صوبوں میں دھاندلی کیوں نظر نہیں آتی‘ حالانکہ وہ ابھی اتنے بوڑھے نہیں ہوئے کہ ضعفِ بصارت ہی کا شکار ہوگئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کانسٹیبل تک کو بدلا گیا، حالانکہ ہم اپنی لاڈلی پولیس کے کانسٹیبلوں سے پوچھ کر ہی ان کا تبادلہ کرتے رہے ہیں ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ تاریخی نوادرات محفوظ رکھنے کے لیے منصوبہ بنایا جائے …نجم سیٹھی نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ’’تاریخی نوادرات محفوظ رکھنے کے لیے منصوبہ بنایا جائے‘‘ جیسا کہ ہمارے نگران وزیراعظم اور چیف الیکشن کمشنر ہیں اور جنہیں محفوظ کرنا بیحد ضروری ہے تاکہ تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوسکے۔ اور جو قومیں اپنے قیمتی نوادرات سے صرفِ نظر کرتی ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتیں چنانچہ ان جیسی ہستیوں کو محفوظ کرکے بھی ہمیشہ کے لیے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لاہور میوزیم ایک اہم سیاسی اور ثقافتی مرکز ہے‘‘ اور اس میں اگر دیگر مذکورہ نوادرات بھی شامل ہوجائیں تو اس کی افادیت دوچند ہو جائے اور جنہیں بری طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے اور اسی لیے ملک صحیح رفتار سے ترقی نہیں کررہا، بلکہ یہ کہنا بھی بے جا نہ ہوگا کہ اگر صحت عامہ کا یہی عالم رہا تو ایک وقت آئے گا جب پوری آبادی ہی نوادرات میں شامل کرنے کے قابل ہوجائے گی اور ماشاء اللہ پورا ملک ہی ایک بڑے میوزیم کا نقشہ پیش کررہا ہوگا، انہوں نے کہا کہ لاہور میوزیم کو بہتر سے بہتر بنایا جاسکتا ہے، جس کا انحصار بہت حدتک میوزیم میں مذکورہ بالا قسم کے نئے نوادرات پر ہی ہے جس سے غفلت نہیں برتی جاسکتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کلب کے ایک وفد سے ملاقات کررہے تھے۔ نتائج تسلیم کیے تو تاریخ ملامت کرے گی …فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’ اگر نتائج تسلیم کیے تو تاریخ ملامت کرے گی ‘‘ اور اگرچہ تاریخ میں پہلے بھی بہت کچھ درج کیا جاچکا ہے، تاہم مزید کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لیے تاریخ کو ہم مزید زیر بار نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نتائج تسلیم نہیں‘‘ اور بلور صاحب نے جو انہیں تسلیم کرلیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سیاست کو جانتے ہی نہیں، اور اسی طرح اسفند یارولی کی والدہ بھی ان کے بارے میں فیصلہ دے چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’جہاں سے رات کو جیت رہے تھے وہاں سے صبح کو ہار کی خبر ملی‘‘ کیونکہ سیاست کا سارا کام رات کے اندھیرے میں ہی سرانجام پاتا ہے اور دن کی روشنی اسے سازگار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے حق میں ڈالے گئے ووٹ نالوں‘ گٹروں اور کھیتوں میں مل رہے ہیں‘‘ چنانچہ ووٹروں کی تربیت کی سخت ضرورت ہے تاکہ ووٹ وہ ڈبوں میں ڈالیں اور ادھر ادھر نہ پھینک دیں یا کم ازکم تینوں جگہوں میں سے ایک کا انتخاب کرلیں کہ ووٹ کہاں پھینکنا ہے تاکہ وہاں سے دستیاب ہونے میں آسانی رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے‘‘ اور جس کا سب سے بڑا ثبوت ہماری شکست ہے اور جہاں سے ہم جیتے ہیں صرف وہیں دھاندلی نہیں ہوئی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں امریکی سفیر سے ملاقات کررہے تھے۔ انتخابات میں فرشتوں نے ووٹ ڈالے …منظور وٹو پی پی پنجاب کے مستعفی صدر میاں منظور خاں وٹونے کہا ہے کہ ’’انتخابات میں فرشتوں نے ووٹ ڈالے‘‘ اور میں اسی بات پر حیران ہوں کہ فرشتے تو ہم ہیں، یہ ووٹ ڈالنے والے فرشتے کہاں سے آگئے اور ہم سے مشورہ کیے بغیر ووٹ بھی ڈال گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نتائج جمہوری تسلسل کے لیے تسلیم کیے‘‘ اگرچہ میں اور گیلانی خاندان سمیت کئی حضرات جمہوری تسلسل کو فروغ دینے کے لیے پہلے بھی کافی خدمات سرانجام دے چکے تھے تاہم‘ ہم نے خیال کیا کہ کہیں اتنی سی کسر بھی نہ رہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن کا نتیجہ پہلے سے تیار تھا‘‘ جو ہمیں دیوار پر لکھا بھی صاف نظر آرہا تھا اور ہمارے حسن کارکردگی کی ہی چغلی کھارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن ہارے ہیں لیکن حوصلے بلند ہیں ‘‘ کیونکہ ہم نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ الیکشن تو جیتتے ہی رہتے ہیں، اس بار صرف حوصلے بلند رکھنے کی طرف توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی آج بھی اس ملک کی سب سے بڑی قومی جماعت ہے، اور اگر ہماری مساعی جمیلہ اور اوصاف حمیدہ کے باوجود بطور ایک پارٹی کے موجود ہے تو اس کی استقامت کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے، اول تو یہ میرا خیال ہی ہے کہ یہ اب بھی ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ ٹیم بنانا اچھی طرح سے جانتا ہوں …عمران خان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ’’میں ٹیم بنانا جانتا ہوں‘‘ اگرچہ وہ کرکٹ کی ٹیم ہوتی تھی اور میں نے اپنی سیاسی ٹیم بھی اسی ماڈل پر بنائی تھی جس میں کچھ سفارشی کھلاڑی بھی شامل ہوگئے تھے، اسی لیے یہ میچ ہم جیت نہیں سکے لیکن میچوں میں ہارجیت ہوتی ہی رہتی ہے۔ امید ہے کہ نالائق کھلاڑی بھی وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کے پی کے میں حکومتی ٹیم مثالی ہوگی‘‘ اور لوگ اس کی مثالیں دیا کریں گے بشرطیکہ اس نے کوئی دوسری مثال قائم نہ کردی۔ انہوں نے کہا کہ ’’کے پی کے میں سمجھدار اور پرانے سیاست دانوں کی ضرورت ہے‘‘ چنانچہ امید ہے کہ موجودہ ٹیم آہستہ آہستہ سمجھدار بھی ہوتی جائے گی اور پرانی بھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملکی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں‘‘ اور چونکہ پسپائی بھی جنگ کا ایک حصہ ہے‘ اس لیے متوقع فتح حاصل نہ ہونے پر صبر کا گھونٹ بھر لیا ہے کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دھاندلی کے خلاف خاموشی جرم ہے‘‘ اگرچہ ٹکٹ دیتے وقت بھی کافی جرائم کا ارتکاب کرلیا گیا تھا، تاہم اب خاموشی سمیت کسی جرم کی مزید گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نوجوان ٹیم کابینہ کا حصہ ہوگی‘‘ تاکہ بعد میں غلط کاریاں سمجھ کر انہیں معاف کیا جاسکے۔ آپ اگلے روز ہسپتال میں عیادت کے لیے آنے والوں سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع خود کھلا غنچہ لب اس کا، ظفرؔ یہ شگوفہ نہیں چھوڑا میں نے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں