ہم نے پرامن انتخابات کا وعدہ پورا کردیا …زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’ہم نے پرامن انتخابات کا وعدہ پورا کردیا ہے ’’کیونکہ وعدے پورے کرنا ویسے بھی ہمارا زرّیں اصول ہے جس کا تجربہ بڑے بھائی میاں نواز شریف کو سب سے زیادہ ہے اور جسے آج تک یاد کرتے اور شکرگزار ہوتے ہیں، اگرچہ انتخابات میں دھاندلی بھی زوروں کی ہوئی لیکن آپ نے دیکھا کہ یہ بھی نہایت پرامن تھی اور کہیں سے بھی چھینا جھپٹی اور مارکٹائی کی اطلاعات نہیں آئیں اور ریٹرننگ افسروں ، پولیس اور دیگر انتخابی عملے سمیت سب نے اس کارِخیر میں بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جلد اقتدار منتقل کردیں گے‘‘ کیونکہ اگر لیت ولعل بھی کیا تو پرائے پتر آکر گردن پر انگوٹھا رکھ کر کام کروالیں گے،جبکہ ویسے بھی انتخابات میں انگوٹھوں سے بہت مفید کام لیا گیا ہے اور اب ان کی تحقیقات کا بے سود مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ملک میں جمہوری نظام کی مضبوطی اور مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل کرکام کرنا چاہیے‘‘ اور خاکسار کی مفاہمتی پالیسی جس کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے جس سے فریقین کے اپنے مسائل ضرور حل ہوجاتے ہیں ۔ آپ اگلے روز کراچی میں رحمن ملک اور سید قائم علی شاہ سے ملاقات کررہے تھے۔ حلف اٹھاتے ہی پہلا کام لوڈشیڈنگ سے نجات دلانا ہے …نوازشریف نامزد وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’حلف اٹھاتے ہی سب سے پہلا کام لوڈشیڈنگ سے نجات دلانا ہے‘‘ اور اچھی طرح سے یہ وضاحت کرنا ہے کہ یہ بہت مشکل کام ہے اور ہمارے پاس کوئی الہ دین کا چراغ یا جادو کی چھڑی نہیں ہے جس سے آناً فاناً یہ مسئلہ حل کردیں کیونکہ چھڑی اگر ہے بھی تو وہ آرمی چیف کے پاس ہے جسے وہ کسی وقت بھی گھماکر کچھ بھی کرسکتے ہیں اگرچہ انہوں نے جمہوریت کے تحفظ کا اعلان اور وعدہ کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی کی فراہمی سے معیشت مضبوط ہوگی ‘‘ اور اگر معیشت کی مضبوطی کے لیے برادر اسلامی ملک سے تعاون حاصل کیا تو ایک دوسرے برادر اسلامی ملک کے ساتھ کیا گیا گیس پائپ لائن کا معاہدہ منسوخ کرنا پڑے گا اور اس طرح سارا مسئلہ برابر ہوکر رہ جائے گا، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ’’ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے پڑوسی ممالک اور دیگران سے تعاون بڑھائیں گے ‘‘ جن میں بھارت اور افغانستان بطورِ خاص قابل ذکر ہیں اور حامد کرزئی اور من موہن صاحب کے بیانات سے اس تعاون کا اندازہ بھی بخوبی ہوتا رہتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے۔ پارلیمنٹ میں عوام کی زبان بولیں گے …عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ہم پارلیمنٹ میں عوام کی زبان بولیں گے‘‘ جس کے لیے ٹیوشن رکھ لی گئی ہے اور امید ہے کہ یہ مشکل زبان جلد ہی سیکھ جائیں گے کیونکہ اگر عوام کی نمائندگی کرنا ہے تو ان کی زبان بھی بولنی چاہیے جس کے لیے عبدالعلیم خاں صاحب بھی خصوصی تعاون کریں گے کیونکہ کچھ قابل ذکر لوگوں کو ان سے کچھ شکایات ہیں جن کے پیش نظر وہ عوامی زبان کافی حدتک سیکھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا نہیں چاہتے ‘‘ کیونکہ اس طرح ہم خود بھی پٹڑی سے اترجائیں گے جو 17سال کے بعد بڑی مشکل سے پٹڑی پر آئے ہیں اور ، اگر دھاندلی نہ کی جاتی تو ہم نے پٹڑی سے بھی بہت آگے نکل جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دنیا کی کوئی طاقت ملک میں تبدیلی کو نہیں روک سکتی‘‘ جبکہ ایک تبدیلی ہمارے آنے جانے سے بھی لگی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ’’ حقیقی جمہوریت کرپشن، لوٹ مار، لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل کے خاتمہ سے آئے گی‘‘ لیکن یہ مسائل چونکہ دائمی اور ابدی ہیں، اس لیے حقیقی جمہوریت کی ہم لوگ صرف باتیں ہی کیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نگران حکومت شفاف الیکشن میں ناکام رہی‘‘ جوکچھ اتنے بھی غیرشفاف نہیں تھے کیونکہ دھاندلی صاف نظر آرہی تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے۔ حکومت بننے کے بعد طالبان کے معاملہ پر مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے…فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’حکومت بننے کے بعد طالبان کے معاملہ پر مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے‘‘ جبکہ حکومت بننے میں صرف ہمارے عاجزانہ مطالبات ہی حائل ہیں جو ہم نے نواز لیگ کو پیش کردیئے ہیں جن پر وہ بیحد پریشانی کے عالم میں غور کررہی ہے جبکہ ماشاء اللہ یہ صرف ابتدائی معاملات ہیں کیونکہ مشترکہ حکومت بننے کے بعد بھی حکومت کو ہماری محتاجی درپیش رہے گی اور کئی ایسے سنہری مواقع آئیں گے جب ہمیں کچھ نئے مطالبات پیش کرنے اور حکومت کو انہیں منظور کرنے کی مجبوری لاحق ہوگی، انشاء اللہ العزیز۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا‘‘ کیونکہ آخر پیٹ ان کے ساتھ بھی لگا ہوا اور وہ اپنی اپنی سٹیک کی قیمت وصول کرنے میں بھی حق بجانب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسائل کا حل صرف مذاکرات سے نکل سکتا ہے‘‘ اور اسی طریقے سے صحیح اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری خدمت کس طرح اور کس حدتک کی جاسکتی ہے جبکہ یہ خدمت بھی ہم جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہی کرواتے ہیں کیونکہ جوں جوں ہم مضبوط ہوں گے جمہوریت بھی ہمارے ساتھ خود ہی مضبوط ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’دینی مدارس پر میلی نظر ڈالنے والوں کی آنکھیں پھوڑ دیں گے‘‘ جبکہ اس نیک کام کے لیے الگ سے شعبہ قائم ہے۔ آپ اگلے روز مروت میں ایک مدرسے سے خطاب کررہے تھے۔ الطاف بھائی کا نیا پارٹی سیٹ اپ الطاف بھائی نے پارٹی کے نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا ہے اور اس طرح سے ثابت کردیا ہے کہ متحدہ بھی دوسری بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور نواز لیگ کا مقام حاصل کرچکی ہے جہاں ہرکام اور تعیناتی الیکشن کی بجائے چٹوں اور پارٹی لیڈر کے زبانی احکامات پر سرانجام پایاکرتی ہے، اس ایک فرق کے ساتھ کہ چونکہ الطاف بھائی لندن میں بیٹھ کر چٹیں وغیرہ جاری نہیں کرسکتے اس لیے یہ کاردشوار ویڈیو خطابات کے ذریعے انجام کو پہنچایا کرتے ہیں اور اس طرح مکمل طورپر ایک جمہوری پارٹی کے لیڈر کے طورپر اپنی شناخت قائم کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ عمران خاں نے پارٹی میں الیکشن کرواکر بہرحال ایک چھوٹی جماعت کے لیڈر ہونے کا ثبوت دیا ہے، تاہم امید رکھنی چاہیے کہ تحریک انصاف بھی اس طرح ان بڑی جماعت کے برابر آنے کی کوشش کرے گی اور چٹیں تیار کروانے کا کام شروع کردے گی جن کی اسے مستقبل میں ضرورت پیش آسکتی ہے کیونکہ جمہوریت کی مضبوطی اور استحکام کا سارا کام جمہوریت کے حق میں بیانات دینے اور عام انتخابات کا مطالبہ کرتے رہنے سے بھی سرانجام پاسکتا ہے اور جسے وقت نے ثابت بھی کیا اور جس سے قوم کا قیمتی وقت بھی بچ جاتا ہے جسے عام انتخابات کے لیے محفوظ رکھا جاسکتا ہے حالیہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے کم نشستیں حاصل کرنے کی ایک وجہ یہ کوتاہی بھی ہوسکتی ہے! آج کا مقطع میرے آثارچمکتے ہیں، ظفرؔ چاروں طرف کتنا آباد ہوا جاتا ہوں ویراں ہوکر