عوام سے کیے وعدے پورے کریں گے …میاں نواز شریف نامزد وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’ہم عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے ‘‘ البتہ ان میں کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ وعدوں کی تعداد ہی ماشاء اللہ اتنی ہے کہ انہیں پورا ہوتے بھی کئی سال لگ سکتے ہیں، پھر کچھ وعدے ایسے ہیں جن کے پورے ہونے کی صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے جس کے لیے کابینہ میں وزیروں کے طورپر ایک الگ وزارت کا اضافہ کرنا پڑے گا ۔ تاکہ اس سلسلے میں کوئی کوتاہی نہ ہوسکے۔ آپ اگلے روز کوٹری میں ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے۔ نواز شریف پہلا فیصلہ ڈرون روکنے یا گرانے کا کریں …عمران خان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ نواز شریف پہلا فیصلہ ڈرون روکنے یا گرانے کا کریں‘‘ تاکہ باقی فیصلوں کی نوبت ہی نہ آئے اور خاکسار کے لیے میدان صاف ہوجائے کیونکہ ڈرون گرانے کے بعد جو دلچسپ صورت حال پیدا ہوگی وہ منظر انتہائی طورپر قابل دید ہوگا جوایک عالمی طاقت سے پنگا لینے کا قدرتی نتیجہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مینڈیٹ ڈرون حملوں کے خلاف ملا ہے ‘‘ اس لیے میاں صاحب یا تو ڈرون گرائیں یا بھلے مانس بن کر مینڈیٹ واپس کردیں کہ آخر خوش اخلاقی بھی کوئی چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ڈرون حملے کسی صورت برداشت نہیں کیے جاسکتے‘‘ اور شکر ہے کہ مجھے مینڈیٹ نہیں ملا ورنہ شاید یہ حملے برداشت ہی کرنا پڑ جاتے کیونکہ کام کرنا اور بات ہے اور دور سے تماشا دیکھنا اور بات۔ آپ نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی تاریخ نہ دینے کے بیانات قوم قبول نہیں کرے گی‘‘ اس لیے تاریخیں دینے میں کوئی ہرج نہیں ہے کیونکہ میں خود بھی بعض وعدوں کے حوالے سے تاریخیں دینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ’’ عوام پرویز مشرف کی پالیسیاں مسترد کرچکے ہیں ‘‘اور ہماری پالیسیاں مسترد کرنے کی باری بھی آنے والی ہے کیونکہ عوام اس بری عادت کے پہلے ہی شکار ہوچکے ہیں ۔ اگلے روز ایک مقامی ہوٹل میں ان کا پیغام پڑھ کر سنایا جارہا تھا۔ تاریخ اندھیروں میں دھکیلنے والوں کو معاف نہیں کرے گی …شہباز شریف نامزد وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’پہلی ترجیح معیشت کی بحالی ہے‘‘ جبکہ تعلیم کے بارے میں بھی ہماری ترجیحات خواہ مخواہ آگے پیچھے ہوگئی ہیں کیونکہ لوگوں میں تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہی باقی نہیں رہا جو اس سے ظاہر ہے کہ میٹرک کے امتحان کے لیے رجسٹریشن میں اس سال دس ہزار طلبہ کی ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے اور اس طرح کے بہت سے مزید ریکارڈ بھی قائم ہورہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی ارکان کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ نگران پنجاب حکومت کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا …نجم سیٹھی نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ’’نگران پنجاب حکومت کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا‘‘ کیونکہ سکینڈل گھامڑ اور ان گھڑ حکومتوں کے سامنے آیا کرتے ہیں جبکہ کاریگر لوگ حتی الامکان ایسا نہیں ہونے دیتے جس کی ماضی میں بہت سی مثالیں موجود ہیں، البتہ ہماری فارغ خطی کے بعد اگر کچھ شرپسندوں نے ہمارا کوئی سکینڈل سامنے لانے کی کوشش کی تو یہ پشت میں چھرا گھوپنے کے مترادف ہوگا جوکہ بہت بری بات ہے، تاہم، اگر نگرانی سے پہلے کا کوئی سکینڈل ہوتو اس سے ہم اچھی طرح نمٹ لیں گے کیونکہ ہم بھی بندے بشر ہیں اور غلطی ملطی ہم سے بھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے پوری توجہ شفاف الیکشن پر رکھی‘‘ جو اس قدر شفاف تھے کہ سارا کچھ آرپار نظر آرہا تھا اور جس کے انعام کے طورپر کوئی خصوصی ذمہ داری بھی سونپی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ عزت دینے والا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ کام بھی وہ اپنے برگزیدہ بندوں کے ذریعے ہی کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ ’’سرکاری فرائض آئین اور قانون کے اندر رہ کرسرانجام دیئے‘‘ جبکہ آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے بھی ماشاء اللہ ہرطرح کے کام سرانجام دیئے جاسکتے ہیں اور جن کے لیے صرف اہلیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام کو ریلیف دینے کے انتظامات بھی کیے‘‘ جبکہ لوڈشیڈنگ کا لفظ بھی ریلیف ہی کے ہم معنی قرار پاچکا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور پریس کلب سے خطاب کررہے تھے۔ کوئی بس چلا کر کام کرنا نہ سکھائے …قائم علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ ’’کوئی بس چلا کر کام کرنا نہ سکھائے‘‘ کیونکہ خاکسار کے پاس سوائے ان احکامات پر دستخط کرنے کے، جوکسی اور کے دیئے ہوئے ہوتے ہیں، اور کوئی کام ہے ہی نہیں، اس لیے کوئی ہمیں یہ سبق نہ پڑھائے کیونکہ دستخط کرنے کی یہ مشق پچھلے دور میں ہی پوری ہوچکی ہے اور اب میرے جیسے دستخط روانی کے ساتھ شاید ہی کوئی اور کرسکتا ہو جس کے لیے میں برادر عزیز اویس مظفر ٹپی کا بطور خاص ممنوں ہوں جنہوں نے مجھے یہ موقعہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ٹرین چلائیں گے ‘‘اور اس پر سوار ہوکر بہتر حکومت کرنے کا مظاہرہ کریں گے جبکہ پچھلی بار بھی یہی کمی رہ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھٹو کی طرح کوئی تقریر نہیں، صرف اداکاری کرسکتا ہے‘‘ اور، ہمیں تو اداکاری کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کام ہی سیدھا سادہ ہے اور جس کے لیے صرف ایک قلم یا بال پوائنٹ کی ضرورت ہے کیونکہ اداکاری تو وہ کرے جو اصل حاکم ہو جبکہ عمر عزیز کے اس آخری حصے میں میں اداکاری کرتا ہوا کچھ اچھا بھی نہیں لگوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایم کیوایم نے اپنی مرضی سے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ‘‘ جبکہ ہم نے حالات ضرور اس طرح کے بنادیئے تھے تاہم وہ اس فیصلے پر حسب معمول کسی وقت بھی نظرثانی کرسکتی ہے۔ آپ اگلے روز سندھ اسمبلی سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مطلع سراب دیکھنے کو ، انتظار کرنے کو کرو تو کام پڑے ہیں ہزار کرنے کو