تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا …صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’چیلنجز کے مقابلے کے لیے تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا‘‘ کیونکہ یہ سارے چیلنج کبھی ہم سب نے مل کر ہی پیدا کیے تھے، نیز یہ نہ ہوکہ حکومت مل کر کام کرنے کی بجائے ہمارے ہی پیچھے پڑ جائے جبکہ مل کر کام کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ مل کر کام کرنے والا ساری جماعتوں کا حشر بھی اگلے الیکشن میں ہمارے ہی جیسا ہوجائے گا کیونکہ بصورت دیگر تو بچائو کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے‘‘ جوگزشتہ پانچ برسوں میں اس لیے نہیں ہوسکا کہ جملہ معززین خود بھی اس کام میں شریک تھے لیکن اب کام ذرا آسان ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کراچی میں امن سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے‘‘ لیکن افسوس کہ ہونہیں سکتی کیونکہ خواہشیں گھوڑے نہیں ہوتیں ۔انہوں نے کہا کہ ’’عام انتخابات کراکر عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کردیا‘‘ اگرچہ یہ سارا کچھ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہی نے کیا ہے تاہم ہمارا سایۂ شفقت بھی بہرحال موجود تھا ۔انہوں نے کہا کہ ’’انتقال اقتدار کا مسئلہ بھی خوش اسلوبی سے ہو جائے گا‘‘ اگرچہ اس سے زیادہ اندوہناک بات اور کوئی نہیں ہوسکتی ۔ آپ اگلے روز قائم علی شاہ اور وزراء سے گفتگو کررہے تھے۔ کچہریوں اور پٹوارخانوں میں زیادتیوں سے نجات کا تہیہ کرلیا ہے …شہباز شریف نامزدوزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’کچہریوں اور پٹوارخانوں میں زیادتیوں سے نجات کا تہیہ کرلیا ہے‘‘ جبکہ سابقہ دور میں یہ کام اس لیے نہیں ہوسکا تھا کہ ایک تو دیگر مصروفیات کی بناء پر ہمارے پاس تہیہ کرنے کا وقت ہی نہیں تھا، اور، دوسرے ہمارا خیال تھا کہ یہ لوگ خود ہی ٹھیک ہوجائیں گے لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں بھی ٹھیک ہونے کا موقعہ نہیں ملا جس کے لیے انہیں بہرحال وقت نکالنا چاہیے کیونکہ ہم بجلی بحران حل کریں گے یا ان حضرات کو ٹھیک کریں گے ،جن میں سے ہرایک پٹواری کی پشت پر کوئی نہ کوئی وزیر یا رکن اسمبلی ہوا کرتا تھا چنانچہ اب ان زعما سے بھی درخواست کی جائے گی کہ وہ اس سلسلے میں ذرا احتیاط سے کام لیں کیونکہ ویسے بھی الیکشن کا زمانہ گزر چکا ہے اور پٹواری حضرات ممکنہ حدتک پوری خدمت کرچکے ہیں، لہٰذا اگلے الیکشن تک ان کی کوئی خاص ضرورت نہیں رہے گی، انہوں نے کہا کہ ’’عوام کو ریلیف دینے کے لیے دن رات ایک کردیں گے ‘‘ اور کچھ پتہ نہیں چل سکے گا کہ یہ دن ہے یا رات اور کچھ سمجھ نہیں آئے گا کہ دن کو کرنے والا کام کون سا ہے اور رات کو کرنے والا کون سا، اور یہی قوم کا اصل امتحان بھی ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے دور میں عام آدمی کا لائف سٹائل بہتر ہوا …گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی کے دور میں عام آدمی کا لائف سٹائل بہتر ہوا، جوخاکسار اور برادرم مجتبیٰ گیلانی کے لائف سٹائل سے صاف ظاہر ہے کیونکہ ہم بھی عام ہی آدمی ہیں بلکہ اب تو عام آدمی سے بھی ہماری حالت قابل رحم ہوچکی ہے کیونکہ جملہ الیکشنز ہارنے کے بعد ہمارا حلیہ ہی تبدیل ہوگیا ہے حالانکہ ہماری خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن میری سوچ کے مطابق نتائج نہیں دے سکا‘‘ البتہ وزارت عظمیٰ نے میری سوچ سے بھی کہیں بڑھ کر نتائج دیئے لیکن افسوس کہ نتائج برآمد ہونے کا یہ سلسلہ شاید ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا ہے کیونکہ کثرت سے نتائج نکلنے کا نتیجہ یہی ہواکرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’الیکشن 2013ء سے پیپلزپارٹی کا نیاسفر شروع ہوا ہے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ ہر بار نیا ہی سفر شروع ہوا کرے گا کیونکہ پرانا سفر ہم سارے کا سارا پہلے ہی طے کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی کو دوبارہ منظم کرنے میں لگے ہوئے ہیں‘‘ جو خاکسار اور میاں منظور خاں وٹو کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے کیونکہ دائیں ہاتھ سے ہم کافی کھیل کھیل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میری دعا ہے کہ نئی حکومت اچھاپرفارم کرے‘‘ اگرچہ ہمارے جیسی پرفارمنس تو نہیں دے سکتی کیونکہ یہ رتبۂ بلند ملا جس کو مل گیا ۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹی وی چینل میں گفتگو کررہے تھے۔ مثبت پیش رفت نہ کی گئی تو صورتِ حال مزید خراب ہوسکتی ہے…فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’اگر مثبت پیش رفت نہ کی گئی تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں‘‘ اور ظاہر ہے کہ ہماری ترجیحات پر خاطرخواہ عمل کیے بغیر کسی مثبت پیش رفت کا تصورتک نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ہم یہاں تربوز بیچنے کے لیے نہیں بیٹھے ہوئے جبکہ اب تو تربوزوں کا موسم بھی ختم ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے وزارتوں کا کوئی مطالبہ نہیں کیا‘‘ کیونکہ ایسے کام مطالبے کے بغیر ہی سرانجام دینا چاہئیں کہ سیاست اور وزارت کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’خالی بیانات سے کام نہیں چلے گا‘‘ اور کام جس طرح چلے گا فریق ثانی کو اچھی طرح سے معلوم ہے اور ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ جب ملاقات کا وقت سر پر آن پہنچا ہے تو میاں صاحب کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ ’’حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہوگا‘‘ یعنی وہ حکمت جس میں عمل بھی شامل ہو اور خالی خولی باتیں ہی نہ ہوں کیونکہ باتوں سے کسی کا پیٹ نہیں بھرتا، اور پیٹ بہرحال بھرنا چاہیے کیونکہ وہ اسی لیے لگایا گیا ہے جبکہ خالی پیٹ میں چوہے دوڑنے لگتے ہیں ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد بریفنگ دے رہے تھے۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے کمیشن بنائیں گے …پرویز خٹک خیبرپختونخواکے نومنتخب وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ’’کرپشن کے خاتمے کے لیے کمیشن بنائیں گے‘‘ جومعمول کی مدت گزارنے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کرے گا جوعوام کے لیے عام نہیں کی جائے گی کیونکہ آج تک ملک عزیز میں جتنے بھی کمیشن قائم کیے گئے ہیں، ان میں سے کسی کی بھی رپورٹ آج تک منطرعام پر نہیں آئی اور یہاں بھی ان سنہری روایات کی پابندی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مرکز میں ہماری حکومت ہوتی تو امریکہ ڈرون حملے کی جرأت نہ کرتا‘‘ لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ وہ کم بخت جرأت نہ ہونے کے باوجود بھی سارے کام کرجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے‘‘ کیونکہ فوج بھی جب ایمرجنسی نافذ کرتی ہے تو بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے ساتھ زیادہ پروٹوکول نہیں رکھوں گا‘‘ کیونکہ اس جان ناتواں میں کسے دلچسپی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم سب اپنی بیویوں سے ڈرتے ہیں‘‘ اور میں کچھ زیادہ ہی ڈرتا ہوں کیونکہ میری صحت کا تقاضا بھی یہی ہے ،تاہم میں دوسروں کی بیویوں سے ہرگز نہیں ڈرتا کیونکہ مجھے ڈرانے کے لیے میری اپنی بیوی ہی کافی ہے جبکہ بیوی کے بعد میں اللہ میاں سے بھی کافی ڈرتا ہوں، خدا میرا انجام بخیر کرے جس کے کچھ زیادہ امکانات نظر نہیں آتے۔ آپ اگلے روز وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مطلع بساط شوق ہی اس نے لپیٹ دی ہے، ظفرؔ اداس ہوجسے لپٹا کے پیار کرنے کو