قوم کو مائونٹ ایورسٹ سرکرنے والی ثمینہ بیگ پر فخر ہے …صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’قوم کو مائونٹ ایورسٹ سرکرنے والی ثمینہ بیگ پر فخر ہے‘‘ اگرچہ ہم نے گزشتہ پانچ برسوں میں اس سے بھی بڑی بڑی چوٹیاں سرکی ہیں اور قوم کو ہمارے اوپر بھی فخر ہونا چاہیے لیکن اس ناشکری قوم نے حالیہ انتخابات میں اس بات کا ذرا بھی خیال نہیں کیا اور ہمارے زعما ء کی جملہ مہمات پر پانی پھیر دیا حالانکہ ان شرفاء نے اس ضمن میں کئی عالمی ریکارڈ بھی قائم کیے تھے اور آئندہ کے لیے بھی ایسے ہی نیک عزائم رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ثمینہ بیگ دنیا میں پاکستان کی باصلاحیت خاتون کی علامت بن کر ابھری ہیں‘‘ اور ظاہر ہے کہ یہ ترغیب انہوں نے ہمارے نیک نام وزرائے اعظم اور دیگر پہنچے ہوئے بزرگوں کے کارناموں ہی سے حاصل کی ہے کیونکہ اسی طرح چراغ سے چراغ جلتا ہے اور ملک روشنی سے جگمگاتا ہے۔ اگرچہ ہم نے اسے کافی سے زیادہ جگمگا دیا تھا تاہم یہ سلسلہ بند نہیں ہونا چاہیے اور ہماری قائم کی ہوئی روایت کو مزید واضح ہونا چاہیے۔ اور اگر کوئی سربلند چوٹی سر ہونے سے ہم سے بچ گئی ہے تو لگے ہاتھوں اسے بھی زیر کرلینا چاہیے اور پھر بھی کوئی رہ گئی تو ہم اگلی بار اسے سر کرلیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ لوڈشیڈنگ سمیت تمام مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے …عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’لوڈشیڈنگ سمیت تمام مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ‘‘ اور خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم انتخابات میں کامیاب ہونے سے بچ گئے ورنہ یہ ذمہ داری ہمیں پوری کرنا پڑتی جو چڑیوں کا دودھ لانے کے مترادف ہے اور عوام نے ہمیں خاطر خواہ ووٹ نہ دے کر ایک طرح سے ہمارا لحاظ ہی کیا ہے کہ ہم اس کڑی آزمائش سے بچ جائیں۔ چنانچہ انہوں نے بہت سوچ سمجھ کر میاں نواز شریف کو اس جال میں پھنسایا ہے جس سے وہ نکل کر دکھائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’نئی حکومت پیپلزپارٹی کا حشر نہ بھولے‘‘ حالانکہ اگر بھول جائے تو اس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت درخواست کرنے کی بجائے امریکہ سے دوٹوک بات کرے ‘‘ بلکہ بات بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس نے کون سی بات مان لینی ہے، اس لیے ڈرونوں کا کوئی اور ہی بندوبست کرے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے ‘‘ اگرچہ سبھی جانتے ہیں کہ کس قدر؛ تاہم کہنے میں کیا ہرج ہے البتہ اس کے لیڈر ضرور خودمختار اور آزاد ہیں جس کا ثبوت اگلے روز جاوید ہاشمی نے یہ کہہ کردیا ہے کہ نواز شریف میرے لیڈر ہیں اور رہیں گے۔ آپ اگلے روز پارٹی کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔ پیپلزپارٹی اپوزیشن میں بھرپور کردار ادا کرے گی …منظور وٹو پیپلزپارٹی کے مشہورومعروف رہنما میاں منظورخاں وٹو نے کہا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی اپوزیشن میں بھرپور کردار ادا کرے گی ‘‘ جس طرح اس نے حکومت میں ایسا بھرپورکردار ادا کیا ہے کہ ساری دنیا میں اس کا ڈنکا بج رہا ہے اور اس وقت تک بجتا رہے گا جب تک اسے میری رہنمائی کی سعادت حاصل رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’دھاندلی کے باوجود ہم نے جمہوریت کے فروغ کے لیے اپنی شکست کو قبول کیا ‘‘ حالانکہ جمہوریت کو ہم پہلے ہی کافی فروغ دے چکے تھے جس میں ہمارا اپنا فروغ سب سے نمایاں تھا تاکہ یہ فروغ دنیا کو نظر بھی آسکے جس کا جلوہ اس نے دیکھ لیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’شریف برادران وعدے پورے کریں ‘‘ جیسے زرداری صاحب نے بڑے میاں صاحب سے کیے گئے پورے کیے تھے اور جو انہیں اب تک یاد ہیں (میاں صاحب کو، زرداری صاحب کو نہیں ) انہوں نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی حل کریں‘‘ کیونکہ ہم تو اسے پیدا کرنے کے ذمے دار ہیں اس لیے اسے حل کرنا اخلاقی طورپر ان کی ذمہ داری ہے کیونکہ سارے کاموں کا ہم نے کوئی ٹھیکہ تو نہیں اٹھا رکھا جبکہ جن کاموں کا ٹھیکہ ہم نے اٹھایا تھا بلکہ جو ٹھیکے ہم نے آگے اپنے من پسند افراد اور مخلص دوستوں کو دیئے تھے، وہ بھی پورے ہوچکے ہیں۔ آپ اگلے روز میاں نواز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دے رہے تھے۔ نگران حکومت کا زمانہ یادگار رہے گا …نجم سیٹھی سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ’’نگران حکومت کا زمانہ یادگار رہے گا‘‘ اور امید ہے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی رہے گی کیونکہ اسے اپنے آپ کو دہرانے کی عادت بھی ہے اور ہم حسب سابق خدمت کے لیے تیار بیٹھے ہوں گے البتہ نگران وزیراعظم کچھ زیادہ ہی خدمت کربیٹھے تھے جس کے بعد اب وہ عدالتوں کی پیشیاں بھگت رہے ہیں اور بدقسمتی سے ان کا معافی نامہ بھی قبول نہیں کیا گیا اور اس کا مزید نتیجہ بھی شاید انہیں بھگتنا پڑجائے، خدا ہم سب کو ایسے نتیجوں سے بچائے، آمین، ثم آمین!انہوں نے کہا کہ ’’حکومتی امور چلانا مشکل کام ہے ‘‘اور میں بھی یہ کام اس لیے کرگزرا کیونکہ مجھے نگرانی کا تجربہ پہلے بھی حاصل تھا جو اس سے بھی زیادہ خوشگوار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’باہر بیٹھ کر تنقید کرنا آسان ہے ‘‘ اس لیے اب خاکسار بھی چونکہ باہر آچکا ہے اس لیے باہر سے تنقید کا یہ آسان کام بھی سرانجام دیتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اپنے فرائض ایمانداری سے سرانجام دیے‘‘ کیونکہ اوپر سپریم کورٹ بھی بیٹھی صاف نظر آرہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’نگران حکومت کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا ‘‘ البتہ اب اس بات کا خدشہ موجود ہے کیونکہ ہمارے ہاں جملہ سکینڈلز حکومت ختم ہونے کے بعد منظر عام پر آیا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کررہے تھے۔ پرویز مشرف کا احتساب کریں گے …رانا ثناء اللہ نواز لیگ کے رہنما اور نامزد صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ’’ہم پرویز مشرف کا احتساب کریں گے‘‘ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے سزا وغیرہ بھی دلوائیں گے کیونکہ ہم انتقام میں یقین نہیں رکھتے البتہ ان سے پوچھ گچھ ضرور کریں گے جس کے شافی جوابات ان کے پاس پہلے سے ہی موجود ہیں اور اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کی سزا انہیں اللہ میاں خود دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’پرویز مشرف کو کسی آرڈیننس کے تحت سہولت نہیں دی جائے گی ‘‘ کیونکہ صدر مملکت کے عہدے پر رہنے والی کسی شخصیت کو سہولت دینے کے لیے کسی آرڈیننس کی ضرورت نہیں ہوا کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان کا سونامی خاں سے اصغر خاں بننے کا عمل شروع ہوچکا ہے ‘‘ جو اس لیے بھی بیحد خطرناک ہے کہ سپریم کورٹ میں سیاستدانوں کو رقومات کی تقسیم کا معاملہ ایک بار پھر تازہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کرپشن کی وجہ سے پیپلزپارٹی والے آج خالی ہاتھ پھرتے ہیں‘‘ اور مرنے کے بعد بھی ان کے ہاتھ انشاء اللہ خالی ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام نے پیپلزپارٹی سے انتقام لیا ہے‘‘ جوکہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کیونکہ وہ ہمارے ساتھ بھی یہی سلوک کرسکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں اسمبلی ہال کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع ایک سناٹا سا ہے چھایا ہوا ہر سُو، ظفرؔ اور، اس میں یہ ہماری آخری آواز ہے