"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی، متن ہمارے

تقریریں کرنے کا وقت گزرچکا…شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’تقریریں کرنے کا وقت گزر چکا ہے ‘‘ کیونکہ اس دوران کافی لائوڈ سپیکرٹوٹ چکے ہیں اور حبیب جالب کا کلام بھی جتنا مجھے یاد تھا، جلسوں میں گاکر سنا چکا ہوں جس سے بہت سے گلوکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑچکا ہے اور وہ رفتہ رفتہ بیروزگار ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ کے خلاف جنگی بنیادوں پر کام کریں گے ‘‘ اگرچہ خسرے کے خلاف بھی جنگی بنیادوں پر کام کرنے کا اعلان کرچکے ہیں اور اتنی جنگیں اچھی بھی نہیں ہوتیں کہ صلح جوئی کا زمانہ ہے اور ہمارے حکومت میں آنے کے بعد اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ جوگڑکھلانے سے مرتا ہو اسے زہردینے کی ضرورت نہیں ہوتی لہٰذا ملک میں گڑ کی پیداوار بڑھانے پر بھی شاید جنگی بنیادوں پر ہی کام کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بااثر لوگ اربوں روپے کی بجلی اور گیس چوری میں ملوث ہیں ‘‘اُن کے لیے صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ خداانہیں نیک ہدایت دے اور وہ اس کام سے باز آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’گردشی قرضے نے پوری قوم کو چکرایا ہوا ہے‘‘ جس پر اظہار افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وفود سے ملاقات کررہے تھے۔ نواز شریف کو لیڈر کہنے کا بیان واپس لیتا ہوں …جاوید ہاشمی پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر اور رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ’’نوازشریف کو اپنا لیڈر کہنے کا بیان واپس لیتا ہوں ‘‘ حالانکہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے کیونکہ تیر تو کمان سے نکل چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ عمران خان بڑے اور لیجنڈری لیڈر ہیں‘‘ اور امید ہے کہ مجھے یہ بیان واپس نہیں لینا پڑے گا کیونکہ میرے پاس اتنی جگہ ہی نہیں ہے کہ واپس لیے گئے بیانات کو رکھ سکوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے دینے کے لیے نوازشریف اور عمران خان کے پاس کچھ نہیں ہے ‘‘ کیونکہ اس بیان کے بعد نواز شریف توٹس سے مس ہی نہیں ہوئے البتہ عمران خان نے میرا ایک عہدہ واپس لے کر شاہ محمود قریشی کو دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری زبان نہیں پھسلی، بلکہ بیان سوچ سمجھ کر ہی دیا تھا ‘‘ جبکہ یہ دوسرا بیان عمران خان کی طرف سے نوٹس لینے کے بعد دیا ہے جبکہ میری زبان نہیں پھلستی البتہ میں خود کئی بار پھسل چکا ہوں اور نواز لیگ سے پھسل کر ہی تحریک انصاف میں چلا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’چاہنے والوں نے میرا وہ بیان پسند نہیں کیا ‘‘ اور یہ نہ سمجھا جائے کہ میرے چاہنے والوں میں خود عمران خان بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بغاوت چھوڑ دی ہے‘‘ جبکہ نہ بغاوت کرنے سے کچھ فائدہ ہوا تھا اور نہ بغاوت چھوڑنے میں نظر آتا ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ حالات کا متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا …مولانا فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’حالات کا متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا‘‘ لیکن حکومت کا کچھ ایسا ارادہ نظر نہیں آتا کیونکہ خاکسار کی طرف سے کشمیر کمیٹی کی چیئرمینی کے معمولی سے مطالبے پر بھی حکومت سوچ میں پڑ گئی ہے جس سے متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کرنا خاصا مشکل ہوگیا ہے حالانکہ متحد ہونا اس وقت ملک اور قوم کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور حکومت کو ان ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ سے پہلے صنعتیں بند ہوئیں، اب دکانیں بھی بندہورہی ہیں‘‘ صرف خاکسار کی دکان چل رہی ہے کیونکہ لوڈشیڈنگ میں اس کے لیے ماشاء اللہ میری اپنی روشنی ہی کافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کے خلاف سازشیں تیز ہوگئی ہیں‘‘ لیکن کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ان حالات میں بھی میری من پسند خدمات حاصل کرنے سے لیت ولعل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت کو سب سے پہلے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنا ہوگا‘‘ جبکہ اس وقت تک خاکسار کی روشنی سے بھی کام لیا جاسکتا ہے لیکن حکومت کو کون سمجھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ڈرون حملوں سے عالمی ضابطے پامال ہورہے ہیں ‘‘ جو میرے مطالباتی ضابطوں کی پامالی سے بھی کہیں زیادہ نقصان دہ چیز ہے حالانکہ کم ازکم اس نقصان سے تو ضرور بچا جاسکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں گفتگو کررہے تھے۔ عوام نے لوڈشیڈنگ کا سارا غصہ پیپلزپارٹی پر نکالا …منظور وٹو پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر اور اپنی ساری خاندانی سیٹیں ہارنے والے میاں منظور وٹو نے کہا ہے کہ ’’عوام نے لوڈشیڈنگ کا سارا غصہ پیپلزپارٹی پر نکالا‘‘ اور ہماری خوش حکومتی کا ہرگز کوئی خیال نہیں کیا کہ ہرحکومتی فرد قوم کی دونوں ہاتھوں سے کس قدر خدمت کررہا تھا جس سے ثابت ہوا کہ نیکی کا کوئی جہان ہی نہیں ہے چنانچہ ہم نے بھی یہ ساری نیکی دریا میں ڈال کر محاورے پر عمل کردیا ہے تاکہ سندرہے اور بوقت ضرورت کام آئے کہ ہم ویسے ہی بہت ضرورت مند واقع ہوئے ہیں جواللہ میاں کسی نہ کسی بہانے پوری کرتے ہی رہتے ہیں اگرچہ ملک کی طرح یہ بھی ترقی کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام نے نواز لیگ کو مسائل حل کرنے کے لیے واضح مینڈیٹ دیا ‘‘ حالانکہ زیادہ تر مسائل تو ہم حل کرہی چکے تھے جوجملہ زعماء کی مالی حالت سے صاف ظاہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیپلزپارٹی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرسکی‘‘ کیونکہ ہماری ترجیحات ذرا مختلف تھیں جس ضمن میں ہم دن رات مصروف رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نوازلیگ والے اچھی گورننس کریں‘‘ اور اس سلسلے میں ہماری درخشندہ روایات مشعل راہ کا کام دے سکتی ہیں جن پر عمل کرکے وہ منزل مقصود تک پہنچ سکتے ہیں جس طرح ہم سب فرداً فرداً اپنی اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک عشائیے میں خطاب کررہے تھے۔ پُرامن انتقال اقتدار ہماری مفاہمتی پالیسی کا نتیجہ ہے …گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’پرامن انتقال اقتدار ہماری مفاہمتی پالیسی کا نتیجہ ہے ‘‘ اگرچہ اس سے اور بھی نتائج حاصل کیے گئے جن کی تفصیل میں جانا ضروری نہیں جو کچھ اتنی خوشگوار اور پسندیدہ نہیں ہیں، تاہم مفاہمتی پالیسی ہی کی برکت سے جملہ اتحادی متحد ہوکر مستفید ہوتے رہے اور ہرقیمت پر اپنی میعاد بھی پوری کرلی جس کے نتیجے میں انتقال اقتدار کی اندوہناک صورت حال سے دوچار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’خود پر مقدمات سے خوفزدہ نہیں ہوں ‘‘ کیونکہ خاکسار نے جملہ خدمات ان مقدمات کے خطرے کے باوجود سرانجام دی تھیں جن کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ قید ہی ہوجائوں گا جو میں پہلے بھی کئی سال بھگت چکا ہوں کیونکہ تکلیفیں اٹھا کرہی کچھ حاصل ہوتا ہے جبکہ اس دفعہ تو جوکچھ اللہ کے فضل سے حاصل ہوچکا ہے، اس کے لیے تو کوئی بھی تکلیف اٹھائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک اور جمہوریت کے لیے ہرقربانی دینے کے لیے تیار ہوں ‘‘ کیونکہ ہماری لغت میں سیاسی جرائم کی پاداش میں جیل جانا یا قید بھگتنا ملک اور جمہوریت کے لیے قربانی ہی کے مترادف ہے اور ایسی قربانی کی توفیق ہرکسی کو حاصل ہونی چاہیے کیونکہ اس سعادت میں میرے ساتھ راجہ پرویز اشرف بھی شامل ہونے والے ہیں، آپ اگلے روز لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع وہ چاند مجھ میں چمکتا ہے رات بھر جو،ظفر ؔ تو کیوں نہ ہو یہ مرا پیچ وتاب میں ہونا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں