عوامی خدمت نہ کرنے والوں کو عہدوں پر رہنے کا حق نہیں …شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’عوامی خدمت نہ کرنے والے وزیروں اور افسروں کو عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں‘‘ لیکن اگر وہ اس کے باوجود اپنے عہدوں سے چمٹے رہیں تو بڑے افسوس کی بات ہے جبکہ ان افسروں سے ہمیں بھی دن رات کام پڑتا رہتا ہے اس لیے ان کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں کی جاسکتی کیونکہ زیادہ سے زیادہ ان کا تبادلہ ہی کیا جاسکتا ہے جو کسی رکن اسمبلی کے ذریعے منسوخ بھی کروالیا کرتے ہیں ورنہ نئی جگہ پر جاکر اگر وہی ہڈحرامی شروع کردیں تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کرپٹ افسر برداشت نہیں کریں گے‘‘ اور صاف کہہ دیں گے کہ ہم انہیں برداشت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی اور گیس چوروں پر ہاتھ ڈالیں گے ‘‘ اگرچہ یہ کام ہمیں اپنے سابقہ دور میں بھی کرلینا چاہیے تھا لیکن آخر ہرکام کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ’’بلدیاتی انتخابات کے لیے مشاورت کریں گے ‘‘ جو چار پانچ سال بھی جاری رہ سکتی ہے، ویسے بھی، اگر سارے اختیارات ارکان اسمبلی سے لے کر بلدیات کو منتقل ہوجائیں تو یہ شرفا کیا ہدوانے بیچا کریں گے ؟ آپ اگلے روز لاہور میں خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ اپوزیشن فرینڈلی ہے، قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے…شیخ رشید عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ’’اپوزیشن فرینڈلی ہے اور قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے‘‘ لیکن میری طرف کوئی نہیں دیکھتا حالانکہ منتخب ہونے کے بعد میں بھی کافی قابل دید ہوچکا ہوں اور میاں صاحب کو بھی اپنا آپ دکھانے کی دوبارہ کوشش کررہا ہوں اگر ان کی نظر پڑ جائے کیونکہ تحریک انصاف کے پاس میرے لیے کیا رکھا ہے جو بالآخر فرینڈلی اپوزیشن ہی ثابت ہورہی ہے جبکہ حکومت سمیت میرے ساتھ فرینڈلی ہونے کا خیال کسی کو نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بجٹ آئی ایم ایف کا ہے ‘‘ جو وزیر خزانہ نے بڑی چالاکی کے ساتھ اس سے بنوالیا ہے اور ہمیں یہ چالاکیاں بالکل بھی اچھی نہیں لگتیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کون سا سیاستدان ہے جو طالع آزمائی کی پیداوار نہیں‘‘ اس لیے مجھے یہ طعنہ دینا ہرگز جائز نہیں۔ آپ اگلے روز دنیاٹی وی چینل میں گفتگو کررہے تھے۔ امید نہیں تھی الیکشن میں پیپلزپارٹی کی یہ پوزیشن آئے گی…خورشید شاہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ’’امید نہیں تھی کہ الیکشن میں پیپلزپارٹی کی یہ پوزیشن آئے گی‘‘ اور، قوم کا حافظہ ایک دم اتنا تیز ہوجائے گا کہ الیکشن تک ہمارے کارنامے اسے من وعن یاد رہ جائیں گے کیونکہ اب تک پارٹی قوم کے کمزور حافظے کی بدولت ہی کامیاب ہوتی رہی ہے، لگتا ہے کہ اس نے بادام وغیرہ کھانا شروع کردیئے ہیں حالانکہ ہم نے مہنگائی کے ذریعے یہ چیزیں احتیاطاً عوام کی پہنچ سے دور کردی تھیں کہ اسے کفایت شعاری کی عادت پڑے، لیکن خلاف توقع یہ بہت فضول خرچ نکلی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملکی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ فیڈریشن کو اس طرح بانٹ دیا جائے ‘‘ حالانکہ ہم جس کام میں لگے رہے تھے اس میں پوری فیڈریشن کو شامل رکھا گیا تھا، اور، مساوات کی بنیاد پر سارا کام چلایا جارہا تھا اور کسی کو کوئی شکایت کا موقعہ نہیں دیا گیا‘ ہر کوئی جھولیاں بھر بھر کے جمہوریت سے مستفید ہورہا تھا کیونکہ یہ بھی جمہوریت کا حسن ہے کہ اللہ میاں ہرکسی کو چھپر پھاڑ کر نوازتا ہے، اور دیکھتے دیکھتے ہی وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے۔ لوڈشیڈنگ تین سال میں ختم ہوگی …خواجہ آصف وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’’لوڈشیڈنگ تین سال میں ختم ہوگی‘‘ اور ہم سے ہتھیلی پر سرسوں جمانے کی امید نہ رکھی جائے کیونکہ ملک میں پانی کی کمی کی وجہ سے سرسوں کی پیداوار پہلے ہی بہت کم ہے اور ویسے بھی سرسوں تیل نکالنے کے لیے ہوتی ہے ، ہتھیلیوں پر جمانے کے لیے نہیں، اگرچہ قوم کا اپنا تیل بھی مہنگائی وغیرہ کے ذریعے کافی نکل رہا ہے جبکہ تیل کی ملک کو ویسے بھی بہت ضرورت ہے کیونکہ نو من تیل ہوگا ہی تو جمہوریت کی رادھا ناچ سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’بڑے لوگ بل ادا نہیں کرتے‘‘ اور، ہم ان کے ساتھ خواہ مخواہ ماتھا نہیں لگاسکتے کیونکہ انہی کی بدولت تو ہمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور یہ بڑے بھی اپنے آپ ہوئے ہیں، یعنی انہیں بڑا کرنے میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں ہے، البتہ ہمیں بڑا کرنے میں ان کا پورا پورا تعاون شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کوئی ان کی بجلی نہیں کاٹتا‘‘ اور ہمیں بہلاپھسلا کر اس کام پر لگانے کی کوشش نہ کی جائے اور اپنا کام کرنے دیا جائے، آپ کی مہربانی ہوگی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں توانائی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ضروری ہے…الطاف حسین متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہا ہے کہ ’’غریب اور متوسط طبقے کی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں‘‘ اور چونکہ اس طبقے سے ہم ہی تعلق رکھتے ہیں، اس لیے حق حکمرانی ہمارا ہی بنتا ہے جس کے لیے ہرطرح سے کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’فرسودہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ضروری ہے‘‘ البتہ اس کی جگہ اگر کوئی جدید جاگیردارانہ نظام کہیں موجود ہوتو اس پر بھی غور کیا جاسکتا ہے کیونکہ جاگیرداری ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے جو کسی بھی شخص پر کسی وقت بھی طاری ہوسکتی ہے اور متوسط طبقے کا کوئی شخص بھی اس سے بہرہ ورہوسکتا ہے۔ آپ اگلے روز لندن سے ویڈیو خطاب کررہے تھے۔ آج کا مقطع بدی کا بیج کہ مجھ میں سما چکا ہے،ظفرؔ اب اس کے پھوٹ نکلنے کے انتظار میں ہوں