پنجاب کو دنیا کا مثالی صوبہ بنائیں گے: شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’پنجاب کو دنیا کا مثالی صوبہ بنائیں گے۔‘‘ اگرچہ یہ پہلے ہی کافی حد تک مثالی ہے۔ کیونکہ اس کے پٹواریوں اور تھانیداروں کی دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی، تاہم اسے مکمل طور پر مثالی بنانے کے لیے برطانیہ اور امریکہ وغیرہ سے کہا جائے گا کہ وہ بھی اپنے ملکوں میں صوبے قائم کریں تاکہ ان سے مقابلہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسائل پر قابو پا کر دم لیں گے۔‘‘ اور تب تک دم روکے رکھنے کی پریکٹس کریں گے جبکہ اسی دوران مسائل بھی حل ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی چوری روکنے کے لیے ٹاسک فورس قائم کردی ہے۔ اگرچہ پہلے بھی اسی طرح کی ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی تھی لیکن بعض وجوہات کی بنا پر اسے برخواست کرنا پڑا اور خدشہ ہے کہ اس ٹاسک فورس کے حوالے سے بھی تاریخ اپنے آپ کو دہرائے گی جبکہ انتخابات میں ہماری تاریخی کامیابی کی طرح رفتہ رفتہ ہماری ہر چیز ہی ماشا اللہ تاریخی ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سرمایہ کاروں کو سہولتیں دیں گے‘‘ اگرچہ وہ ہماری دی گئی سہولتوں کی وجہ سے پہلے ہی اس سلسلے میں کافی خود کفیل ہیں۔ آپ اگلے روز سرگودھا ڈویژن کے سرمایہ داروں اور صنعتکاروں سے ملاقات کررہے تھے۔ پارٹی الیکشن میں دھاندلی اور کچھ غلطیاں ہوئیں: عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ہمارے پارٹی الیکشن میں دھاندلی ہوئی‘‘ جو کہ اس بہت بڑی دھاندلی کا نقطہ آغاز تھا جو بعد میں عام انتخابات کے دوران اپنے عروج تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’خواتین کی مخصوص نشستوں میں ہم سے غلطیاں ہوئیں ‘‘اور جو انشاء اللہ آئندہ بھی ہوتی رہیں گی کیونکہ یہی بشریت کا تقاضا بھی ہے اور ہم سے زیادہ بندہ بشر اور کون ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کچھ ایسے لوگ اوپر آگئے جنہیں نہیں آنا چاہیے تھا‘‘ چنانچہ یہی کچھ عام انتخابات میں بھی ہوا اور ہمارے علاوہ جو لوگ اوپر آگئے انہیں بھی نہیں آنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’غلطیوں کو تسلیم کرتے ہیں‘‘ اور انہیں آئندہ بھی تسلیم کرتے رہیں گے کیونکہ ان سے بچا تو جا ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’خیبر پختونخوا کو رول ماڈل بنائیں گے‘‘ اور یہ کام ہیلی کاپٹر فیم وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے ذمہ لگا دیا ہے اور انہوں نے اپنے انتہائی نازک اور کمزور کندھوں پر یہ بوجھ اٹھا بھی لیا ہے جنہوں نے اللہ کے فضل سے فی الحال خود رول ماڈل بننے کا آغاز کردیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پارٹی کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ طالبان کو فوجی طاقت سے نہیں‘ مذاکرات سے روکا جاسکتا ہے: فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’طالبان کو فوجی طاقت سے نہیں، مذاکرات سے روکا جاسکتا ہے۔‘‘ جبکہ خاکسار کو بھی مذاکرات سے روکا جاسکتا ہے ورنہ میں اللہ کے فضل سے خیبر پختونخوا حکومت کو کافی پریشان کرسکتا ہوں، اگرچہ وزیراعلیٰ کی صحت کے پیش نظر میری معمولی کاوش بھی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اسی طرح وفاقی حکومت بھی مجھے مذاکرات ہی کے ذریعے روک سکتی ہے جو کہ مجھے اچھی طرح سے جانتی ہے اوراس کا ادراک نہیں رکھتی کہ میری ترجیحات کو نظرانداز کرنے کے کیا کیا نتائج مرتب ہوسکتے ہیں اور میاں صاحب چونکہ بہت سمجھدار آدمی ہیں، اس لیے امید ہے کہ وہ اشارہ سمجھ جائیں گے اور وہ یہ بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ آج تک کسی حکومت نے مجھے نظرانداز نہیں کیا اور اس وجہ سے عافیت میں بھی رہی اور یقیناً وفاقی حکومت کو اپنی عافیت سب سے زیادہ مطلوب ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو پھر کبھی نہیں آئے گا۔‘‘ جیسا کہ اپنی عاقبت نااندیشی کی وجہ سے وفاقی حکومت مجھے ہاتھ سے نکال چکی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اپنے ترجمان کے ذریعے بات کررہے تھے۔ تین سال میں لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوگی: خواجہ آصف وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’’3سال میں لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوگی‘‘ اس لیے عوام منہ ہاتھ دھو رکھیں۔ اگرچہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے منہ ہاتھ دھونے کے لیے پانی کا دستیاب ہونا بھی بہت مشکل ہے۔ البتہ منرل واٹر اس سلسلے میں کافی مدد گار ہوسکتا ہے جو دکانوں پر کثرت سے دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی مزید مہنگی ہوجائے گی‘‘ اس لیے ہاتھ منہ مزید دھونے کی طرف بھی توجہ دی جائے اور جو لوگ منرل واٹر نہیں خرید سکتے وہ شرم سے پانی پانی ہونے کی کوشش کریں، انشا اللہ کامیابی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت صرف عوامی مفاد کا ہی کام کرے گی‘‘ کیونکہ خواص کے مفاد کے لیے پہلے ہی کافی کام ہوچکا ہے جس کا گزشتہ دور حکومت پوری طرح سے گواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’موجودہ حالات میں بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاسکتی‘‘ کیونکہ سارا قصور موجودہ حالات ہی کا ہے جبکہ انتخابات سے پہلے جو اس سے بھی کم مدت میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، اس وقت حالات سراسر مختلف تھے کیونکہ ہم نے آخر الیکشن بھی تو جیتنا تھا۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مطلع محبت ہو چکی، ملنا ملانا رہ گیا ہے جو سچ پوچھو تو خالی آنا جانا رہ گیا ہے