بجلی چوروں کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے: شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’بجلی چوروں کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے۔‘‘ البتہ اگر وہ عیاشی نہ کریں اور شریفانہ طرز عمل اختیار کرلیں تو یہ شغل جاری رکھ سکتے ہیں اور اگر کسی شکنجے میں آ بھی گئے تو جو عیاشی اب تک کر چکے ہیں اس کو غنیمت سمجھیں کیونکہ معلوم نہیں کہ اس کی سزا وغیرہ انہیں ملتی ہے یا نہیں کہ سزا و جزا صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار کی چیزیں ہیں جس میں بندہ بشر کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سابق حکمرانوں نے بجلی نہیں، صرف کمیشن پیدا کیا‘‘ حالانکہ اگر وہ کمیشن کے ساتھ ساتھ بجلی بھی پیدا کرلیتے تو بہتر تھا کیونکہ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ چلتی رہیں تو کوئی اعتراض بھی نہیں کرتا۔ اس سے ان کی ناتجربہ کاری ظاہر ہوتی ہے، پتہ نہیں ان کا مشیر کون تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام سے کیا ہر وعدہ پورا کریں گے‘‘ اور انشاء اللہ اپنی مدت ختم ہونے تک یہ بات کہتے رہیں گے کیونکہ ہم وعدہ کرکے بھولتے نہیں اور وقتاً فوقتاً اس کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز سپیکر ایاز صادق سے گفتگو اور ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ صدر صورت حال کا مقابلہ کریں گے، بھاگنے والے نہیں: خورشید شاہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ’’صدر صورتحال کا مقابلہ کریں گے، بھاگنے والے نہیں‘‘ کیونکہ بھاگنے کا کوئی راستہ ہی نہیں رہے گا جبکہ عدلیہ میں ان کا اسم گرامی ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھی دائر کردی گئی ہے۔ حتیٰ کہ وہ پہلے بھی ملک سے نہیں بھاگے تھے بلکہ اب پانچ سال تک انہوں نے پورے ملک ہی کو آگے لگائے رکھا ہے۔ غرض خداوند تعالیٰ کی کیا قدرت بیان کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’انتخابات ڈیزائن شدہ تھے‘‘ اور لگتا ہے کہ اس کے لیے کسی ماہر ڈیزائنر کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جس کے ہنر کی داد نہ دینا زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں جمہوریت کے تسلسل کے لیے نتائج کو تسلیم کیا‘‘ جبکہ ویسے بھی یہ باری ان کی تھی اور انشاء اللہ اگلی باری ہماری ہوگی کیونکہ یہ بات ان کے ساتھ ہمیشہ کے لیے طے ہوچکی ہے کہ عوام کی خدمت باری باری کی جائے، اگر چہ ہم اس دفعہ یہ خدمت کچھ ضرورت سے زیادہ ہی کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’احتساب سب کا ہونا چاہیے‘‘ اگرچہ یہ کسی کا بھی نہیں ہوگا کیونکہ جو کرے گا، اس کے احتساب کی بھی باری آجائے گی۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل میں گفتگو کررہے تھے۔ آئی ایم ایف کے قرضہ سے مہنگائی بڑھے گی: گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’آئی ایم ایف کے قرضہ سے مہنگائی بڑھے گی‘‘ حالانکہ ہم نے اپنے کارہائے نمایاں و خفیہ سے مہنگائی کو اس حد تک ترقی دے دی تھی کہ اس کے مزید بڑھنے کی گنجائش نہیں تھی اور پانچ برسوں میں جو خدمت ہم نے کردی ہے اگر اس میں کوتاہی کے مرتکب ہوجاتے تو آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی شاید ضرورت ہی نہ پڑتی۔ انہوںنے کہا کہ ’’میں وہ وزیراعظم ہوں جسے نا اہل کیا گیا‘‘ اگرچہ بعض دیگر معاملات میں بھی واحد مثال قرار دیا جاسکتا ہوں۔ تاہم پرویز اشرف اپنی کم نصیبی کی وجہ سے یہ امتیاز حاصل کرنے میں ناکام رہے اور یہ مثالی افتخار خاکسار ہی کے حصے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی میں کچھ پردہ نشینوں کے نام بھی آئیں گے‘‘ کیونکہ ہم تو ماشاء اللہ پردہ نشین رہے ہی نہیں اور کھلی کتاب کی طرح دنیا بھر کے سامنے ہیں، اس لیے ہمیں اس بارے میں کوئی فکر نہیں ہے جبکہ ہم نے خود ہی نقاب الٹا رکھا تھا اور کسی تکلف کا مظاہرہ نہیں کیا تھا۔ آپ اگلے روز ملتان میں جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کررہے تھے۔ بدامنی قومی مسئلہ ہے : فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے ’’بدامنی قومی مسئلہ ہے‘‘ جبکہ خاکسار بھی ایک قومی مسئلے کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بدامنی کے ساتھ ساتھ مجھ پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جارہی اور اس سے بڑا کفران نعمت آخر اور کیا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آرمی چیف کو الگ قوت تسلیم نہ کیا جائے‘‘ کیونکہ اگر مجھے الگ قوت تسلیم نہیں کیا جارہا اور لارے لگا لگا کرحکومت نے اپنے ساتھ شامل باجہ کرنے سے معذرت کرلی ہے تو کسی دوسری قوت کو الگ تسلیم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے حالانکہ میں باجہ کی حیثیت سے بھی تعاون پر تیار تھا لیکن حکومت کی عقل پر ایسے پتھر پڑے کہ وہ اس بارے صحیح فیصلہ کر نہیں سکی، ایسا لگتا ہے کہ اتنے پتھر اس نے ہمارے ہاں سے منگوائے کیونکہ پنجاب میں تو پتھروں کا نام ونشان تک نہیں ملتاجبکہ ہم پتھروں کی دولت میں نہ صرف خودکفیل ہیں بلکہ انہیں برآمد بھی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘مذاکرات میں مقتدر قوتیں رکاوٹ بنیں‘‘ اور لگتا ہے کہ میرے معاملہ میں بھی اصل رکاوٹ یہ مقتدر قوتیں ہی ہیں جنہوں ے یہ بیل منڈھے نہیں چڑھنے دی۔ آپ اگلے روز ملتان میں سابق وزیراعظم گیلانی سے ملاقات کررہے تھے۔ عدلیہ سے انصاف کی پوری پوری توقع ہے: پرویز مشرف سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ’’عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے‘‘ اگرچہ میں چند روز پہلے ہی یہ کہہ چکا ہوں کہ مجھے عدلیہ سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے لیکن پھر میں نے سوچا کہ اگر الطاف بھائی اپنا ہر بیان واپس لے لیتے ہیں تو میں یہ ایک بیان کیوں واپس نہیں لے سکتا کیونکہ عدلیہ سے مجھے ہر صورت واسطہ پڑنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’فوج میں اب بھی مجھے اثر رسوخ حاصل ہے‘‘ اور یہ اس خاموش اکثریت کے علاوہ ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے اس طرح غائب ہوگی ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ، حالانکہ مجھے اصل مروانے والی وہی ہے جس نے مجھے آنے پر مجبور کردیا اوراب میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار یہی خاموش اکثریت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’’سپاہی سے لے کرجنرل تک مجھ سے محبت کرتے ہیں‘‘ اگرچہ جنرل صاحب نے بھی مجھے آنے سے بہت روکا لیکن میری عقل پر ایسا پردہ پڑا کہ اب جنرل صاحب بھی شاید یہی کہہ رہے ہوں کہ ہور چوپو! انہوں نے کہا کہ ’’ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں‘‘ کیونکہ میں نے ہی ان کی اجازت دی تھی اس لیے میرے کہنے پر انہیں بند بھی ہوجانا چاہیے کہ آخر اخلاق بھی کوئی چیز ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مطلع سبزہ تھا اور پھول سرِ آسماں، ظفرؔ اور، فرشِ خاک پر تھے ستارے پڑے ہوئے