کراچی میں بدامنی برداشت نہیں کی جائے گی:صدر زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’کراچی میں بدامنی برداشت نہیں کی جائے گی‘‘ البتہ باقی جگہوں کی خیر ہے جہاں امید ہے کہ بدامنی کو خود ہی شرم آجائے گی، تاہم کراچی میں مسلسل بدامنی ہو بھی رہی ہے اور ہم اسے مسلسل برداشت بھی نہیں کررہے اور سوائے برداشت نہ کرنے کے اور ہم کر بھی کیا سکتے ہیں کیونکہ جملہ سیاسی جماعتیں اس میں اپنا حصہ بقدرجثّہ ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجرموں‘‘ کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے‘‘ جبکہ یہ بات بھی میں شروع سے ہی کہہ رہا ہوں اور انشاء اللہ آئندہ بھی کہتا رہوں گا کیونکہ تلقین کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’ کہ رینجرز اور پولیس ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں‘‘ کیونکہ عدم تعاون کے مزے انہوں نے اب تک کافی لوٹ لیے ہیں اور زیادہ لالچ اچھا نہیں ہوتا کیونکہ ہم نے اگر اقتدار کے مزے لوٹنا چھوڑ دیا ہے تو ہماری طرح رینجرز اور پولیس کو بھی یہ قربانی دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’شہر میں امن کے لیے اے پی سی بلائی جائے‘‘ تاکہ اس کا بھی وہی نتیجہ نکل سکے جو اب تک ہونے والی آل پارٹیز کانفرنسوں کا نکلتا رہا ہے اور ہم اسے قبول بھی کرتے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز بلاول ہائوس کراچی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا: نوازشریف وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا‘‘ کیونکہ کسی کے خلاف جارحانہ عزائم رکھنے کے لیے جس اقتصادی مضبوطی کی ضرورت ہوتی ہے، اس سلسلے میں ہمارا ہاتھ ذرا تنگ ہے۔ البتہ آئی ایم ایف نے ہماری اقتصادی مضبوطی کی طرف ایک قدم بڑھایا ہے۔اُمید ہے اس کے خاطر خواہ نتائج نکلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان میں بلٹ ٹرین منصوبے پر کام شروع کیا جائے‘‘ جس کے بعد تعلیمی اداروں کی خستہ حالت بہتر بنانے اور صحت کے دگرگوں مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’چینی سرمایہ کاروں کو تحفظ دیں گے‘‘ کیونکہ ہم اپنے تحفظ کے مسئلے سے جلد ہی سرخرو ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’چینی کمپنی فوراً اپنا عملہ اور انجینئرز پاکستان بھیجے‘‘ تاکہ بلٹ ٹرین منصوبہ کے تکمیل پذیر ہوتے ہی ملک کے دیگر چھوٹے چھوٹے مسائل یعنی غربت، بے روزگاری اور دہشت گردی وغیرہ اپنے آپ ہی بلٹ ٹرین کی رفتار سے حل ہوجائیںگے۔آپ چینی سرمایہ کاروں سے بلٹ ٹرین میں ملاقات کررہے تھے۔ ہمارے خاندان کو سب جانتے ہیں: گیلانی ہمارے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’ہمارے خاندان کو سب جانتے ہیں‘‘ اور گزشتہ پانچ برسوں میں تو کچھ زیادہ ہی جان گئے ہیں کیونکہ ماشاء اللہ ہماری کارگزاری ہی ایسی تھی کہ جو ہمیں نہ جانتا تھا وہ بھی اچھی طرح سے جان گیا اورکانوں کو ہاتھ لگا رہا ہے کہ ع ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی انہوں نے کہا کہ ’’اگر اثاثے بتا دیے تو اور بھی دینا پڑیں گے‘‘ کیونکہ یہ محاورہ کسی نے ایسے ہی نہیں بنایا کہ مایا کو مایا ملے کر کر لمبے ہاتھ، یعنی روپیہ روپے کو کھینچتا ہے اور ہمارے روپے میں ماشاء اللہ کشش ہی اتنی زیادہ تھی کہ بڑے سے بڑا مقناطیس بھی کیا کرسکتا ہے۔ علاوہ ازیں خواہ مخواہ اثاثے بناتے چلے جانا بیوقوفوں کا کام ہے اور ہم اللہ کے فضل سے اتنے بے وقوف نہیں ہیں بلکہ اپنی شبانہ روز کی بچت کو کئی اور طریقوں سے بھی محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔ اس لیے ہمارے اثاثے تلاش کرنے میں اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کیا جائے کیونکہ اس طرح کچھ حاصل وصول نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ ضمنی انتخابات میں پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا: عمران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ’’ضمنی انتخابات میں پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘کیونکہ سارے کے سارے سمجھوتے ماشا ء اللہ عام انتخابات ہی میں کرلیے گئے تھے، اس لیے اب مزید سمجھوتوں کی گنجائش نہیں ہے، تاہم اگر ضرورت پڑی تو گنجائش نکالی بھی جاسکتی ہے کیونکہ سیاست لچک دار چیز ہوتی ہے اور اس میں کوئی بات آخری نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’گورننس سسٹم میں سیاسی مداخلت تباہ کن ہوتی ہے‘‘ تاہم خیبرپختونخوا کے ماڈل صوبہ بنتے ہی یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا، آدمی کو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’خیبر پختونخوا کو ماڈل صوبہ بنانے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے‘‘ البتہ اس پر عمارت کھڑی کرنا ذرا مشکل کام ہوگا، تاہم مولانا صاحب کی دعا کی برکت سے یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’خیبر پی کے میں فیصلے میرٹ پر ہوں گے ‘‘ البتہ میرٹ چونکہ ہر لمحہ تبدیل ہوتا رہتا ہے، اس لیے ہمیں بھی اس کے ساتھ ساتھ ہی چلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’حالیہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے‘‘ اسی لیے ہم بھی بڑے پیمانے پر کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سادگی اور کفایت شعاری کا عمل اعلیٰ سطح سے شروع کیا گیا ہے‘‘ جس کی ابتدا چیف منسٹر صاحب کی ہیلی کاپٹر پر سواری سے ہوچکی ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں پارٹی کے منتخب ارکان سے خطاب کررہے تھے۔ حکومتی کشکول کا سائز بڑھ گیا عوام بلبلا اٹھے ہیں: منظور وٹو پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ’’کشکول کا سائز بڑھ گیا ہے اور عوام بلبلا اٹھے ہیں‘‘ اور یہ بھی ماشاء اللہ ہماری ہی کارگزاری کا نتیجہ ہے کہ آنے والی حکومتیں ہمیشہ قرض ہی اتارتی رہیں جو ہماری کفایت شعارانہ پالیسیوں کے باعث چھلانگیں لگاتا ہوا کہیں کا کہیں پہنچ گیا تھا کیونکہ ہم خود بھی ان معاملات میں چھلانگیں ہی لگا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلم لیگ ن کی عوام دشمن پالیسیاں عیاں ہوگئیں‘‘ البتہ ہماری عوام دوست پالیسیاں ابھی زیادہ تر پردہ راز میں ہیں اور رفتہ رفتہ ہی ظاہر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ’’ کشکول توڑنے کے دعوے جھوٹے ثابت ہوگئے‘‘ حالانکہ ہم نے اپنے دور میں کشکول کا تکلف ہی روا نہ رکھا تھا بلکہ جھولیاں بھرنے کا طریق کار اختیار کیا تھا جو ماشاء اللہ اب تک بھری ہوئی ہیں جبکہ عوام کے لیے ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ہی کافی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلم لیگ ن کو اپنے وعدوں کا پاس کرنا چاہیے ‘‘اور وعدے پورے کرنے کا یہ سبق وہ زرداری صاحب سے بھی سیکھ سکتی ہے جس کا اسے تجربہ بھی حاصل ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ آج کا مطلع خامشی بھی تو ظفرؔ، اپنی زباں بولتی ہے ہے ہنر یہ بھی کچھ اظہار سے ملتا جلتا