کچھ لابیاں جمہوریت کے خلاف کام کررہی ہیں …فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’کچھ لابیاں جمہوریت کے خلاف کام کررہی ہیں‘‘ حالانکہ ہم اہل جمہور نے جمہوریت کی جوحالت بنارکھی ہے اور جس کا بھرپور مظاہرہ پچھلے پانچ برسوں میں ہوتا رہا ہے، اس کے بعد کسی لابی کو جمہوریت کے خلاف کام کرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی، اس لیے انہیں چاہیے کہ خواہ مخواہ اپنا وقت ضائع نہ کریں جیسا کہ میں نے حکومت میں شامل ہونے کے لیے ضائع کیا ہے اور اب تک پتہ نہیں چل رہا کہ اس کے ارادے کیا ہیں کیونکہ کبھی اس کا موڈ کسی طرح کا ہوتا ہے اور کبھی کسی اورطرح کا۔ انہوں نے کہا کہ ’’حالیہ انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کو بے نقاب کریں گے ‘‘ اور دھاندلی سے کامیاب ہونے والی حکومت سے انتقام لینے کا وقت آگیا ہے جسے بتایا جائے گا کہ کس طرح ایک شریف آدمی کو لارے لگائے جاتے ہیں جبکہ ماضی میں ایک بار مجھے وزیراعظم بنائے جانے کی پیشکش بھی ہوچکی ہے، لیکن اس کا بھی کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا حالانکہ میں نے وزارت عظمیٰ کا مطالبہ ہی نہیں کیا تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں یورپی یونین کے الیکشن آبزرورٹیم کے سربراہ مائیکل گابلر سے ملاقات کررہے تھے۔ حکومت دہشت گردی پر واضح پالیسی دے …عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’حکومت دہشت گردی پر واضح پالیسی دے‘‘ اور میں اے پی سی میں شامل ہونے کی بجائے اسی لیے لندن چلا آیا ہوں کہ شاہ محمود قریشی اس میں میری جگہ شرکت کریں کیونکہ وہ اپنی گفتگو میں ساری محفل کو نمناک اور موسم کو معتدل کردیتے ہیں جس سے واضح پالیسی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’برطانوی عدالتی نظام آزاد ہے‘‘اور وہاں چلنے والے ایک اہم کیس کے فیصلے سے مزید پتہ چل جائے گا کہ وہ کتنا آزاد ہے، اگرچہ نہ ابھی تک کوئی کیس بنا ہے نہ عدالت میں گیا ہے، تاہم کہنے میں کیا ہرج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ‘‘ البتہ سیاسی رقابت ہوسکتی ہے جو ہونی بھی چاہیے کیونکہ سیاست کا کاروبار ہی کچھ اسی قسم کا ہے۔ آپ اگلے روز لندن پہنچنے پر ’’دنیانیوز‘‘ سے گفتگو کررہے تھے۔ انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کا ازالہ ضروری ہے…قمرزمان کائرہ پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ ’’انتخابات میں دھاندلی کی شکایات کا ازالہ ضروری ہے‘‘ اگرچہ گورنر پنجاب نے یہ کہا ہے کہ انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اور عوام نے اپنا غصہ نکالا، تاہم خدا کا شکر ہے کہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ عوام کے غصے کی وجہ کیا تھی کیونکہ اس کام میں کئی پردہ نشین بھی شامل تھے اگرچہ انہوں نے پردے میں رہنا ہرگز ضروری نہیں سمجھا اور علی الاعلان اور شبانہ روز اپنی کارگزاریوں میں مصروف رہے تھے، تاہم موصوف کے خلاف تادیبی کارروائی پر غور شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئندہ الیکشن ایسے ہوں جن کی شفافیت پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے‘‘ جیسا کہ ہم پانچ سال تک جوکچھ کرتے رہے ہیں ، اس کی شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکا ہے کیونکہ شیشے کی طرح آرپار سارا کچھ صاف نظرآرہا تھا کہ کون کیا کررہا ہے اور کس شکاری نے کیا کیا کچھ شکار کرلیا ہے، حتیٰ کہ بعد میں لوگوں نے حساب کرنا ہی چھوڑ دیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے ۔ ٹرینوں کی آمدورفت بہتر بنانے میں وقت لگے گا…سعد رفیق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ’’ٹرینوں کی آمدورفت بہتر بنانے میں وقت لگے گا ‘‘ تاہم یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ کتنا وقت لگے گا اور یہ بتانے کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ قیامت تک ہمارے پاس ماشاء اللہ وقت ہی وقت ہے، اس لیے نوپرابلم۔ انہوں نے کہا کہ ’’سکریپ بیچنے پر پابندی لگادی ہے ‘‘ کیونکہ ساری ریلوے ہی سکریپ کی شکل اختیار کرچکی ہے اور سکریپ بیچنے کا مطلب ساری ریلوے ہی سے داغ مفارقت حاصل کرنا ہے، نیز یہ کارخیر ہم خودکریں گے اور کسی کواس میں شراکت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’شیخوپورہ ٹرین حادثہ رکشا ڈرائیور کی لاپروائی اور تیز رفتاری سے ہوا‘‘ کیونکہ ٹرینوں کی تیز رفتاری کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، یہ تو نہایت شریفانہ رفتار سے چلتی ہیں بلکہ اکثر اوقات توکھڑی ہی رہتی ہیں کیونکہ ان کو چلانے کے لیے انجنوں کا ہونا ضروری ہے اور انجن تقریباً سارے کے ساری ہی سکریپ بن چکے ہیں اور اگرچہ اس حادثے کی انکوائری ابھی ہونی ہے لیکن میں نے محض احتیاطاً اپنی عاجزانہ رائے کا اظہار کردیا ہے۔ آپ اگلے روز ریلوے لوکو شاپ مغل پورہ کے دورہ کے موقعہ پر خطاب کررہے تھے۔ نواز شریف کے دورۂ چین کے مفید اثرات مرتب ہوں گے …مشاہد حسین مسلم لیگ (ق) کے جنرل سیکرٹری سینیٹر مشاہد حسین نے کہا ہے کہ ’’نوازشریف کے دورۂ چین کے مفید اثرات مرتب ہوں گے‘‘ کیونکہ اثرات ہمیشہ مفید ہی ہوتے ہیں اور آج تک کسی بھی سربراہ حکومت کے کسی بھی غیرملکی دورے کے نقصان رساں اثرات دیکھنے میں نہیں آئے جبکہ حکومت میں زیادہ تر وزرائے کرام ہماری ہی جماعت سے آئے ہوئے ہیں، اس لیے بھی یہ اثرات مفید ہوں گے، البتہ ان کے نواز لیگ میں چلے جانے سے ہماری جماعت پر جواثرات ہوئے ہیں انہیں کچھ زیادہ مفید نہیں کہا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ حکومت کو چینی کارکنوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کے اقدامات کرنے چاہئیں‘‘ بشرطیکہ وہ اپنی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہوجائے کیونکہ سکیورٹی چیز ہی ایسی ہے کہ انتخابی نتائج کی طرح اسے کسی طرح بھی یقینی نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہی جنرل مشرف کی سزایابی کو یقینی بنایا جاسکتاہے کیونکہ اس کے متعدد اہم گواہوں نے ان کے خلاف گواہی دینے سے انکار کردیا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ حکومت اب بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرلے کیونکہ میں تو شروع ہی سے ان کے خلاف کسی بھی کارروائی کی مخالفت کرتا رہا ہوں۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اظہار خیال کررہے تھے۔ آج کا مقطع امیدوصل میں سوجائیں ہم کبھی جو، ظفرؔ تو اپنی خواب سرا میں پتنگ اڑتی ہے