قانون نافذ کرنے والے ادارے توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائیں…نواز شریف وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’قانون نافذ کرنے والے ادارے توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائیں‘‘ جوہم نے پہلے ہی بہت تھوڑی رکھی ہیں کیونکہ ہم ان اداروں کو اچھی طرح سے جانتے ہیں، اسی لیے ان سے یہ توقع نہیں رکھی گئی کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض مکمل طورپر ادا کریں، مثلاً پولیس سے اس کے کام کی بھرپور توقع رکھنا ویسے ہی احمقوں کی جنت میں رہنے والی بات ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ وہ اپنی درخشندہ روایات کے مطابق ہی کام کرے گی جبکہ ہم سب کو اپنی روایات کا خیال رکھنا چاہیے جوکہ زندہ قوموں کا وتیرہ ہے ، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ’’امن کی بحالی اور بجلی ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے ‘‘لیکن خواہشیں گھوڑے نہیں ہوتیں کہ ان پر جب چاہا کاٹھی ڈال لی جائے ورنہ کام تو کئی اور بھی ہونے چاہئیں کیونکہ اتنے عرصے کے بعد اقتدار ملا ہے تو پریشان ہونے کے لیے نہیں بلکہ آسودہ ہونے کے لیے ہے ورنہ کام تو کوئی بھی شریف آدمی کرنا نہیں چاہتا جبکہ آرام بھی صحت کے لیے بہت ضروری ہے ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ ماہِ رمضان میں حکومتی وعدہ خلافی عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہے …منظور وٹو پاکستان پیپلزپارٹی کے تاحال مرکزی رہنما میاں منظوراحمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ’’ماہ رمضان میں حکومتی وعدہ خلافی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے برابر ہے ‘‘ اسی لیے صدر صاحب باقی مدت پوری کرنے کے لیے دبئی جارہے ہیں تاکہ وہاں جاکر اللہ اللہ کریں اور قوم کو عذاب الٰہی سے بچانے کی کوشش کریں کیونکہ اللہ میاں اپنے برگزیدہ بندوں کی دعا جلدی قبول کرتے ہیں ، اسی لیے میں نے بھی اپنے ساتھ لے جانے کی درخواست کی ہے کیونکہ قرب الٰہی کی وجہ سے میری دعائیں بھی بہت جلد شرف قبولیت حاصل کرتی ہیں جو صرف اور صرف نیک اعمال کا نتیجہ ہے، علاوہ ازیں، امید ہے کہ اس دوران سوئس عدالت یا حکومت صدر صاحب کے خلاف مقدمات کھول کر ان کی عبادت میں خلل ڈالنے کی کوشش نہیں کریں گی کیونکہ یہ بھی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے جبکہ آئین پاکستان میں بھی سب کو عبادت کرنے کی کھلی آزادی ہے۔ہم نے تو اپنا دور حکومت بھی عبادت گزاری ہی میں گزارا ہے جبکہ سابق وزرائے اعظم اور خاکسار سمیت یہ کام باجماعت کیا کرتے تھے جو کہ حصول ثواب میں اضافے کا باعث ہے ماشاء اللہ۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کررہے تھے۔ سازشی طبقہ میرے دوعہدوں کے پیچھے پڑ اہوا ہے …پرویز خٹک وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویز خٹک نے کہا ہے کہ ’’پارٹی میں موجود سازشی ٹولہ میرے دوعہدوں کے پیچھے پڑا ہوا ہے ‘‘ حالانکہ میں ایک عاجز مسکین آدمی ہوں اور سرکاری ہیلی کاپٹر پر مفت سفر بھی نہیں کرسکتا جبکہ پارٹی کی طرف سے مجھے دعائے صحت کی بھی بہت ضرورت ہے جبکہ ساری کی ساری پارٹی سازشیوں سے بھری پڑی ہے اور خداترسی کا ان میں نام ونشان تک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تھانے اور پٹوارخانے کرپشن کا گڑھ ہیں‘‘ جبکہ میں تو صرف ان کی نشاندہی ہی کرسکتا ہوں کیونکہ اپنے کندھوں پر اتنا ہی بوجھ ڈالنا چاہتا ہوں جتنا وہ اٹھا بھی سکیں جبکہ کمرتوڑ مہنگائی کے اس زمانے میں کوئی کندھے توڑ کام تو ہرگز نہیں کرنا چاہیے، اس لیے تھانوں اور پٹوارخانوں کے لیے صرف دعاہی کی جاسکتی ہے کہ خدا انہیں نیک ہدایت دے کہ وہ خود ہی ٹھیک ہوجائیں تاکہ خیبر پختونخوا ایک ماڈل صوبہ بن سکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مرکز میں تحریک کی حکومت ہوتی تو گورنر ہائوس کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیتے۔‘‘ جبکہ وزیراعلیٰ ہائوس تو مجھ جیسے عاجز مسکینوں ہی کو زیب دیتا ہے۔ آپ اگلے روز نجی نیوزچینل کوانٹرویودے رہے تھے۔ طالبان کے جذبات واحساسات کو سمجھتے ہیں …فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’ہم طالبان کے جذبات کو سمجھتے ہیں‘‘ جو کم وبیش ہمارے جذبات سے ملتے جلتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے بھائی ہیں جبکہ ہمارے ساتھ برادران یوسف جیسا سلوک کرنے پر مجبور ہیں لہٰذا ان کی اور خاکسار کی مجبوریوں کا پورا پورا خیال رکھا جانا چاہیے کیونکہ ہم حکومت میں صرف عوام کی خدمت کے لیے شامل ہونا چاہتے ہیں جس کی سابقہ حکومت نے ایک روشن مثال قائم کردی ہے، ماشاء اللہ، انہوں نے کہا کہ ’’دوحہ قطر میں طالبان کے دفتر کو بند ہونے سے بچایا جائے ‘‘ اور ، خاص طورپر ہمارا روزگار بند ہونے سے بچایا جائے کیونکہ آئین پاکستان میں روزگار اور کاروبار کرنے کی کھلی آزادی ہے لہٰذا ہمیں اپنے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ’’طالبان نے وعدے ایفا نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنا دفتر بند کیا ہے ‘‘ جبکہ خاکسار کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا ہے لیکن ہم نے وعدے ایفا نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار تو کیا ہے لیکن اپنا دفتر بند نہیں کیا ہے۔ آپ اگلے روز اپنے ترجمان جان اچکزئی کے ذریعے ایک بیان جاری کررہے تھے۔ پنجاب حکومت عید کے بعد بجلی بچانے اور بنانے کی مہم شروع کرے گی …شیر علی صوبائی وزیر توانائی شیر علی خان نے کہا ہے کہ ’’پنجاب حکومت عید کے بعد بجلی بچانے اور بنانے کی مہم شروع کرے گی‘‘ تاکہ رمضان میں روزہ داروں کو جفاکشی کا زیادہ سے زیادہ موقعہ مل سکے اور ان کے ثواب میں اضافہ ہوسکے کیونکہ روزے کا مقصد محض آرام طلبی نہیں ہوتی اور وہ بھوک یا پیاس کی سختی کے ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ کی سختی بھی برداشت کریں تاکہ عید کی خوشیاں بھی دوبالا ہوسکیں، اگرچہ یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ بجلی بنانے اور بچانے کی مہم کتنے مہینوں یا برسوں تک چلے گی کیونکہ حکومت کو علم غیب حاصل نہیں ہے، تاہم عوام کی سہولت کی خاطر وہ یہ علم حاصل کرنے کی بھی پوری پوری کوشش کرے گی جس سے بجلی بنانے وغیرہ کا کام مزید تاخیر کا بھی شکار ہوسکتا ہے کیونکہ ایک وقت میں بہرحال ایک ہی کام کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کالا باغ ڈیم تمام صوبائی اکائیوں کے اتفاق رائے سے بننا چاہیے جونہ کبھی حاصل ہوگا اور نہ ہی یہ ڈیم بنے گا، لہٰذا پنجاب پر کالا باغ ڈیم بنانے کی خواہش کا الزام سراسر غلط ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ’’دنیا‘‘ نیوز فورم میں گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مطلع اس کے گلاب، اس کے چاند جس کی بھی قسمت میں ہیں آپ، ظفرؔ، کس لیے اتنی مصیبت میں ہیں