صدر بچوں سے ملنے گئے ہیں، واپس آجائیں گے …فرحت اللہ بابر صدر آصف علی زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ’’صدر بچوں سے ملنے دبئی گئے ہیں، لندن بھی جائیں گے، پھرواپس آجائیں گے ‘‘ اور، اگر بچوں نے ضد کی اور انہیں واپس نہ آنے دیا تو وہ اپنے لاڈلے بچوں کی بات کیسے ٹال سکتے ہیں، دوسرے اگر اس منحوس توقیر صادق نے صدر صاحب کے بارے میں کچھ جھوٹ سچ کہہ دیا تو وہ اس پر غوروخوض کرنے کے لیے وہاں مستقل سکونت بھی اختیار کرسکتے ہیں جبکہ کچھ معززین کی طرف سے دبائو ڈالا جارہا ہے کہ وہ پولیس کو موصوف کا جسمانی ریمانڈ نہ دیں‘ مبادا وہ اپنی پریشانی اور بدحواسی میں کوئی اور ہی کہانی بیان کردیں کیونکہ جس ماردھاڑ کے بعد انہیں واپس لایا گیا ہے، وہ کوئی الم غلم بیان بھی دے سکتے ہیں۔ نیز یہ کہ واپسی میں اب ان کے لیے کوئی کشش بھی باقی نہیں رہ گئی کیونکہ حکومت خلاف معاہدہ انہیں میعاد ختم ہونے سے پہلے ہی فارغ کررہی ہے اور خلاف معاہدہ وہ جھوٹے کیس بھی دوبارہ کھول سکتی ہے جوان کی ذات والا صفات کے خلاف ماضی میں لگائے گئے تھے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پر ہونے والی قیاس آرائیوں کے جواب میں بیان جاری کررہے تھے۔ عوام ساتھ دیں تو بجلی بحران پر قابو پاسکتے ہیں…خواجہ آصف وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمدآصف نے کہا ہے کہ ’’اگر عوام ساتھ دیں تو ہم بجلی بحران پر قابو پاسکتے ہیں‘‘ یعنی وہ بجلی استعمال ہی نہ کریں اور اس پر ہمیشہ کے لیے لعنت بھیج دیں اور اس نحوست کو خواص پر ہی مسلط رہنے دیں کیونکہ اس کے نقصانات فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں مثلاً شارٹ لگنے سے قیمتی جان کا ضیاع بھی ہوسکتا ہے اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے گھر میں آگ بھی لگ سکتی ہے اور پانی کی کمی کی وجہ سے کوئی فائربریگیڈ اسے بجھانے بھی نہیں آئے گا جبکہ بجلی کا بل عوام کا ویسے بھی کچومر نکال دیتاہے، اس لیے بہتر ہے کہ میٹر ہی اتروا دیا جائے تاکہ اس لعنت سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا حاصل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمام بجلی کمپنیوں کی کرپشن کی وجہ سے عوام پریشان ہیں ‘‘ اس لیے ساتھ ساتھ وہ دعا بھی کریں کہ خداان کمپنیوں کو نیک ہدایت دے اور وہ کرپشن جیسے برے کام سے باز آجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیالکوٹ میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ‘‘ کیونکہ میں نے یہاں سے پھر بھی الیکشن لڑنا ہے جبکہ آہستہ آہستہ دوسرے شہروں کی باری بھی آجائے گی۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں ایک افظار پارٹی سے خطاب کررہے تھے۔ وفاق بجلی دے ورنہ عوام کے ساتھ احتجاج کروں گا… پرویز خٹک خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ’’وفاق بجلی دے ورنہ عوام کے ساتھ احتجاج کروں گا‘‘ کیونکہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف دھرنا دینے والے جتھے ہمارے پاس تیار اور موجود ہیں جن کی خدمات اس احتجاج میں بھی حاصل کی جاسکتی ہیں جن میں میں بھی شامل ہوسکتا ہوں جبکہ دھرنے میں بیٹھنے سے میرے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا بلکہ وہاں تو لیٹنے کا انتظام بھی ہوتا ہے جو میری صحت کے مسائل کی وجہ سے بھی بیحد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام سخت تکلیف میں ہیں ‘‘ چنانچہ اگر لوڈشیڈنگ اعلانیہ ہو اور بے شک چوبیس گھنٹے کے لیے ہوتو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ صابرو شاکر لوگ ہیں اور بجلی آنے کی جھوٹی امید کی بجائے صبر کا گھونٹ بھر لینا بہتر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے ‘‘ اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہمارے صوبے کو بجلی کا پورا کوٹہ نہیں دیا جاتا اور امید ہے کہ اس طرح کی بہت سی تبدیلیاں صوبے کے اندر تیزی سے آئیں گی ۔ آپ اگلے روز نوشہرہ میں پارٹی کارکنوں اور تنظیمی عہدیداروں سے ملاقات کررہے تھے۔ بجلی بحران سے حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں …نوید قمر سابق وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے رہنما نوید قمر نے کہا ہے کہ ’’بجلی بحران سے حکمرانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں‘‘ اگرچہ یہ بحران ہماری ہی مساعی جمیلہ کا پیدا کردہ ہے کیونکہ گردوغبار پڑنے کے خطرے کے باعث ہم نے اپنی آنکھیں بند کررکھی تھیں جبکہ ہم ویسے بھی شرم وحیا والے آدمی تھے اور سارا کام نظریں جھکائے ہوئے ہی کرتے رہے کیونکہ ماشاء اللہ کام ہی کچھ ایسا تھا کہ اس کی طرف پوری توجہ نظریں جھکائے رکھنے سے ہی دی جاسکتی تھی کہ ویسے بھی آدمی جوکام بھی کرے پوری دلجمعی سے کرے تاکہ اس کے قابل رشک نتائج بھی برآمد ہوسکیں چنانچہ ایسا ہی ہوا اور اس کا نظارہ پوری دنیا نے کیا اور ابھی تک ششدرکھڑی ہے کہ اتنے زیادہ نتائج نکال لینا بجائے خود ایک معجزے سے کم نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ مسلم امہ خانہ جنگی کی صورت حال سے دوچار ہے …مشاہد حسین سید مسلم لیگ ق کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ’’مسلم امہ خانہ جنگی کی صورت حال سے دوچار ہے ‘‘ جس کا پاکستان میں آغاز شفیق محترم جنرل ضیاء الحق نے کیا اور مجاہدین اور طالبان کی شکل میں سرفروش پیدا کیے تاکہ کفر کا مقابلہ کرسکیں اور اس کے بعد یہ جھنڈا محبی جنرل پرویز مشرف نے اٹھا لیا اور امریکہ کے سامنے نہایت احترام اور ذوق وشوق سے گھٹنے ٹیک دیئے اور اب ہرطرف خانہ جنگی کی بہاریں لگی ہوئی ہیں جبکہ یہ خوشبو رفتہ رفتہ دیگر اسلامی ممالک تک بھی پہنچ گئی ہے تاکہ عالم کفر کا ناطقہ بند کیا جاسکے جس کے لیے میں ہمیشہ سے موصوف کو خراج تحسین پیش کرتا آیا ہوں جبکہ موصوف کی یہ ساری نیکیاں حکومت ان کے خلاف غداری وغیرہ کے مقدمات قائم کرکے خاک میں ملانا چاہتی ہے حالانکہ انہیں ہرروز 21توپوں کی سلامی دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو ایک آوازبننا ہوگا ‘‘ بیشک وہ آواز اس قدرنحیف ہوکہ وہ حلق سے باہر نکل ہی نہ سکے ، لیکن کوشش کرنے اور کہنے میں کیا ہرج ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ آج کا مطلع زمیں پہ ایڑی رگڑ کے پانی نکالتا ہوں میں تشنگی کے نئے معانی نکالتا ہوں