کالی بھیڑوں کو بے نقاب کریںگے: نوازشریف وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’بجلی گیس چوری کی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کریں گے‘‘ بلکہ سب سے پہلے تو اس بات کا سراغ لگائیں گے کہ انہوں نے اتنے نقاب لیے کہاں سے ہیں کیونکہ مہنگائی کا زمانہ ہے اور ایک نقاب پر اچھے خاصے پیسے لگتے ہیں جبکہ بھیڑ چال چلتے ہوئے ان سب نے نقاب حاصل کر رکھے ہیں، نیز اگر یہ گرمی کی وجہ سے بجلی چوری کرتی ہیں تو گرمی لگنے کے اصل وجہ ان کی اون ہے جسے انہیں پہلی فرصت میں ترشوا لینا چاہیے۔ علاوہ ازیں یہ بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ قدرتی طور پر کالی ہیں یا انہوں نے کالا رنگ کروا رکھا ہے، مزید یہ کہ کالے بکرے تو صدقہ وغیرہ دینے کے کام آتے ہیں، ان کالی بھیڑوں کا کیا مصرف ہے، ہیں جی؟ انہوںنے کہا کہ ’’سب کو اپنی جیب کی فکر ہے‘‘ لیکن معاف کیجیے، میں غلط فقرہ بول گیا کیونکہ ہر کسی میں تو ہم بھی آتے ہیں جن کی جیبیں ماشاء اللہ، اللہ کے فضل سے پہلے ہی بھری ہوئی ہیں اور جن میں مزید بھرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صنعت کاروں سے خطاب کررہے تھے۔ مدت ختم ہونے کے بعد بھی زرداری ملک میں ہی رہیں گے: ترجمان صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ’’مدت ختم ہوجانے کے بعد بھی زرداری ملک میں ہی رہیں گے ‘‘بشرطیکہ ان کے ساتھ مقدمات وغیرہ کھولنے کی چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کی یقین دہانی کروا دی جائے جبکہ اول تو ان کے ملک سے باہر جانے کا سوال تب ہی پیدا ہوگا جب وہ واپس آئیںگے کیونکہ ان کی سکیورٹی کو یہاں سخت خطرہ ہے اور اگر ان کے چیف سکیورٹی آفیسر اپنی جان نہیں بچا سکے تو زرداری کیا کرسکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ’’زرداری قبل از وقت مستعفی نہیں ہوں گے‘‘ اور ظاہر کہ جب تک وہ مستعفی نہ ہوں، مدت ختم ہونے سے پہلے نئے صدر کا انتخاب کیونکر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’زرداری دوبارہ صدارتی امیدوار نہیں ہوں گے‘‘ جبکہ اس بات کا انحصار بھی ملک میں ان کی موجودگی پر ہے کیونکہ دبئی میں بیٹھ کر ان کے لیے یہ انتخاب لڑنا کافی مشکل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’صدر کی واپسی کی تاریخ نہیں بتا سکتے‘‘ کیونکہ اگر ان کی واپسی ہی خدا کو منظور نہ ہوئی تو تاریخ کیونکر دی جاسکتی ہے۔ یہ تو ویسے بھی سیدھی سادی اللہ میاں کے کاموں میں مداخلت ہوگی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے۔ ڈرون حملے رکوانے کے لیے حکومت کو جرأت دکھلانی ہوگی: سراج الحق خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر سراج الحق نے کہاہے کہ ’’ڈرون حملے رکوانے کے لیے حکومت کو جرأت دکھلانی ہوگی‘‘ اور دما دم مست قلندر کرنا ہوگا کیونکہ دھمال وغیرہ ڈالنے کے لیے ملک میں بھنگ کافی مقدار میں پائی جاتی ہے اور اس سلسلے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے جن سے متعلقہ دربار پر شب و روز اسی کے روح پرور مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں اور جن کے بارے میں یہ خیال بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ بہت جلد نواز لیگ میں شامل ہونے والے ہیں۔ اس لیے وہ یہ کام بڑی خوشی سے کر لیں گے بلکہ وہ اپنے سارے ملنگوں کو بھی ساتھ لا کر اس میں شامل کرسکتے ہیں تاکہ اس تقریب کی رونق کو دوبالا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لگتا ہے حکومت کسی غیبی امداد کے انتظارمیں ہے‘‘ اگرچہ وہ پیپلزپارٹی کی طرح اس قدر اللہ لوک اور پہنچی ہوئی تو نہیں ہے تاہم یہ امداد چھپڑ پھاڑ کر کسی وقت بھی اور کہیں سے بھی آ سکتی ہے۔ اگرچہ اس کا چھپر پہلے ہی غیبی امدادوں کی برکت سے کافی پھٹا ہوا ہے اور اس میں مزید پھٹنے کی کچھ ایسی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کررہے تھے۔ ٹرینوں کی آمد و رفت بہتر بنانا اولین ترجیح ہے: انجم پرویز نئے جنرل منیجر ریلوے آپریشن انجم پرویز نے کہا ہے کہ ’’ٹرینوں کی آمد و رفت بہتر بنانا ہماری اولین ترجیح ہے‘‘ کیونکہ ٹرینیں تو انجنوں کے نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی بند ہیں۔ البتہ راستے میں پرانے انجن کے بند ہوجانے کی وجہ سے انہیں کسی نہ کسی طرح نزدیکی سٹیشن تک پہنچانا ہماری ترجیح اس لیے بھی ہے تاکہ ٹرین کے کسی غیر آباد جگہ پر کھڑی رہنے کی وجہ سے کوئی اس میں لگے پنکھے وغیرہ اتار کر نہ لے جائے بلکہ ان حضرات سے ریلوں کے کھڑے انجن بھی محفوظ نہیں ہیں اور وہ اسے علیحدہ علیحدہ کرکے بلال گنج لے جا کر پیسے بھی کھرے کرسکتے ہیں جبکہ اس سکریپ کو ہم خود بہتر طور پر ڈسپوز آف کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اخراجات کم اور آمدن بڑھانے کے اقدامات کریںگے‘‘ جبکہ اخراجات بڑھانے کے لیے ایک تجویز تو یہ ہے کہ ان کھٹارا گاڑیوں اور بے کار انجنوں کا ایک وسیع و عریض عجائب گھر بنا کر ان پرٹکٹ لگا دیئے جائیں تاکہ لوگ جوق در جوق آ کر ان عجوبۂ روزگار چیزوں کو جی بھر کے دیکھ سکیں کیونکہ دہشت گردی کی وجہ سے سیاحت کا کاروبار تو ملک میںویسے ہی بند ہوچکا ہے۔ آپ اگلے روز روزنامہ ’’دنیا‘‘ سے خصوصی بات چیت کررہے تھے۔ ہائیڈل پاور پراجیکٹ پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں شروع کیا: کائرہ پیپلزپارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری تنویر اشرف کائرہ نے کہا ہے کہ ’’ہائیڈل پاور پراجیکٹ پیپلزپارٹی نے اپنے دورمیں شروع کیا‘‘ البتہ وہ اسے مکمل اس لیے نہ کر سکی کہ اس کی توجہ دیگر مفید کاموں پر زیادہ تھی اور آپ جانتے ہیں کہ ایک وقت میں ایک ہی کام ہوسکتا ہے چنانچہ اس کام سے پورا پورا انصاف کیا گیا اور ساری دنیا جس کی گواہ ہے ماشاء اللہ چشم بد دور۔ انہوں نے کہا کہ ’’نوازشریف منصوبے کا صرف افتتاح کرکے کریڈٹ لینا چاہتے ہیں۔ البتہ ہمیں اپنے کام کا انتخابات کے موقع پر جو کریڈٹ ملا ہے اس کی ہمیں کچھ ایسی پروا نہیں ہے کیونکہ اس ملک کے غیور عوام کسی حکومت کی کارکردگی نہیں دیکھتے بلکہ باریاں دینے کے لیے مشہور ہیں، چنانچہ اگلی باری انشا اللہ ہماری ہوگی کیونکہ ایک دوسرے کے خلاف مقدمات نہ کھولنے اور کرپشن وغیرہ کی فائلیں شروع نہ کرنے کے حوالے سے دونوں پارٹیوں میں ایک شریفانہ معاہدہ طے پا چکا ہے کیونکہ دونوں فریق اپنے پائوں پر کلہاڑی نہیں مارنا چاہتے اور اپنی باری پر ملک کی خدمت کرناچاہتے ہیں جس کی انتہا ہم نے کرکے دکھا دی تھی اور اب نواز لیگ کی باری ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔‘‘ آج کا مطلع یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں، تماشا ہی نہ ہو راس آنے لگے ہم کو تو یہ دنیا ہی نہ ہو