ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے …نواز شریف وزیراعظم میاں نواز شریف نے ڈرون حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ‘‘ اگرچہ لبریز ہونے میں اس نے خاصی دیر لگادی ہے کیونکہ ایک تو اس کا سائز بہت بڑا ہے جسے خریدتے وقت اس بات کا خیال نہیں رکھا گیااور، دوسرے اس کے پیندے میں سوراخ ہے جس سے سارے کا سارا صبر بہہ جاتا ہے اور ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا جبکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف بھی یہ پیمانہ بھرتا تھا اور پھر آہستہ آہستہ خالی ہوجاتا تھا۔ چنانچہ میں نے پرویز رشید صاحب سے کہا کہ کوئی صحیح وسالم اور معقول سائز کا پیمانہ بازار سے خرید کر لائیں تاکہ یہ وقت پر لبریز تو ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امریکہ اب یہ سلسلہ بند کردے‘‘ کیونکہ اس سے بے گناہ لوگ بھی مارے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ حملے ملکی سالمیت کے خلاف ہیں ‘‘ جبکہ اس سلسلے میں بھی ہمارے ہاں کافی کام تسلی بخش طورپر سرانجام دیا جارہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں امریکی سفیر سے گفتگو کررہے تھے۔ صدر زرداری جیسی برداشت کسی اور لیڈر میں نہیں …کائرہ پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ ’’صدر زرداری جیسی برداشت کسی اور لیڈر میں نہیں‘‘ جس کا مطلب تھا کہ ، اگر مجھے برداشت کرلیا جائے تو میں بھی سب کو اور سب کچھ برداشت کرنے کو تیار ہوں کیونکہ جس حسن اتفاق سے انہوں نے اقتدار حاصل کیا تھا، اس کے بعد ان کے سامنے صرف یہی مسئلہ تھا کہ اب وہ جوں توں کرکے آگئے ہیں تو برائے مہربانی انہیں برداشت بھی کرلیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیپلزپارٹی نے جمہوریت اور غریب عوام کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں ‘‘ اور اس بارتو اس نے قربانیوں کی انتہا ہی کردی تھی حتیٰ کہ اس کے وزرائے اعظم اور دیگر معززین فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے تھے اور غریب عوام کی خاطر ان کے چولہے تک ٹھنڈے ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیپلز پارٹی آئندہ بھی قربانیاں دیتی رہے گی ‘‘ کیونکہ ابھی اس کی تسلی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سکیورٹی آفیسر کو قتل کر کے زرداری کو پیغام دیا گیا ہے‘‘اور وہ پیغام ان تک پہنچ بھی گیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اظہار خیال کررہے تھے۔ بجلی کے محکمہ میں کرپشن موجود ہے، مشکل فیصلے کرنا ہوں گے …خواجہ آصف وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’’بجلی کے محکمے میں جوکرپشن ہے اس کے بارے میں مشکل فیصلے کرنا ہوں گے‘‘ اور، کرنا ہوں گے کا مطلب ہے کہ کرنا چاہئیں اور یہ نہیں کہ کریں گے کیونکہ کرپشن کے خلاف فیصلے کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے کہ کرپشن کرنے والے افسر اور اہلکار ہی تو ملک کی گاڑی کو چلا رہے ہیں، اس لیے ان کے ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنا بڑے حوصلے کی بات ہے جبکہ ہم اپنا سارا حوصلہ دیگر ضروری کاموں میں صرف کررہے ہیں اورساتھ ساتھ یہ دعا بھی کررہے ہیں کہ اللہ میاں ان کرپشن کرنے والوں کو نیک ہدایت دے، اور، اب یہ اللہ میاں کی مرضی ہے کہ وہ ایسا کریں یا نہ کریں کیونکہ ہمارا کام صرف دعا کرنا تھا سو ہم نے کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک کو غریبوں نے نہیں، اشرافیہ نے نقصان پہنچایا‘‘ اسی لیے ہم اپنے آپ کو غریبوں میں شمار کرتے ہیں کیونکہ آدمی اگر دل کا غریب ہوتو اسے امیر کیونکر کہا جاسکتا ہے بلکہ ہم تو رفتہ رفتہ مساکین میں شامل ہوتے جارہے ہیں چنانچہ وزیراعظم کو مسکین اعظم اور وزیراعلیٰ کو مسکین اعلیٰ کہنا چاہیے۔آپ اگلے روز دنیا ایٹ (8)میں گفتگو کررہے تھے۔ سندھ میں گورنر راج لگانا وفاقی حکومت کا حق ہے…ممتاز بھٹو نواز لیگ کے نئے رہنما ممتاز بھٹو نے کہا ہے کہ ’’سندھ میں گورنر راج لگانا وفاقی حکومت کا حق ہے‘‘ جبکہ حق کو استعمال نہ کرنا کفران نعمت کے مترادف ہے ۔اس لیے حق کی یہ توہین کسی طورپر مستحسن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سندھ میں پہلے بھی گورنر راج لگ چکا ہے ‘‘ اور، اگر اب لگادیا جائے تو یہ کوئی اچنبھا یا انہونی بات نہیں ہوگی اور جب سے مجھے گورنر سندھ بنائے جانے کی افواہیں گردش کرنے لگی ہیں تو اس کے بعد یہ کام اور بھی ضروری ہوگیا ہے اور میں حکومت اور پیپلزپارٹی کو پریشان کرنے والی ہرجماعت کا مکو ٹھپنے کو بالکل تیار بیٹھا ہوں، ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ، بلکہ آزمائش شرط ہے، آپ اگلے روز کراچی میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ ہم نے 90روز میں معجزوں کا وعدہ نہیں کیا …پرویز ملک مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک نے کہا ہے کہ ’’ہم نے 90روز میں معجزوں کا وعدہ نہیں کیا ‘‘ اگرچہ ہمارے اندر بھی پیپلزپارٹی والوں کی طرح پہنچے ہوئے بزرگ موجود ہیں، معجزہ کرنا جن کے بائیں ہاتھ کا کرتب ہے، لیکن ہم معجزہ بھی صحیح وقت پر اور دیکھ بھال کر ہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’سابقہ حکومت نے معاملات خراب کیے‘‘ جن کے لیے ماشاء اللہ ہم نے بھی دوسال تک حکومت کے ساتھ مل کر ایڑی چوٹی کا زور لگایا، اور بعد میں دوستانہ اپوزیشن کے طورپر بھی ایسی ہی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے قوم کو جواب دینا ہے‘‘ اگرچہ خداکو بھی جواب دینا پڑے گالیکن وہ بعد کی بات ہے اور وقت آنے پر اسے بھی دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم یہ معاملات درست کریں گے ‘‘ اور اب یہ معاملات پر منحصر ہے کہ وہ درست ہوتے ہیں یا مزید بگڑتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع اس نے اڑا بھی دیئے غم کے غبارے ،ظفرؔ میں یہ سمجھتا رہا اس کی امانت میں ہیں