بجلی جولائی کے بعد اکتوبر میں مہنگی ہوگی: خواجہ محمد آصف پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’’بجلی جولائی کے بعد اکتوبر میں مہنگی ہوگی‘‘ اس لیے عوام کو خوشخبری ہے کہ یہ دو ماہ جی بھر کے عیاشی کرلیں جبکہ میرے قائد میاں محمد نوازشریف، میاں محمد شہباز شریف، میاں حمزہ شہباز شریف اور میاں سلمان شہباز کا اصول ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے جبکہ ان سب میں عوام کی گنجائش بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’لوڈشیڈنگ تین سال میں ختم کر دیں گے‘‘ البتہ عوام کو اس کا احساس نہیں ہوگا جیسا کہ آجکل لوڈشیڈنگ میں کمی آچکی ہے لیکن عوام کو یہ محسوس ہی نہیں ہورہا، چنانچہ عوام کو اپنی بے حسی کا بھی کوئی علاج کرانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر مجھ پر کرپشن ثابت ہوجائے تو میری گردن قوم کے لیے حاضر ہے‘‘ البتہ یہ قوم کو سوچنا ہوگا کہ میری یہ ناچیز گردن قوم کے کس کام آسکتی ہے کیونکہ عمر کے ساتھ ساتھ یہ تو اب میرا بھی ساتھ دیتی نظر نہیں آتی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ متفقہ امیدوار کے لیے اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطے ہیں: امین فہیم پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے چیئرمین مخدوم امین فہیم نے کہا ہے کہ ’’متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہیں‘‘ اگرچہ اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ ارکان وغیرہ کی طرف سے ہمارا اور اپوزیشن جماعتوں کا ہاتھ خاصا تنگ ہے۔ البتہ کسی غیبی امداد کی صورت میں پانسہ پلٹ بھی سکتا ہے کیونکہ اگر کسی دست غیب کی طرف سے اکائونٹ میں کروڑوں روپے جمع کروائے جاسکتے ہیں تو اس طرح ہماری اقلیت اکثریت میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے جبکہ معجزوں کی گنجائش اب بھی موجود ہے جو ہم نے گزشتہ پانچ برسوں میں ایک سے بڑھ کر ایک برپا بھی کر کے دکھا دیے تھے، جس سے ہم پر عوام کے اعتقاد میں تو خوب اضافہ ہوا، البتہ اعتماد میں بے حد افسوس ناک کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی کام ہوسکتا ہے جیسا کہ ہم نے بھی اپنے دور میں ایک ہی کام کیا تھا جس کی دھاک اب تک بیٹھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیپلزپارٹی ایک بہترین امیدوار کو سامنے لائی ہے۔‘‘ حالانکہ خاکسار کے بارے میں بھی زوروں کی قیاس آرائیاں ہورہی تھیں جو کہ مزید بہتر ہوتا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کررہے تھے۔ بلدیاتی انتخابات پر عمل عدالتی فیصلے کی روح کے مطابق ہوگا: رانا ثناء صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ’’بلدیاتی انتخابات پر عمل سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے مطابق ہوگا‘‘ چنانچہ جونہی یہ فیصلہ آتا ہے اس کی روح کی تلاش فوری طور پر شروع کر دی جائے گی تاکہ اس کے مطابق عمل کیا جاسکے جبکہ ہمارے ملک میں روحیں بھی بہت ہیں اور بدروحیں بھی بے شمار ہیں اور اگرچہ ان کو ایک دوسری سے شناخت کرنا کافی مشکل کام ہے تاہم، ہم نے چونکہ مشکل فیصلے کرنے کا عزم بالجزم کر رکھا ہے۔ اس لیے بالآخر ہم اس میں بھی کامیابی حاصل کرلیں گے جس میں ظاہر ہے کہ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ معزز ارکان اسمبلی کو بھی اس دوران مطمئن کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ بلدیاتی نظام کے آنے سے ان کے ٹھوٹھے پر جو ڈانگ وجے گی ہم کوشش کریں گے کسی نہ کسی طرح سے اس کی تلافی بھی کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا خیال ہے کہ نچلی سطح پر کونسلروں کے انتخاب میں عوام کو موقع دیا جائے‘‘ جو کہ شومئی قسمت سے عام انتخابات میں نہیں دیا جاسکا اور ملک کے بہترین مفاد میں نتائج کو تسلیم کرلیا گیا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ شام میں پراکسی جنگ کرائی جارہی ہے: فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’بعض مغربی ممالک کے ایما پر شام میں پراکسی جنگ کروائی جارہی ہے۔‘‘ بالکل اسی طرح، جیسے بعض شرپسند قوتوں کی طرف سے میرے خلاف پر اکسی جنگ کروائی جارہی ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ مجھے اگر کوئی من پسندہ عہدہ دیا گیا تو میں حکومت کے لیے پریشانیاں پیدا کروں گا حالانکہ حکومت اگر میرے مسائل حل کرتی رہے تو مجھے اس کے لیے پریشانیاں پیدا کرنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ بصورت دیگر کہیں زیادہ پریشانیاں حکومت کے لیے پیدا کرسکتا ہوں اور اوپر سے ہر تیسرے دن یہ افواہ اڑا دی جاتی ہے کہ مجھ کو فلاں عہدہ دینے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے جنہیں سن سن کر میرے گردے خراب ہوتے ہوتے بچے ہیں، چنانچہ اگر حکومت کی سنجیدگی کا یہی عالم ہے تو وہ اس مسئلے پر غیر سنجیدہ غور کرکے ہی دیکھ لے یا کم از کم میرے بارے میں افواہیں پھیلانے کا سلسلہ ہی بند کردے کیونکہ اس تناظر میں میری صحت پر بے حد ناگوار اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ آخر اس کا کیا مطلب ہے؟ ایک اخباری اطلاع کے مطابق نیب نے سابق وزیراعظم گیلانی کے لیے وی آئی پی جیل تیار کی ہے۔ تفصیلات کے مصداق قومی احتساب بیورو نے 100ارب روپے کے اوگرا سکینڈل میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو گرفتار کرنے کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس سلسلے میں انہیں حراست میں رکھنے کے لیے اسلام آباد کے پوش سیکٹر میں ایک وی آئی پی مکان (جیل) بھی تیار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب سے تفتیش میں تعاون سے انکار کے بعد نیب گیلانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کریگا۔ اول تو جس سست رفتاری کے ساتھ یہ کارروائی عمل میں لائی جانے کا امکان پیدا ہوا ہے وہ بجائے خود بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہے۔ تاہم ایک نااہل قرار دیئے جانے والے سابق وزیراعظم کو جو شاہانہ سہولیات سے نوازے جانے کا معاملہ ہے تو اسی ملک میں ایک سابق وزیراعظم جسے پہلے سابق وزیراعظم بنایا گیا، اور پھر گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کا راستہ دکھایا گیا وہیں ایک اور شخصیت کے لیے یہ خصوصی انتظامات کیے جارہے ہیں۔ آخر اس کا کیا مطلب لیا جائے؟ آج کا مطلع نئے سرے سے اس کو بسانا چاہتا ہوں آدھا جنگل شہر میں لانا چاہتا ہوں