پیپلزپارٹی سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرے: نوازشریف وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرے‘‘ اور بیشک امپائر اپنی مرضی کا ہی رکھ لے جیسا کہ باغ جناح میں کرکٹ کھیلتے ہوئے میں سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کیا کرتا تھا کیونکہ یہ کوئی ہار جیت کا معاملہ نہیں بلکہ اصل مقصد کھیل کا فروغ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان کے فیصلے سے جمہوریت مضبوط ہوگی‘‘ اگرچہ جمہوریت کو سابق حکومتیں ہی کافی مضبوط کر چکی تھیں اور اس کو مزید مضبوط کرنے کے تکلف کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے پیپلزپارٹی کی ٹانگیں نہیں کھینچی تھیں‘‘ اور اگر پیپلزپارٹی یہ نیک ارادہ رکھتی ہے جس کا شائبہ میاں رضا ربانی کے حالیہ بیان سے پیدا ہوتا ہے تو یہ نہایت افسوس کی بات ہے جبکہ جمہوریت تبھی مضبوط ہوتی ہے جب اس کو چلانے والے مضبوط ہوں۔ اسی لیے سالہا سال سے یہی کچھ ہورہا ہے اور جمہوریت بھی مضبوط ہورہی ہے۔ آپ اگلے روز امریکی سفیر اور ترک وفد سے ملاقات کررہے تھے۔ مجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے: گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’مجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے‘‘ حالانکہ میرا سیاست کے ساتھ کیا تعلق ہے کیونکہ جو کام میں سرانجام دیتا رہا ہوں وہ بالکل ہی اور قسم کا تھا جس میں کامیابی یار لوگوں کے قدم لگاتار چومتی رہی جس سے جذبۂ خدمت کو مزید مہمیز ملتی رہی بلکہ ہمارے ساتھ ساتھ کئی اوروں کا بھی بھلا ہوتا رہا کیونکہ ہمارا ماٹو ہی یہ تھا کہ ؎ یہی ہے عبادت، یہی دین و ایماں کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں انہوں نے کہا کہ ’’وقت بتائے گا کہ میں ٹھیک تھا یا غلط‘‘ تاہم جو کچھ موجودہ وقت بتا رہا ہے اس کا اعتبار نہیں کرنا چاہیے اور زندہ قومیں مستقبل پر ہی نظر رکھتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ’’صدارتی انتخاب میں پری پول رگنگ ہورہی ہے‘‘ اگرچہ میری صحت پر تو اس کاکوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ میں امیدوار تو کیا ووٹر بھی نہیں ہوں کیونکہ عدالت کی طرف سے میرا سارا معاملہ ہی صاف ہوچکا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹیلیویژن چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کررہے تھے۔ پیپلزپارٹی کے بائیکاٹ سے مایوسی ہوئی: فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی کی طرف سے صدارتی انتخاب کے بائیکاٹ پر مایوسی ہوئی‘‘ اگرچہ میں تو پہلے بھی انتہا درجے کی مایوسی کا شکار تھا کیونکہ حکومت نے بھی ایک طرح سے میرا بائیکاٹ کر رکھا تھا لیکن اب اس انتخاب سے امید کی ایک کرن دکھائی دی ہے جبکہ ہم نے ماشاء اللہ اپنا سارا وزن حکومتی پلڑے میں ڈال دیا ہے جس میں اگرچہ خاکسار کا وزن شامل نہیں ہے جو کسی اور موقع کے لیے محفوظ کرلیا گیا ہے کیونکہ رفتہ رفتہ ہماری ترجیحات میں بھی قدرتی طور پر اضافہ ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے بہت سے فیصلوں سے ہمیں بھی تحفظات رہے ہیں‘‘ مثلاً وہ میری حق تلفی پر ایک عدد سوو موٹو ایکشن تو لے ہی سکتی تھی تاکہ صحیح طور پر خاکسار کی حق رسی ہوجاتی کیونکہ اگر صدارتی الیکشن نہ آجاتا تو حکومت کے رویے میں کوئی فرق نہیں آنا تھا لیکن اللہ کی ذات مسبب الاسباب ہے اور وہ اپنے حاجت مند بندوں کا ہمیشہ خیال رکھتی ہے۔ آپ اگلے روز اپنے ترجمان جان اچکزئی کے ذریعے ایک بیان جاری کررہے تھے۔ عدلیہ کا راز داں ہوں، وقت آنے پر پردے اٹھا دوں گا: اعتزاز احسن پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ’’عدلیہ کا راز داں ہوں‘ وقت آنے پر پردے اٹھا دوں گا‘‘ کیونکہ راز داری رکھنے کی بھی ایک مدت ہوتی ہے اور جس طرح ہماری گزشتہ حکومت نے اپنی مدت پوری کی ہے اسی طرح امید ہے کہ رازداری کی یہ مدت بھی بہت جلد پوری ہوجائے گی تاہم یہ پردے ذرا بھاری قسم کے ہیں اور ان کے اٹھانے میں کافی طاقت درکار ہوتی ہے جس سے یہ جانِ ناتواں کافی حد تک بہرہ مند نہیں ہے۔ اسی لیے وزن اٹھانے کی ورزش شروع کردی ہے تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت تو آجائے لیکن پردہ اتنا وزنی ہو کہ جسے اٹھاتے وقت میرا ہاسا ہی نکل جائے؛ چنانچہ ساتھ ساتھ پٹھوں کی مضبوطی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اور پردے اٹھانے کے وقت کا انتظار بھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’وقت آنے پر لکھوں گا کہ کیوں کچھ مقدمات چند ججوں کے پاس ہی جاتے ہیں‘‘ جبکہ ہر مقدمے کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دیا جانا چاہیے۔ آپ اگلے روز پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ن لیگ کے لیے میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے: عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ن لیگ کے لیے میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے‘‘ اس لیے میدان کا ایک دروازہ بند کر دیا ہے تاہم کافی دروازے اس کے لیے چوڑ چوپٹ کھلے ہیں اگرچہ وہ تو ایسے لوگ ہیں کہ مردانہ وار دیوار پھاند کر بھی اندر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’صدارتی انتخاب میں حصہ لیں گے‘‘ اگرچہ ایسا محض تکلفاً ہی کررہے ہیں کیونکہ جیتنے کے لیے الیکشن لڑنا ہمیں راس نہیں آتا جیسا کہ گزشتہ الیکشن میں ہوچکا ہے۔ اس لیے اگر ہارنے کے لیے الیکشن لڑا جائے تو نتائج برآمد ہونے پر کوئی مایوسی نہیں ہوتی بلکہ اپنی حکمت عملی پر رشک آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جسٹس وجیہ الدین ایسا امیدوار ہے جو ایسا صدر بن سکتا ہے جس کی پاکستان کو ضرورت ہے‘‘ اگرچہ خاکسار بھی ایسا ہی امیدوار تھا جو ایسا وزیراعظم بن سکتا تھا جس کی پاکستان کو ضرورت ہے لیکن یہ بات اللہ میاں اور الیکشن کمیشن دونوں کو ہی منظور نہیں تھی۔ آپ اگلے روز پارٹی کے مرکزی دفتر لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ آج کا مقطع ایک الجھن ہے ایسی کہ جس کی بدولت، ظفرؔ یہ طبیعت کئی الجھنوں سے نکل آئی ہے