سیلاب متاثرین کی بحالی تک ان کے ساتھ رہوں گا …شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’سیلاب متاثرین کی بحالی تک ان کے ساتھ رہوں گا‘‘ اور اس کے بعد وہ جانیں اور ان کا کام کیونکہ میں نے زندگی بھر کسی کے ساتھ رہنے کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوام کی زندگیاں دائو پر لگانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ‘‘ البتہ انہیں سزاوغیرہ دینا ذرا مشکل کام ہے کیونکہ ہم نے حکومت بھی تو چلانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پانچ سال کے بعد اگر ایک بھی بچہ سکول سے باہر رہ گیا تو رانا مشہود سیاست سے باہر ہوں گے ‘‘ البتہ میں سیاست کے اندر ہی رہوں گا تاکہ اس بچے کو سکول میں داخل کرواسکوں۔ اول تو پانچ سال بعد کارکردگی کی بنا پر ہم خود ہی سیاست سے باہر ہوجائیں گے کیونکہ موجودہ گمبھیر مسائل کو کوئی جن ہی حل کرسکتا ہے اور ہمارے پاس فی الحال کسی جن کی خدمات حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ صرف دوچار باتوں کے بھوت ہیں جو اس وقت تک اپنے آپ ہی لاتوں کی زد میں آجائیں گے اور دوسروں کے سرپر سوار ہوجائیں گے۔ آپ اگلے روز گڑھ مہاراجہ کے دورے کے دوران سیلاب متاثرین سے گفتگو کررہے تھے۔ 22اگست کو گولڈ سمتھ کا ایجنڈا دفن کردیں گے …فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’22اگست کو گولڈ سمتھ کا ایجنڈا دفن کردیں گے ‘‘ جس کی قبر ہم نے کھودرکھی ہے کیونکہ گورکنی کا کام ہم سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا، البتہ کوشش کریں گے تدفین سے پہلے اس پر سے گولڈ اتار لیا جائے اور باقی صرف سمتھ رہ جائے کیونکہ گولڈ بہرحال بڑے کام کی چیز ہے اور کوئی وزارت وغیرہ نہ ملنے کی صورت میں اسی سے کام چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بہت جلد خیبرپختونخوا کی حکومت زمیں بوس ہوجائے گی ‘‘ کیونکہ ہم نے اسی نیک مقصد کے تحت سیاست میں حصہ لینا شروع کیا تھا اور جس میں ہم متعدد مرتبہ کامیاب بھی ہوچکے ہیں اور آئندہ کے لیے بھی فہرست تیار کررکھی ہے کہ کون کون سی حکومت کو زمیں بوس کرنا ہے، اللہ تعالیٰ ہماری مساعی جمیلہ کو منظور ومقبول فرمائے، آمین ۔ انہوں نے کہا کہ ’’امریکی ایجنٹ کہنے والے خود کیری سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں ‘‘ جبکہ خاکسار نے وزارت عظمیٰ کے حصول کے لیے امریکی سفیر سے علی الاعلان ملاقات کی تھی لیکن انہوں نے وعدہ کرنے کے باوجود اس پر عمل نہ کیا حالانکہ اس وقت تک خاکسار کے ذریعے ان کے سارے مطالبات پورے ہوچکے ہوتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ بلوچستان میں ایک راکٹ کا جواب 10راکٹوں سے دیں گے …سعد رفیق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ’’بلوچستان میں ایک راکٹ کا جواب 10راکٹوں سے دیں گے ‘‘ چنانچہ اس مقصد کے لیے بہت سے راکٹ ایک ٹرین پر لاد کر وہاں روانہ کردیے گئے ہیں اور اگر راستے میں اس کا انجن فیل ہوگیا تو کسی نہ کسی وقت وہاں پہنچ ہی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مذاکرات کی دعوت کو کمزوری نہ سمجھا جائے ‘‘ بلکہ اسے ہماری طاقت سمجھ کر اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ریلوے مسافروں کی حفاظت یقینی بنائیں گے ‘‘ کیونکہ مستقبل قریب میں ریلوے کا بستر ویسے ہی گول ہونے والا ہے‘ اس لیے نہ مسافر ہوں گے اور نہ ان کی حفاظت کا مسئلہ یعنی نہ بانس ہوگا نہ بانسری بجے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’جو دہشت گرد ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے گا اسے پورا مزہ چکھایا جائے گا‘‘ حالانکہ حکومت کی رٹ جیسی کوئی شے جب کہیں موجود ہی نہیں ہے تو دہشت گرد حضرات اسے چیلنج کرکے اپنا قیمتی وقت ہی ضائع کریں گے جسے وہ اپنے دیگر مفید کاموں پر خرچ کرسکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ برطانوی پولیس مجھے گرفتار کرلے تو کارکن گھبرائیں نہیں …الطاف حسین ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین نے کہا ہے کہ ’’برطانوی پولیس اگر مجھے گرفتار کرلے تو کارکن گھبرائیں نہیں ‘‘ کیونکہ مجھے ان کی دال میں کالا صاف نظر آرہا ہے حالانکہ وہ ایک صفائی پسند قوم ہیں اور انہیں اپنی دال اچھی طرح سے صاف کرکے پکانی چاہیے اور ایسا لگتا ہے کہ انہیں آٹے دال کا بھائو ہی معلوم نہیں ہے ورنہ وہ دال کی اس طرح بے حرمتی نہ کرتے جبکہ وہ ویسے بھی گھر کی مرغی کو دال برابر ہی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کارکن ڈٹے رہیں ‘‘ کیونکہ وہ پاکستان میں رہ کر بھی برطانوی پولیس کے سامنے ڈٹ سکتے ہیں البتہ میرا ڈٹناذرا مشکل ہوگا کیونکہ مجھے وہ خواہ مخواہ سوال جواب میں مصروف رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمہاراقائد بے قصور ہے ‘‘ جیسا کہ ہر قائد بے قصور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا‘‘ کیونکہ میرے ڈرنے یا نہ ڈرنے سے ویسے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی انتقامی کارروائی پوری کرکے ہی رہیں گے جیسا کہ میں نے صاف طورپر کہہ رکھا ہے کہ ہمارے خلاف مقامی اور بین الاقوامی سازش ہورہی ہے۔ آپ اگلے روز لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنان سے خطاب کررہے تھے۔ ایک ضروری درخواست اخباری اطلاع کے مطابق اگلے روز کراچی میں طالبان کمانڈر شیرخاں محسود کے جنازے میں تقریباً 150انتہائی خطرناک دہشت گردوں نے شرکت کی اور اس کا علم ہونے کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی تو درکنار، ان کے نزدیک جانے کی بھی زحمت نہیں کی اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ پولیس اور دیگر افسران نماز جنازہ کا کس قدر احترام کرتے ہیں اور اس میں کسی قسم کی رخنہ اندازی گوارا نہیں کرتے تاکہ ان کے جنازوں میں بھی رخنہ اندازی نہ کی جائے۔ دراصل یہ طالبان حضرات کے لیے ایک پیغام ہے کہ جس طرح پچھلے دنوں ایک نماز جنازہ سے تھوڑی دیر پہلے خودکش حملہ کرکے متعدد افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا‘ آئندہ اس طرح کی کارروائی نہ کی جائے اور کراچی پولیس کی اخلاقیات سے سبق سیکھا جائے۔ ویسے بھی اگر ان معززین کے لیے اس طرح کی کارروائیوں کے لیے سارا ملک حاضر ہے تو انہیں کم ازکم جنازوں کے دوران دادشجاعت دینے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ چنانچہ امید ہے کہ وہ تھوڑے لکھے کو بہت سمجھیں گے اور آئندہ احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھیں گے۔ پیشگی شکریہ ! آج کا مطلع شعر کہنے کا بہانہ ہوا تُو میری جانب جو روانہ ہوا تُو