"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی، متن ہمارے

خلق خدا کی خدمت ہی میری سیاست ہے: شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’خلق خدا کی خدمت ہی میری سیاست ہے‘‘ جس میں اس قدر مصروف ہوں کہ کھانے پینے کا بھی ہوش نہیں، چنانچہ دوپہر کا کھانا رات کو کھاتا ہوں اور رات کا اگلی دوپہر کو۔ انہوں نے کہا کہ ’’ میرا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے‘‘ کیونکہ عوام کو اور تو کوئی ریلیف دے نہیں سکتے کیونکہ بقول بھائی صاحب مسائل ہی اتنے گھمبیر ہیں اس لیے جینا مرنا ہی باقی رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیلاب متاثرین کی بحالی سب کاموں سے عزیز ہے‘‘ اس لیے خود دورے کرتا ہوں کیونکہ کھلی فضائوں میں صحت بھی کافی بہتر رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے‘‘ اور جہاں پانی ان کے ساتھ ساتھ ہے ہم بھی ان کے ساتھ ساتھ ہی ہیں اور امید یہی ہے کہ پانی ان کا ساتھ چھوڑے گا نہ ہم۔ انہوں نے کہا کہ ’’بارشیں اور سیلاب ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں‘‘ جبکہ حکومت بھی بہت بڑا چیلنج بن کر سامنے آئی ہے۔ آپ اگلے روز سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کررہے تھے۔ نوازشریف نے اپنی تقریر میں عوام کو سچ بتایا: پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ’’نوازشریف نے اپنی تقریر میں عوام کو سچ بتایا‘‘ اگرچہ انتخابات سے پہلے بھی یہی سچ موجود تھا لیکن ہر سچ کے بتانے کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے اور اس سے پہلے یہ نہیں بتایا جاسکتا بلکہ اسے وعدوں میں لپیٹ کر رکھا جاتا ہے کیونکہ الیکشن سے پہلے عوام کو سچ بتا کر انہیں پریشان کرنا مناسب نہیں ہوتا، اگرچہ عوام بھی بہت چالاک واقع ہوئے ہیں اور سب کچھ خود بھی جانتے ہیں، اس لئے جو لوگ نہیں جانتے ان کی معلومات میں اضافے کے لیے یہ سچ بولا گیا ہے تاکہ وہ وعدوں کے سحر سے باہر نکل آئیں اور حقائق کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں جیسا کہ حکومت پوری طرح تیار ہے لیکن ساتھ ساتھ اپنی بے بسی کا اظہار بھی کرتی چلی جارہی ہے تاکہ عوام اس مزید برے وقت کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں جو ابھی آنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت آنے والے دنوں میں عوام کو خوشخبری دے گی‘‘ اور توقع ہے کہ عوام اس پر بھی اعتبار کرلیں گے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ ضمنی انتخابات میں من مانے نتائج کے لیے حکومتی مشینری استعمال ہورہی ہے: عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ضمنی انتخابات میں من مانے نتائج کے لیے حکومتی مشینری استعمال ہورہی ہے‘‘ حالانکہ حکومت پہلے ہی کافی من مانے نتائج حاصل کر چکی ہے اور اسے کچھ ہمارے لئے بھی چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ ہم نے یہاں تربوز نہیں لگا رکھے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’دھاندلی ہوئی تو کارکن سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے‘‘ جس کے لیے کافی مقدار میں سیسہ خرید لیا گیا ہے۔ البتہ حکومت اس دیوار کو پھاند کرکچھ کر لے تو یہ اس کی مرضی ہے جبکہ خطرہ یہی ہے کہ حکومت اس کے لیے سیڑھی استعمال کرے گی حالانکہ سیڑھی ایسے کاموں کے لیے نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’میاں برادران شہنشاہیت برقرار رکھنا چاہتے ہیں‘‘ جو کہ لالچ کی انتہا ہے حالانکہ یہ دو تین مہینے کی شہنشاہیت ہی کافی تھی جو وہ گزار چکی ہے کیونکہ شیر کی ایک دن کی زندگی بھی کافی ہوتی ہے اور ان کا تو انتخابی نشان بھی شیر تھا اور انہیں ہزار سال زندہ رہنے کا نہیں سوچنا چاہیے۔ آپ اگلے روز کاہنہ میں جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر اعظم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں:مولانا فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’وزیراعظم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، جس کے لیے فی الحال وہ وعدہ وعید ہی سے کام لے رہے ہیں اور ہمیں ساتھ لے کر چلنے کا انہوں نے ابھی کوئی ثبوت نہیں دیا۔ حالانکہ ہم روز اول سے ہی ہر حکومت کے ساتھ چل رہے ہیں لیکن ہمیں اس کار خیر سے بھی محروم رکھا جارہا ہے جو پرلے درجے کی زیادتی، بلکہ یہ خود ملک و قوم کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہے کیونکہ ملک و قوم کا حق ہے کہ جو اس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں انہیں آگے آنے دیا جائے اور انہیں کسی بہتر پورٹ فولیو کے ساتھ آگے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عمران دھمکیوں پر اتر آئے ہیں‘‘ حالانکہ ہم نے محض خیبر پختونخوا کی حکومت گرانے کا ہی ارادہ ظاہر کیا ہے، کسی کے سر پر آسمان گرانے کا نہیں۔ آپ اگلے روز لکی مروت میں انتخابی مہم کے دوران خطاب کررہے تھے۔ میرا ایمان ہے کہ الطاف بھائی بے قصور ہیں: فاروق ستار ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے چیئرمین فاروق ستار نے کہا ہے کہ’’ میرا ایمان ہے کہ الطاف بھائی بے قصور ہیں‘‘ اور کسی کے ایمان کو شک کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے جو کہ خود اپنے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے اس لیے مخالفین کو اپنے ایمان کی مضبوطی کی فکر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کالی بھیڑوں کو گرفتار کیا جائے، خواہ ان کا تعلق ایم کیو ایم ہی سے کیوں نہ ہو‘‘ حالانکہ اگر ہمارے درمیان کالے رنگ کی کوئی بھیڑ ہوتی تو ہمیں بھی نظر آتی جبکہ بھیڑ تو ویسے بھی ایک معصوم جانور ہے اور بھیڑ چال کے علاوہ وہ اور کچھ کر ہی نہیں سکتی؛ حتیٰ کہ کالی بھیڑ کا توصدقہ بھی نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اس کے لیے بھی کالے بکرے مخصوص ہیں؛ جبکہ بھیڑ تو مقابلہ ہی نہیں کرسکتی اور بھیڑ ہوجاتی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک ٹی وی چینل پر گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع اب کہیں تمغۂ رسوائی ملا اس کے طفیل شہر میں ورنہ، ظفر ، آپ کی عزت کیا تھی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں