"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی، متن ہمارے

ترقی اور تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہے: نوازشریف وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ’’ترقی اور تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہے‘‘ اور یہ اولین ترجیح روز بدلتی رہتی ہے جو کبھی دہشت گردی کا خاتمہ ہوتی ہے، کبھی لوڈشیڈنگ اور کبھی بے روزگاری، حتیٰ کہ اب اس میں سیلاب متاثرین کی بحالی بھی شامل ہوگئی ہے، اس لیے حیران ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ نظریۂ ارتقا کے مطابق ہر چیز ترقی اور تبدیلی کی طرف رواں دواں ہے اور ہماری ترجیحات بھی اسی ذیل میں آتی ہیں جبکہ عوام کو کونسا یاد رہتا ہے کہ ہم نے کب اور کون سی ترجیح کو ترجیح اول قرار دیا تھا، حتیٰ کہ ماشاء اللہ ہمیں بھی یاد نہیں رہتا کہ کونسی ترجیح کو کب ترجیح اول قرار دیا تھا۔ اس لیے یہی سمجھ لیا جائے کہ ہماری ہر ترجیح ترجیح اول ہی ہے۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ’’توجہ معیشت بہتر بنانے پر ہے‘‘ جبکہ بعض ساتھی اپنی معیشت بہتر بنانے میں خود بھی لگے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز جاپانی ایلچی سے گفتگو کررہے تھے۔ دسمبر کے بعد بہت کچھ ہوگا: اعتزاز احسن پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ’’دسمبر کے بعد بہت کچھ ہوگا‘‘ کیونکہ الیکشن ہارنے کے بعد ہماری نظریں آفات سماوی کی طرف ہی لگی ہوئی ہیں جس سے شاید کچھ صورت ہماری بہتری کی بھی نکل آئے جیسا کہ لاٹری کی شکل میں زرداری صاحب کو اقتدار مل گیا تھا، اگرچہ بی بی کی شہادت کا ہمیں بے حد افسوس ہے جو اگر نہ ہوتی تو صاحب موصوف امریکہ یا دبئی میں اپنے کاروبار کی دیکھ بھال کررہے ہوتے جو کہ چند ماہ بعد اب بھی وہ شروع کرنے والے ہیں‘ بشرطیکہ سوئس یا مقامی عدالتیں ان کے رنگ میں بھنگ نہ ڈال دیں جو ملک عزیز میں باافراط دستیاب ہے حالانکہ اس پر پابندی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک بیان جاری کررہے تھے۔ سیلاب سے بچنے کے لیے نئے ڈیم بنانا چاہئیں: شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’سیلاب سے بچنے کے لیے کالاباغ سمیت ڈیم بننے چاہئیں‘‘ جبکہ کالاباغ ڈیم کے لیے اس بار فنڈز بھی مخصوص کردیئے گئے ہیں اگرچہ اس پر اتفاق رائے ہونا ممکن نہیں ہے لیکن آخر کہنے میں کیا ہرج ہے جیسا کہ ہم ہر روز ایسی باتیں کہہ رہے ہیں جن کا ہوجانا ممکنات میں سے ہی نہیں ہے لیکن اگر کچھ کیا نہیں جاسکتا تو آخر کہنے پر تو کوئی پابندی نہیں ہے تاکہ عوام تو یہی سمجھیں کہ ہم تو کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ہی کو ایسا منظور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’صوبے یکجہتی کا مظاہرہ کریں‘‘ جو کہ تینوں چھوٹے صوبے یہ ڈیم نہ بنانے پر ہی یکجہتی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تعلیمی اداروں میں میرٹ پر بھرتی کا حکم دے دیا ہے‘‘ اور اس پر عمل ہوتا ہے یا نہیں، یہ بات اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے کہ ہم کوئی نجومی نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز قصور میں خطاب کررہے تھے۔ ضمنی الیکشن میں بھی دھاندلی ہوئی توذمہ دار الیکشن کمیشن ہوگا:عمران خان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’اگر ضمنی الیکشن میں بھی دھاندلی ہوئی تو اس کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہوگا‘‘ اگرچہ عین وقت پر وائٹ پیپر شائع کرکے الیکشن کمیشن سمیت بہت سوں کی آنکھیں کھول چکا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ’’عدالت سے آخر کس غلطی کی معافی مانگوں‘‘ کیونکہ میں نے شرمناک کا لفظ ریٹرننگ افسروں کے لیے استعمال کیا تھا، اگرچہ سپریم کورٹ یہ سمجھتی ہے کہ عدلیہ سے مراد سپریم اور ہائیکورٹس ہی ہیں لیکن میں ایسا نہیں سمجھتا اور ظاہر ہے کہ میں اپنی سمجھ کے مطابق ہی بات کرتا ہوں لیکن سمجھ چونکہ ضرورت سے کافی زیادہ ہے اس لیے کبھی کبھی بدپرہیزی بھی ہوجاتی ہے جس کے تدارک کے لیے میں نے پھکی کا استعمال شروع کردیا ہے اور عدالت سے امید ہے کہ میری اس احتیاط کو ضرور ملحوظ خاطر رکھے گی بشرطیکہ میرے وکیل نے مجھے مروا نہ دیا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ضمنی الیکشن کا التوا ایک سوچی سمجھی سازش ہے: فضل الرحمن جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’ضمنی الیکشن کا التوا ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ ان سازشوں نے میرا گھر ہی دیکھ لیا ہے کیونکہ پہلے ایک سازش کے ذریعے میرے پورٹ فولیو کے اجرا میں رکاوٹ ڈالی جارہی تھی اور اب یہ نئی سازش سامنے آگئی ہے اور جب تک خاکسار کا یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا مجھے ہر چیز میں کوئی نہ کوئی سازش کارفرما نظر آئے گی ورنہ آخر ایک نوٹیفیکیشن جاری کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو جماعت کے پلیٹ فارم سے عنقریب حکومت کے لیے بددعائوں کا سلسلہ بھی جاری ہوسکتا ہے، پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی اور یاد رہے کہ اگرچہ میری دعا تو قبول نہیں ہوتی جو کہ موجودہ صورتحال سے ظاہر ہے لیکن میری بددعا کبھی خالی نہیں جاتی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع مجھ پر، ظفر، خدا کی زمیں تنگ ہی سہی خوش ہوں کہ میرے سر پر کھلا آسماں تو ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں