پیارے شکاریو! ہم بہت پہلے آپ کے لیے اس صفحے کا اجراء کرنا چاہتے تھے لیکن ہم خود ہی نسیان یعنی یادداشت کی کمی کا شکار ہوگئے اور یہ نہایت ضروری کام ذہن ہی سے اتر گیا۔ چنانچہ اب بادام وغیرہ کھانے سے اس سلسلے میں کچھ افاقہ ہوا ہے اور اس فرض سے سبکدوش ہورہے ہیں ع گرقبول افتد زہے عزوشرف اگرچہ یہ صفحہ آپ کی ضروریات میں شامل نہیں حالانکہ شکار بھی بجائے خود آپ کی ضروریات میں شامل نہیں بلکہ یہ شوق ایک عادت میں تبدیل ہوچکا ہے اور جیسا کہ مولانا حالیؔ نے کہہ رکھا ہے ؎ چھٹتے ہی چھٹے گا اس گلی کا جانا عادت اور وہ بھی عمر بھر کی عادت اگرچہ یہ شوق انسداد بے رحمی حیوانات کی ذیل میں بھی آتا ہے لیکن افسوس کہ اس جرم میں آج تک کسی کا چالان ہی نہیں ہوا ہے بلکہ اس کا باقاعدہ لائسنس دیا جاتا ہے کہ جاکر اللہ کی بے زبان مخلوق کو مارو! بہرحال، یہ آپ کا ذاتی فعل ہے اور ہم منع کرنے والے کون ہوتے ہیں اس لیے پیشتر اس کے کہ ہم خود ہی آپ کی مشق ستم کا شکار ہوجائیں، یہ صفحہ حاضر ہے۔ اس کے بارے میں اپنی قیمتی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا۔ پیشگی شکریہ ۔ سبق آموز واقعات ٭ جنگل چونکہ شہر سے کافی دورتھا، اس لیے دوشکاری دوستوں نے ایک چھوٹا طیارہ کرائے پر لیا اور نکل پڑے۔ جنگل میں پہنچ کر انہوں نے چھ عدد فربہ قسم کے بارہ سنگھے شکار کرلیے۔ جب انہیں جہاز میں لادنے لگے تو پائلٹ نے کہا کہ جہاز چھوٹا ہے اور اتنے بارہ سنگھے نہیں لے جاسکتا اور صرف 4کا متحمل ہوسکتا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ بہانے بازی نہ کرو، ہم نے پورے جہاز کا کرایہ دے رکھا ہے، لیکن پائلٹ بضد رہا کہ اس میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ چھ کے چھ بارہ سنگھے لے جاسکے لیکن وہ بولے کہ پچھلے سال بھی ہم نے اتنا ہی چھوٹا جہاز کرائے پر لیا تھا اور تب بھی ہم نے چھ ہی بارہ سنگھے شکار کیے تھے جو ہم سارے کے سارے اس پر لاد کر لے گئے تھے، چنانچہ پائلٹ نے لاجواب ہوکر طوعاً وکرہاً اس کی اجازت دے دی۔ جب وہ روانہ ہوئے تو جہاز چار پانچ منٹ کی پرواز کے بعد ناک کے بل نیچے آرہا ۔ اتفاق سے وہ دونوں بچ گئے جب وہ جہاز کے ملبے سے باہر نکل آئے تو ایک نے دوسرے سے پوچھا، ’’تمہیں کچھ اندازہ ہے کہ یہ کونسی جگہ ہے ؟‘‘ دوسرے نے ادھر ادھر نظر دوڑائی اور بولا، ’’میرے خیال میں یہ وہی جگہ ہے جہاں ہم پچھلے سال گرے تھے !‘‘ ٭ ایک صاحب مچھلی کے شکار کے لیے گھر سے نکلے اور دریا پر پہنچ کر ایک جگہ کنڈی لگاکر بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر بعد ان کا ایک واقف کار بھی اسی غرض سے وہاں آنکلا اور ان سے ذرافاصلے پر جاکر بیٹھ گیا۔ شام ہونے کو آئی لیکن وہ صاحب پائو پائو بھر کی ہی آٹھ دس مچھلیاں پکڑنے میں کامیاب ہوسکے۔ جانے کے لیے اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ دوسرے صاحب کوئی پانچ سیر وزنی مچھلی کاندھے پر رکھے چلے آرہے ہیں جسے دیکھ کر وہ پریشان ہوئے اور بولے، ’’ارے ، یہ تم نے سارے دن میں ایک ہی مچھلی پکڑی ہے ؟‘‘ ٭ ایک اندھے لڑکے کی ماں اُپلے تھاپ کر گزارہ کرتی تھی جیسے وہ گائوں والوں پاس گوبر لانے کے بھیج دیتی اور لوگ خداترسی کرتے ہوئے اس کے تھیلے میں حسب توفیق گوبر ڈال دیتے۔ ایک دن گوبر اکٹھا کرکے وہ واپسی پر ایک کھیت سے گزررہا تھا کہ اس کے پائوں کے نیچے ایک بٹیر آگیا جو اس نے پکڑ لیا اور جسے دیکھ کر اس کی ماں بہت خوش ہوئی اور اس دن انہوں نے بٹیر کی دعوت اڑائی۔ دوسرے دن وہ جانے لگا تو بولا، ’’ماں، گوبر کو جائوں یا بٹیروں کو ؟‘‘ پسندیدہ اشعار ہمہ آہوانِ صحرا ،سرِ خودنہادہ برکف بہ امیدآں کہ روزے بہ شکار خواہی آمد الجھا ہے پائوں یار کا زلف دراز میں لو، آپ اپنے دام میں صیاد آگیا ستم ظریفی ٔ قسمت تو دیکھیے کہ وہ شوخ شکار کرنے کو آیا، شکار ہوکے چلا شکاری حضرات توجہ فرمائیں ! اشتہار ! شکاری حضرات کے لیے خوشخبری ! ہمارے ہاں سے ہرقسم کی غلیلیں ، غلیلے ، ایئر گن اور شاٹ گن کارتوس ، چھوٹی توپیں اور گولے باافراط دستیاب ہیں۔ نیز، نشانہ بازی کی مشق بھی کرائی جاتی ہے۔ نہایت اعلیٰ قسم کے تیرکمان بھی بازار سے نہایت سستے داموں خرید فرمائیں۔ علاوہ ازیں مضبوط قسم کے جال، کنڈیاں اور بلارے بٹیر بھی دستیاب ہیں تاکہ بٹیر کے شکار میں سہولت رہے۔ نیز اعلیٰ نسل کے شکاری کتے خریدنے کے لیے بھی ہمارے ہاں تشریف لائیں جن کی مددسے شکار کرنے میں بیحد آسانی رہتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ کتے وفادار بھی بہت ہیں اور جب بھونک رہے ہوں تو کاٹتے ہرگز نہیں کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی کام ہوسکتا ہے۔ البتہ بھونکنا بند کرکے کاٹ بھی سکتے ہیں یعنی چوروں وغیرہ سے بچائو اور گھر کی رکھوالی کے لیے لاجواب۔ نیز جانور ذبح کرنے کے لیے انتہائی تیز چاقو بھی ہمارے ہاں سے دستیاب ہیں جن سے خود اپنے دفاع میں بھی مدد ملتی ہے۔ پہلے آئو پہلے پائو۔ نقالوں سے ہوشیار رہیں اور جملہ اشیا بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔ المشتہر :نشانے باز برادرز اینڈ سسٹرز بادامی باغ، لاہور آج کا مقطع ہم نے جدوجہد کرنا تھی، ظفرؔ ، جن کے خلاف وہ سبھی آکر ہماری صف میں شامل ہوگئے