کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف آپریشن تیز کیا جائے …زرداری صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف آپریشن تیز کیا جائے ‘‘ جبکہ خاکسار اور میرے رفقائے کار کی طرف سے ملکی وسائل کے خلاف آپریشن کو مدنظر رکھ کر کوشش کی جائے تو بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں جس کی بناء پر مجھے نیلسن منڈیلا کے ساتھ تشبیہہ دی جارہی ہے حالانکہ موصوف ابھی اس درجہ کمال تک نہیں پہنچے جس کی وجہ سے میری شہرت کو چارچاند لگے ہیں، مثلاً وہ کبھی کسی کی ٹانگ کے ساتھ بم باندھ کر اسے بینک نہیں لے گئے ہوں گے یعنی ؎ ایں سعادت بزور بازو نیست تانہ بخشند خدائے بخشندہ انہوں نے کہا کہ ’’کراچی میں امن کے لیے رابطے کا نظام مضبوط بنایا جائے ‘‘ جیسا کہ ہمارے عہد میں یہ نظام مضبوط بناکر من پسند نتائج حاصل کیے گئے تھے۔ آپ اگلے روز کراچی میں قائم علی شاہ سے گفتگو کررہے تھے۔ پاک چین راہداری ، توانائی اور موٹروے کے منصوبے اولین ترجیح ہیں …نواز شریف وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’پاک چین اقتصادی راہداری ، توانائی اور موٹروے کے منصوبے اولین ترجیح ہیں ‘‘ اور، واضح رہے کہ دہشت گردی، بیروزگاری اور مہنگائی وغیرہ کے بعد خاکسار کی یہ آٹھویں ترجیح ہے جس کی تعداد میں انشاء اللہ روز بروز خاطر خواہ اضافہ ہوتا رہے گا، حتیٰ کہ ترجیحات کی تعداد اتنی ہو جائے گی کہ یہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل ہوجائے گا کہ واقعتاً اول ترجیح کونسی ہے جس پر عمل کیا جائے بلکہ مزید ترجیحات اول کے پیدا ہونے کا بھی انتظار کیا جائے گا کیونکہ ہم جلد بازی کا مظاہرہ کرنا نہیں چاہتے کہ یہ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ سہج پکے سو میٹھا ہو، جبکہ کئی دیگر پکوانوں کا میٹھا ہونا ثابت بھی ہوچکا ہے جو بعض رفقائے کار کی سہج سہج اور پراسرار کارروائیوں کا نتیجہ ہیں اور جن کی وجہ سے بعض شرپسند عناصر حیران اور پریشان ہورہے ہیں لیکن ہم ان کی پروا کیے بغیر سارے کام پوری یکسوئی سے کرتے چلے جارہے ہیں، آپ اگلے روز اسلام آباد میں پاک چین تعلقات پر ایک پیغام جاری کررہے تھے۔ کراچی میں فوج کی طلبی درست نہیں …چودھری نثار وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار احمد خان نے کہا ہے کہ ’’کراچی میں فوج کی طلبی درست نہیں ہے ‘‘ کیونکہ فوج اگر ایک دفعہ آجائے تو وہ جاتی اپنی مرضی ہی سے ہے اور باقاعدہ بدو کا اونٹ ثابت ہوتی ہے جو بالآخر خود خیمے کے اندر ہوتا ہے اور بدو باہر ، اور، ہم بدو کسی صورت نہیں بننا چاہتے کیونکہ یہ عمل ہمارے ٹھوٹھے پر ڈانگ بھی ثابت ہوسکتا ہے جو خدا خدا کرکے عوام سمیت بعض محب وطن قوتوں کی مددسے اس منزل تک پہنچے ہیں، اس لیے یہ آپشن استعمال کرنا اپنے ہی پائوں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا، انہوں نے کہا کہ ’’ایسا کرنا صوبائی حکومت کے مینڈیٹ کی نفی ہوگی‘‘ بلکہ خدانخواستہ ہمارے مینڈیٹ کی نفی بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا‘‘ اور ، اس سلسلے میں معافی کی جودرخواست انہوں نے ہمیں دے رکھی ہے اسے منظور کرنا مشکل ہے، اگرچہ ہم آج کل مشکل فیصلے ہی کررہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ حکومتی رویہ غیرسنجیدہ، ایک وزیر آتا ہے ، دوسر ا چلا جاتا ہے …خورشید شاہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ’’حکومتی رویہ غیرسنجیدہ ہے، ایک وزیر آتا ہے تو دوسرا چلا جاتا ہے‘‘ جبکہ ہمارے وزراء اپنا اپنا کام پوری سنجیدگی سے کرتے رہے ہیں کیونکہ ماشاء اللہ کام ہی ایسا تھا کہ انہیں ادھر ادھر دیکھنے کی بھی فرصت اور ضرورت نہیں تھی؛ جبکہ آخری ایام میں تو انہوں نے دن رات ایک کردیئے تھے کیونکہ انہوں نے سن رکھا تھا کہ عالم دوبارہ نیست، چنانچہ وہ اسی عالم سے زیادہ سے زیادہ سرخرو ہونے کی دھن میں تھے اور اپنا اپنا کام پوری لگن سے سرانجام دیتے رہے جس کی شہرت چاردانگ عالم میں پھیلی ہوئی ہے کیونکہ وہ حال کی نسبت مستقبل کا خیال زیادہ رکھتے تھے اور یہ سبق انہوں نے چیونٹیوں سے سیکھا تھا جو خراب موسم کے لیے اپنی خوراک اچھے وقتوں میں ذخیرہ کرلیا کرتی ہیں اور اس طرح یہ دوراندیشی ان کے علاوہ ان کی آنے والی نسلوں کے لیے بھی کافی ہوتی ہے، آپ اگلے روز قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ سپریم کورٹ سے انصاف نہ مانگیں تو کہاں جائیں …عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’سپریم کورٹ سے انصاف نہ مانگیں تو کہاں جائیں ‘‘ اگرچہ میرا انصاف مانگنے کا طریقہ ذرا مختلف ہے جس پر اندر ہوتے ہوتے بچا ہوں اور اگر اٹارنی جنرل میری مددکو نہ آتے تو نتائج بہت مختلف ہوسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تحریک انصاف نے وکلاء تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اب وہ عدلیہ کو نقصان کیسے پہنچا سکتی ہے‘‘ ویسے بھی، وکلاء تحریک میں حصہ لینے کے بعد اس کا لائسنس مل جانا چاہیے کہ کبھی کبھار بے تکلفی کا اظہار بھی کیا جاسکتا ہے، اسی لیے میں نے بھی دل کا غبار یہ سمجھ کر نکال لیا کہ لاکھ روپے کا ہاتھی اگر مر بھی جائے تو سوالاکھ کا ہوجاتا ہے اور سزایابی کی صورت میں میری پارٹی اس کے خلاف تحریک چلاکر ایک نئی زندگی حاصل کرسکتی تھی۔ آپ اگلے روز سپریم کورٹ کا فیصلہ سننے کے بعدمیڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مقطع ہم خود ہی درمیاں سے نکل جائیں گے، ظفرؔ تھوڑا سا اس کو راہ پہ لانے کی دیر ہے